II Chronicles 30

حِزقیاہ نے اسرائیل اور یہوداہ کی ہر جگہ اپنے قاصدوں کو بھیج کر لوگوں کو رب کے گھر میں آنے کی دعوت دی، کیونکہ وہ اُن کے ساتھ رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منانا چاہتا تھا۔ اُس نے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کو بھی دعوت نامے بھیجے۔
مردم نتوانستند عید فصح را در زمان خود، یعنی ماه اول سال جشن بگیرند، زیرا تعداد کاهنانی که پاک شده بودند کافی نبود و عدّهٔ زیادی نیز در اورشلیم گرد نیامده بودند، پس حزقیای پادشاه، افسران او و مردم اورشلیم موافقت کردند که در ماه دوم جشن بگیرند و پادشاه، برای مردم اسرائیل و یهودا پیام فرستاد. او همچنین برای طایفه‌های افرایم و منسی دعوتنامه فرستاد تا به معبد بزرگ در اورشلیم بیایند و عید فصح را جشن بگیرند.
بادشاہ نے اپنے افسروں اور یروشلم کی پوری جماعت کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ ہم یہ عید دوسرے مہینے میں منائیں گے۔
مردم نتوانستند عید فصح را در زمان خود، یعنی ماه اول سال جشن بگیرند، زیرا تعداد کاهنانی که پاک شده بودند کافی نبود و عدّهٔ زیادی نیز در اورشلیم گرد نیامده بودند، پس حزقیای پادشاه، افسران او و مردم اورشلیم موافقت کردند که در ماه دوم جشن بگیرند و پادشاه، برای مردم اسرائیل و یهودا پیام فرستاد. او همچنین برای طایفه‌های افرایم و منسی دعوتنامه فرستاد تا به معبد بزرگ در اورشلیم بیایند و عید فصح را جشن بگیرند.
عام طور پر یہ پہلے مہینے میں منائی جاتی تھی، لیکن اُس وقت تک خدمت کے لئے تیار امام کافی نہیں تھے۔ کیونکہ اب تک سب اپنے آپ کو پاک صاف نہ کر سکے۔ دوسری بات یہ تھی کہ لوگ اِتنی جلدی سے یروشلم میں جمع نہ ہو سکے۔
مردم نتوانستند عید فصح را در زمان خود، یعنی ماه اول سال جشن بگیرند، زیرا تعداد کاهنانی که پاک شده بودند کافی نبود و عدّهٔ زیادی نیز در اورشلیم گرد نیامده بودند، پس حزقیای پادشاه، افسران او و مردم اورشلیم موافقت کردند که در ماه دوم جشن بگیرند و پادشاه، برای مردم اسرائیل و یهودا پیام فرستاد. او همچنین برای طایفه‌های افرایم و منسی دعوتنامه فرستاد تا به معبد بزرگ در اورشلیم بیایند و عید فصح را جشن بگیرند.
اِن باتوں کے پیشِ نظر بادشاہ اور تمام حاضرین اِس پر متفق ہوئے کہ فسح کی عید ملتوی کی جائے۔
پادشاه و مردم از برنامهٔ خود خشنود بودند.
اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم تمام اسرائیلیوں کو جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں دان تک دعوت دیں گے۔ سب یروشلم آئیں تاکہ ہم مل کر رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائیں۔ اصل میں یہ عید بڑی دیر سے ہدایات کے مطابق نہیں منائی گئی تھی۔
پس ایشان همهٔ بنی‌اسرائیل را از دان در شمال تا بئرشبع در جنوب دعوت کردند که در اورشلیم جمع شوند و با جمعیّتی بزرگتر از همیشه، طبق قوانین، عید فصح را جشن بگیرند.
بادشاہ کے حکم پر قاصد اسرائیل اور یہوداہ میں سے گزرے۔ ہر جگہ اُنہوں نے لوگوں کو بادشاہ اور اُس کے افسروں کے خط پہنچا دیئے۔ خط میں لکھا تھا، ”اے اسرائیلیو، رب ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا کے پاس واپس آئیں! پھر وہ بھی آپ کے پاس جو اسوری بادشاہوں کے ہاتھ سے بچ نکلے ہیں واپس آئے گا۔
قاصدان به دستور پادشاه و افسران او به سراسر اسرائیل و یهودا رفتند و مردم را چنین پیام دادند: «ای مردم اسرائیل، شما که از دست پادشاهان آشور رسته‌اید، اکنون به سوی خداوند، خدای ابراهیم، اسحاق و یعقوب بازگردید او به سوی شما باز خواهد گشت.
اپنے باپ دادا اور بھائیوں کی طرح نہ بنیں جو رب اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے اُنہیں ایسی حالت میں چھوڑ دیا کہ جس نے بھی اُنہیں دیکھا اُس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔
مانند نیاکان خود و اسرائیلی‌ها نباشید که به خداوند، خدای خود وفادار نبودند. همان‌طور که می‌بینید او بشدّت ایشان را مجازات کرده است.
