I Samuel 9

بن یمین کے قبائلی علاقے میں ایک بن یمینی بنام قیس رہتا تھا جس کا اچھا خاصا اثر و رسوخ تھا۔ باپ کا نام ابی ایل بن صرور بن بکورت بن افیخ تھا۔
مرد مقتدر و ثروتمندی در طایفهٔ بنیامین زندگی می‌کرد به نام قیس. او پسر ابیئیل، ابیئیل پسر صرور، صرور پسر بکورت و بکورت پسر افیح بود.
قیس کا بیٹا ساؤل جوان اور خوب صورت تھا بلکہ اسرائیل میں کوئی اَور اِتنا خوب صورت نہیں تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔
قیس پسر جوان و خوش چهره‌ای داشت به نام شائول که در بین تمام اسرائیل جوان خوش‌اندامی مانند او پیدا نمی‌شد. او یک سر و گردن از دیگران بلندتر بود.
ایک دن ساؤل کے باپ قیس کی گدھیاں گم ہو گئیں۔ یہ دیکھ کر اُس نے اپنے بیٹے ساؤل کو حکم دیا، ”نوکر کو اپنے ساتھ لے کر گدھیوں کو ڈھونڈ لائیں۔“
روزی الاغهای قیس، پدر شائول گُم شدند. قیس به پسر خود، شائول گفت: «برخیز و یکی از خادمان را با خود گرفته، برای یافتن الاغها برو.»
دونوں آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے اور سلیسہ کے علاقے میں سے گزرے، لیکن بےسود۔ پھر اُنہوں نے سعلیم کے علاقے میں کھوج لگایا، لیکن وہاں بھی گدھیاں نہ ملیں۔ اِس کے بعد وہ بن یمین کے علاقے میں گھومتے پھرے، لیکن بےفائدہ۔
آنها از کوهستان‌های افرایم گذشته تا سرزمین شلیشه رفتند امّا الاغها را نیافتند. از آنجا به شعلیم رفتند ولی اثری از الاغها نبود. بعد سراسر سرزمین بنیامین را جستجو نمودند، باز هم الاغها را نیافتند.
چلتے چلتے وہ صوف کے قریب پہنچ گئے۔ ساؤل نے نوکر سے کہا، ”آؤ، ہم گھر واپس چلیں، ایسا نہ ہو کہ والد گدھیوں کی نہیں بلکہ ہماری فکر کریں۔“
وقتی به سرزمین صوف رسیدند، شائول به خادم همراه خود گفت: «بیا بازگردیم. ممکن است حالا پدرم الاغها را فراموش کرده و نگران ما شود.»
لیکن نوکر نے کہا، ”اِس شہر میں ایک مردِ خدا ہے۔ لوگ اُس کی بڑی عزت کرتے ہیں، کیونکہ جو کچھ بھی وہ کہتا ہے وہ پورا ہو جاتا ہے۔ کیوں نہ ہم اُس کے پاس جائیں؟ شاید وہ ہمیں بتائے کہ گدھیوں کو کہاں ڈھونڈنا چاہئے۔“
امّا خادمش در جواب او گفت: «چیزی به یادم آمد. در این شهر، یک مرد خدا زندگی می‌کند و همهٔ مردم به او احترام می‌گذارند. او هر چیزی که بگوید، حقیقت پیدا می‌کند. بیا پیش او برویم، شاید بتواند ما را راهنمایی کند.»
ساؤل نے پوچھا، ”لیکن ہم اُسے کیا دیں؟ ہمارا کھانا ختم ہو گیا ہے، اور ہمارے پاس اُس کے لئے تحفہ نہیں ہے۔“
شائول جواب داد: «ولی ما چیزی نداریم که به عنوان هدیه برایش ببریم. نانی را هم که داشتیم تمام شده است و هدیهٔ دیگری هم نداریم که به آن مرد خدا بدهیم. پس چه ببریم؟»
نوکر نے جواب دیا، ”کوئی بات نہیں، میرے پاس چاندی کا چھوٹا سِکہ ہے۔ یہ مَیں مردِ خدا کو دے دوں گا تاکہ بتائے کہ ہم کس طرف ڈھونڈیں۔“
خادم گفت: «من یک تکهٔ کوچک نقره دارم، آن را به مرد خدا می‌دهیم تا ما را راهنمایی کند.»
ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“)
شائول قبول کرد و گفت: «بسیار خوب، برویم.» پس آنها به شهر پیش آن مرد خدا رفتند. آنها در راهِ تپّه‌ای که به طرف شهر می‌رفت با چند دختر جوان برخوردند که برای کشیدن آب می‌رفتند. از آن دخترها پرسیدند: «آیا در این شهر، شخص رائی هست؟» در آن زمان وقتی کسی حاجتی ‌داشت، می‌گفت: «بیا نزد یک رائی برویم.» چون به کسانی‌که امروز نبی می‌گویند در آن زمان رائی می‌گفتند.
ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“)
شائول قبول کرد و گفت: «بسیار خوب، برویم.» پس آنها به شهر پیش آن مرد خدا رفتند. آنها در راهِ تپّه‌ای که به طرف شهر می‌رفت با چند دختر جوان برخوردند که برای کشیدن آب می‌رفتند. از آن دخترها پرسیدند: «آیا در این شهر، شخص رائی هست؟» در آن زمان وقتی کسی حاجتی ‌داشت، می‌گفت: «بیا نزد یک رائی برویم.» چون به کسانی‌که امروز نبی می‌گویند در آن زمان رائی می‌گفتند.
ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“)
شائول قبول کرد و گفت: «بسیار خوب، برویم.» پس آنها به شهر پیش آن مرد خدا رفتند. آنها در راهِ تپّه‌ای که به طرف شهر می‌رفت با چند دختر جوان برخوردند که برای کشیدن آب می‌رفتند. از آن دخترها پرسیدند: «آیا در این شهر، شخص رائی هست؟» در آن زمان وقتی کسی حاجتی ‌داشت، می‌گفت: «بیا نزد یک رائی برویم.» چون به کسانی‌که امروز نبی می‌گویند در آن زمان رائی می‌گفتند.
لڑکیوں نے جواب دیا، ”جی، وہ ابھی ابھی پہنچا ہے، کیونکہ شہر کے لوگ آج پہاڑی پر قربانیاں چڑھا کر عید منا رہے ہیں۔ اگر جلدی کریں تو پہاڑی پر چڑھنے سے پہلے اُس سے ملاقات ہو جائے گی۔ اُس وقت تک ضیافت شروع نہیں ہو گی جب تک غیب بین پہنچ نہ جائے۔ کیونکہ اُسے پہلے کھانے کو برکت دینا ہے، پھر ہی مہمانوں کو کھانا کھانے کی اجازت ہے۔ اب جائیں، کیونکہ اِسی وقت آپ اُس سے بات کر سکتے ہیں۔“
شائول قبول کرد و گفت: «بسیار خوب، برویم.» پس آنها به شهر پیش آن مرد خدا رفتند. آنها در راهِ تپّه‌ای که به طرف شهر می‌رفت با چند دختر جوان برخوردند که برای کشیدن آب می‌رفتند. از آن دخترها پرسیدند: «آیا در این شهر، شخص رائی هست؟» در آن زمان وقتی کسی حاجتی ‌داشت، می‌گفت: «بیا نزد یک رائی برویم.» چون به کسانی‌که امروز نبی می‌گویند در آن زمان رائی می‌گفتند.
