I Corinthians 12

بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ روحانی نعمتوں کے بارے میں ناواقف رہیں۔
و امّا دربارهٔ عطایای روح‌القدس: ای دوستان من، من نمی‌خواهم در این خصوص بی‌اطّلاع باشید.
آپ جانتے ہیں کہ ایمان لانے سے پیشتر آپ کو بار بار بہکایا اور گونگے بُتوں کی طرف کھینچا جاتا تھا۔
شما می‌دانید زمانی‌که هنوز خداناشناس بودید، به سوی بُتهای بی‌زبان كشیده می‌شدید و گمراه می‌گشتید.
اِسی کے پیشِ نظر مَیں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اللہ کے روح کی ہدایت سے بولنے والا کبھی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ پر لعنت۔“ اور روح القدس کی ہدایت سے بولنے والے کے سوا کوئی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ خداوند ہے۔“
پس باید بفهمید كه اگر كسی تحت تأثیر روح خدا باشد، نمی‌تواند عیسی را لعن كند و كسی هم نمی‌تواند عیسی را خداوند بداند، مگر به وسیلهٔ روح‌القدس.
گو طرح طرح کی نعمتیں ہوتی ہیں، لیکن روح ایک ہی ہے۔
عطایای روحانی گوناگون است امّا همهٔ آنها را یک روح می‌بخشد.
طرح طرح کی خدمتیں ہوتی ہیں، لیکن خداوند ایک ہی ہے۔
خدمات ما گوناگون است امّا تمام این خدمات برای یک خداوند است.
اللہ اپنی قدرت کا اظہار مختلف انداز سے کرتا ہے، لیکن خدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا کام کرتا ہے۔
فعالیّتهای ما نیز مختلف است امّا یک خداست كه در همه عمل می‌کند.
ہم میں سے ہر ایک میں روح القدس کا اظہار کسی نعمت سے ہوتا ہے۔ یہ نعمتیں اِس لئے دی جاتی ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں۔
در هر فرد، روح خدا به نوعی خاص برای خیریّت تمام مردم تجلّی می‌کند.
ایک کو روح القدس حکمت کا کلام عطا کرتا ہے، دوسرے کو وہی روح علم و عرفان کا کلام۔
مثلاً روح‌القدس به یكی بیان حكمت عطا می‌کند و به دیگری بیان معرفت.
تیسرے کو وہی روح پختہ ایمان دیتا ہے اور چوتھے کو وہی ایک روح شفا دینے کی نعمتیں۔
به یكی ایمان می‌بخشد و به دیگری قدرت شفا دادن.
وہ ایک کو معجزے کرنے کی طاقت دیتا ہے، دوسرے کو نبوّت کرنے کی صلاحیت اور تیسرے کو مختلف روحوں میں امتیاز کرنے کی نعمت۔ ایک کو اُس سے غیرزبانیں بولنے کی نعمت ملتی ہے اور دوسرے کو اِن کا ترجمہ کرنے کی۔
به یكی قدرت معجزه و به دیگری قدرت نبوّت و به سومی عطیهٔ تشخیص ارواح عطا می‌کند. به یكی قدرت تكلّم به زبانها و به دیگری قدرت ترجمهٔ زبانها را می‌بخشد.
وہی ایک روح یہ تمام نعمتیں تقسیم کرتا ہے۔ اور وہی فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کیا نعمت ملنی ہے۔
امّا كلّیهٔ این عطایا كار یک روح واحد است و او آنها را بر طبق ارادهٔ خود به هرکس عطا می‌فرماید.
انسانی جسم کے بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن یہ تمام اعضا ایک ہی بدن کو تشکیل دیتے ہیں۔ مسیح کا بدن بھی ایسا ہے۔
بدن انسان، واحدی است كه از اعضای بسیار تشكیل شده و اگرچه دارای اعضای متفاوت می‌باشد، باز هم بدن واحد است و مسیح هم همین‌طور می‌باشد.
خواہ ہم یہودی تھے یا یونانی، غلام تھے یا آزاد، بپتسمے سے ہم سب کو ایک ہی روح کی معرفت ایک ہی بدن میں شامل کیا گیا ہے، ہم سب کو ایک ہی روح پلایا گیا ہے۔
پس همهٔ ما خواه یهود، خواه یونانی، خواه برده و خواه آزاد به وسیلهٔ یک روح در بدن تعمید یافته‌ایم و همه از همان روح پر شده‌ایم تا از او بنوشیم.
بدن کے بہت سے حصے ہوتے ہیں، نہ صرف ایک۔
بدن از یک عضو ساخته نشده بلكه شامل اعضای بسیار است.
