II Corinthians 2

چنانچہ مَیں نے فیصلہ کیا کہ مَیں دوبارہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، ورنہ آپ کو بہت غم کھانا پڑے گا۔
پس در این مورد تصمیم گرفتم كه اگر آمدن من باعث رنجش و اندوه شما شود، دیگر پیش شما نیایم؛
کیونکہ اگر مَیں آپ کو دُکھ پہنچاؤں تو کون مجھے خوش کرے گا؟ یہ وہ شخص نہیں کرے گا جسے مَیں نے دُکھ پہنچایا ہے۔
زیرا اگر من شما را برنجانم، دیگر چه كسی باقی می‌ماند كه به من دلخوشی دهد؟ جز همان کسانی‌که من رنجانیدم!
یہی وجہ ہے کہ مَیں نے آپ کو یہ لکھ دیا۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ آپ کے پاس آ کر اُن ہی لوگوں سے غم کھاؤں جنہیں مجھے خوش کرنا چاہئے۔ کیونکہ مجھے آپ سب کے بارے میں یقین ہے کہ میری خوشی آپ سب کی خوشی ہے۔
به این جهت آن نامه را نوشتم تا در وقت آمدن من آن کسانی‌که باید مرا خوشحال كنند، مایهٔ رنجش و اندوه من نشوند. اطمینان دارم كه شادمانی من همهٔ شما را نیز شادمان خواهد ساخت.
مَیں نے آپ کو نہایت رنجیدہ اور پریشان حالت میں آنسو بہا بہا کر لکھ دیا۔ مقصد یہ نہیں تھا کہ آپ غمگین ہو جائیں بلکہ مَیں چاہتا تھا کہ آپ جان لیں کہ مَیں آپ سے کتنی گہری محبت رکھتا ہوں۔
من آن نامه را با قلبی بسیار اندوهگین و پریشان و با اشکهای فراوان به شما نوشتم. منظورم رنجانیدن شما نبود بلكه می‌خواستم شما را از محبّت خاصّی كه به شما دارم خاطرجمع سازم.
اگر کسی نے دُکھ پہنچایا ہے تو مجھے نہیں بلکہ کسی حد تک آپ سب کو (مَیں زیادہ سختی سے بات نہیں کرنا چاہتا)۔
اگر كسی در میان شما باعث رنجش و اندوه شده است، نه فقط مرا رنجانیده است، بلكه تا حدّی همهٔ شما را نیز! (در این مورد نمی‌خواهم بیش از حد سختگیری كنم.)
لیکن مذکورہ شخص کے لئے یہ کافی ہے کہ اُسے جماعت کے اکثر لوگوں نے سزا دی ہے۔
تنبیهی كه اكثر شما نسبت به شخص مقصّر روا داشتید برای او كافی است.
اب ضروری ہے کہ آپ اُسے معاف کر کے تسلی دیں، ورنہ وہ غم کھا کھا کر تباہ ہو جائے گا۔
پس اكنون شما باید او را ببخشید و دلداری دهید مبادا غم و اندوه زیاد، او را از پای درآورد.
چنانچہ مَیں اِس پر زور دینا چاہتا ہوں کہ آپ اُسے اپنی محبت کا احساس دلائیں۔
بنابراین من از شما خواهش می‌کنم كه محبّت خود را دوباره به او ثابت كنید.
مَیں نے یہ معلوم کرنے کے لئے آپ کو لکھا کہ کیا آپ امتحان میں پورے اُتریں گے اور ہر بات میں تابع رہیں گے۔
زیرا من آن نامه را نوشتم تا شما را آزمایش كنم. من می‌خواستم ببینم كه آیا در هر موردی از تعالیم من اطاعت می‌کنید یا خیر.
جسے آپ کچھ معاف کرتے ہیں اُسے مَیں بھی معاف کرتا ہوں۔ اور جو کچھ مَیں نے معاف کیا، اگر مجھے کچھ معاف کرنے کی ضرورت تھی، وہ مَیں نے آپ کی خاطر مسیح کے حضور معاف کیا ہے
هرگاه شما كسی را ببخشید من نیز او را می‌بخشم و اگر لازم باشد كه من هم او را ببخشم، باید بگویم كه من او را در حضور مسیح و به‌خاطر شما بخشیده‌ام.
تاکہ ابلیس ہم سے فائدہ نہ اُٹھائے۔ کیونکہ ہم اُس کی چالوں سے خوب واقف ہیں۔
ما نمی‌خواهیم شیطان از این فرصت استفاده كند؛ زیرا ما از نقشه‌های او بی‌خبر نیستیم.
جب مَیں مسیح کی خوش خبری سنانے کے لئے تروآس گیا تو خداوند نے میرے لئے آگے خدمت کرنے کا ایک دروازہ کھول دیا۔
وقتی به تروآس رسیدم كه بشارت مسیح را بدهم فرصت خوبی برای خدمت خداوند داشتم،
لیکن جب مجھے اپنا بھائی طِطُس وہاں نہ ملا تو مَیں بےچین ہو گیا اور اُنہیں خیرباد کہہ کر صوبہ مکدُنیہ چلا گیا۔
امّا چون برادرم تیطُس را در آنجا نیافتم، فكرم ناراحت بود. پس از حضور ایشان مرخّص شده به مقدونیه رفتم.
لیکن خدا کا شکر ہے! وہی ہمارے آگے آگے چلتا ہے اور ہم مسیح کے قیدی بن کر اُس کی فتح مناتے ہوئے اُس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ یوں اللہ ہمارے وسیلے سے ہر جگہ مسیح کے بارے میں علم خوشبو کی طرح پھیلاتا ہے۔
امّا خدا را شکر می‌کنم که ما را به وسیلهٔ اتّحاد با مسیح در صف پیروزمندان قرار داده و هدایتمان می‌كند. مثل عطر خوشبو در همه‌جا پخش می‌شویم تا بوی خوش معرفت الهی را به همه برسانیم.
کیونکہ ہم مسیح کی خوشبو ہیں جو اللہ تک پہنچتی ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں میں بھی پھیلتی ہے، نجات پانے والوں میں بھی اور ہلاک ہونے والوں میں بھی۔
زیرا ما مانند بُخور خوشبویی هستیم كه مسیح به خدا تقدیم می‌كند و بوی خوش آن هم بین آنانی كه نجات می‌یابند و هم بین آنانی كه هلاک می‌گردند، پخش می‌گردد.
بعض لوگوں کے لئے ہم موت کی مہلک بُو ہیں جبکہ بعض کے لئے ہم زندگی بخش خوشبو ہیں۔ تو کون یہ ذمہ داری نبھانے کے لائق ہے؟
این بو برای کسانی‌که در راه هلاكت هستند، بوی كشنده‌ای است كه مرگ را به دنبال دارد و برای آنهایی كه در راه نجات سالكند، رایحه‌ای حیات بخش می‌باشد. پس كیست كه لیاقت این كار و خدمت را داشته باشد؟
کیونکہ ہم اکثر لوگوں کی طرح اللہ کے کلام کی تجارت نہیں کرتے، بلکہ یہ جان کر کہ ہم اللہ کے حضور میں ہیں اور اُس کے بھیجے ہوئے ہیں ہم خلوص دلی سے لوگوں سے بات کرتے ہیں۔
ما كلام خدا را دستفروشی نمی‌كنیم، چنانکه بسیاری می‌کنند، بلكه ما آن را با صمیمیّت، مانند کسانی‌که از جانب خود خدا مأمور شده‌اند و در حضور او خدمت می‌كنند و با مسیح متّحدند، بیان می‌كنیم.