I Kings 2

جب داؤد کو محسوس ہوا کہ کوچ کر جانے کا وقت قریب ہے تو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو ہدایت کی،
هنگامی‌که وفات داوود نزدیک شد، سلیمان را نزد خود خواند و آخرین دستورات خود را به او داد و چنین گفت:
”اب مَیں وہاں جا رہا ہوں جہاں دنیا کے ہر شخص کو جانا ہوتا ہے۔ چنانچہ مضبوط ہوں اور مردانگی دکھائیں۔
«مرگ من فرا رسیده است، نیرومند باش و از خود مردانگی نشان بده
جو کچھ رب آپ کا خدا آپ سے چاہتا ہے وہ کریں اور اُس کی راہوں پر چلتے رہیں۔ اللہ کی شریعت میں درج ہر حکم اور ہدایت پر پورے طور پر عمل کریں۔ پھر جو کچھ بھی کریں گے اور جہاں بھی جائیں گے آپ کو کامیابی نصیب ہو گی۔
و هرآنچه خداوند خدایت به تو فرمان می‌دهد انجام بده. از همهٔ فرامین و قوانین او پیروی کن، همان‌طورکه در احکام موسی نوشته شده است تا در هر کجا که می‌روی و هرآنچه می‌کنی کامیاب گردی.
پھر رب میرے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا ہے، ’اگر تیری اولاد اپنے چال چلن پر دھیان دے کر پورے دل و جان سے میری وفادار رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
اگر با دقّت و وفاداری و با تمام دل و جان از او پیروی کنی، خداوند وعده‌ای را که به من داده عملی خواهد کرد که فرزندان من بر اسرائیل حکومت خواهند کرد.
دو ایک اَور باتیں بھی ہیں۔ آپ کو خوب معلوم ہے کہ یوآب بن ضرویاہ نے میرے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے۔ اسرائیل کے دو کمانڈروں ابنیر بن نیر اور عماسا بن یتر کو اُس نے قتل کیا۔ جب جنگ نہیں تھی اُس نے جنگ کا خون بہا کر اپنی پیٹی اور جوتوں کو بےقصور خون سے آلودہ کر لیا ہے۔
«همچنین به یاد آور که یوآب پسر صرویه با کشتن دو فرمانده نظامی ‌اسرائیل، ابنیر پسر نیر و عماسا پسر یَتَر با من چه کرد؟ به یاد آور او چگونه آنها را در زمان صلح به انتقام قتل در زمان جنگ کشت، او مردان بی‌گناهی را کشت و حالا من مسئول عمل او هستم و در نتیجه رنج می‌کشم.
اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔ یوآب بوڑھا تو ہے، لیکن دھیان دیں کہ وہ طبعی موت نہ مرے۔
پس با دانش عمل کن، امّا نگذار او به مرگ طبیعی بمیرد.
تاہم برزلی جِلعادی کے بیٹوں پر مہربانی کریں۔ وہ آپ کی میز کے مستقل مہمان رہیں، کیونکہ اُنہوں نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جب مَیں نے آپ کے بھائی ابی سلوم کی وجہ سے یروشلم سے ہجرت کی۔
«ولی با پسران برزلائی جلعادی مهربان باش و از آنها نگهداری کن، زیرا هنگامی‌که من از دست برادرت ابشالوم می‌گریختم آنها به من مهربانی کردند.
بحوریم کے بن یمینی سِمعی بن جیرا پر بھی دھیان دیں۔ جس دن مَیں ہجرت کرتے ہوئے محنائم سے گزر رہا تھا تو اُس نے مجھ پر لعنتیں بھیجیں۔ لیکن میری واپسی پر وہ دریائے یردن پر مجھ سے ملنے آیا اور مَیں نے رب کی قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا کہ اُسے موت کے گھاٹ نہیں اُتاروں گا۔
«همچنین شمعی پسر جیرای بنیامینی، اهل بحوریم را به‌یاد داشته باش که وقتی به محنایم رفتم، او بدترین دشنامها را به من داد، امّا روزی که در رود اردن به دیدنم آمد، قسم خوردم که او را نکشم.