فرض کریں کہ پاؤں کہے، ”مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے تعلق ختم ہو جائے گا؟
اگر پا بگوید: «چون دست نیستم به بدن تعلّق ندارم.» آیا به‌خاطر این حرف، دیگر عضو بدن نیست؟
یا فرض کریں کہ کان کہے، ”مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے ناتا ٹوٹ جائے گا؟
یا اگر گوش بگوید: «به علّت اینكه چشم نیستم به بدن متعلّق نیستم.» آیا به این دلیل دیگر عضو بدن محسوب نمی‌شود؟
اگر پورا جسم آنکھ ہی ہوتا تو پھر سننے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو پھر سونگھنے کا کیا بنتا؟
اگر تمام بدن چشم بود، چگونه می‌توانست بشنود؟ و اگر تمام بدن گوش بود، چگونه می‌توانست ببوید؟
لیکن اللہ نے جسم کے مختلف اعضا بنا کر ہر ایک کو وہاں لگایا جہاں وہ چاہتا تھا۔
در حقیقت خدا جای مناسبی را به همهٔ اعضای بدن طبق ارادهٔ خود بخشیده است.
اگر ایک ہی عضو پورا جسم ہوتا تو پھر یہ کس قسم کا جسم ہوتا؟
اگر تنها یک عضو بود، بدنی وجود نمی‌داشت!
نہیں، بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن جسم ایک ہی ہے۔
امّا در واقع اعضاء بسیار است، ولی بدن یكی است.
آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مجھے تیری ضرورت نہیں،“ نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے، ”مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔“
پس چشم نمی‌تواند به دست بگوید: «محتاج تو نیستم.» یا سر نمی‌تواند به پا بگوید: «به تو نیازی ندارم.»
بلکہ اگر دیکھا جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جسم کے جو اعضا زیادہ کمزور لگتے ہیں اُن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
برعکس، اعضایی كه به ظاهر ضعیفند وجودشان بیش از همه ضروری است؛
وہ اعضا جنہیں ہم کم عزت کے لائق سمجھتے ہیں اُنہیں ہم زیادہ عزت کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں، اور وہ اعضا جنہیں ہم شرم سے چھپا کر رکھتے ہیں اُن ہی کا ہم زیادہ احترام کرتے ہیں۔
و اعضایی را كه پست می‌شماریم، با دقّت بیشتری می‌پوشانم و آن قسمت از اعضای بدن خود را كه زیبا نیستند، با توجّه خاصّی می‌آراییم،
اِس کے برعکس ہمارے عزت دار اعضا کو اِس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی کہ ہم اُن کا خاص احترام کریں۔ لیکن اللہ نے جسم کو اِس طرح ترتیب دیا کہ اُس نے کم قدر اعضا کو زیادہ عزت دار ٹھہرایا،
حال آنكه اعضای زیبای ما به چنین آرایشی احتیاج ندارد. آری، خدا اعضای بدن را طوری به هم مربوط ساخته كه به اعضای پست‌تر بدن اهمیّت بیشتری داده می‌شود.
تاکہ جسم کے اعضا میں تفرقہ نہ ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی فکر کریں۔
تا به این ترتیب در بین اعضای بدن ناهماهنگی به وجود نیاید، بلكه تمام اعضاء نسبت به یكدیگر توجّه متقابل داشته باشند.
اگر ایک عضو دُکھ میں ہو تو اُس کے ساتھ دیگر تمام اعضا بھی دُکھ محسوس کرتے ہیں۔ اگر ایک عضو سرفراز ہو جائے تو اُس کے ساتھ باقی تمام اعضا بھی مسرور ہوتے ہیں۔
اگر عضوی به درد آید، اعضای دیگر در درد آن عضو شریک هستند. همچنین اگر یكی از اعضاء مورد تحسین واقع شود، اعضای دیگر نیز خوشحال خواهند بود.
آپ سب مل کر مسیح کا بدن ہیں اور انفرادی طور پر اُس کے مختلف اعضا۔
باری، شما جمعاً بدن مسیح و همه عضوی از اعضای بدن او هستید.
اور اللہ نے اپنی جماعت میں پہلے رسول، دوسرے نبی اور تیسرے اُستاد مقرر کئے ہیں۔ پھر اُس نے ایسے لوگ بھی مقرر کئے ہیں جو معجزے کرتے، شفا دیتے، دوسروں کی مدد کرتے، انتظام چلاتے اور مختلف قسم کی غیرزبانیں بولتے ہیں۔
مقصودم این است كه خدا در كلیسا اشخاص معیّنی را به شرح زیر قرار داده است: اول رسولان، دوم انبیا، سوم معلّمین و بعد از اینها معجزه‌كنندگان و شفادهندگان و مددكاران و مدیران و آنانی كه به زبانهای مختلف سخن می‌گویند.
کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزے کرتے ہیں؟
آیا همه رسول یا نبی یا معلّم هستند؟ آیا همه معجزه می‌کنند
کیا سب کو شفا دینے کی نعمتیں حاصل ہیں؟ کیا سب غیرزبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب اِن کا ترجمہ کرتے ہیں؟
یا قدرت شفا دادن دارند؟ آیا همه به زبانها سخن می‌گویند یا همه زبانها را ترجمه می‌کنند؟
لیکن آپ اُن نعمتوں کی تلاش میں رہیں جو افضل ہیں۔ اب مَیں آپ کو اِس سے کہیں عمدہ راہ بتاتا ہوں۔
پس با اشتیاق خواهان بهترین عطایا باشید و اكنون بهترین راه را به شما نشان خواهم داد.