I Kings 16

ایک دن رب نے یاہو بن حنانی کو بعشا کے پاس بھیج کر فرمایا،
کلام خداوند بر ییهُو، پسر حنانی علیه بعشا آمد که فرمود:
”پہلے تُو کچھ نہیں تھا، لیکن مَیں نے تجھے خاک میں سے اُٹھا کر اپنی قوم اسرائیل کا حکمران بنا دیا۔ توبھی تُو نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر میری قوم اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا اور مجھے طیش دلایا ہے۔
«چون من تو را از خاک برداشتم و رهبر مردم اسرائیل کردم و تو در راه یربعام گام برداشتی و قوم من اسرائیل را به گناه کشاندی، گناه ایشان مرا خشمگین کرده است.
اِس لئے مَیں تیرے گھرانے کے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو یرُبعام بن نباط کے گھرانے کے ساتھ کیا تھا۔ بعشا کی پوری نسل ہلاک ہو جائے گی۔
پس من همان‌گونه که با خاندان یربعام رفتار نمودم با تو و خاندان تو هم رفتار خواهم کرد.
خاندان کے جو افراد شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔“
هرکس از خاندان تو در شهر بمیرد، سگها وی را خواهند خورد و آنانی که در بیابان بمیرند، طعمهٔ لاشخورها خواهند شد.»
باقی جو کچھ بعشا کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔
بقیّهٔ کارهای بعشا و شجاعتهای او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌ است.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے تِرضہ میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا ایلہ تخت نشین ہوا۔
بعشا درگذشت و در شهر ترصه به خاک سپرده شد و پسرش، ایله جانشین او شد.
رب کی سزا کا جو پیغام حنانی کے بیٹے یاہو نبی نے بعشا اور اُس کے خاندان کو سنایا اُس کی دو وجوہات تھیں۔ پہلے، بعشا نے یرُبعام کے خاندان کی طرح وہ کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔ دوسرے، اُس نے یرُبعام کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا تھا۔
به سبب گناه بعشا علیه خداوند، پیام خداوند به ییهوی نبی، پسر حنانی علیه بعشا آمد. او خشم خداوند را برانگیخت نه تنها به دلیل کارهای پلید خود، که مانند یربعام پادشاه رفتار کرد و بلکه همچنین به‌خاطر کشتار همهٔ خاندان یربعام.
ایلہ بن بعشا یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 26ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کے دو سال کے دوران اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔
در سال بیست و ششم پادشاهی آسا بر یهودا، ایله، پسر بعشا در ترصه پادشاه اسرائیل شد و دو سال سلطنت کرد.
ایلہ کا ایک افسر بنام زِمری تھا۔ زِمری رتھوں کے آدھے حصے پر مقرر تھا۔ اب وہ بادشاہ کے خلاف سازشیں کرنے لگا۔ ایک دن ایلہ تِرضہ میں محل کے انچارج ارضہ کے گھر میں بیٹھا مَے پی رہا تھا۔ جب نشے میں دُھت ہوا
زَمرِی، یکی از افسران او که فرماندهٔ نیمی از ارّابه‌های پادشاه بود، علیه پادشاه توطئه چید. روزی ایله در ترصه، در خانهٔ ارصا که مسئول کاخ بود، مست ‌شد.
تو زِمری نے اندر جا کر اُسے مار ڈالا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں ہوا۔
زمری وارد خانه شد، ایله را زد و کشت و جانشین پادشاه گردید. این واقعه در بیست و هفتمین سال سلطنت آسا، پادشاه یهودا رخ داد.
تخت پر بیٹھتے ہی زِمری نے بعشا کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا۔ اُس نے کسی بھی مرد کو زندہ نہ چھوڑا، خواہ وہ دُور کا رشتے دار تھا، خواہ دوست۔
به محض اینکه زمری پادشاه شد، همهٔ اعضای خانوادهٔ بعشا را کُشت و همهٔ مردان خویشاوند و دوستان او را نیز کشت.