لیکن آپ اُس کا جرم نظرانداز نہ کریں بلکہ اُس کی مناسب سزا دیں۔ آپ دانش مند ہیں، اِس لئے آپ ضرور سزا دینے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالیں گے۔ وہ بوڑھا تو ہے، لیکن دھیان دیں کہ وہ طبعی موت نہ مرے۔“
امّا تو نباید بگذاری او بی‌سزا بماند، تو می‌دانی با او چه باید کرد، او را با موهای سفید غرقه به خون به‌ گور بفرست.»
پھر داؤد مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔
داوود درگذشت و در شهر داوود به خاک سپرده شد.
وہ کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، سات سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔
او مدّت چهل سال بر اسرائیل سلطنت کرد، هفت سال در حبرون و سی و سه سال در اورشلیم.
سلیمان اپنے باپ داؤد کے بعد تخت نشین ہوا۔ اُس کی حکومت مضبوطی سے قائم ہوئی۔
سلیمان جانشین داوود پدر خود گشت و پادشاه شد، و قدرت سلطنت او استوار گردید.
ایک دن داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا ادونیاہ سلیمان کی ماں بُت سبع کے پاس آیا۔ بُت سبع نے پوچھا، ”کیا آپ امن پسند ارادہ رکھ کر آئے ہیں؟“ ادونیاہ بولا، ”جی،
سپس ادونیا، پسر حَجیت نزد بتشبع، مادر سلیمان رفت. بتشبع پرسید: «آیا به قصد صلح آمده‌ای؟» او پاسخ داد: «بلی
بلکہ میری آپ سے گزارش ہے۔“ بُت سبع نے جواب دیا، ”تو پھر بتائیں!“
درخواستی دارم.» بتشبع پرسید: «چه می‌خواهی؟»
ادونیاہ نے کہا، ”آپ تو جانتی ہیں کہ اصل میں بادشاہ بننے کا حق میرا تھا۔ اور یہ تمام اسرائیل کی توقع بھی تھی۔ لیکن اب تو حالات بدل گئے ہیں۔ میرا بھائی بادشاہ بن گیا ہے، کیونکہ یہی رب کی مرضی تھی۔
او پاسخ داد: «تو می‌دانی که من باید پادشاه می‌شدم و همه در اسرائیل منتظر به تخت نشستن من بودند، امّا چنین نشد، و خواست خدا بود که برادرم پادشاه گردد.
اب میری آپ سے درخواست ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بُت سبع بولی، ”بتائیں۔“
حالا من درخواستی دارم، خواهش می‌کنم آن را رد نکنید» بتشبع پرسید: «چه می‌خواهی؟»
ادونیاہ نے کہا، ”مَیں ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم سلیمان بادشاہ کے سامنے میری سفارش کریں تاکہ بات بن جائے۔ اگر آپ بات کریں تو وہ انکار نہیں کرے گا۔“
او پاسخ داد: «چون می‌دانم او درخواست تو را رد نمی‌کند، از سلیمان پادشاه درخواست کن تا اجازه بدهد که من با ابیشک دختر شونم ازدواج کنم.»
بُت سبع راضی ہوئی، ”چلیں، ٹھیک ہے۔ مَیں آپ کا یہ معاملہ بادشاہ کو پیش کروں گی۔“
بتشبع گفت: «بسیار خوب، من به پادشاه خواهم گفت.»
چنانچہ بُت سبع سلیمان بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُسے ادونیاہ کا معاملہ پیش کرے۔ جب دربار میں پہنچی تو بادشاہ کھڑے ہو کر اُس سے ملنے آیا اور اُس کے سامنے جھک گیا۔ پھر وہ دوبارہ تخت پر بیٹھ گیا اور حکم دیا کہ ماں کے لئے بھی تخت رکھا جائے۔ بادشاہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر
پس بتشبع نزد سلیمان پادشاه رفت تا از طرف ادونیا با او گفت‌وگو کند. پادشاه به استقبال مادر خود برخاست و در مقابل او تعظیم کرد. بعد بر تخت خود نشست و امر کرد تا یک تخت دیگر هم برای مادرش بیاورند که در دست راست او بنشیند.
اُس نے اپنا معاملہ پیش کیا، ”میری آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بادشاہ نے جواب دیا، ”امی، بتائیں اپنی بات، مَیں انکار نہیں کروں گا۔“
آنگاه مادرش گفت: «من از تو خواهش کوچکی دارم و امیدوارم که آن را رد نکنی.» پادشاه گفت: «خواهشت را بگو مادرم، البتّه هرچه بگویی قبول می‌کنم.»
