II Chronicles 35

پھر یوسیاہ نے رب کی تعظیم میں فسح کی عید منائی۔ پہلے مہینے کے 14ویں دن فسح کا لیلا ذبح کیا گیا۔
یوشیا عید فصح را برای خداوند در اورشلیم جشن گرفت. در روز چهاردهم ماه اول برّه فصح را قربانی کردند.
بادشاہ نے اماموں کو کام پر لگا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ رب کے گھر میں اپنی خدمت اچھی طرح انجام دیں۔
او کاهنان را بر وظایفی که در معبد بزرگ به عهده داشتند، گماشت و آنها را تشویق کرد که آنها را به خوبی انجام دهند.
لاویوں کو تمام اسرائیلیوں کو شریعت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی، اور ساتھ ساتھ اُنہیں رب کی خدمت کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔ اُن سے یوسیاہ نے کہا، ”مُقدّس صندوق کو اُس عمارت میں رکھیں جو اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان نے تعمیر کیا۔ اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر اِدھر اُدھر لے جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اب سے اپنا وقت رب اپنے خدا اور اُس کی قوم اسرائیل کی خدمت میں صرف کریں۔
او همچنین به لاویان که به مردم اسرائیل آموزش می‌دادند و خود را وقف خدمت خداوند کرده بودند گفت: «صندوق مقدّس پیمان را در معبدی که سلیمان، پسر داوود، پادشاه اسرائیل ساخته است بگذارید. دیگر نیازی نیست که شما آن را بر دوش خود حمل کنید. اکنون خداوند، خدای خود و مردم او اسرائیل را خدمت کنید.
اُن خاندانی گروہوں کے مطابق خدمت کے لئے تیار رہیں جن کی ترتیب داؤد بادشاہ اور اُس کے بیٹے سلیمان نے لکھ کر مقرر کی تھی۔
حال طبق ترتیباتی که داوود پادشاه و پسرش سلیمان نوشته‌اند و مطابق با خاندان خویش مسئولیّت‌های خود را انجام دهید و در مکان معیّن در معبد بایستید.
پھر مقدِس میں اُس جگہ کھڑے ہو جائیں جو آپ کے خاندانی گروہ کے لئے مقرر ہے اور اُن خاندانوں کی مدد کریں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے آتے ہیں اور جن کی خدمت کرنے کی ذمہ داری آپ کو دی گئی ہے۔
طوری خود را منظّم کنید که بعضی از شما به هر خانوادهٔ اسرائیلی کمک کنند.
اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص کریں اور فسح کے لیلے ذبح کر کے اپنے ہم وطنوں کے لئے اِس طرح تیار کریں جس طرح رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا۔“
برّه‌های فصح را بکشید. خود را پاک کنید و مطابق دستورهایی که خداوند به موسی داده بود، قربانی‌های را برای هموطنان خود آماده نمایید.»
عید کی خوشی میں یوسیاہ نے عید منانے والوں کو اپنی ملکیت میں سے 30,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے۔ یہ جانور فسح کی قربانی کے طور پر چڑھائے گئے جبکہ بادشاہ کی طرف سے 3,000 بَیل دیگر قربانیوں کے لئے استعمال ہوئے۔
آنگاه یوشیا از رمه و گلّه خود، سی هزار، برّه و بُزغاله و همچنین سه هزار گاو نر برای عید فصح به مردم داد.
اِس کے علاوہ بادشاہ کے افسروں نے بھی اپنی خوشی سے قوم، اماموں اور لاویوں کو جانور دیئے۔ اللہ کے گھر کے سب سے اعلیٰ افسروں خِلقیاہ، زکریاہ اور یحی ایل نے دیگر اماموں کو فسح کی قربانی کے لئے 2,600 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 300 بَیل۔
مأموران دربار او هم با کمال میل به مردم، کاهنان و لاویان هدایا دادند. حلقیا، زکریا، یحیئیل مأموران عالیرتبهٔ معبد بزرگ بودند و برای عید فصح به کاهنان دو هزار و ششصد برّه و بُزغاله و سیصد گاو نر دادند.
اِسی طرح لاویوں کے راہنماؤں نے دیگر لاویوں کو فسح کی قربانی کے لئے 5,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 500 بَیل۔ اُن میں سے تین بھائی بنام کوننیاہ، سمعیاہ اور نتنی ایل تھے جبکہ دوسروں کے نام حسبیاہ، یعی ایل اور یوزبد تھے۔
رهبران لاویان، یعنی کننیا و برادرانش شمعیا، نتنئیل، حشبیا، یعیئیل و یوزاباد پنج هزار برّه و بُزغاله و پانصد گاو برای قربانی فصح به لاویان دادند.
