I Samuel 19

اب ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور تمام ملازموں کو صاف بتایا کہ داؤد کو ہلاک کرنا ہے۔ لیکن داؤد یونتن کو بہت پیارا تھا،
شائول به پسر خود یوناتان و خادمان خود گفت که داوود را به قتل برسانند. امّا چون یوناتان، داوود را دوست می‌داشت،
اِس لئے اُس نے اُسے آگاہ کیا، ”میرا باپ آپ کو مار دینے کے مواقع ڈھونڈ رہا ہے۔ کل صبح خبردار رہیں۔ کہیں چھپ کر میرا انتظار کریں۔
به داوود خبر داده گفت: «پدرم شائول، قصد کشتن تو را دارد. پس تو تا صبح مراقب خود باش. در جایی پنهان شو و خود را مخفی کن.
پھر مَیں اپنے باپ کے ساتھ شہر سے نکل کر آپ کے قریب سے گزروں گا۔ وہاں مَیں اُن سے آپ کا معاملہ چھیڑ کر معلوم کروں گا کہ وہ کیا ارادہ رکھتے ہیں۔ جو کچھ بھی وہ کہیں گے مَیں آپ کو بتا دوں گا۔“
بعد من می‌آیم و در مزرعه‌ای که تو پنهان شده‌ای با پدرم دربارهٔ تو صحبت می‌کنم و نتیجهٔ گفت‌وگوی خود را با او به تو اطّلاع می‌دهم.»
اگلی صبح جب یونتن نے اپنے باپ سے بات کی تو اُس نے داؤد کی سفارش کر کے کہا، ”بادشاہ اپنے خادم داؤد کا گناہ نہ کریں، کیونکہ اُس نے آپ کا گناہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آپ کے لئے فائدہ مند رہا ہے۔
یوناتان پیش پدر خود از داوود تعریف کرد و به او گفت: «خواهش می‌کنم به داوود ضرری نرسان، زیرا او هر‌گز به تو بدی نکرده است. رفتار او در مقابل تو نیک و صادقانه بوده است.
اُسی نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر فلستی کو مار ڈالا، اور رب نے اُس کے وسیلے سے تمام اسرائیل کو بڑی نجات بخشی۔ اُس وقت آپ خود بھی سب کچھ دیکھ کر خوش ہوئے۔ تو پھر آپ گناہ کر کے اُس جیسے بےقصور آدمی کو کیوں بلاوجہ مروانا چاہتے ہیں؟“
او جان خود را به خطر انداخت و آن فلسطینی را کشت و خداوند پیروزی بزرگی نصیب اسرائیل کرد. خودت آن را به چشم خود دیدی و خوشحال شدی. پس چرا می‌خواهی او را بی‌سبب به قتل برسانی و دست خود را به خون بی‌گناهی آلوده کنی؟»
یونتن کی باتیں سن کر ساؤل مان گیا۔ اُس نے وعدہ کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، داؤد کو مارا نہیں جائے گا۔“
شائول خواهش یوناتان را قبول کرد و به نام خداوند قسم خورد که داوود را نکشد.
بعد میں یونتن نے داؤد کو بُلا کر اُسے سب کچھ بتایا، پھر اُسے ساؤل کے پاس لایا۔ تب داؤد پہلے کی طرح بادشاہ کی خدمت کرنے لگا۔
بعد یوناتان، داوود را خواست و همه‌چیز را به او گفت؛ سپس او را به حضور شائول برد و مانند سابق به خدمت خود مشغول شد.
ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی، اور داؤد نکل کر فلستیوں سے لڑا۔ اِس دفعہ بھی اُس نے اُنہیں یوں شکست دی کہ وہ فرار ہو گئے۔
دوباره جنگ با فلسطینیان شروع شد و داوود با یک حمله آنان را شکست داد و آنها با دادن تلفات سنگینی فرار کردند.
لیکن ایک دن جب ساؤل اپنا نیزہ پکڑے گھر میں بیٹھا تھا تو اللہ کی بھیجی ہوئی بُری روح اُس پر غالب آئی۔ اُس وقت داؤد سرود بجا رہا تھا۔
روزی شائول در خانهٔ خود نشسته بود و نیزهٔ خود را در دست داشت و به نوای چنگ داوود گوش می‌داد که ناگهان روح پلید از جانب خداوند بر شائول آمد.
اچانک ساؤل نے نیزے کو پھینک کر داؤد کو دیوار کے ساتھ چھید ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ ایک طرف ہٹ گیا اور نیزہ اُس کے قریب سے گزر کر دیوار میں دھنس گیا۔ داؤد بھاگ گیا اور اُس رات ساؤل کے ہاتھ سے بچ گیا۔
شائول خواست که داوود را با نیزهٔ خود به دیوار بکوبد، امّا داوود از حضور شائول گریخت و نیزه به دیوار فرو رفت. او از آنجا فرار کرد و از مرگ نجات یافت.
ساؤل نے فوراً اپنے آدمیوں کو داؤد کے گھر کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مکان کی پہرہ داری کر کے داؤد کو صبح کے وقت قتل کر دیں۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اُس کو آگاہ کر دیا، ”آج رات کو ہی یہاں سے چلے جائیں، ورنہ آپ نہیں بچیں گے بلکہ کل صبح ہی مار دیئے جائیں گے۔“
آن شب شائول افرادی را به خانهٔ داوود فرستاد تا مراقب او باشند و فردای آن روز هنگامی‌که از خانه خارج می‌شود او را بکشند. امّا میکال، زن داوود او را از خطری که متوجّه او بود آگاه ساخت و گفت: «شبانه از خانه خارج شو، وگرنه فردا زنده نخواهی ماند.»
