I Samuel 13

ساؤل 30 سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔ دو سال حکومت کرنے کے بعد
شائول سی ساله بود که پادشاه شد و مدّت چهل سال بر اسرائیل سلطنت نمود.
اُس نے اپنی فوج کے لئے 3,000 اسرائیلی چن لئے۔ جنگ لڑنے کے قابل باقی آدمیوں کو اُس نے فارغ کر دیا۔ 2,000 فوجیوں کی ڈیوٹی مِکماس اور بیت ایل کے پہاڑی علاقے میں لگائی گئی جہاں ساؤل خود تھا۔ باقی 1,000 افراد یونتن کے پاس بن یمین کے شہر جِبعہ میں تھے۔
او سه هزار نفر از مردان اسرائیلی را انتخاب کرد که دو هزار نفر از آنها را با خود به مخماس و کوهستان بیت‌ئیل برد و هزار نفر را هم همراه پسرش یوناتان به جبعهٔ بنیامین فرستاد و بقیّه را به خانه‌هایشان فرستاد.
ایک دن یونتن نے جِبعہ کی فلستی چوکی پر حملہ کر کے اُسے شکست دی۔ جلد ہی یہ خبر دوسرے فلستیوں تک پہنچ گئی۔ ساؤل نے ملک کے کونے کونے میں قاصد بھیج دیئے، اور وہ نرسنگا بجاتے بجاتے لوگوں کو یونتن کی فتح سناتے گئے۔
یوناتان به اردوگاه فلسطینیان در جبعه حمله نموده، آنها را شکست داد. این خبر بزودی به گوش فلسطینیان رسید و شائول دستور داد که خبر جنگ را در همه‌جا با صدای شیپور اعلام کنند تا تمام عبرانیان بشنوند.
تمام اسرائیل میں خبر پھیل گئی، ”ساؤل نے جِبعہ کی فلستی چوکی کو تباہ کر دیا ہے، اور اب اسرائیل فلستیوں کی خاص نفرت کا نشانہ بن گیا ہے۔“ ساؤل نے تمام مردوں کو فلستیوں سے لڑنے کے لئے جِلجال میں بُلایا۔
چون مردم اسرائیل اطّلاع یافتند که شائول به اردوگاه فلسطینیان حمله کرده و فلسطینیان از بنی‌اسرائیل متنفّر شده‌اند، پس تمام قوم در جلجال به حالت آماده‌باش درآمدند.
فلستی بھی اسرائیلیوں سے لڑنے کے لئے جمع ہوئے۔ اُن کے 30,000 رتھ، 6,000 گھڑسوار اور ساحل کی ریت جیسے بےشمار پیادہ فوجی تھے۔ اُنہوں نے بیت آون کے مشرق میں مِکماس کے قریب اپنے خیمے لگائے۔
فلسطینیان سی هزار ارابهٔ جنگی، شش هزار سرباز سواره و تعداد بی‌شماری همچون ریگ دریا، سرباز پیاده برای جنگ با اسرائیل آماده کرده در مخماس، در شرق بیت آون، اردو زدند.
اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ہم بڑے خطرے میں آ گئے ہیں، اور دشمن ہم پر بہت دباؤ ڈال رہا ہے تو پریشانی کے عالم میں کچھ غاروں اور دراڑوں میں اور کچھ پتھروں کے درمیان یا قبروں اور حوضوں میں چھپ گئے۔
بنی‌اسرائیل از دیدن آن سپاه عظیم روحیهٔ خود را از دست دادند و خود را در غار‌ها و سوراخها یا بین صخره‌ها، قبرها و یا چاهها پنهان کردند.
کچھ اِتنے ڈر گئے کہ وہ دریائے یردن کو پار کر کے جد اور جِلعاد کے علاقے میں چلے گئے۔ ساؤل اب تک جِلجال میں تھا، لیکن جو آدمی اُس کے ساتھ رہے تھے وہ خوف کے مارے تھرتھرا رہے تھے۔
بعضی از آنها هم از رود اردن گذشته به سرزمین جاد و جلعاد پناه بردند. در این وقت شائول در جلعاد بود و همراهانش از عاقبت جنگ می‌ترسیدند.
سموایل نے ساؤل کو ہدایت دی تھی کہ سات دن میرا انتظار کریں۔ لیکن سات دن گزر گئے، اور سموایل نہ آیا۔ ساؤل کے فوجی منتشر ہونے لگے
سموئیل قبلاً به شائول گفته بود که برای آمدن او یک هفته انتظار بکشد. چون آمدن او طول کشید، سربازان کم‌کم از اطراف او پراکنده می‌شدند.
تو ساؤل نے حکم دیا، ”بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں لے آؤ۔“ پھر اُس نے خود قربانیاں پیش کیں۔
پس شائول گفت: «قربانی‌های سوختنی و سلامتی را به حضور من بیاورید.» او مراسم قربانی سوختنی را انجام داد.
وہ ابھی اِس کام سے فارغ ہی ہوا تھا کہ سموایل پہنچ گیا۔ ساؤل اُسے خوش آمدید کہنے کے لئے نکلا۔
در پایان مراسم قربانی، سموئیل از راه رسید و شائول به استقبال او رفت.
لیکن سموایل نے پوچھا، ”آپ نے کیا کِیا؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”لوگ منتشر ہو رہے تھے، اور آپ وقت پر نہ آئے۔ جب مَیں نے دیکھا کہ فلستی مِکماس کے قریب جمع ہو رہے ہیں
سموئیل پرسید: «این چه کاری بود که تو کردی؟» شائول جواب داد: «تو در وقت معیّن نیامدی و مردم هم از اطراف من پراکنده می‌شدند، به علاوه فلسطینیان هم در مخماس آمادهٔ حمله بودند.
