Luke 19

پھر عیسیٰ یریحو میں داخل ہوا اور اُس میں سے گزرنے لگا۔
Kaj li eniris en Jeriĥon kaj ĝin trapasis.
اُس شہر میں ایک امیر آدمی بنام زکائی رہتا تھا جو ٹیکس لینے والوں کا افسر تھا۔
Kaj jen viro, nomata Zakĥeo; kaj li estis ĉefimpostisto, kaj li estis riĉa.
وہ جاننا چاہتا تھا کہ یہ عیسیٰ کون ہے، لیکن پوری کوشش کرنے کے باوجود اُسے دیکھ نہ سکا، کیونکہ عیسیٰ کے ارد گرد بڑا ہجوم تھا اور زکائی کا قد چھوٹا تھا۔
Kaj li penis vidi Jesuon, kia homo li estas; kaj li ne povis pro la homamaso, ĉar li estis malgranda je staturo.
اِس لئے وہ دوڑ کر آگے نکلا اور اُسے دیکھنے کے لئے انجیر توت کے درخت پر چڑھ گیا جو راستے میں تھا۔
Kaj antaŭkurinte antaŭen, li supreniris sur sikomorarbon, por lin vidi; ĉar li estis preterpasonta tie.
جب عیسیٰ وہاں پہنچا تو اُس نے نظر اُٹھا کر کہا، ”زکائی، جلدی سے اُتر آ، کیونکہ آج مجھے تیرے گھر میں ٹھہرنا ہے۔“
Kaj kiam Jesuo venis al la loko, li suprenrigardis, kaj diris al li: Zakĥeo, rapide malsupreniru, ĉar hodiaŭ mi devas loĝi en via domo.
زکائی فوراً اُتر آیا اور خوشی سے اُس کی مہمان نوازی کی۔
Kaj li rapide malsupreniris, kaj akceptis lin ĝoje.
یہ دیکھ کر باقی تمام لوگ بڑبڑانے لگے، ”اِس کے گھر میں جا کر وہ ایک گناہ گار کے مہمان بن گئے ہیں۔“
Kaj vidinte, ĉiuj murmuris, dirante: Ĉe pekulo li eniris, por gasti.
لیکن زکائی نے خداوند کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”خداوند، مَیں اپنے مال کا آدھا حصہ غریبوں کو دے دیتا ہوں۔ اور جس سے مَیں نے ناجائز طور سے کچھ لیا ہے اُسے چار گُنا واپس کرتا ہوں۔“
Kaj Zakĥeo, starante, diris al la Sinjoro: Jen duonon de miaj posedaĵoj, Sinjoro, mi donacas al la malriĉuloj; kaj se el iu mi maljuste eldevigis ion, mi redonas kvaroblon.
عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”آج اِس گھرانے کو نجات مل گئی ہے، اِس لئے کہ یہ بھی ابراہیم کا بیٹا ہے۔
Kaj Jesuo diris al li: Hodiaŭ venis savo al ĉi tiu domo, ĉar li ankaŭ estas filo de Abraham.
کیونکہ ابنِ آدم گم شدہ کو ڈھونڈنے اور نجات دینے کے لئے آیا ہے۔“
Ĉar la Filo de homo venis, por serĉi kaj savi la perditaĵon.
اب عیسیٰ یروشلم کے قریب آ چکا تھا، اِس لئے لوگ اندازہ لگانے لگے کہ اللہ کی بادشاہی ظاہر ہونے والی ہے۔ اِس کے پیشِ نظر عیسیٰ نے اپنی یہ باتیں سننے والوں کو ایک تمثیل سنائی۔
Kaj kiam oni aŭdis tion, li parolis ankoraŭ parabolon, ĉar li estis proksime al Jerusalem, kaj oni supozis, ke la regno de Dio tuj aperos.
اُس نے کہا، ”ایک نواب کسی دُوردراز ملک کو چلا گیا تاکہ اُسے بادشاہ مقرر کیا جائے۔ پھر اُسے واپس آنا تھا۔
Li do diris: Unu nobelo forvojaĝis en malproksiman landon, por ricevi al si regnon, kaj reveni.
روانہ ہونے سے پہلے اُس نے اپنے نوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں سونے کا ایک ایک سِکہ دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے کہا، ’یہ پیسے لے کر اُس وقت تک کاروبار میں لگاؤ جب تک مَیں واپس نہ آؤں۔‘
Kaj vokinte al si dek siajn servistojn, li donis al ili dek min’ojn, kaj diris al ili: Negocadu, ĝis mi revenos.
لیکن اُس کی رعایا اُس سے نفرت رکھتی تھی، اِس لئے اُس نے اُس کے پیچھے وفد بھیج کر اطلاع دی، ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہمارا بادشاہ بنے۔‘
Sed liaj regnanoj lin malamis, kaj sendis delegitaron post li, dirante: Ni ne volas, ke tiu viro reĝu super ni.