چنانچہ داؤد گھر کی کھڑکی میں سے نکلا، اور میکل نے اُترنے میں اُس کی مدد کی۔ تب داؤد بھاگ کر بچ گیا۔
میکال داوود را از پنجره به پایین فرستاد و داوود از خانه گریخت.
میکل نے داؤد کی چارپائی پر بُت رکھ کر اُس کے سر پر بکریوں کے بال لگا دیئے اور باقی حصے پر کمبل بچھا دیا۔
سپس میکال یک مجسمه را در بستر قرار داد و بالشی از موی بُز زیر سرش گذاشت و آن را با لحافی پوشاند.
جب ساؤل کے آدمی داؤد کو پکڑنے کے لئے آئے تو میکل نے کہا، ”وہ بیمار ہے۔“
وقتی فرستادگان شائول آمدند که او را ببرند میکال گفت که داوود مریض است.
فوجیوں نے ساؤل کو اطلاع دی تو اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”اُسے چارپائی سمیت ہی میرے پاس لے آؤ تاکہ اُسے مار دوں۔“
شائول چند نفر را فرستاد و گفت: «او را با بسترش به حضور من بیاورید تا وی را بکشم.»
جب وہ داؤد کو لے جانے کے لئے آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُس کی چارپائی پر بُت پڑا ہے جس کے سر پر بکریوں کے بال لگے ہیں۔
وقتی آنها آمدند دیدند که مجسمه‌‌ای در بستر قرار دارد و بالشی زیر سر آن بود.
ساؤل نے اپنی بیٹی کو بہت جھڑکا، ”تُو نے مجھے اِس طرح دھوکا دے کر میرے دشمن کی فرار ہونے میں مدد کیوں کی؟ تیری ہی وجہ سے وہ بچ گیا۔“ میکل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے دھمکی دی کہ مَیں تجھے قتل کر دوں گا اگر تُو فرار ہونے میں میری مدد نہ کرے۔“
شائول از میکال پرسید: «چرا مرا فریب دادی و گذاشتی که دشمن من از دستم بگریزد؟» میکال جواب داد: «او به من گفت: 'یا بگذار که فرار کنم یا تو را می‌کشم.'»
اِس طرح داؤد بچ نکلا۔ وہ رامہ میں سموایل کے پاس فرار ہوا اور اُسے سب کچھ سنایا جو ساؤل نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر دونوں مل کر نیوت چلے گئے۔ وہاں وہ ٹھہرے۔
به این ترتیب داوود فرار کرد و خود را سالم به سموئیل در رامه رساند و به او گفت که شائول چگونه با او رفتار کرده است. پس سموئیل داوود را با خود به نایوت برد تا در آنجا زندگی کند.
ساؤل کو اطلاع دی گئی، ”داؤد رامہ کے نیوت میں ٹھہرا ہوا ہے۔“
چون به شائول خبر دادند که داوود در نایوت است
اُس نے فوراً اپنے آدمیوں کو اُسے پکڑنے کے لئے بھیج دیا۔ جب وہ پہنچے تو دیکھا کہ نبیوں کا پورا گروہ وہاں نبوّت کر رہا ہے، اور سموایل خود اُن کی راہنمائی کر رہا ہے۔ اُنہیں دیکھتے ہی اللہ کا روح ساؤل کے آدمیوں پر نازل ہوا، اور وہ بھی نبوّت کرنے لگے۔
چند نفر را فرستاد تا او را دستگیر کنند. وقتی آنها به آنجا رسیدند، چند نفر از انبیا را دیدند که به رهبری سموئیل نبوّت می‌کنند. آنگاه روح خداوند بر فرستادگان شائول آمد و آنها هم شروع به نبوّت کردند.
ساؤل کو اِس بات کی خبر ملی تو اُس نے مزید آدمیوں کو رامہ بھیج دیا۔ لیکن وہ بھی وہاں پہنچتے ہی نبوّت کرنے لگے۔ ساؤل نے تیسری بار آدمیوں کو بھیج دیا، لیکن یہی کچھ اُن کے ساتھ بھی ہوا۔
چون شائول از ماجرا باخبر شد، تعداد دیگری را فرستاد و آنها هم شروع به نبوّت کردند. او برای بار سوم فرستادگانی را فرستاد که برای آنان هم همان اتّفاق افتاد.
آخر میں ساؤل خود رامہ کے لئے روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ سیکو کے بڑے حوض پر پہنچا۔ وہاں اُس نے لوگوں سے پوچھا، ”داؤد اور سموایل کہاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”رامہ کی آبادی نیوت میں۔“
پس خودش به طرف رامه به راه افتاد. وقتی به چاه بزرگی در سیخوه رسید، از مردم پرسید: «سموئیل و داوود کجا هستند؟» یک ‌نفر جواب داد: «آنها در نایوت رامه هستند.»
ساؤل ابھی نیوت نہیں پہنچا تھا کہ اللہ کا روح اُس پر بھی نازل ہوا، اور وہ نبوّت کرتے کرتے نیوت پہنچ گیا۔
در راه نایوت روح خداوند بر او هم آمد و او هم تا نایوت در بین راه نبوّت می‌کرد.
وہاں وہ اپنے کپڑوں کو اُتار کر سموایل کے سامنے نبوّت کرتا رہا۔ نبوّت کرتے کرتے وہ زمین پر لیٹ گیا اور وہاں پورے دن اور پوری رات پڑا رہا۔ اِسی وجہ سے یہ قول مشہور ہوا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“
او لباس خود را از تن بیرون آورد و در حضور سموئیل نبوّت می‌کرد. و تمام روز و شب در آنجا برهنه افتاده بود. به این دلیل بود که گفتند: «آیا شائول هم از جملهٔ انبیا است؟»