I Samuel 6

اللہ کا صندوق اب سات مہینے فلستیوں کے پاس رہا تھا۔
صندوق پیمان خداوند مدّت هفت ماه در کشور فلسطینیان ماند.
آخرکار اُنہوں نے اپنے تمام پجاریوں اور رمّالوں کو بُلا کر اُن سے مشورہ کیا، ”اب ہم رب کے صندوق کا کیا کریں؟ ہمیں بتائیں کہ اِسے کس طرح اِس کے اپنے ملک میں واپس بھیجیں۔“
فلسطینیان، کاهنان و جادوگران خود را فراخوانده گفتند: «با صندوق پیمان خداوند چه کنیم؟ اگر آن را به جای خود بازگردانیم، با چه هدیه‌ای آن را بازگردانیم؟»
پجاریوں اور رمّالوں نے جواب دیا، ”اگر آپ اُسے واپس بھیجیں تو ویسے مت بھیجنا بلکہ قصور کی قربانی ساتھ بھیجنا۔ تب آپ کو شفا ملے گی، اور آپ جان لیں گے کہ وہ آپ کو سزا دینے سے کیوں نہیں باز آیا۔“
آنها گفتند: «اگر می‌خواهید صندوق پیمان خدای اسرائیل را بفرستید دست خالی نفرستید، بلکه حتماً آن را همراه با قربانی گناه بفرستید. صندوق پیمان نباید بدون هدیه بازگردانیده شود. در آن صورت شفا می‌یابید و خواهید دانست که چرا خدا شما را تنبیه کرده است.»
فلستیوں نے پوچھا، ”ہم اُسے کس قسم کی قصور کی قربانی بھیجیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”فلستیوں کے پانچ حکمران ہیں، اِس لئے سونے کے پانچ پھوڑے اور پانچ چوہے بنوائیں، کیونکہ آپ سب اِس ایک ہی وبا کی زد میں آئے ہوئے ہیں، خواہ حکمران ہوں، خواہ رعایا۔
پرسیدند: «چه نوع قربانی گناه بفرستیم؟» آنها جواب دادند: «پنج مجسمهٔ طلایی از دمل و پنج مجسمهٔ طلایی از موش، یعنی یک هدیه به‌خاطر هر یک از حاکمان فلسطین بفرستید، زیرا این بلا بر شما و بر حاکمانتان یکسان آمده است.
سونے کے یہ پھوڑے اور ملک کو تباہ کرنے والے چوہے بنا کر اسرائیل کے دیوتا کا احترام کریں۔ شاید وہ یہ دیکھ کر آپ، آپ کے دیوتاؤں اور ملک کو سزا دینے سے باز آئے۔
شما باید مجسمهٔ موشها و دملها را که کشور شما را ویران می‌کنند، بسازید. و خدای اسرائیل را تکریم نمایید شاید او از تنبیه شما، خدای شما و کشور شما دست بردارد.
آپ کیوں پرانے زمانے کے مصریوں اور اُن کے بادشاہ کی طرح اَڑ جائیں؟ کیونکہ اُس وقت اللہ نے مصریوں کو اِتنی سخت مصیبت میں ڈال دیا کہ آخرکار اُنہیں اسرائیلیوں کو جانے دینا پڑا۔
شما نباید مانند مردم مصر و فرعون، سرسخت و سرکش باشید، زیرا آنها از فرمان خدا اطاعت نکردند و به قوم اسرائیل اجازهٔ خروج ندادند، پس خداوند آنها را با بلاهای گوناگون از بین برد.
اب بَیل گاڑی بنا کر اُس کے آگے دو گائیں جوتیں۔ ایسی گائیں ہوں جن کے دودھ پینے والے بچے ہوں اور جن پر اب تک جوا نہ رکھا گیا ہو۔ گائیوں کو بَیل گاڑی کے آگے جوتیں، لیکن اُن کے بچوں کو ساتھ جانے نہ دیں بلکہ اُنہیں کہیں بند رکھیں۔
پس بروید و یک گاری نو آماده کنید و دو گاو شیری را که یوغ بر گردنشان گذاشته نشده باشد، به آن ارّابه ببندید. گوساله‌هایشان را از آنها جدا کنید و به طویله بازگردانید.
