II Chronicles 24

یوآس 7 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔
یوآش هفت ساله بود که پادشاه شد و مدّت چهل سال در اورشلیم سلطنت کرد. نام مادرش ظبیه و از اهالی بئرشبع بود.
یہویدع کے جیتے جی یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
یوآش در سراسر دوران عمر یهویاداع کاهن، آنچه را در نظر خداوند درست بود انجام داد.
یہویدع نے اُس کی شادی دو خواتین سے کرائی جن کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔
یهویاداع برای او دو زن گرفت که از آنها دارای چند پسر و دختر شد.
کچھ دیر کے بعد یوآس نے رب کے گھر کی مرمت کرانے کا فیصلہ کیا۔
پس از مدّتی یوآش تصمیم گرفت که معبد بزرگ را بازسازی کند.
اماموں اور لاویوں کو اپنے پاس بُلا کر اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”یہوداہ کے شہروں میں سے گزر کر تمام لوگوں سے پیسے جمع کریں تاکہ آپ سال بہ سال اپنے خدا کے گھر کی مرمت کروائیں۔ اب جا کر جلدی کریں۔“ لیکن لاویوں نے بڑی دیر لگائی۔
او کاهنان و لاویان را فراخواند و به ایشان گفت: «هرچه زودتر به شهرهای یهودا بروید و از همهٔ مردم اسرائیل پول جمع کنید تا خانهٔ خدای خود را هر سال تعمیر کنید.» امّا لاویان در این کار شتاب نکردند.
تب بادشاہ نے امامِ اعظم یہویدع کو بُلا کر پوچھا، ”آپ نے لاویوں سے کیوں نہیں مطالبہ کیا کہ وہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم سے رب کے گھر کی مرمت کے پیسے جمع کریں؟ یہ تو کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ رب کا خادم موسیٰ بھی ملاقات کا خیمہ ٹھیک رکھنے کے لئے اسرائیلی جماعت سے ٹیکس لیتا رہا۔
پس پادشاه یهویاداع رهبر کاهنان را فراخواند و به او گفت: «چرا لاویان را برای گردآوری مالیاتی که موسی، خادم خداوند برای قوم اسرائیل و برای خیمهٔ مقدّس معیّن کرده، به یهودا و اورشلیم روانه نساخته‌ای؟»
آپ کو خود معلوم ہے کہ اُس بےدین عورت عتلیاہ نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ رب کے گھر میں نقب لگا کر رب کے لئے مخصوص ہدیئے چھین لئے اور بعل کے اپنے بُتوں کی خدمت کے لئے استعمال کئے تھے۔“
(زیرا پیروان عتلیا، آن زن پلید به معبد بزرگ آسیب رسانده بودند و حتّی وسایلی را که به خداوند هدیه داده شده بود، برای استفادهٔ بت بعل برده‌ بودند.)
بادشاہ کے حکم پر ایک صندوق بنوایا گیا جو باہر، رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر رکھا گیا۔
پس پادشاه فرمان داد تا صندوقی بسازند و در بیرون دروازهٔ معبد بزرگ بگذارند.
پورے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا گیا کہ رب کے لئے وہ ٹیکس ادا کیا جائے جس کا خدا کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا تھا۔
آنگاه در سرتاسر یهودا و اورشلیم اعلام شد تا مالیاتی را که موسی، خادم خدا، برای قوم اسرائیل در بیابان تعیین کرده بود، بیاورند.
یہ سن کر تمام راہنما بلکہ پوری قوم خوش ہوئی۔ اپنے ہدیئے رب کے گھر کے پاس لا کر وہ اُنہیں صندوق میں ڈالتے رہے۔ جب کبھی وہ بھر جاتا
همهٔ رهبران و مردم با شادمانی مالیاتهای خود را آوردند و در صندوق ریختند تا صندوق پر شد.
تو لاوی اُسے اُٹھا کر بادشاہ کے افسروں کے پاس لے جاتے۔ اگر اُس میں واقعی بہت پیسے ہوتے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم کا ایک افسر آ کر اُسے خالی کر دیتے۔ پھر لاوی اُسے اُس کی جگہ واپس رکھ دیتے تھے۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری رہا، اور آخرکار بہت بڑی رقم اکٹھی ہو گئی۔
هنگامی‌که لاویان می‌دیدند که پول فراوانی در صندوق است آن را نزد مشاور پادشاه و مأموران کاهن اعظم می‌آوردند و آن را خالی می‌کردند و به جای خود باز می‌گرداندند. این کار روزهای پی‌درپی انجام شد و پول فراوانی گرد آوردند.