بُت سبع بولی، ”اپنے بھائی ادونیاہ کو ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنے دیں۔“
بتشبع گفت: «اجازه بده که ابیشک با برادرت، ادونیا ازدواج کند.»
یہ سن کر سلیمان بھڑک اُٹھا، ”ادونیاہ کی ابی شاگ سے شادی!! یہ کیسی بات ہے جو آپ پیش کر رہی ہیں؟ اگر آپ یہ چاہتی ہیں تو کیوں نہ براہِ راست تقاضا کریں کہ ادونیاہ میری جگہ تخت پر بیٹھ جائے۔ آخر وہ میرا بڑا بھائی ہے، اور ابیاتر امام اور یوآب بن ضرویاہ بھی اُس کا ساتھ دے رہے ہیں۔“
پادشاه پرسید: «چرا این خواهش را از من می‌کنی؟ اگر می‌خواهی که ابیشک را به او بدهم، در آن صورت بگو که سلطنت را هم به او تسلیم کنم، زیرا او برادر بزرگ من است. همچنین ابیاتار کاهن و یوآب، پسر صرویه طرفدار او هستند.»
پھر سلیمان بادشاہ نے رب کی قَسم کھا کر کہا، ”اِس درخواست سے ادونیاہ نے اپنی موت پر مُہر لگائی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اُسے موت کے گھاٹ نہ اُتاروں۔
آنگاه سلیمان پادشاه به نام خداوند سوگند یاد کرد و گفت: «خداوند به من چنین و بدتر کند، اگر این سخنها به قیمت جان ادونیا تمام نشود.
رب کی قَسم جس نے میری تصدیق کر کے مجھے میرے باپ داؤد کے تخت پر بٹھا دیا اور اپنے وعدے کے مطابق میرے لئے گھر تعمیر کیا ہے، ادونیاہ کو آج ہی مرنا ہے!“
خداوند مرا بر تخت سلطنت پدرم داوود استوار گردانید او به قول خود وفا کرد و پادشاهی را به من و فرزندان من داد. من به خدای زنده سوگند یاد می‌کنم که ادونیا امروز خواهد مرد!»
پھر سلیمان بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ ادونیاہ کو موت کے گھاٹ اُتار دے۔ چنانچہ وہ نکلا اور اُسے مار ڈالا۔
پس سلیمان پادشاه، بنایاهو، پسر یهویاداع را فرستاد و او ادونیا را کشت.
ابیاتر امام سے بادشاہ نے کہا، ”اب یہاں سے چلے جائیں۔ عنتوت میں اپنے گھر میں رہیں اور وہاں اپنی زمینیں سنبھالیں۔ گو آپ سزائے موت کے لائق ہیں توبھی مَیں اِس وقت آپ کو نہیں مار دوں گا، کیونکہ آپ میرے باپ داؤد کے سامنے رب قادرِ مطلق کے عہد کا صندوق اُٹھائے ہر جگہ اُن کے ساتھ گئے۔ آپ میرے باپ کے تمام تکلیف دہ اور مشکل ترین لمحات میں شریک رہے ہیں۔“
سپس پادشاه به ابیاتار گفت: «به مزرعه‌ات در عناتوت برو، سزای تو مرگ است، امّا اکنون تو را نمی‌کشم. زیرا هنگامی‌که با پدرم داوود بودی، مسئولیّت صندوق پیمان خداوند را به عهده داشتی، و در سختی‌ها سهیم بودی.»
یہ کہہ کر سلیمان نے ابیاتر کا رب کے حضور امام کی خدمت سرانجام دینے کا حق منسوخ کر دیا۔ یوں رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے بارے میں کی تھی۔
پس سلیمان ابیاتار را از مقام کاهن خداوند برکنار کرد و به این ترتیب آنچه که خداوند دربارهٔ خاندان عیلی در شیلوه فرموده بود، عملی شد.