پھر رب کا صندوق بَیل گاڑی پر رکھا جائے اور اُس کے ساتھ ایک تھیلا جس میں سونے کی وہ چیزیں ہوں جو آپ قصور کی قربانی کے طور پر بھیج رہے ہیں۔ اِس کے بعد گائیوں کو کھلا چھوڑ دیں۔
سپس صندوق پیمان خداوند را بر گاری بگذارید و مجسمه‌های طلایی دمل و موشها را که به عنوان قربانی گناه می‌فرستید در یک صندوق جداگانه گذاشته در پهلوی صندوق خداوند قرار دهید. آنگاه گاوها را رها کنید تا هر جا که می‌خواهند بروند.
غور کریں کہ وہ کون سا راستہ اختیار کریں گی۔ اگر اسرائیل کے بیت شمس کی طرف چلیں تو پھر معلوم ہو گا کہ رب ہم پر یہ بڑی مصیبت لایا ہے۔ لیکن اگر وہ کہیں اَور چلیں تو مطلب ہو گا کہ اسرائیل کے دیوتا نے ہمیں سزا نہیں دی بلکہ سب کچھ اتفاق سے ہوا ہے۔“
اگر گاوها از سرحد کشور ما عبور کنند و به طرف بیت شمش بروند، آنگاه می‌دانیم که خدای بنی‌اسرائیل آن بلای هولناک را بر سر ما آورده است. اگر نه، معلوم می‌شود که آن بلاها، اتّفاقی بوده و دست خدا در آنها دخالتی نداشته است.»
فلستیوں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے دو گائیں نئی بَیل گاڑی میں جوت کر اُن کے چھوٹے بچوں کو کہیں بند رکھا۔
پس آنها همین طور عمل کردند. دو گاو شیری را گرفته به گاری بستند و گوساله‌هایشان را در طویله از آنها جدا نمودند.
پھر اُنہوں نے عہد کا صندوق اُس تھیلے سمیت جس میں سونے کے چوہے اور پھوڑے تھے بَیل گاڑی پر رکھا۔
صندوق پیمان خداوند را بر گاری گذاشتند و همچنین صندوقچه‌ای را که در آن مجسمه‌های طلایی دمل و موشها بود، در پهلویش قرار دادند.
جب گائیوں کو چھوڑ دیا گیا تو وہ ڈکراتی ڈکراتی سیدھی بیت شمس کے راستے پر آ گئیں اور نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹیں۔ فلستیوں کے سردار بیت شمس کی سرحد تک اُن کے پیچھے چلے۔
آنگاه گاوها بدون اینکه منحرف شوند مستقیم به طرف بیت شمش حرکت کردند. رهبران فلسطینیان تا سرحد بیت شمش به دنبال آنها رفتند.
اُس وقت بیت شمس کے باشندے نیچے وادی میں گندم کی فصل کاٹ رہے تھے۔ عہد کا صندوق دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوئے۔
در این وقت مردم بیت شمش مشغول دروی گندم در دشت بودند. وقتی‌که چشمشان بر صندوق افتاد از دیدن آن بسیار خوشحال شدند.
بَیل گاڑی ایک کھیت تک پہنچی جس کا مالک بیت شمس کا رہنے والا یشوع تھا۔ وہاں وہ ایک بڑے پتھر کے پاس رُک گئی۔ لوگوں نے بَیل گاڑی کی لکڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُسے جلا دیا اور گائیوں کو ذبح کر کے رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کیا۔
گاری در مزرعهٔ شخصی به نام یوشع که از ساکنان بیت شمش بود داخل شد و در آنجا در کنار یک سنگ بزرگ توقّف کرد. مردم چوب گاری را شکستند و با آن آتش روشن کردند و گاوها را به عنوان قربانی سوختنی قربانی کردند.