تو مَیں نے سوچا، ’فلستی یہاں جِلجال میں آ کر مجھ پر حملہ کرنے کو ہیں، حالانکہ مَیں نے ابھی رب سے دعا نہیں کی کہ وہ ہم پر مہربانی کرے۔‘ اِس لئے مَیں نے جرٲت کر کے خود قربانیاں پیش کیں۔“
پس با خود گفتم فلسطینیان بزودی در جلجال به ما حمله می‌کنند، از طرفی رضامندی خداوند را هم کسب نکرده‌ام، پس مجبور شدم مراسم قربانی سوختنی را خودم انجام دهم.»
سموایل بولا، ”یہ کیسی احمقانہ حرکت تھی! آپ نے رب اپنے خدا کا حکم نہ مانا۔ رب تو آپ اور آپ کی اولاد کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل پر مقرر کرنا چاہتا تھا۔
سموئیل گفت: «تو کار احمقانه‌ای کردی چون دستور خداوند خدای خود را بجا نیاوردی. اگر تو فرمان خداوند خدای خود را انجام می‌دادی، سلطنت تو و نسل تو برای همیشه برقرار می‌ماند.
لیکن اب آپ کی بادشاہت قائم نہیں رہے گی۔ چونکہ آپ نے اُس کی نہ سنی اِس لئے رب نے کسی اَور کو چن کر اپنی قوم کا راہنما مقرر کیا ہے، ایک ایسے آدمی کو جو اُس کی سوچ رکھے گا۔“
امّا چون تو از فرمان او اطاعت نکردی، سلطنت تو برقرار نمی‌ماند. خداوند شخص دلخواه خود را یافته، او را به سلطنت بر قوم خود خواهد گماشت.»
پھر سموایل جِلجال سے چلا گیا۔ بچے ہوئے اسرائیلی ساؤل کے پیچھے دشمن سے لڑنے گئے۔ وہ جِلجال سے روانہ ہو کر جِبعہ پہنچ گئے۔ جب ساؤل نے وہاں فوج کا جائزہ لیا تو بس 600 افراد رہ گئے تھے۔
آنگاه سموئیل جلجال را ترک نموده، به راه خود رفت و بقیّهٔ سربازان به دنبال شائول به جبعه، در سرزمین بنیامین رفتند. وقتی شائول سربازان خود را شمرد، دید که تنها ششصد نفر باقیمانده بودند.
ساؤل، یونتن اور اُن کی فوج بن یمین کے شہر جِبعہ میں ٹک گئے جبکہ فلستی مِکماس کے پاس خیمہ زن تھے۔
شائول و پسرش، یوناتان و سربازان ایشان در جبعهٔ بنیامین اردو زدند و فلسطینیان در مخماس اردو زدند.
کچھ دیر کے بعد فلستیوں کے تین دستے ملک کو لُوٹنے کے لئے نکلے۔ ایک سوعال کے علاقے کے شہر عُفرہ کی طرف چل پڑا،
سپاه فلسطینیان به سه دسته تقسیم شدند. یک دسته از راه عُفره به سرزمین شوعال حرکت کرد،
دوسرا بیت حَورون کی طرف اور تیسرا اُس پہاڑی سلسلے کی طرف جہاں سے وادیِ ضبوعیم اور ریگستان دیکھا جا سکتا ہے۔
دستهٔ دوم به سوی بیت حورون و دستهٔ سوم به طرف سرحدی که مشرف به درّهٔ صبوعیم در نزدیکی بیابان است به راه افتاد.
اُن دنوں میں پورے ملکِ اسرائیل میں لوہار نہیں تھا، کیونکہ فلستی نہیں چاہتے تھے کہ اسرائیلی تلواریں یا نیزے بنائیں۔
در آن روزها هیچ آهنگری در کشور اسرائیل یافت نمی‌شد، زیرا فلسطینیان به عبرانیان اجازه نمی‌دادند که شمشیر و نیزه بسازند.
اپنے ہلوں، کدالوں، کلہاڑیوں یا درانتیوں کو تیز کروانے کے لئے تمام اسرائیلیوں کو فلستیوں کے پاس جانا پڑتا تھا۔
پس هرگاه مردم اسرائیل می‌خواستند بیل، گاوآهن، تبر و یا داس خود را تیز کنند، بایستی پیش آهنگران فلسطینی می‌رفتند.
فلستی ہلوں، کدالوں، کانٹوں اور کلہاڑیوں کو تیز کرنے کے لئے اور آنکسوں کی نوک ٹھیک کرنے کے لئے چاندی کے سِکے کی دو تہائی لیتے تھے۔
دستمزد تیز کردن بیل و گاوآهن هشت تکهٔ نقره و داس و تبر و سوهان چهارتکهٔ نقره بود.
نتیجے میں اُس دن ساؤل اور یونتن کے سوا کسی بھی اسرائیلی کے پاس تلوار یا نیزہ نہیں تھا۔
در روز جنگ، به غیراز شائول و یوناتان هیچ یک از سربازان، شمشیر یا نیزه‌ای نداشتند.
فلستیوں نے مِکماس کے درے پر قبضہ کر کے وہاں چوکی قائم کی تھی۔
فلسطینی‌ها تعدادی از سپاهیان خود را فرستادند تا از گذرگاه مخماس دفاع کنند.