یوں وہی کچھ ہوا جو رب نے یاہو نبی کی معرفت بعشا کو فرمایا تھا۔
به این ترتیب، زمری تمام خاندان بعشا را طبق کلام خداوند که به ییهوی نبی فرموده بود هلاک کرد،
کیونکہ بعشا اور اُس کے بیٹے ایلہ سے سنگین گناہ سرزد ہوئے تھے، اور ساتھ ساتھ اُنہوں نے اسرائیل کو بھی یہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ اپنے باطل دیوتاؤں سے اُنہوں نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔
زیرا بعشا و پسرش، ایله بت‌پرستی کردند و اسرائیل را به گناه کشیدند و خشم خداوند خدای اسرائیل را برانگیختند.
باقی جو کچھ ایلہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
بقیّهٔ رویدادهای سلطنت ایله در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
زِمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ لیکن تِرضہ میں اُس کی حکومت صرف سات دن تک قائم رہی۔ اُس وقت اسرائیلی فوج فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کر رہی تھی۔
زمری در بیست و هفتمین سال سلطنت آسا، پادشاه یهودا، در ترصه پادشاه اسرائیل شد و هفت روز حکومت کرد. در این هنگام سپاه اسرائیل شهر جبتون را در فلسطین محاصره کرده بود.
جب فوج میں خبر پھیل گئی کہ زِمری نے بادشاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کیا ہے تو تمام اسرائیلیوں نے لشکرگاہ میں آ کر اُسی دن اپنے کمانڈر عُمری کو بادشاہ بنا دیا۔
هنگامی‌که آنها شنیدند که زمری توطئه کرده و پادشاه را کشته است در همان‌جا فرماندهٔ خود عُمرِی را به پادشاهی اسرائیل برگزیدند.
تب عُمری تمام فوجیوں کے ساتھ جِبّتون کو چھوڑ کر تِرضہ کا محاصرہ کرنے لگا۔
عُمری با سپاه اسرائیل از جبتون به ترصه رفت و آن را محاصره کرد.
جب زِمری کو پتا چلا کہ شہر دوسروں کے قبضے میں آ گیا ہے تو اُس نے محل کے بُرج میں جا کر اُسے آگ لگائی۔ یوں وہ جل کر مر گیا۔
هنگامی‌که زمری دید که شهر تسخیر شده است. به قلعهٔ داخلی کاخ رفت و کاخ را به آتش کشید و در میان آتش مرد.
اِس طرح اُسے بھی مناسب سزا مل گئی، کیونکہ اُس نے بھی وہ کچھ کیا تھا جو رب کو ناپسند تھا۔ یرُبعام کے نمونے پر چل کر اُس نے وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔
این رویداد به‌خاطر گناه او علیه خداوند بود. او نیز مانند یربعام با گناهان خود و به گناه کشاندن قوم اسرائیل، خداوند را ناراحت کرد.
جو کچھ زِمری کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔
بقیّهٔ رویدادهای سلطنت زمری و توطئه او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
زِمری کی موت کے بعد اسرائیلی دو فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک فرقہ تِبنی بن جینت کو بادشاہ بنانا چاہتا تھا، دوسرا عُمری کو۔
میان مردم اسرائیل دوگانگی افتاد گروهی خواستار پادشاهی تِبنی، پسر جِینَت شدند و گروه دیگر از عُمری پیروی کردند.
لیکن عُمری کا فرقہ تِبنی کے فرقے کی نسبت زیادہ طاقت ور نکلا۔ چنانچہ تِبنی مر گیا اور عُمری پوری قوم پر بادشاہ بن گیا۔
امّا گروهی که طرفدار عُمری بودند بر مردمی که طرفدار تبنی، پسر جینت بودند، چیره گشتند. پس تبنی درگذشت و عمری پادشاه شد.
عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 31ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا۔ پہلے چھ سال دار الحکومت تِرضہ رہا۔
عُمری در سال سی و یکم سلطنت آسا، پادشاه یهودا، پادشاه شد و دوازده سال که شش سال آن در ترصه بود، پادشاهی کرد.