اُن کی طرح اَڑے نہ رہیں بلکہ رب کے تابع ہو جائیں۔ اُس کے مقدِس میں آئیں، جو اُس نے ہمیشہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ رب اپنے خدا کی خدمت کریں تاکہ آپ اُس کے سخت غضب کا نشانہ نہ رہیں۔
مانند ایشان سرسخت نباشید، بلکه خداوند را پیروی کنید، به معبد اورشلیم، جایی که خداوند خدای شما، آنجا را تا ابد مقدّس نموده بیایید و او را پرستش نمایید تا دیگر از شما خشمگین نباشد
اگر آپ رب کے پاس لوٹ آئیں تو جنہوں نے آپ کے بھائیوں اور اُن کے بال بچوں کو قید کر لیا ہے وہ اُن پر رحم کر کے اُنہیں اِس ملک میں واپس آنے دیں گے۔ کیونکہ رب آپ کا خدا مہربان اور رحیم ہے۔ اگر آپ اُس کے پاس واپس آئیں تو وہ اپنا منہ آپ سے نہیں پھیرے گا۔“
اگر به سوی خداوند بازگردید، آنگاه آنهایی که اقوام شما را به اسارت برده‌اند، بر ایشان ترحّم خواهند کرد و آنها را آزاد خواهند کرد تا به خانهٔ خود باز گردند، خداوند، خدای شما مهربان و بخشنده است. اگر به سوی او بازگردید او شما را خواهد پذیرفت.»
قاصد افرائیم اور منسّی کے پورے قبائلی علاقے میں سے گزرے اور ہر شہر کو یہ پیغام پہنچایا۔ پھر چلتے چلتے وہ زبولون تک پہنچ گئے۔ لیکن اکثر لوگ اُن کی بات سن کر ہنس پڑے اور اُن کا مذاق اُڑانے لگے۔
قاصدان به همهٔ شهرهای سرزمین افرایم و منسی و در شمال تا طایفهٔ زبولون رفتند، امّا مردم به ایشان خندیدند و آنها را مسخره کردند.
صرف آشر، منسّی اور زبولون کے چند ایک آدمی فروتنی کا اظہار کر کے مان گئے اور یروشلم آئے۔
با وجود این عدّه‌ای از طایفه‌های اشیر، منسی و زبولون فروتن شدند و به اورشلیم آمدند.
یہوداہ میں اللہ نے لوگوں کو تحریک دی کہ اُنہوں نے یک دلی سے اُس حکم پر عمل کیا جو بادشاہ اور بزرگوں نے رب کے فرمان کے مطابق دیا تھا۔
خداوند در یهودا مردم را متّحد کرد تا دستور پادشاه و افسران را که ارادهٔ خداوند بود، پیروی کنند.
دوسرے مہینے میں بہت زیادہ لوگ بےخمیری روٹی کی عید منانے کے لئے یروشلم پہنچے۔
گروه بزرگی از مردم در ماه دوم در اورشلیم جمع شدند تا جشن عید نان فطیر را برگزار کنند.
پہلے اُنہوں نے شہر سے بُتوں کی تمام قربان گاہوں کو دُور کر دیا۔ بخور جلانے کی چھوٹی قربان گاہوں کو بھی اُنہوں نے اُٹھا کر وادیِ قدرون میں پھینک دیا۔
ایشان تمام قربانگاههایی را که در اورشلیم برای قربانی و هدایای سوختنی استفاده می‌شد، به وادی قدرون انداختند.
دوسرے مہینے کے 14ویں دن فسح کے لیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں اور لاویوں نے شرمندہ ہو کر اپنے آپ کو خدمت کے لئے پاک صاف کر رکھا تھا، اور اب اُنہوں نے بھسم ہونے والی قربانیوں کو رب کے گھر میں پیش کیا۔
در روز چهاردهم ماه دوم برّهٔ عید فصح را قربانی کردند. کاهنان و لاویان شرمسار ‌شده و خود را تقدیس نمودند و قربانی سوختنی به معبد بزرگ آوردند.
وہ خدمت کے لئے یوں کھڑے ہو گئے جس طرح مردِ خدا موسیٰ کی شریعت میں فرمایا گیا ہے۔ لاوی قربانیوں کا خون اماموں کے پاس لائے جنہوں نے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔
مطابق قوانین موسی مرد خدا، به وظایف خود گمارده شدند. لاویان خون قربانی را به کاهنان می‌دادند و آنها خون را بر قربانگاه می‌پاشیدند.