بادشاہ اور یہویدع یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیا کرتے تھے جو رب کے گھر کی مرمت کرواتے تھے۔ یہ پیسے پتھر تراشنے والوں، بڑھئیوں اور اُن کاری گروں کی اُجرت کے لئے صَرف ہوئے جو لوہے اور پیتل کا کام کرتے تھے۔
پادشاه و یهویاداع پول را به مسئولان بازسازی معبد بزرگ دادند و ایشان معماران و نجّاران، آهنگران و کارگرانی را که با برنز کار می‌کردند، استخدام کردند تا معبد بزرگ را بازسازی کنند.
رب کے گھر کی مرمت کے نگرانوں نے محنت سے کام کیا، اور اُن کے زیرِ نگرانی ترقی ہوتی گئی۔ آخر میں رب کے گھر کی حالت پہلے کی سی ہو گئی تھی بلکہ اُنہوں نے اُسے مزید مضبوط بنا دیا۔
تمام کارگران با جدّیت کار کردند و معبد بزرگ را به حالت اولیهٔ آن بازسازی نمودند و آن را مستحکم ساختند.
کام کے اختتام پر ٹھیکے دار باقی پیسے یوآس بادشاہ اور یہویدع کے پاس لائے۔ اِن سے اُنہوں نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار پیالے، سونے اور چاندی کے برتن اور دیگر کئی چیزیں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں بنوائیں۔ یہویدع کے جیتے جی رب کے گھر میں باقاعدگی سے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جاتی رہیں۔
وقتی‌که کار ترمیم تمام شد، بقیّهٔ پول را برای پادشاه و یهویاداع بردند و از آن پول ظروف طلا و نقره، از قبیل قاشق، کاسه و وسایلی که جهت قربانی سوختنی به کار می‌رفتند، برای معبد بزرگ ساختند؛ تا زمانی که یهویاداع زنده بود، همیشه قربانی سوختنی در معبد بزرگ تقدیم می‌شد.
یہویدع نہایت بوڑھا ہو گیا۔ 130 سال کی عمر میں وہ فوت ہوا۔
یهویاداع در کمال پیری در سن صد و سی سالگی در گذشت،
اُسے یروشلم کے اُس حصے میں شاہی قبرستان میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے، کیونکہ اُس نے اسرائیل میں اللہ اور اُس کے گھر کی اچھی خدمت کی تھی۔
و او را در شهر داوود در گورستان پادشاهان به خاک سپردند چون او برای اسرائیل و خدا و معبد بزرگ نیکویی کرده بود.
یہویدع کی موت کے بعد یہوداہ کے بزرگ یوآس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئے۔ اُس وقت سے وہ اُن کے مشوروں پر عمل کرنے لگا۔
امّا هنگامی‌که یهویاداع در گذشت، رهبران یهودا نزد پادشاه آمدند و او را تحریک کردند و او به سخنان ایشان گوش کرد.
اِس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اُن کے ساتھ مل کر رب اپنے باپ کے خدا کے گھر کو چھوڑ کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کی پوجا کرنے لگا۔ اِس گناہ کی وجہ سے اللہ کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا۔
پس مردم معبد بزرگ خداوند، خدای اجداد خود را ترک نمودند و به پرستش الههٔ اشره و بُتها پرداختند. به‌خاطر این گناه، خشم خداوند بر یهودا و اورشلیم فرود آمد.
اُس نے اپنے نبیوں کو لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُنہیں سمجھا کر رب کے پاس واپس لائیں۔ لیکن کوئی بھی اُن کی بات سننے کے لئے تیار نہ ہوا۔
امّا باز هم خداوند انبیا را فرستاد تا ایشان را نصیحت کنند و به سوی او بازگردانند، ولی ایشان گوش ندادند.