جب ہر ایک خدمت کے لئے تیار تھا تو امام اپنی اپنی جگہ پر اور لاوی اپنے اپنے گروہوں کے مطابق کھڑے ہو گئے جس طرح بادشاہ نے ہدایت دی تھی۔
هنگامی‌که آماده انجام مراسم شدند، کاهنان در جای خود و لاویان در گروه خود، مطابق فرمان پادشاه، قرار گرفتند.
لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کر کے اُن کی کھالیں اُتاریں جبکہ اماموں نے لاویوں سے جانوروں کا خون لے کر قربان گاہ پر چھڑکا۔
ایشان برّه فصح را کشتند و کاهنان خون آن را بر قربانگاه پاشیدند و لاویان قربانی‌ها را پوست می‌کندند.
جو کچھ بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے مقرر تھا اُسے قوم کے مختلف خاندانوں کے لئے ایک طرف رکھ دیا گیا تاکہ وہ اُسے بعد میں رب کو قربانی کے طور پر پیش کر سکیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔ بَیلوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔
آنگاه ایشان قربانی‌های سوختنی از میان مردم برحسب گروههای خانوادگی تقسیم کردند تا مردم مطابق آنچه در کتاب موسی نوشته بود، قربانی کنند. با گاوها نیز همینطور کردند.
فسح کے لیلوں کو ہدایات کے مطابق آگ پر بھونا گیا جبکہ باقی گوشت کو مختلف قسم کی دیگوں میں اُبالا گیا۔ جوں ہی گوشت پک گیا تو لاویوں نے اُسے جلدی سے حاضرین میں تقسیم کیا۔
لاویان قربانی‌های فصح را مطابق قوانین، در روی آتش کباب کردند و قربانی‌های مقدّس را در قابلمه‌‌ها، کتری‌ها و تابه‌ها جوشاندند و با سرعت، گوشت آنها را میان مردم تقسیم کردند.
اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے اور اماموں کے لئے فسح کے لیلے تیار کئے، کیونکہ ہارون کی اولاد یعنی امام بھسم ہونے والی قربانیوں اور چربی کو چڑھانے میں رات تک مصروف رہے۔
پس از آن، لاویان برای خود و کاهنانی که از بازماندگان هارون بودند تا شامگاه مشغول سوزاندن قربانی‌ها به صورت کامل و چربی قربانی‌های دیگر بودند.
عید کے پورے دوران آسف کے خاندان کے گلوکار اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے، جس طرح داؤد، آسف، ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدوتون نے ہدایت دی تھی۔ دربان بھی رب کے گھر کے دروازوں پر مسلسل کھڑے رہے۔ اُنہیں اپنی جگہوں کو چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں تھی، کیونکہ باقی لاویوں نے اُن کے لئے بھی فسح کے لیلے تیار کر رکھے۔
سرایندگان که از نسل آساف بودند، مطابق فرمان داوود، آساف، هیمان و یدوتون، رائیِ پادشاه، در جاهای خود قرار گرفتند. دروازه‌بان‌ها هم در جای خود بودند و لازم نبود از خدمت خود دست بکشند زیرا نزدیکان لاوی ایشان برای آنها غذا تهیّه کردند.
یوں اُس دن یوسیاہ کے حکم پر قربانیوں کے پورے انتظام کو ترتیب دیا گیا تاکہ آئندہ فسح کی عید منائی جائے اور بھسم ہونے والی قربانیاں رب کی قربان گاہ پر پیش کی جائیں۔
پس در آن روز برای خداوند طبق دستور یوشیای پادشاه تمام مراسم عید فصح و قربانی سوختنی در روی قربانگاه خداوند انجام گرفت.
یروشلم میں جمع ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید اور بےخمیری روٹی کی عید ایک ہفتے کے دوران منائی۔
همهٔ کسانی‌که از قوم اسرائیل حضور داشتند مدّت هفت روز عید فصح و عید نان فطیر را جشن گرفتند.