یوآب کو جلد ہی پتا چلا کہ ادونیاہ اور ابیاتر سے کیا کچھ ہوا ہے۔ وہ ابی سلوم کی سازشوں میں تو شریک نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں ادونیاہ کا ساتھی بن گیا تھا۔ اِس لئے اب وہ بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں داخل ہوا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔
وقتی‌که یوآب از مرگ ادونیا باخبر شد، به خیمهٔ مقدّس فرار کرد (او طرفدار ادونیا و علیه سلیمان بود) و شاخهای قربانگاه را گرفت و در آنجا به بست نشست.
سلیمان بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”یوآب بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں گیا ہے۔ اب وہ وہاں قربان گاہ کے پاس کھڑا ہے۔“ یہ سن کر سلیمان نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا، ”جاؤ، یوآب کو مار دو!“
کسی به سلیمان خبر داد که یوآب به خیمهٔ خداوند پناه برده و در پهلوی قربانگاه ایستاده است. سلیمان بنایاهو، پسر یهویاداع را فرستاد و گفت: «برو و او را بکش.»
بِنایاہ رب کے خیمے میں جا کر یوآب سے مخاطب ہوا، ”بادشاہ فرماتا ہے کہ خیمے سے نکل آؤ!“ لیکن یوآب نے جواب دیا، ”نہیں، اگر مرنا ہے تو یہیں مروں گا۔“ بِنایاہ بادشاہ کے پاس واپس آیا اور اُسے یوآب کا جواب سنایا۔
بنایاهو به خیمهٔ مقدّس داخل شد و گفت: «پادشاه امر کرده است که بیرون بیایی.» یوآب گفت: «خیر، می‌خواهم در همین جا بمیرم.» بنایاهو برگشت و نزد پادشاه رفت و گفت که یوآب این‌طور جواب داد.
تب بادشاہ نے حکم دیا، ”چلو، اُس کی مرضی! اُسے وہیں مار کر دفن کر دو تاکہ مَیں اور میرے باپ کا گھرانا اُن قتلوں کے جواب دہ نہ ٹھہریں جو اُس نے بلاوجہ کئے ہیں۔
پادشاه گفت: «برو هرچه یوآب می‌گوید بکن. او را بکش و دفنش کن تا خون بی‌گناهی را که ریخته است از گردن من و خاندان داوود دور شود.
رب اُسے اُن دو آدمیوں کے قتل کی سزا دے جو اُس سے کہیں زیادہ شریف اور اچھے تھے یعنی اسرائیلی فوج کا کمانڈر ابنیر بن نیر اور یہوداہ کی فوج کا کمانڈر عماسا بن یتر۔ یوآب نے دونوں کو تلوار سے مار ڈالا، حالانکہ میرے باپ کو اِس کا علم نہیں تھا۔
خداوند یوآب را برای قتلهایی که بدون اطّلاع پدرم داوود مرتکب شده است، مجازات خواهد کرد. یوآب دو بی‌گناه را که از خود او شریفتر بودند، یعنی ابنیر، فرماندهٔ لشکر اسرائیل و عماسا فرماندهٔ لشکر یهودا را کشت.
یوآب اور اُس کی اولاد ہمیشہ تک اِن قتلوں کے قصوروار ٹھہریں۔ لیکن رب داؤد، اُس کی اولاد، گھرانے اور تخت کو ہمیشہ تک سلامتی عطا کرے۔“
خون آنها تا ابد به گردن یوآب و فرزندانش می‌باشد، امّا خداوند همیشه به خاندان داوود که جانشین او هستند، کامیابی عطا می‌کند.»
تب بِنایاہ نے مُقدّس خیمے میں جا کر یوآب کو مار دیا۔ اُسے یہوداہ کے بیابان میں اُس کی اپنی زمین میں دفنا دیا گیا۔
پس بنایاهو به قربانگاه رفت و یوآب را کشت و جسدش را در خانهٔ خودش در بیابان دفن کرد.
یوآب کی جگہ بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو فوج کا کمانڈر بنا دیا۔ ابیاتر کا عُہدہ اُس نے صدوق امام کو دے دیا۔
سپس پادشاه بنایاهو را به جای یوآب به عنوان فرمانده سپاه و صادوق کاهن را به جای ابیاتار گماشت.
اِس کے بعد بادشاہ نے سِمعی کو بُلا کر اُسے حکم دیا، ”یہاں یروشلم میں اپنا گھر بنا کر رہنا۔ آئندہ آپ کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔
آنگاه پادشاه شمعی را به حضور خود خواند به او گفت: «اینجا در اورشلیم خانه‌ای برای خود بساز و در همین جا زندگی کن و شهر را ترک نکن.