لڑکیوں نے جواب دیا، ”جی، وہ ابھی ابھی پہنچا ہے، کیونکہ شہر کے لوگ آج پہاڑی پر قربانیاں چڑھا کر عید منا رہے ہیں۔ اگر جلدی کریں تو پہاڑی پر چڑھنے سے پہلے اُس سے ملاقات ہو جائے گی۔ اُس وقت تک ضیافت شروع نہیں ہو گی جب تک غیب بین پہنچ نہ جائے۔ کیونکہ اُسے پہلے کھانے کو برکت دینا ہے، پھر ہی مہمانوں کو کھانا کھانے کی اجازت ہے۔ اب جائیں، کیونکہ اِسی وقت آپ اُس سے بات کر سکتے ہیں۔“
دخترها جواب دادند: «بلی، او اکنون درست سر راه شماست. اگر عجله کنید، پیش از آن که به شهر برسد، او را خواهید دید. او امروز به شهر آمده است، زیرا مردم برای گذراندن قربانی به قربانگاهی که روی تپّه می‌باشد، آمده‌اند. مردمی که به آنجا دعوت شده‌اند، تا رائی نیاید و دعای برکت نخواند، دست به غذا نمی‌زنند. اگر شما همین حالا بروید، قبل از آنکه او روی تپّه برود، او را ملاقات خواهید نمود.»
چنانچہ ساؤل اور نوکر شہر کی طرف بڑھے۔ شہر کے دروازے پر ہی سموایل سے ملاقات ہو گئی جو وہاں سے نکل کر قربان گاہ کی پہاڑی پر چڑھنے کو تھا۔
پس آنها به شهر رفتند و دیدند که سموئیل در راه خود به سوی تپّه، به طرف آنها می‌آید.
رب سموایل کو ایک دن پہلے پیغام دے چکا تھا،
یک روز پیش از آمدن شائول، خداوند به سموئیل فرمود:
”کل مَیں اِسی وقت ملکِ بن یمین کا ایک آدمی تیرے پاس بھیج دوں گا۔ اُسے مسح کر کے میری قوم اسرائیل پر بادشاہ مقرر کر۔ وہ میری قوم کو فلستیوں سے بچائے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنی قوم کی مصیبت پر دھیان دیا ہے، اور مدد کے لئے اُس کی چیخیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں۔“
«فردا در همین ساعت مردی را از سرزمین بنیامین پیش تو می‌فرستم. تو او را مسح کرده به عنوان فرمانروای قوم من، اسرائیل انتخاب کن! تا قوم مرا از دست فلسطینیان نجات بدهد. من بر آنها رحم کرده‌ام، زیرا نالهٔ آنها به گوش من رسیده است.»
اب جب سموایل نے شہر کے دروازے سے نکلتے ہوئے ساؤل کو دیکھا تو رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، یہی وہ آدمی ہے جس کا ذکر مَیں نے کل کیا تھا۔ یہی میری قوم پر حکومت کرے گا۔“
وقتی سموئیل شائول را دید، خداوند به سموئیل فرمود: «این شخص همان کسی است که من درباره‌اش به تو گفتم! او کسی است که بر قوم من حکومت خواهد کرد.»
وہیں شہر کے دروازے پر ساؤل سموایل سے مخاطب ہوا، ”مہربانی کر کے مجھے بتائیے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟“
لحظه‌ای بعد شائول در پیش دروازهٔ شهر به سموئیل برخورد و گفت: «لطفاً خانهٔ رائی را به ما نشان بده.»
سموایل نے جواب دیا، ”مَیں ہی غیب بین ہوں۔ آئیں، اُس پہاڑی پر چلیں جس پر ضیافت ہو رہی ہے، کیونکہ آج آپ میرے مہمان ہیں۔ کل مَیں صبح سویرے آپ کو آپ کے دل کی بات بتا دوں گا۔
سموئیل جواب داد: «من خودم همان رائی هستم. حالا پیش از من به بالای تپّه برو، زیرا امروز با من غذا می‌خوری. فردا صبح هرچه که می‌خواهی بدانی برایت می‌گویم و بعد می‌توانی به هر جایی می‌خواهی، بروی.
