I Samuel 29

فلستیوں نے اپنی فوجوں کو افیق کے پاس جمع کیا، جبکہ اسرائیلیوں کی لشکرگاہ یزرعیل کے چشمے کے پاس تھی۔
سپاه فلسطینی‌ها در افیق جمع شدند و لشکر اسرائیل نیز در کنار دشت یزرعیل اردو زد.
فلستی سردار جنگ کے لئے نکلنے لگے۔ اُن کے پیچھے سَو سَو اور ہزار ہزار سپاہیوں کے گروہ ہو لئے۔ آخر میں داؤد اور اُس کے آدمی بھی اَکیس کے ساتھ چلنے لگے۔
وقتی فرماندهان لشکر فلسطینی‌ها گروههای صد نفره و هزار نفره را به حرکت در آوردند، داوود و همراهان هم به دنبال اخیش پادشاه می‌رفتند.
یہ دیکھ کر فلستی کمانڈروں نے پوچھا، ”یہ اسرائیلی کیوں ساتھ جا رہے ہیں؟“ اَکیس نے جواب دیا، ”یہ داؤد ہے، جو پہلے اسرائیلی بادشاہ ساؤل کا فوجی افسر تھا اور اب کافی دیر سے میرے ساتھ ہے۔ جب سے وہ ساؤل کو چھوڑ کر میرے پاس آیا ہے مَیں نے اُس میں عیب نہیں دیکھا۔“
فرمانده‌های فلسطینی‌ها پرسیدند: «این عبرانیان اینجا چه می‌کنند؟» اخیش در جواب گفت: «او داوود خادم شائول، پادشاه اسرائیل است. او مدّت زیادی است که با من به سر می‌برد. در این مدّت او هیچ اشتباهی از او ندیده‌ام.»
لیکن فلستی کمانڈر غصے سے بولے، ”اُسے اُس شہر واپس بھیج دیں جو آپ نے اُس کے لئے مقرر کیا ہے! کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ہمارے ساتھ نکل کر اچانک ہم پر ہی حملہ کر دے۔ کیا اپنے مالک سے صلح کرانے کا کوئی بہتر طریقہ ہے کہ وہ اپنے مالک کو ہمارے کٹے ہوئے سر پیش کرے؟
امّا فرماندهان فلسطینی خشمگین شدند و گفتند: «او را به شهری که به او داده‌‌ای بفرست. او نباید با ما به جنگ برود، مبادا علیه ما بجنگد. زیرا کشته شدن ما به دست او فرصت خوبی به او می‌دهد که اعتماد آقای خود را به دست آورده با او آشتی کند.
کیا یہ وہی داؤد نہیں جس کے بارے میں اسرائیلی ناچتے ہوئے گاتے تھے، ’ساؤل نے ہزار ہلاک کئے جبکہ داؤد نے دس ہزار‘؟“
آیا این شخص همان داوود نیست که زنهای اسرائیلی در رقص‌های خود برایش می‌خواندند: شائول هزاران نفر را کشته و داوود ده‌ها هزار نفر را؟»
چنانچہ اَکیس نے داؤد کو بُلا کر کہا، ”رب کی حیات کی قَسم، آپ دیانت دار ہیں، اور میری خواہش تھی کہ آپ اسرائیل سے لڑنے کے لئے میرے ساتھ نکلیں، کیونکہ جب سے آپ میری خدمت کرنے لگے ہیں مَیں نے آپ میں عیب نہیں دیکھا۔ لیکن افسوس، آپ سرداروں کو پسند نہیں ہیں۔
پس اخیش داوود را به حضور خود خواند و گفت: «من به خداوند زنده قسم می‌خورم که تو شخص درستکاری هستی و از روزی که پیش من آمدی، هیچ بدی از تو ندیده‌ام. من می‌خواهم تو با ما به جنگ بروی، امّا فرماندهان سپاه نمی‌خواهند.
اِس لئے مہربانی کر کے سلامتی سے لوٹ جائیں اور کچھ نہ کریں جو اُنہیں بُرا لگے۔“
پس به سلامتی بازگرد و کاری نکن که آنها را ناراضی کنی.»
داؤد نے پوچھا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ کیا آپ نے اُس دن سے مجھ میں نقص پایا ہے جب سے مَیں آپ کی خدمت کرنے لگا ہوں؟ مَیں اپنے مالک اور بادشاہ کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے کیوں نہیں نکل سکتا؟“
داوود به اخیش گفت: «من چه کرده‌ام؟ در این مدّتی که در خدمت تو بوده‌ام آیا هیچ خطایی در من دیده‌ای که مرا از جنگ کردن با دشمنان آقایم باز دارد؟»
اَکیس نے جواب دیا، ”میرے نزدیک تو آپ اللہ کے فرشتے جیسے اچھے ہیں۔ لیکن فلستی کمانڈر اِس بات پر بضد ہیں کہ آپ اسرائیل سے لڑنے کے لئے ہمارے ساتھ نہ نکلیں۔
اخیش جواب داد: «من می‌دانم. تو در نظر من مثل فرشتهٔ خدا نیکو هستی، ولی فرماندهان دیگر می‌ترسند و نمی‌خواهند که با آنها به جنگ بروی.
چنانچہ کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنے آدمیوں کے ساتھ روانہ ہو جانا۔ جب دن چڑھے تو دیر نہ کرنا بلکہ جلدی سے اپنے گھر چلے جانا۔“
پس از تو خواهش می‌کنم تو و همهٔ کسانی‌که از نزد شائول پادشاه اسرائیل نزد من آمدید، فردا صبح زود همین که هوا روشن شد، اینجا را ترک کنید.»
داؤد اور اُس کے آدمیوں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھ کر فلستی ملک میں واپس چلے گئے جبکہ فلستی یزرعیل کے لئے روانہ ہوئے۔
پس داوود و همراهان او صبح زود برخاستند و به فلسطین برگشتند. سپاهیان فلسطین نیز به راه خود به طرف یزرعیل ادامه دادند.