توبھی اُسے بادشاہ مقرر کیا گیا۔ اِس کے بعد جب واپس آیا تو اُس نے اُن نوکروں کو بُلایا جنہیں اُس نے پیسے دیئے تھے تاکہ معلوم کرے کہ اُنہوں نے یہ پیسے کاروبار میں لگا کر کتنا اضافہ کیا ہے۔
Kaj kiam li revenis, ricevinte la regnon, li ordonis voki al li tiujn servistojn, al kiuj li donis la monon, por ke li sciiĝu, kiom ili gajnis per negocado.
پہلا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سِکے سے دس ہو گئے ہیں۔‘
Kaj venis la unua, kaj diris: Sinjoro, via min’o produktis dek min’ojn.
مالک نے کہا، ’شاباش، اچھے نوکر۔ تُو تھوڑے میں وفادار رہا، اِس لئے اب تجھے دس شہروں پر اختیار ملے گا۔‘
Kaj li diris al li: Bonege, bona servisto; ĉar vi estis fidela en tre malgranda afero, havu aŭtoritaton super dek urboj.
پھر دوسرا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سِکے سے پانچ ہو گئے ہیں۔‘
Kaj venis la dua, kaj diris: Sinjoro, via min’o faris kvin min’ojn.
مالک نے اُس سے کہا، ’تجھے پانچ شہروں پر اختیار ملے گا۔‘
Li diris ankaŭ al tiu: Vi ankaŭ estu super kvin urboj.
پھر ایک اَور نوکر آ کر کہنے لگا، ’جناب، یہ آپ کا سِکہ ہے۔ مَیں نے اِسے کپڑے میں لپیٹ کر محفوظ رکھا،
Kaj alia venis, kaj diris: Sinjoro, jen via min’o, kiun mi konservis, flankemetitan en viŝtuko;
کیونکہ مَیں آپ سے ڈرتا تھا، اِس لئے کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو پیسے آپ نے نہیں لگائے اُنہیں لے لیتے ہیں اور جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتے ہیں۔‘
ĉar mi vin timis, ĉar vi estas homo severa; vi prenas tion, kion vi ne demetis, kaj rikoltas tion, kion vi ne semis.
مالک نے کہا، ’شریر نوکر! مَیں تیرے اپنے الفاظ کے مطابق تیری عدالت کروں گا۔ جب تُو جانتا تھا کہ مَیں سخت آدمی ہوں، کہ وہ پیسے لے لیتا ہوں جو خود نہیں لگائے اور وہ فصل کاٹتا ہوں جس کا بیج نہیں بویا،
Li diris al li: El via propra buŝo mi vin juĝos, vi malbona servisto. Vi sciis, ke mi estas homo severa, kiu prenas tion, kion mi ne demetis, kaj rikoltas tion, kion mi ne semis;
تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرائے؟ اگر تُو ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘
kial do vi ne donis mian monon en bankon, por ke, reveninte, mi postulu ĝin kun procento?
یہ کہہ کر وہ حاضرین سے مخاطب ہوا، ’یہ سِکہ اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس دس سِکے ہیں۔‘
Kaj li diris al la apudstarantoj: Forprenu de li la min’on, kaj donu ĝin al tiu, kiu havas la dek min’ojn.
اُنہوں نے اعتراض کیا، ’جناب، اُس کے پاس تو پہلے ہی دس سِکے ہیں۔‘
(Kaj ili diris al li: Sinjoro, li havas dek min’ojn.)
اُس نے جواب دیا، ’مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہر شخص جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
Mi diras al vi, ke al ĉiu, kiu havas, estos donite; kaj for de tiu, kiu ne havas, estos prenita eĉ tio, kion li havas.
اب اُن دشمنوں کو لے آؤ جو نہیں چاہتے تھے کہ مَیں اُن کا بادشاہ بنوں۔ اُنہیں میرے سامنے پھانسی دے دو‘۔“
Cetere tiujn miajn malamikojn, kiuj ne volis, ke mi reĝu super ili, konduku ĉi tien, kaj mortigu ilin antaŭ mi.
اِن باتوں کے بعد عیسیٰ دوسروں کے آگے آگے یروشلم کی طرف بڑھنے لگا۔
Kaj tion dirinte, li ekiris antaŭe, suprenirante al Jerusalem.
جب وہ بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچا جو زیتون کے پہاڑ پر تھے تو اُس نے دو شاگردوں کو اپنے آگے بھیج کر
Kaj kiam li alproksimiĝis al Betfage kaj Betania, apud la monto nomata Olivarba, li sendis du el siaj disĉiploj,
کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم ایک جوان گدھا دیکھو گے۔ وہ بندھا ہوا ہو گا اور اب تک کوئی بھی اُس پر سوار نہیں ہوا ہے۔ اُسے کھول کر لے آؤ۔
dirante: Iru en la kontraŭan vilaĝon, en kiu, enirante, vi trovos azenidon ligitan, sur kiu neniu iam ankoraŭ sidis; ĝin malligu kaj alkonduku.
اگر کوئی پوچھے کہ گدھے کو کیوں کھول رہے ہو تو اُسے بتا دینا کہ خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔“
Kaj se iu demandos al vi: Kial vi ĝin malligas? parolu jene: La Sinjoro ĝin bezonas.