لاوی کے قبیلے کے کچھ مردوں نے رب کے صندوق کو بَیل گاڑی سے اُٹھا کر سونے کی چیزوں کے تھیلے سمیت پتھر پر رکھ دیا۔ اُس دن بیت شمس کے لوگوں نے رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں پیش کیں۔
چند نفر از طایفهٔ لاوی آمدند و صندوق پیمان خداوند و صندوق حاوی مجسمه‌های طلایی دمل و موشها را برداشته بر آن سنگ بزرگ قرار دادند. مردم بیت‌شمش در همان روز قربانی‌های سوختنی و قربانی‌های دیگر هم به حضور خداوند تقدیم کردند.
یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد فلستی سردار اُسی دن عقرون واپس چلے گئے۔
حاکمان فلسطین پس از آنکه آن مراسم را دیدند، همان روز به عقرون برگشتند.
فلستیوں نے اپنا قصور دُور کرنے کے لئے ہر ایک شہر کے لئے سونے کا ایک پھوڑا بنا لیا تھا یعنی اشدود، غزہ، اسقلون، جات اور عقرون کے لئے ایک ایک پھوڑا۔
آن پنج مجسمهٔ طلایی دمل که فلسطینیان به عنوان قربانی گناه به پیشگاه خداوند فرستادند از طرف پنج حاکم شهرهای مهم اشدود، غزه، اشقلون، جت و عقرون بودند.
اِس کے علاوہ اُنہوں نے ہر شہر اور اُس کے گرد و نواح کی آبادیوں کے لئے سونے کا ایک ایک چوہا بنا لیا تھا۔ جس بڑے پتھر پر عہد کا صندوق رکھا گیا وہ آج تک یشوع بیت شمسی کے کھیت میں اِس بات کی گواہی دیتا ہے۔
مجسمه‌های طلایی موش از طرف پنج شهر مستحکم و روستاهای بدون دیوار که به وسیلهٔ پنج حاکم فلسطینی اداره می‌شدند، فرستاده شده بودند. سنگ بزرگی که بر بالای آن صندوق پیمان خداوند را قرار دادند، تا به امروز در مزرعهٔ یوشع که از ساکنان بیت‌شمش باقی است.
لیکن رب نے بیت شمس کے باشندوں کو سزا دی، کیونکہ اُن میں سے بعض نے عہد کے صندوق میں نظر ڈالی تھی۔ اُس وقت 70 افراد ہلاک ہوئے۔ رب کی یہ سخت سزا دیکھ کر بیت شمس کے لوگ ماتم کرنے لگے۔
امّا خداوند هفتاد نفر از مردم بیت شمش را کشت، زیرا آنها به داخل صندوق پیمان خداوند نگاه کردند. مردم به‌خاطر اینکه خداوند آن هفتاد نفر را هلاک کرد، ماتم گرفتند.
وہ بولے، ”کون اِس مُقدّس خدا کے حضور قائم رہ سکتا ہے؟ یہ ہمارے بس کی بات نہیں، لیکن ہم رب کا صندوق کس کے پاس بھیجیں؟“
مردم بیت شمش گفتند: «کیست که بتواند به حضور خداوند خدای مقدّس، بایستد؟ این صندوق را از اینجا به کجا بفرستیم؟»
آخر میں اُنہوں نے قِریَت یعریم کے باشندوں کو پیغام بھیجا، ”فلستیوں نے رب کا صندوق واپس کر دیا ہے۔ اب آئیں اور اُسے اپنے پاس لے جائیں!“
پس آنها قاصدانی را با این پیغام پیش مردم قریت یعاریم فرستادند: «فلسطینیان صندوق پیمان خداوند را بازگردانیده‌اند. بیایید و آن را نزد خود ببرید.»