I Chronicles 19

کچھ دیر کے بعد عمونیوں کا بادشاہ ناحس فوت ہوا، اور اُس کا بیٹا تخت نشین ہوا۔
وقتی ناحاش، پادشاه عمونیان درگذشت، پسرش جانشین او شد.
داؤد نے سوچا، ”ناحس نے ہمیشہ مجھ پر مہربانی کی تھی، اِس لئے اب مَیں بھی اُس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔“ اُس نے باپ کی وفات کا افسوس کرنے کے لئے حنون کے پاس وفد بھیجا۔ لیکن جب داؤد کے سفیر عمونیوں کے دربار میں پہنچ گئے تاکہ حنون کے سامنے افسوس کا اظہار کریں
داوود گفت: «ناحاش با من با وفاداری رفتار کرد، حالا نوبت من است که به پسرش، حانون احسان کنم.» پس نمایندگان خود را برای تسلیّت به‌خاطر وفات پدرش فرستاد. وقتی نمایندگان داوود به سرزمین عمونیان پیش حانون رسیدند،
تو اُس ملک کے بزرگ حنون بادشاہ کے کان میں منفی باتیں بھرنے لگے، ”کیا داؤد نے اِن آدمیوں کو واقعی صرف اِس لئے بھیجا ہے کہ وہ افسوس کر کے آپ کے باپ کا احترام کریں؟ ہرگز نہیں! یہ صرف بہانہ ہے۔ اصل میں یہ جاسوس ہیں جو ہمارے ملک کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اُس پر قبضہ کر سکیں۔“
رهبران عمونیان به حانون گفتند: «آیا فکر می‌کنی که داوود براستی نمایندگان خود را برای تعزیّت و به‌خاطر احترام به پدرت فرستاده است؟ البتّه نه! او آنها را به عنوان جاسوس به اینجا فرستاده تا سرزمین را جستجو کنند تا بتواند اینجا را تسخیر کند.»
چنانچہ حنون نے داؤد کے آدمیوں کو پکڑوا کر اُن کی داڑھیاں منڈوا دیں اور اُن کے لباس کو کمر سے لے کر پاؤں تک کاٹ کر اُتروایا۔ اِسی حالت میں بادشاہ نے اُنہیں فارغ کر دیا۔
بنابراین حانون ریش نمایندگان داوود را تراشید و لباسشان را از کمر کوتاه کرد و آنها را از کشور خود راند.
جب داؤد کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے اپنے قاصدوں کو اُن سے ملنے کے لئے بھیجا تاکہ اُنہیں بتائیں، ”یریحو میں اُس وقت تک ٹھہرے رہیں جب تک آپ کی داڑھیاں دوبارہ بحال نہ ہو جائیں۔“ کیونکہ وہ اپنی داڑھیوں کی وجہ سے بڑی شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔
آنها آنجا را ترک کردند و چون داوود از ماجرا آگاه شد، به آن مردان که از وضع خود خجالت می‌کشیدند، این پیام را فرستاد: «در اریحا بمانید تا ریش‌تان درآید و بعد اینجا بیایید.»
عمونیوں کو خوب معلوم تھا کہ اِس حرکت سے ہم داؤد کے دشمن بن گئے ہیں۔ اِس لئے حنون اور عمونیوں نے مسوپتامیہ، اَرام معکہ اور ضوباہ کو چاندی کے 34,000 کلو گرام بھیج کر کرائے پر رتھ اور رتھ سوار منگوائے۔
چون عمونیان پی بردند که داوود از این عمل چقدر بدش آمده، حانون هفتاد خروار نقره تهیّه کرد تا ارّابه و سوار را از ماورالنهر، سوریه معکه و صوبه اجیر کنند.
یوں اُنہیں 32,000 رتھ اُن کے سواروں سمیت مل گئے۔ معکہ کا بادشاہ بھی اپنے دستوں کے ساتھ اُن سے متحد ہوا۔ میدبا کے قریب اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ لگائی۔ عمونی بھی اپنے شہروں سے نکل کر جنگ کے لئے جمع ہوئے۔
آنها سی و دو هزار ارّابه و سوار را اجیر کردند و با پادشاه معکه و سپاه او آمدند و در میدبا موضع گرفتند. عمونیان هم از شهرهای خود آمده، یک‌‌جا جمع شدند و برای جنگ رفتند.
جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔
وقتی به داوود خبر رسید، یوآب را با تمام سپاه شجاع خود برای مقابله فرستاد.
عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بادشاہ کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔
عمونیان برای جنگ آماده شدند و در پیش دروازهٔ شهر سنگر گرفتند، و قوای کشورهایی که برای کمک آمده بودند، جدا از عمونیان در دشت قرار گرفتند.
جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔
چون یوآب دید که قوای دشمن قصد دارند که از جلو و پشت سر حمله کنند، یک عدّه از افراد ورزیده را انتخاب کرده در مقابل سوریان صف آرایی کرد.
باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔
بقیّهٔ سپاه را تحت فرماندهی برادر خود، ابیشای به مقابله عمونیان فرستاد
ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔
و به او گفت: «اگر سوریان بر ما غلبه کردند، شما به ما کمک کنید و اگر عمونیان بر شما غالب شدند، ما به کمک شما می‌آییم.
حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“
شجاع و با جرأت باشید و ما باید مردانه‌وار برای مردم خود و به‌خاطر شهرهای خداوند بجنگیم. آنگاه ما کار خویش را به خداوند می‌سپاریم تا ببینیم که رضا و خواستهٔ او چه می‌باشد.»
یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔
پس یوآب و همراهانش برای حمله بر سوریان به خط جنگ نزدیک شدند. سوریان از او فرار کردند.
یہ دیکھ کر عمونی بھی اُس کے بھائی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ تب یوآب یروشلم واپس چلا گیا۔
وقتی عمونیان دیدند که سوریان فرار کردند، آنها هم از ابیشای و قوای او پا به فرار گذاشته، به داخل شهر رفتند و یوآب به اورشلیم برگشت.
جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کے پاس قاصد بھیجے تاکہ وہ بھی لڑنے میں مدد کریں۔ ہدد عزر کا کمانڈر سوفک اُن پر مقرر ہوا۔
چون سوریان پی‌بردند که از دست اسرائیل شکست خورده‌‌اند، بنابراین قاصدان خود را فرستادند تا سوریانی را که در شرق رودخانهٔ فرات بودند، به سرکردگی شوفک، قوماندان عمومی سپاه هددعزر بیاورند.
جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے اُن کے مقابل صف آرا ہوا۔ جب وہ یوں اُن سے لڑنے کے لئے تیار ہوا تو اَرامی اُس کا مقابلہ کرنے لگے۔
وقتی داوود از نقشهٔ آنها باخبر شد، تمام لشکر اسرائیل را جمع کرد و از رود اردن عبور نمود و با قوای خود به مقابله آنها رفت. سوریان هم دست به حمله زدند و جنگ شروع شد،
لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 7,000 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوفک کو بھی مار ڈالا۔
امّا سوریان بار دیگر فرار کردند و لشکر داوود هفت هزار ارّابه‌ران و چهل هزار سرباز پیاده سوریان را به قتل رساند. او همچنان شوفک، فرماندهٔ عمومی سپاه سوریان را کشت.
جو اَرامی پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کر لی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرٲت نہ کی۔
چون پادشاهان مطیع هددعزر دیدند که از دست اسرائیل شکست خورده‌‌اند، با داوود صلح کردند و تابع او شدند و سوریان حاضر نشدند که بار دیگر به عمونیان در جنگ کمک کنند.