دونوں شاگرد گئے تو دیکھا کہ سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔
Kaj la senditoj foriris, kaj trovis, ĝuste kiel li diris al ili.
جب وہ جوان گدھے کو کھولنے لگے تو اُس کے مالکوں نے پوچھا، ”تم گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“
Kaj dum ili malligis la azenidon, ĝiaj posedantoj diris al ili: Kial vi malligas la azenidon?
اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔“
Kaj ili diris: La Sinjoro ĝin bezonas.
وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے آئے، اور اپنے کپڑے گدھے پر رکھ کر اُس کو اُس پر سوار کیا۔
Kaj ili alkondukis ĝin al Jesuo; kaj ĵetinte siajn vestojn sur la azenidon, ili sidigis Jesuon sur ĝin.
جب وہ چل پڑا تو لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔
Kaj dum li iris, ili sternis siajn vestojn sur la vojo.
چلتے چلتے وہ اُس جگہ کے قریب پہنچا جہاں راستہ زیتون کے پہاڑ پر سے اُترنے لگتا ہے۔ اِس پر شاگردوں کا پورا ہجوم خوشی کے مارے اونچی آواز سے اُن معجزوں کے لئے اللہ کی تمجید کرنے لگا جو اُنہوں نے دیکھے تھے،
Kaj kiam li jam alproksimiĝis, malsuprenironte la deklivon de la monto Olivarba, la tuta amaso de la disĉiploj komencis ĝoji kaj laŭdi Dion per laŭta voĉo pro ĉiuj potencaĵoj, kiujn ili vidis;
”مبارک ہے وہ بادشاہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ آسمان پر سلامتی ہو اور بلندیوں پر عزت و جلال۔“
dirante: Estu benata la Reĝo, kiu venas en la nomo de la Eternulo; paco en la ĉielo kaj gloro en la supera alto.
کچھ فریسی بھیڑ میں تھے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے کہا، ”اُستاد، اپنے شاگردوں کو سمجھائیں۔“
Kaj iuj Fariseoj el la homamaso diris al li: Majstro, admonu viajn disĉiplojn.
اُس نے جواب دیا، ”مَیں تمہیں بتاتا ہوں، اگر یہ چپ ہو جائیں تو پتھر پکار اُٹھیں گے۔“
Kaj responde li diris: Mi diras al vi, ke se ĉi tiuj silentos, la ŝtonoj ekkrios.
جب وہ یروشلم کے قریب پہنچا تو شہر کو دیکھ کر رو پڑا
Kaj kiam li alproksimiĝis, li rigardis la urbon, kaj ploris pro ĝi,
اور کہا، ”کاش تُو بھی اِس دن پہچان لیتی کہ تیری سلامتی کس میں ہے۔ لیکن اب یہ بات تیری آنکھوں سے چھپی ہوئی ہے۔
dirante: Ho, se vi mem scius en ĉi tiu tago la aferojn apartenantajn al paco! sed nun ili estas kaŝitaj for de viaj okuloj.
کیونکہ تجھ پر ایسا وقت آئے گا کہ تیرے دشمن تیرے ارد گرد بند باندھ کر تیرا محاصرہ کریں گے اور یوں تجھے چاروں طرف سے گھیر کر تنگ کریں گے۔
Ĉar venos sur vin tagoj, kiam viaj malamikoj ĉirkaŭbaros vin per palisaro, kaj ronde ĉirkaŭos vin, kaj ĉiuflanke premos vin,
وہ تجھے تیرے بچوں سمیت زمین پر پٹکیں گے اور تیرے اندر ایک بھی پتھر دوسرے پر نہیں چھوڑیں گے۔ اور وجہ یہی ہو گی کہ تُو نے وہ وقت نہیں پہچانا جب اللہ نے تیری نجات کے لئے تجھ پر نظر کی۔“
kaj detruos ĝis la tero vin, kaj viajn infanojn en vi, kaj ne lasos en vi ŝtonon sur ŝtono, pro tio, ke vi ne sciis la tempon de via vizitado.
پھر عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزیں بیچ رہے تھے۔ اُس نے کہا،
Kaj enirinte en la templon, li komencis elpeli la vendantojn,
”کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر ہو گا‘ جبکہ تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“
dirante al ili: Estas skribite: Mia domo estos domo de preĝo; sed vi faris ĝin kaverno de rabistoj.
اور وہ روزانہ بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا۔ لیکن بیت المُقدّس کے راہنما امام، شریعت کے عالِم اور عوامی راہنما اُسے قتل کرنے کے لئے کوشاں رہے،
Kaj li instruis tagon post tago en la templo. Sed la ĉefpastroj kaj la skribistoj kaj la ĉefoj de la popolo penadis lin pereigi,
البتہ اُنہیں کوئی موقع نہ ملا، کیونکہ تمام لوگ عیسیٰ کی ہر بات سن سن کر اُس سے لپٹے رہتے تھے۔
kaj ne trovis, kion fari, ĉar la tuta popolo tre atente aŭskultis lin.