اِس کے بعد اُس نے ایک آدمی بنام سمر کو چاندی کے 6,000 سِکے دے کر اُس سے سامریہ پہاڑی خرید لی اور وہاں اپنا نیا دار الحکومت تعمیر کیا۔ پہلے مالک سمر کی یاد میں اُس نے شہر کا نام سامریہ رکھا۔
عُمری تپّهٔ سامره را از شخصی به نام سامر به هفتاد کیلو نقره خرید و روی آن شهری ساخت و آن را به نام صاحبش، سامره نامید.
لیکن عُمری نے بھی وہی کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا، بلکہ اُس نے ماضی کے بادشاہوں کی نسبت زیادہ بدی کی۔
عُمری بیش از پیشینیان خود علیه خداوند گناه ورزید.
اُس نے یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چل کر وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی رب اپنے خدا کو اپنے باطل دیوتاؤں سے طیش دلاتے رہے۔
در راه یربعام، پسر نباط گام برداشت و با گناه خود اسرائیل را به گناه کشید و با بُتهای خود خشم خداوند خدای اسرائیل را برانگیخت.
باقی جو کچھ عُمری کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
بازماندهٔ رویدادهای پادشاهی عُمری و کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
جب عُمری مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخی اب تخت نشین ہوا۔
عُمری در گذشت و در سامره به خاک سپرده شد و پسرش اخاب جانشین او گشت.
اخی اب بن عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 22 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
اخاب پسر عُمری در سال سی و هشتم سلطنت آسا، پادشاه یهودا، پادشاه اسرائیل شد و بیست و دو سال در سامره سلطنت کرد.
اخی اب نے بھی ایسے کام کئے جو رب کو ناپسند تھے، بلکہ ماضی کے بادشاہوں کی نسبت اُس کے گناہ زیادہ سنگین تھے۔
او بیش از پیشینیان خود علیه خداوند گناه ورزید.
یرُبعام کے نمونے پر چلنا اُس کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ اُس نے اِس سے بڑھ کر صیدا کے بادشاہ اِتبعال کی بیٹی ایزبل سے شادی بھی کی۔ نتیجے میں وہ اُس کے دیوتا بعل کے سامنے جھک کر اُس کی پوجا کرنے لگا۔
گویا گام برداشتن در راه گناه‌آلود یربعام، پسر نباط برایش کافی نبود که با ایزابل دختر اَتبَعل، پادشاه صیدون هم ازدواج کرد و بت بعل را خدمت و پرستش نمود.
سامریہ میں اُس نے بعل کا مندر تعمیر کیا اور دیوتا کے لئے قربان گاہ بنا کر اُس میں رکھ دیا۔
او پرستشگاه و قربانگاهی برای بعل در سامره ساخت.
اخی اب نے یسیرت دیوی کا بُت بھی بنوا دیا۔ یوں اُس نے اپنے گھنونے کاموں سے ماضی کے تمام اسرائیلی بادشاہوں کی نسبت کہیں زیادہ رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔
همچنین او الههٔ اشره را ساخت. او بیش از پادشاهان پیشین گناه کرد و خشم خداوند خدای اسرائیل را برانگیخت.
اخی اب کی حکومت کے دوران بیت ایل کے رہنے والے حی ایل نے یریحو شہر کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔ جب اُس کی بنیاد رکھی گئی تو اُس کا سب سے بڑا بیٹا ابیرام مر گیا، اور جب اُس نے شہر کے دروازے لگا دیئے تو اُس کے سب سے چھوٹے بیٹے سجوب کو اپنی جان دینی پڑی۔ یوں رب کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے یشوع بن نون کی معرفت فرمائی تھی۔
در زمان اخاب، مردی از بیت‌ئیل به نام حیئیل شهر اریحا را بازسای کرد. همان‌طور که خداوند به وسیلهٔ یوشع پسر نون گفته بود، پایه‌های شهر را به قیمت جان پسر اولش ابیرام بنا نهاد و دروازهٔ شهر را به قیمت جان سُجُوب، کوچکترین فرزندش بنا کرد.