فسح کی عید اسرائیل میں سموایل نبی کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ نے اُسے یوں نہیں منایا تھا جس طرح یوسیاہ نے اُسے اُس وقت اماموں، لاویوں، یروشلم اور تمام یہوداہ اور اسرائیل سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر منائی۔
از زمان سموئیل نبی هیچ‌گاه جشن عید فصح چنین برگزار نشده بود و هیچ‌یک از پادشاهان گذشته مانند یوشیا و کاهنان و لاویان و مردم یهودا، اسرائیل و اورشلیم چنین جشنی برگزار نکرده بودند.
یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید منائی گئی۔
این عید فصح در سال هجدهم سلطنت یوشیا جشن گرفته شد.
رب کے گھر کی بحالی کی تکمیل کے بعد ایک دن مصر کا بادشاہ نکوہ دریائے فرات پر کے شہر کرکِمیس کے لئے روانہ ہوا تاکہ وہاں دشمن سے لڑے۔ لیکن راستے میں یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔
پس از اینکه یوشیا معبد بزرگ را سر و سامان داد، نکو فرعون، برای جنگ به کرکمیش در فرات رفت و یوشیا به مقابله با او رفت.
نکوہ نے اپنے قاصدوں کو یوسیاہ کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اے یہوداہ کے بادشاہ، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ اِس وقت مَیں آپ پر حملہ کرنے کے لئے نہیں نکلا بلکہ اُس شاہی خاندان پر جس کے ساتھ میرا جھگڑا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ وہ تو میرے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُس کا مقابلہ کرنے سے باز آئیں، ورنہ وہ آپ کو ہلاک کر دے گا۔“
امّا نکو نمایندگانی با این پیام نزد او فرستاد: «ای پادشاه یهودا این مسئله‌ای بین من و تو نیست. جنگی که در آن نبرد می‌کنم به تو مربوط نمی‌شود، من به جنگ تو نیامده‌ام، بلکه به جنگ دشمنم آمده‌ام، خدا به من فرمود بشتاب و او با من است. با خدا مخالفت نکن وگرنه او تو را نابود خواهد کرد.»
لیکن یوسیاہ باز نہ آیا بلکہ لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ اُس نے نکوہ کی بات نہ مانی گو اللہ نے اُسے اُس کی معرفت آگاہ کیا تھا۔ چنانچہ وہ بھیس بدل کر فرعون سے لڑنے کے لئے مجِدّو کے میدان میں پہنچا۔
امّا یوشیا مصمم بود که بجنگد. او به گفتهٔ نکوی پادشاه که طبق فرمان خدا گفته بود، گوش فرا نداد و برعکس، با تغییر لباس برای جنگ به دشت مجدو رفت.
جب لڑائی چھڑ گئی تو یوسیاہ تیروں سے زخمی ہوا، اور اُس نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”مجھے یہاں سے لے جاؤ، کیونکہ مَیں سخت زخمی ہو گیا ہوں۔“
در این نبرد، یوشیای پادشاه مورد اصابت پیکان تیراندازان مصری قرار گرفت. او به خادمان خود دستور داد: «مرا از اینجا ببرید، زیرا من بشدّت زخمی شده‌ام.»
لوگوں نے اُسے اُس کے اپنے رتھ پر سے اُٹھا کر اُس کے ایک اَور رتھ میں رکھا جو اُسے یروشلم لے گیا۔ لیکن اُس نے وفات پائی، اور اُسے اپنے باپ دادا کے خاندانی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ پورے یہوداہ اور یروشلم نے اُس کا ماتم کیا۔
پس او را از ارّابه‌اش در ارابهٔ دیگری گذاشتند و به اورشلیم بردند. یوشیا در آنجا در گذشت و او را در آرامگاه نیاکانش به خاک سپردند. تمام مردم یهودا و اورشلیم برای یوشیا سوگواری کردند.
یرمیاہ نے یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت لکھے، اور آج تک گیت گانے والے مرد و خواتین یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت گاتے ہیں، یہ پکا دستور بن گیا ہے۔ یہ گیت ’نوحہ کی کتاب‘ میں درج ہیں۔
ارمیا نیز سوگنامه‌ای برای یوشیا نوشت و تمام سرایندگان مرد و زن، در سوگواریها تا به امروز از یوشیا می‌سرایند. ایشان این رویداد را به صورت رسمی در آوردند و این سوگنامه‌ها در کتاب سوگنامه نوشته شده است.
باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔
شرح بقیّهٔ کارهای یوشیا، و رفتار وفادارانه او طبق آنچه در کتاب شریعت خداوند نوشته شده
باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔
و وقایع زندگی او، از ابتدا تا پایان، در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل و یهودا نوشته شده است.