لیکن حاضرین میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ اُن کے لئے لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کیا تاکہ اُن کی قربانیوں کو بھی رب کے لئے مخصوص کیا جا سکے۔
عدهٔ زیادی در آنجا به‌خاطر اینکه پاک نبودند نمی‌توانستند برّه قربانی کنند، پس لاویان برای تمام کسانی‌که پاک نبودند برّه فصح را قربانی می‌کردند.
خاص کر افرائیم، منسّی، زبولون اور اِشکار کے اکثر لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ چنانچہ وہ فسح کے کھانے میں اُس حالت میں شریک نہ ہوئے جس کا تقاضا شریعت کرتی ہے۔ لیکن حِزقیاہ نے اُن کی شفاعت کر کے دعا کی، ”رب جو مہربان ہے ہر ایک کو معاف کرے
عدّهٔ زیادی از افراد طایفه‌های افرایم، منسی، زبولون و یساکار خود را پاک نکرده بودند، ولی برخلاف شریعت از قربانی می‌خوردند. امّا حزقیا برای ایشان دعا کرد و گفت:
جو پورے دل سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا طالب رہنے کا ارادہ رکھتا ہے، خواہ اُسے مقدِس کے لئے درکار پاکیزگی حاصل نہ بھی ہو۔“
«ای خداوند، خدای نیاکان ما در نیکویی خود کسانی را که با تمام قلبشان تو را ستایش می‌کنند ببخش، حتّی گرچه آنها طبق مقرّرات مذهبی پاک نیستند.»
رب نے حِزقیاہ کی دعا سن کر لوگوں کو بحال کر دیا۔
خداوند حزقیا را شنید و ایشان را آسیب نرساند.
یروشلم میں جمع شدہ اسرائیلیوں نے بڑی خوشی سے سات دن تک بےخمیری روٹی کی عید منائی۔ ہر دن لاوی اور امام اپنے ساز بجا کر بلند آواز سے رب کی ستائش کرتے رہے۔
مدّت هفت روز مردمی که در اورشلیم جمع شده بودند، عید نان فطیر را با شادی فراوان جشن گرفتند. لاویان و کاهنان با تمام توان همراه با آلات موسیقی خداوند را ستایش کردند.
لاویوں نے رب کی خدمت کرتے وقت بڑی سمجھ داری دکھائی، اور حِزقیاہ نے اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پورے ہفتے کے دوران اسرائیلی رب کو سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے قربانی کا اپنا حصہ کھاتے اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کرتے رہے۔
حزقیا از لاویان به‌خاطر مهارت ایشان در برگزاری مراسم نیایشی خداوند سپاسگزاری کرد. پس از هفت روز که قربانی‌های سلامتی تقدیم کردند و خداوند، خدای نیاکانشان را ستایش کردند،
اِس ہفتے کے بعد پوری جماعت نے فیصلہ کیا کہ عید کو مزید سات دن منایا جائے۔ چنانچہ اُنہوں نے خوشی سے ایک اَور ہفتے کے دوران عید منائی۔
همه تصمیم گرفتند که مدّت هفت روز دیگر به برگزاری جشن ادامه دهند، پس هفت روز دیگر هم با شادمانی جشن گرفتند.
تب یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں پیش کیں جبکہ بزرگوں نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 10,000 بھیڑبکریاں چڑھائیں۔ اِتنے میں مزید بہت سے اماموں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا تھا۔
حزقیا، پادشاه یهودا به حاضرین هزار گاو و هفت هزار گوسفند برای قربانی داد و مأموران مملکتی هم به مردم هزار گاو و ده هزار گوسفند دادند و در آن روزها تعداد زیادی از کاهنان خود را تقدیس کردند.
جتنے بھی آئے تھے خوشی منا رہے تھے، خواہ وہ یہوداہ کے باشندے تھے، خواہ امام، لاوی، اسرائیلی یا اسرائیل اور یہوداہ میں رہنے والے پردیسی مہمان۔
تمام مردم یهودا، کاهنان، لاویان، همهٔ کسانی‌که از ناحیهٔ شمالی آمده بودند، به اضافهٔ بیگانگانی که در اسرائیل و یهودا زندگی می‌کردند همه شادی می‌کردند.
یروشلم میں بڑی شادمانی تھی، کیونکہ ایسی عید داؤد بادشاہ کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یروشلم میں منائی نہیں گئی تھی۔
شهر اورشلیم از شادمانی عظیمی پر بود، زیرا چنین رویدادی از زمان سلیمان پادشاه، پسر داوود رخ نداده بود.
عید کے اختتام پر اماموں اور لاویوں نے کھڑے ہو کر قوم کو برکت دی۔ اور اللہ نے اُن کی سنی، اُن کی دعا آسمان پر اُس کی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچی۔
آنگاه کاهنان و لاویان ایستادند و مردم را برکت دادند. خدا صدای ایشان را شنید و نیایش ایشان به مکان مقدّس او در آسمانها رسید.