I Peter 3

اِسی طرح آپ بیویوں کو بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہنا ہے۔ کیونکہ اِس طرح وہ جو ایمان نہیں رکھتے اپنی بیوی کے چال چلن سے جیتے جا سکتے ہیں۔ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہے گی
به همین طریق شما ای زنها، مطیع شوهرهای خود باشید تا چنانچه بعضی از آنها به كلام خدا ایمان ندارند، به وسیلهٔ رفتار شما ایمان آورند. بدون آنكه شما به آنها چیزی بگویید،
کیونکہ وہ دیکھیں گے کہ آپ کتنی پاکیزگی سے خدا کے خوف میں زندگی گزارتی ہیں۔
زیرا آنها رفتار نیک و خداترسی شما را خواهند دید.
اِس کی فکر مت کرنا کہ آپ ظاہری طور پر آراستہ ہوں، مثلاً خاص طور طریقوں سے گُندھے ہوئے بالوں سے یا سونے کے زیور اور شاندار لباس پہننے سے۔
زیبایی شما نباید در آرایش ظاهری باشد كه به آرایش مو و پوشیدن جواهرات و لباس زیبا بستگی دارد؛
اِس کے بجائے اِس کی فکر کریں کہ آپ کی باطنی شخصیت آراستہ ہو۔ کیونکہ جو روح نرم دلی اور سکون کے لافانی زیوروں سے سجی ہوئی ہے وہی اللہ کے نزدیک بیش قیمت ہے۔
بلكه زیبایی شما باید در باطن باشد. درون خود را با گوهر فنا ناپذیر یک روح آرام و ملایم بیارایید، زیرا این نوع زیبایی در نظر خدا ارزش بسیار دارد.
ماضی میں اللہ پر اُمید رکھنے والی مُقدّس خواتین بھی اِسی طرح اپنا سنگار کیا کرتی تھیں۔ یوں وہ اپنے شوہروں کے تابع رہیں،
به این طریق بود كه زنهای مقدّسی كه در قدیم به خدا توکّل داشتند، خود را زیبا می‌ساختند. آنها مطیع شوهران خود بودند،
سارہ کی طرح جو اپنے شوہر ابراہیم کو آقا کہہ کر اُس کی مانتی تھی۔ آپ تو سارہ کی بیٹیاں بن گئی ہیں۔ چنانچہ نیک کام کریں اور کسی بھی چیز سے نہ ڈریں، خواہ وہ کتنی ہی ڈراؤنی کیوں نہ ہو۔
مثل سارا كه از ابراهیم اطاعت كرده و او را «ارباب» خطاب می‌‌نمود. پس اگر شما هم نیكوكاری كنید و از چیزی نترسید دختران او خواهید بود.
اِس طرح لازم ہے کہ آپ جو شوہر ہیں سمجھ کے ساتھ اپنی بیویوں کے ساتھ زندگی گزاریں، یہ جان کر کہ یہ آپ کی نسبت کمزور ہیں۔ اُن کی عزت کریں، کیونکہ یہ بھی آپ کے ساتھ زندگی کے فضل کی وارث ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ اِس میں بےپروائی کرنے سے آپ کی دعائیہ زندگی میں رکاوٹ پیدا ہو جائے۔
و شما نیز ای شوهران، باید رفتارتان با همسرتان همیشه با ملاحظه باشد و چون آنها جنس لطیف هستند و در فیض حیات با شما سهیم و شریک می‌باشند، با عزّت و احترام با آنها رفتار كنید، مبادا دعاهای شما مستجاب نشود.
آخر میں ایک اَور بات، آپ سب ایک ہی سوچ رکھیں اور ایک دوسرے سے تعلقات میں ہم دردی، پیار، رحم اور حلیمی کا اظہار کریں۔
خلاصه ای دوستان، یک‌فكر و یک‌دل باشید. یكدیگر را دوست بدارید و مهربان و فروتن باشید.
کسی کے غلط کام کے جواب میں غلط کام مت کرنا، نہ کسی کی گالیوں کے جواب میں گالی دینا۔ اِس کے بجائے جواب میں ایسے شخص کو برکت دیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو بھی اِس لئے بُلایا ہے کہ آپ اُس کی برکت وراثت میں پائیں۔
بدی را با بدی و لعنت را با لعنت تلافی نكنید، بلكه به جای لعنت بركت بطلبید، زیرا خدا شما را دعوت كرده است تا بركت نصیبتان گردد.
کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”کون مزے سے زندگی گزارنا اور اچھے دن دیکھنا چاہتا ہے؟ وہ اپنی زبان کو شریر باتیں کرنے سے روکے اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے۔
زیرا كلام خدا می‌فرماید: «هرکه بخواهد زندگی خوب و روزهای خوشی داشته باشد، باید دهانش را از حرفهای زشت و لبانش را از دروغ نگه دارد.
وہ بُرائی سے منہ پھیر کر نیک کام کرے، صلح سلامتی کا طالب ہو کر اُس کے پیچھے لگا رہے۔
بدی را ترک كرده نیكی كند و صلح و صفا را جسته و آن را دنبال نماید.»