یقین جانیں کہ جوں ہی آپ شہر کے دروازے سے نکل کر وادیِ قدرون کو پار کریں گے تو آپ کو مار دیا جائے گا۔ تب آپ خود اپنی موت کے ذمہ دار ٹھہریں گے۔“
اگر روزی شهر را ترک کنی و از وادی قدرون بگذری، قطعاً کشته خواهی شد و خونت به گردن خودت می‌باشد.»
سِمعی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ میرے آقا نے فرمایا ہے مَیں کروں گا۔“ سِمعی دیر تک بادشاہ کے حکم کے مطابق یروشلم میں رہا۔
شمعی پاسخ داد: «بسیار خوب سرور من، من هر آنچه شما بگویید انجام می‌دهم.» پس از آن مدّتِ زیادی در اورشلیم زندگی کرد.
تین سال یوں ہی گزر گئے۔ لیکن ایک دن اُس کے دو غلام بھاگ گئے۔ چلتے چلتے وہ جات کے بادشاہ اَکیس بن معکہ کے پاس پہنچ گئے۔ کسی نے سِمعی کو اطلاع دی، ”آپ کے غلام جات میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“
امّا بعد از سه سال دو نفر از غلامان شمعی گریختند و نزد اخیش پسر معکه، پادشاه جت رفتند. وقتی شمعی باخبر شد که غلامانش در جت هستند،
وہ فوراً اپنے گدھے پر زِین کس کر غلاموں کو ڈھونڈنے کے لئے جات میں اَکیس کے پاس چلا گیا۔ دونوں غلام اب تک وہیں تھے تو سِمعی اُنہیں پکڑ کر یروشلم واپس لے آیا۔
الاغ خود را پالان کرد و به جستجوی غلامان خود به جت رفت و آنها را دوباره به خانه آورد.
سلیمان کو خبر ملی کہ سِمعی جات جا کر لوٹ آیا ہے۔
چون به سلیمان خبر دادند که شمعی از اورشلیم به جت رفته و برگشته است،
تب اُس نے اُسے بُلا کر پوچھا، ”کیا مَیں نے آپ کو آگاہ کر کے نہیں کہا تھا کہ یقین جانیں کہ جوں ہی آپ یروشلم سے نکلیں گے آپ کو مار دیا جائے گا، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔ اور کیا آپ نے جواب میں رب کی قَسم کھا کر نہیں کہا تھا، ’ٹھیک ہے، مَیں ایسا ہی کروں گا؟‘
پادشاه شمعی را احضار کرد و به او گفت: «مگر من تو را به خداوند سوگند ندادم و تأکید نکردم که اگر از اورشلیم خارج شوی، کشته خواهی شد؟ آیا تو موافقت نکردی و نگفتی: 'هرچه بگویی اطاعت می‌کنم؟'
لیکن اب آپ نے اپنی قَسم توڑ کر میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ آپ نے کیوں کیا ہے؟“
پس چرا سوگندی را که به خداوند یاد کردی، شکستی و از فرمان من سرپیچی کردی؟»
پھر بادشاہ نے کہا، ”آپ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کتنا بُرا سلوک کیا۔ اب رب آپ کو اِس کی سزا دے گا۔
پادشاه همچنین گفت: «تو در قلب خود می‌دانی چه پلیدیهایی به پدرم داوود کرده‌ای، خداوند پلیدیهای تو را به سرت خواهد آورد.
لیکن سلیمان بادشاہ کو وہ برکت دیتا رہے گا، اور داؤد کا تخت رب کے حضور ابد تک قائم رہے گا۔“
امّا او مرا برکت می‌دهد و تاج و تخت داوود برای همیشه استوار می‌ماند.»
پھر بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ سِمعی کو مار دے۔ بِنایاہ نے اُسے باہر لے جا کر تلوار سے مار دیا۔ یوں سلیمان کی اسرائیل پر حکومت مضبوط ہو گئی۔
بعد بنایاهو، پسر یهویاداع به امر پادشاه بیرون رفت و او را کشت. به این ترتیب سلیمان اساس یک سلطنتِ استوار را بنا نهاد.