پھر اللہ کا روح یہویدع امام کے بیٹے زکریاہ پر نازل ہوا، اور اُس نے قوم کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”اللہ فرماتا ہے، ’تم رب کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ تمہیں کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ چونکہ تم نے رب کو ترک کر دیا ہے اِس لئے اُس نے تمہیں ترک کر دیا ہے‘!“
آنگاه روح خدا زکریا پسر یهویاداع را فراگرفت. او بر بلندی، مقابل مردم ایستاد و به ایشان گفت: «خداوند چنین می‌فرماید: چرا از فرامین خداوند سرپیچی می‌کنید؟ به این سبب کامیاب نخواهید شد، چون شما خداوند را ترک کرده‌اید او نیز شما را رها ساخته است.»
جواب میں لوگوں نے زکریاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے بادشاہ کے حکم پر رب کے گھر کے صحن میں سنگسار کر دیا۔
امّا ایشان علیه او توطئه کردند و به دستور پادشاه او را در حیاط معبد بزرگ سنگسار کردند.
یوں یوآس بادشاہ نے اُس مہربانی کا خیال نہ کیا جو یہویدع نے اُس پر کی تھی بلکہ اُسے نظرانداز کر کے اُس کے بیٹے کو قتل کیا۔ مرتے وقت زکریاہ بولا، ”رب دھیان دے کر میرا بدلہ لے!“
یوآش پادشاه مهربانی‌های یهویاداع، پدر زکریا را به یاد نیاورد، در عوض پسر او را کشت. هنگامی‌که زکریا جان می‌داد، گفت: «باشد تا خداوند این را ببیند و از تو انتقام بگیرد!»
اگلے سال کے آغاز میں شام کی فوج یوآس سے لڑنے آئی۔ یہوداہ میں گھس کر اُنہوں نے یروشلم پر فتح پائی اور قوم کے تمام بزرگوں کو مار ڈالا۔ سارا لُوٹا ہوا مال دمشق کو بھیجا گیا جہاں بادشاہ تھا۔
در بهار آن سال ارتش سوریه به جنگ با یوآش برخاست و به یهودا و اورشلیم حمله کرد و تمام رهبران ایشان را کشتند و اموال زیادی را به تاراج بردند و برای پادشاهاشان به دمشق فرستادند.
اگرچہ شام کی فوج یہوداہ کی فوج کی نسبت بہت چھوٹی تھی توبھی رب نے اُسے فتح بخشی۔ چونکہ یہوداہ نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا اِس لئے یوآس کو شام کے ہاتھوں سزا ملی۔
با وجودی که ارتش سوریه با افراد کمی آمده بودند، خداوند ارتش بسیار بزرگی را به دست ایشان داد، زیرا ایشان خداوند، خدای نیاکان خود را ترک کرده بودند، به این ترتیب یوآش پادشاه مجازات شد.
جنگ کے دوران یہوداہ کا بادشاہ شدید زخمی ہوا۔ جب دشمن نے ملک کو چھوڑ دیا تو یوآس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کی۔ یہویدع امام کے بیٹے کے قتل کا انتقام لے کر اُنہوں نے اُسے مار ڈالا جب وہ بیمار حالت میں بستر پر پڑا تھا۔ بادشاہ کو یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ لیکن شاہی قبرستان میں نہیں دفنایا گیا۔
یوآش بشدّت زخمی شده بود و هنگامی‌که ارتش دشمن عقب‌نشینی کرد، دو نفر از خدمتگذاران وی دسیسه کردند و به‌خاطر خون پسر یهویاداع کاهن، او را در بسترش کشتند. پس او مرد و او را در شهر داوود به خاک سپردند؛ ولی او را در آرامگاه پادشاهان دفن نکردند.
سازش کرنے والوں کے نام زبد اور یہوزبد تھے۔ پہلے کی ماں سِمعات عمونی تھی جبکہ دوسرے کی ماں سِمریت موآبی تھی۔
کسانی‌که علیه او توطئه کردند، عبارت بودند از: زاباد، پسر شمعه عمونی و یهوزاباد، پسر شمریت موآبی بودند.
یوآس کے بیٹوں، اُس کے خلاف نبیوں کے فرمانوں اور اللہ کے گھر کی مرمت کے بارے میں مزید معلومات ’شاہان کی کتاب‘ میں درج ہیں۔ یوآس کے بعد اُس کا بیٹا اَمصیاہ تخت نشین ہوا۔
کارهای پسران او و پیشگویی‌هایی که دربارهٔ او و بازسازی معبد بزرگ، همه در کتاب تفسیر تواریخ پادشاهان نوشته شده‌اند و امصیا، جانشین پدرش یوآش شد.