جہاں تک تین دن سے گم شدہ گدھیوں کا تعلق ہے، اُن کی فکر نہ کریں۔ وہ تو مل گئی ہیں۔ ویسے آپ اور آپ کے باپ کے گھرانے کو اسرائیل کی ہر قیمتی چیز حاصل ہے۔“
امّا در بارهٔ الاغها که سه روز پیش گُم شده بودند، نگران نباش، چون آنها پیدا شده‌اند. ولی امید مردم اسرائیل بر تو و خانوادهٔ پدرت می‌باشد.»
ساؤل نے پوچھا، ”یہ کس طرح؟ مَیں تو اسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلے بن یمین کا ہوں، اور میرا خاندان قبیلے میں سب سے چھوٹا ہے۔“
شائول جواب داد: «من از طایفهٔ بنیامین هستم که کوچکترین طایفه‌هاست و خانوادهٔ من هم کوچکترین خانواده‌های طایفهٔ بنیامین می‌باشد. چرا این سخنان را به من می‌گویی؟»
سموایل ساؤل کو نوکر سمیت اُس ہال میں لے گیا جس میں ضیافت ہو رہی تھی۔ تقریباً 30 مہمان تھے، لیکن سموایل نے دونوں آدمیوں کو سب سے عزت والی کرسیوں پر بٹھا دیا۔
آنگاه سموئیل، شائول و خادمش را در سالن بزرگی که در آن در حدود سی نفر مهمان حضور داشتند برد و در صدر مجلس نشاند.
خانسامے کو اُس نے حکم دیا، ”اب گوشت کا وہ ٹکڑا لے آؤ جو مَیں نے تمہیں دے کر کہا تھا کہ اُسے الگ رکھنا ہے۔“
بعد سموئیل به آشپز گفت: «آن تکهٔ گوشت را که به تو دادم و گفتم که آن را پیش خود نگه‌دار، بیاور.»
خانسامے نے قربانی کی ران لا کر اُسے ساؤل کے سامنے رکھ دیا۔ سموایل بولا، ”یہ آپ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اب کھائیں، کیونکہ دوسروں کو دعوت دیتے وقت مَیں نے یہ گوشت آپ کے لئے اور اِس موقع کے لئے الگ کر لیا تھا۔“ چنانچہ ساؤل نے اُس دن سموایل کے ساتھ کھانا کھایا۔
آشپز گوشت را آورد و پیش شائول گذاشت. سموئیل گفت: «این را مخصوصاً برای تو نگه ‌داشته بودم تا در وقت معیّنش آن را بخوری. حالا بفرما، نوش جان کن!» به این ترتیب شائول در آن روز با سموئیل غذا خورد.
ضیافت کے بعد وہ پہاڑی سے اُتر کر شہر واپس آئے، اور سموایل اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے بات چیت کرنے لگا۔
وقتی آنها از تپّه پایین آمدند و به شهر رفتند، بستری برای شائول بر پشت‌بام خانه آماده بود. او دراز کشید و به خواب رفت.
اگلے دن جب پَو پھٹنے لگی تو سموایل نے نیچے سے ساؤل کو جو چھت پر سو رہا تھا آواز دی، ”اُٹھیں! مَیں آپ کو رُخصت کروں۔“ ساؤل جاگ اُٹھا اور وہ مل کر روانہ ہوئے۔
صبح روز بعد سموئیل، شائول را که در پشت بام بود صدا زد و گفت: «برخیز، وقت آن است که بروی.» پس شائول برخاست و با سموئیل بیرون رفت.
جب وہ شہر کے کنارے پر پہنچے تو سموایل نے ساؤل سے کہا، ”اپنے نوکر کو آگے بھیجیں۔“ جب نوکر چلا گیا تو سموایل بولا، ”ٹھہر جائیں، کیونکہ مجھے آپ کو اللہ کا ایک پیغام سنانا ہے۔“
وقتی آنها به خارج شهر رسیدند، سموئیل به شائول گفت: «به خادمت بگو که جلوتر از ما برود و تو کمی صبر کن، زیرا می‌خواهم پیغامی را که از جانب خداوند دارم، به تو بگویم.»