II Chronicles 10

رحبعام سِکم گیا، کیونکہ وہاں تمام اسرائیلی اُسے بادشاہ مقرر کرنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔
رحبعام به شکیم رفت، زیرا تمام قوم اسرائیل برای مراسم تاجگذاری او جمع شده بودند.
یرُبعام بن نباط یہ خبر سنتے ہی مصر سے جہاں اُس نے سلیمان بادشاہ سے بھاگ کر پناہ لی تھی اسرائیل واپس آیا۔
یربعام، پسر نباط که از دست سلیمان به مصر گریخته بود، هنگامی‌که این خبر را شنید از مصر بازگشت.
اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا،
مردم طایفه‌های شمالی به دنبال او فرستادند و همگی به دیدن رحبعام رفتند و به او گفتند:
”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“
«پدرت یوغ ما را سنگین کرد. پس اکنون وظایف و یوغ سنگینی را که پدرت بر ما نهاده، سبک کن و ما خدمتگذار تو خواهیم بود.»
رحبعام نے جواب دیا، ”مجھے تین دن کی مہلت دیں، پھر دوبارہ میرے پاس آئیں۔“ چنانچہ لوگ چلے گئے۔
او به ایشان گفت: «سه روز دیگر نزد من بیایید.» پس مردم رفتند.
پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“
رحبعام پادشاه با ریش‌سفیدانی که مشاور پدرش سلیمان بودند، مشورت کرد و پرسید: «به نظر شما به این مردم چه پاسخی بدهم؟»
بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن سے مہربانی سے پیش آ کر اُن سے اچھا سلوک کریں اور نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“
ایشان به او پاسخ دادند: «اگر تو با این مردم مهربان باشی و ایشان را راضی کنی و با ایشان سخن خوب بگویی، آنگاه ایشان تا ابد بندهٔ تو خواهند بود.»
لیکن رحبعام نے بزرگوں کا مشورہ رد کر کے اُس کی خدمت میں حاضر اُن جوانوں سے مشورہ کیا جو اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے۔
امّا او پیشنهاد بزرگسالان را رد کرد و با جوانانی که با او بزرگ شده بودند و اکنون او را خدمت می‌کردند، مشورت کرد
اُس نے پوچھا، ”مَیں اِس قوم کو کیا جواب دوں؟ یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ مَیں وہ جوا ہلکا کر دوں جو میرے باپ نے اُن پر ڈال دیا۔“
و از آنها پرسید: «چه پیشنهاد می‌کنید؟ چه پاسخی به این مردم بدهم که به من می‌گویند: یوغی را که پدرت بر ما نهاده سبک کن؟»
جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ اُنہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!
جوانانی که با او بزرگ شده بودند، جواب دادند: «به آنهایی که به تو گفتند: بار سنگین پدرت را از دوش ما سبک بساز. چنین پاسخ بده: انگشت کوچک من ضخیمتر از کمر پدرم است و
بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“
یوغ سنگینی را که پدرم بر دوش شما گذاشت من آن را سنگین‌تر می‌کنم. پدرم شما را با شلاق تنبیه کرد و من شما را با شلاق چرمی تنبیه می‌کنم.»
تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا
پس یربعام و همهٔ مردم، در روز سوم همان‌طور که پادشاه گفته بود، نزد وی رفتند.
تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے
پادشاه با خشونت به ایشان پاسخ داد. رحبعام پادشاه، پند بزرگسالان را نپذیرفت
اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“
او طبق گفته جوانان با ایشان سخن گفت: «پدرم یوغ شما را سنگین کرد، امّا من به آن می‌افزایم. پدرم شما را با شلاق تنبیه می‌کرد، امّا من شما را با شلاق چرمی تنبیه خواهم کرد.»
یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔
پس پادشاه به مردم گوش نداد. این رویدادها به ارادهٔ خدا انجام می‌شد تا کلامی که خداوند به اخیای شیلونی دربارهٔ یربعام، پسر نباط فرموده بود، به حقیقت بپیوندد.
جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔
هنگامی‌که همهٔ مردم دیدند که پادشاه به ایشان گوش فرا نمی‌دهد، به پادشاه چنین گفتند: «ما چه سهمی از داوود داریم؟ ما هیچ میراثی از پسر یَسی نداریم. ای مردم اسرائیل به خانه‌های خود باز گردید؛ اکنون، ای داوود، از خانهٔ خود نگهداری کن.» پس همهٔ مردم، به خانه‌های خود رفتند.
صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔
امّا رحبعام فقط بر اسرائیلیانی که در شهرهای یهودا بودند حکومت می‌کرد.
پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔
هنگامی‌که رحبعام پادشاه، هدورام را که سرپرست کارگران اجباری بود فرستاد، مردم اسرائیل او را سنگسار کردند و کشتند و رحبعام پادشاه با شتاب بر ارابهٔ خود سوار شد و به اورشلیم گریخت.
یوں اسرائیل کے شمالی قبیلے داؤد کے شاہی گھرانے سے الگ ہو گئے اور آج تک اُس کی حکومت نہیں مانتے۔
پس از آن، مردم پادشاهی شمالی اسرائیل تا به امروز علیه خاندان داوود شوریده‌اند.