کیونکہ رب کی آنکھیں راست بازوں پر لگی رہتی ہیں، اور اُس کے کان اُن کی دعاؤں کی طرف مائل ہیں۔ لیکن رب کا چہرہ اُن کے خلاف ہے جو غلط کام کرتے ہیں۔“
«زیرا چشمان خداوند بر نیكان است، و گوشهای او آماده شنیدن دعاهای آنها، امّا از بدكاران روی‌گردان است.»
اگر آپ نیک کام کرنے میں سرگرم ہوں تو کون آپ کو نقصان پہنچائے گا؟
پس اگر شما به انجام آنچه نیكوست اشتیاق دارید، چه كسی به شما آسیبی خواهد رسانید؟
لیکن اگر آپ کو راست کام کرنے کی وجہ سے دُکھ بھی اُٹھانا پڑے تو آپ مبارک ہیں۔ اُن کی دھمکیوں سے مت ڈرنا اور مت گھبرانا
امّا اگر به‌خاطر نیكوكاری رنج می‌‌بینید، خوشا به حال شما! از تهدیدات مردم نترسید و نگران نباشید.
بلکہ اپنے دلوں میں خداوند مسیح کو مخصوص و مُقدّس جانیں۔ اور جو بھی آپ سے آپ کی مسیح پر اُمید کے بارے میں پوچھے ہر وقت اُسے جواب دینے کے لئے تیار رہیں۔ لیکن نرم دلی سے اور خدا کے خوف کے ساتھ جواب دیں۔
امّا احترام مسیح در دلهای شما باشد و او را خداوند خود بدانید و اگر كسی علّت امید شما را می‌پرسد، همیشه آماده جواب باشید،
ساتھ ساتھ آپ کا ضمیر صاف ہو۔ پھر جو لوگ آپ کے مسیح میں اچھے چال چلن کے بارے میں غلط باتیں کر رہے ہیں اُنہیں اپنی تہمت پر شرم آئے گی۔
البتّه با ملایمت و احترام. وجدان شما همیشه پاک باشد تا حتّی اگر به شما توهین شود، کسانی‌که از رفتار نیک مسیحایی شما بد می‌گویند، از گفتهٔ خود شرمنده گردند.
یاد رہے کہ غلط کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ ہم نیک کام کرنے کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں، بشرطیکہ یہ اللہ کی مرضی ہو۔
زیرا اگر خواست خدا بر این است كه شما زحمت ببینید، بهتر است كه به‌خاطر نیكوكاری باشد، نه برای بدكاری.
کیونکہ مسیح نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کی خاطر ایک بار سدا کے لئے موت سہی۔ ہاں، جو راست باز ہے اُس نے یہ ناراستوں کے لئے کیا تاکہ آپ کو اللہ کے پاس پہنچائے۔ اُسے بدن کے اعتبار سے سزائے موت دی گئی، لیکن روح کے اعتبار سے اُسے زندہ کر دیا گیا۔
مثلاً خود مسیح، یک‌بار برای همیشه به‌خاطر گناه بشر مرد، یعنی یک شخص بی‌گناه در راه گناهكاران مرد تا ما را به حضور خدا بیاورد. او از لحاظ جسم كشته شد امّا از لحاظ روح به زندگی خود ادامه داد
اِس روح کے ذریعے اُس نے جا کر قیدی روحوں کو پیغام دیا۔
و در روح به نزد ارواح محبوس رفت و به آنها موعظه کرد.
یہ اُن کی روحیں تھیں جو اُن دنوں میں نافرمان تھے جب نوح اپنی کشتی بنا رہا تھا۔ اُس وقت اللہ صبر سے انتظار کرتا رہا، لیکن آخرکار صرف چند ایک لوگ یعنی آٹھ افراد پانی میں سے گزر کر بچ نکلے۔
اینها همان كسانی بودند كه در آن ‌وقت كه نوح به ساختن كشتی مشغول بود و خدا با صبر و حوصله انتظار می‌کشید، اطاعت نكردند. عدّه‌ای كم، یعنی هشت نفر از آب گذشته، جان سالم بدر بردند.
یہ پانی اُس بپتسمے کی طرف اشارہ ہے جو اِس وقت آپ کو نجات دلاتا ہے۔ اِس سے جسم کی گندگی دُور نہیں کی جاتی بلکہ بپتسمہ لیتے وقت ہم اللہ سے عرض کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ضمیر پاک صاف کر دے۔ پھر یہ آپ کو عیسیٰ مسیح کے جی اُٹھنے سے نجات دلاتا ہے۔
این آب، نمونهٔ تعمیدی است كه اكنون شما را نجات می‌بخشد. منظور شست‌وشوی كثافات بدنی نیست، بلكه بیان كنندهٔ آرزوی وجدان پاكی است که مشتاق دیدن خداست و به وسیلهٔ رستاخیز مسیح نجات می‌باید.
اب مسیح آسمان پر جا کر اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا ہے جہاں فرشتے، اختیار والے اور قوتیں اُس کے تابع ہیں۔
او به عالم بالا رفت و در دست راست خداست و تمام فرشتگان و قوّتها و قدرتهای آسمانی تحت فرمان او هستند.