II Corinthians 3

کیا ہم دوبارہ اپنی خوبیوں کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں؟ یا کیا ہم بعض لوگوں کی مانند ہیں جنہیں آپ کو سفارشی خط دینے یا آپ سے ایسے خط لکھوانے کی ضرورت ہوتی ہے؟
شاید بگویید كه ما به خودستایی پرداخته‌ایم! آیا ما مثل دیگران از طرف شما و یا برای شما به سفارشنامه محتاجیم؟
نہیں، آپ تو خود ہمارا خط ہیں جو ہمارے دلوں پر لکھا ہوا ہے۔ سب اِسے پہچان اور پڑھ سکتے ہیں۔
بهترین سفارشنامهٔ ما شما هستید، كه در دلهای ما نوشته شده تا تمام مردم آن را بخوانند و بفهمند.
یہ صاف ظاہر ہے کہ آپ مسیح کا خط ہیں جو اُس نے ہماری خدمت کے ذریعے لکھ دیا ہے۔ اور یہ خط سیاہی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کے روح سے لکھا گیا، پتھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ انسانی دلوں پر۔
شما نامهٔ سرگشاده‌ای هستید كه مسیح آن را نوشته و توسط ما به دیگران رسانیده است. این نامه با مركب و بر روی تخته سنگ نوشته نشده است بلكه نامه‌ای است كه روح خدای زنده بر قلبهای انسانی نوشته است.
ہم یہ اِس لئے یقین سے کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہم مسیح کے وسیلے سے اللہ پر اعتماد رکھتے ہیں۔
ما فقط به علّت اطمینانی كه به خدا داریم، به وسیلهٔ مسیح چنین ادّعایی می‌کنیم.
ہمارے اندر تو کچھ نہیں ہے جس کی بنا پر ہم دعویٰ کر سکتے کہ ہم یہ کام کرنے کے لائق ہیں۔ نہیں، ہماری لیاقت اللہ کی طرف سے ہے۔
در خود لیاقتی نمی‌بینیم كه بگوییم ما صلاحیّت انجام چنین كاری را داشته‌ایم. خیر! بلكه لیاقت ما از جانب خداست.
اُسی نے ہمیں نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بنا دیا ہے۔ اور یہ عہد لکھی ہوئی شریعت پر مبنی نہیں ہے بلکہ روح پر، کیونکہ لکھی ہوئی شریعت کے اثر سے ہم مر جاتے ہیں جبکہ روح ہمیں زندہ کر دیتا ہے۔
او ما را لایق گردانید كه خدمتگزار پیمان جدید باشیم و این پیمان یک سند كتبی نیست، بلكه از روح خداست، زیرا شریعت نوشته شده، انسان را به مرگ می‌کشاند امّا روح خدا حیات می‌بخشد.
شریعت کے حروف پتھر کی تختیوں پر کندہ کئے گئے اور جب اُسے دیا گیا تو اللہ کا جلال ظاہر ہوا۔ یہ جلال اِتنا تیز تھا کہ اسرائیلی موسیٰ کے چہرے کو لگاتار دیکھ نہ سکے۔ اگر اُس چیز کا جلال اِتنا تیز تھا جو اب منسوخ ہے
اگر دوران شریعت كه بر سنگ حک شده بود و به مرگ می‌انجامید، با چنان شكوهی شروع شد كه قوم اسرائیل به علّت نوری كه در صورت موسی می‌درخشید نتوانستند به چهرهٔ او نگاه كنند، هرچند كه آن نور به تدریج ناپدید می‌شد،
تو کیا روح کے نظام کا جلال اِس سے کہیں زیادہ نہیں ہو گا؟
پس دورهٔ ظهور روح‌القدس چقدر با شكوه‌تر خواهد بود.
اگر پرانا نظام جو ہمیں مجرم ٹھہراتا تھا جلالی تھا تو پھر نیا نظام جو ہمیں راست باز قرار دیتا ہے کہیں زیادہ جلالی ہو گا۔
و اگر دورانی كه شریعت مردم را محكوم می‌ساخت، با چنان شكوهی همراه بود، پس دوره‌ای كه مردم تبرئه می‌شوند باید چقدر شكوه و جلال بیشتری داشته باشد!
ہاں، پہلے نظام کا جلال نئے نظام کے زبردست جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں ہے۔
در واقع می‌توان گفت كه دوران پرشكوه اول، تمام جلوه و جلال خود را در برابر شكوه و جلال بیشتر دوران دوم از دست داده است.
اور اگر اُس پرانے نظام کا جلال بہت تھا جو اب منسوخ ہے تو پھر اُس نئے نظام کا جلال کہیں زیادہ ہو گا جو قائم رہے گا۔
و اگر آنچه كه به تدریج ناپدید می‌گشت دارای چنین شكوه و جلالی بود، پس آنچه دایمی است، باید دارای چه شكوه بیشتری باشد؟!
پس چونکہ ہم ایسی اُمید رکھتے ہیں اِس لئے بڑی دلیری سے خدمت کرتے ہیں۔
چون چنین امیدی داریم با شهامت سخن می‌گوییم.
ہم موسیٰ کی مانند نہیں ہیں جس نے شریعت سنانے کے اختتام پر اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا تاکہ اسرائیلی اُسے تکتے نہ رہیں جو اب منسوخ ہے۔
ما مثل موسی نیستیم كه نقابی بر صورت خویش گذاشت تا قوم اسرائیل پایان آن شكوه زودگذر را نبینند.
توبھی وہ ذہنی طور پر اَڑ گئے، کیونکہ آج تک جب پرانے عہدنامے کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہی نقاب قائم ہے۔ آج تک نقاب کو ہٹایا نہیں گیا کیونکہ یہ عہد صرف مسیح میں منسوخ ہوتا ہے۔
ذهنهای آنها كند شده و تا به امروز در موقع خواندن عهد عتیق این نقاب باقیمانده است و برداشته نمی‌شود، زیرا فقط به وسیلهٔ مسیح برداشته خواهد شد.
ہاں، آج تک جب موسیٰ کی شریعت پڑھی جاتی ہے تو یہ نقاب اُن کے دلوں پر پڑا رہتا ہے۔
آری تا به امروز هروقت آنها تورات موسی را می‌خوانند آن نقاب ذهنشان را می‌پوشاند.
لیکن جب بھی کوئی خداوند کی طرف رجوع کرتا ہے تو یہ نقاب ہٹایا جاتا ہے،
امّا به محض اینکه كسی به خداوند روی آورد، آن نقاب برداشته می‌شود.
کیونکہ خداوند روح ہے اور جہاں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔
و در اینجا مقصود از كلمهٔ «خداوند»، روح‌القدس است و هرجا روح خداوند باشد، در آنجا آزادی هست.
چنانچہ ہم سب جن کے چہروں سے نقاب ہٹایا گیا ہے خداوند کا جلال منعکس کرتے اور قدم بہ قدم جلال پاتے ہوئے مسیح کی صورت میں بدلتے جاتے ہیں۔ یہ خداوند ہی کا کام ہے جو روح ہے۔
و همهٔ ما درحالی‌که با صورتهای بی‌نقاب مانند آیینه‌ای جلال خداوند را منعكس می‌کنیم، به تدریج در جلالی روز افزون به شكل او مبدّل می‌شویم و این كار، كار خداوند یعنی روح‌القدس است.