Ecclesiastes 6

مجھے سورج تلے ایک اَور بُری بات نظر آئی جو انسان کو اپنے بوجھ تلے دبائے رکھتی ہے۔
Ekzistas malbono, kiun mi vidis sub la suno, kaj granda ĝi estas por la homo:
اللہ کسی آدمی کو مال و متاع اور عزت عطا کرتا ہے۔ غرض اُس کے پاس سب کچھ ہے جو اُس کا دل چاہے۔ لیکن اللہ اُسے اِن چیزوں سے لطف اُٹھانے نہیں دیتا بلکہ کوئی اجنبی اُس کا مزہ لیتا ہے۔ یہ باطل اور ایک بڑی مصیبت ہے۔
se al iu homo Dio donas riĉecon kaj havon kaj honoron, kaj al lia animo mankas nenio, kion ajn li dezirus, sed Dio ne donas al li la povon konsumi ĝin, nur fremda homo ĝin konsumas — ĉi tio estas vantaĵo kaj malfacila doloro.
ہو سکتا ہے کہ کسی آدمی کے سَو بچے پیدا ہوں اور وہ عمر رسیدہ بھی ہو جائے، لیکن خواہ وہ کتنا بوڑھا کیوں نہ ہو جائے، اگر اپنی خوش حالی کا مزہ نہ لے سکے اور آخرکار صحیح رسومات کے ساتھ دفنایا نہ جائے تو اِس کا کیا فائدہ؟ مَیں کہتا ہوں کہ اُس کی نسبت ماں کے پیٹ میں ضائع ہو گئے بچے کا حال بہتر ہے۔
Se iu homo naskigus cent infanojn kaj vivus multajn jarojn kaj atingus profundan aĝon, sed lia animo ne ĝuus sate la havon, kaj eĉ bonan enterigon li ne havus — tiam mi dirus: Pli feliĉa ol li estas abortito.
بےشک ایسے بچے کا آنا بےمعنی ہے، اور وہ اندھیرے میں ہی کوچ کر کے چلا جاتا بلکہ اُس کا نام تک اندھیرے میں چھپا رہتا ہے۔
Ĉar ĉi tiu vante venis kaj en mallumon foriris, kaj en mallumo kaŝiĝos lia nomo.
لیکن گو اُس نے نہ کبھی سورج دیکھا، نہ اُسے کبھی معلوم ہوا کہ ایسی چیز ہے تاہم اُسے مذکورہ آدمی سے کہیں زیادہ آرام و سکون حاصل ہے۔
Eĉ la sunon li ne vidis kaj ne konis — al li estas pli trankvile ol al tiu.
اور اگر وہ دو ہزار سال تک جیتا رہے، لیکن اپنی خوش حالی سے لطف اندوز نہ ہو سکے تو کیا فائدہ ہے؟ سب کو تو ایک ہی جگہ جانا ہے۔
Kaj se tiu homo vivus du mil jarojn kaj la bonon ne ĝuus, ĉu ne al unu loko ĉiuj iros?
انسان کی تمام محنت مشقت کا یہ مقصد ہے کہ پیٹ بھر جائے، توبھی اُس کی بھوک کبھی نہیں مٹتی۔
Ĉiuj laboroj de homo estas por lia buŝo, kaj tamen lia animo ne estas satigebla.
دانش مند کو کیا حاصل ہے جس کے باعث وہ احمق سے برتر ہے؟ اِس کا کیا فائدہ ہے کہ غریب آدمی زندوں کے ساتھ مناسب سلوک کرنے کا فن سیکھ لے؟
Kaj kian superecon havas la saĝulo antaŭ malsaĝulo, la inteligenta malriĉulo antaŭ aliaj vivaj estaĵoj?
دُوردراز چیزوں کے آرزومند رہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ انسان اُن چیزوں سے لطف اُٹھائے جو آنکھوں کے سامنے ہی ہیں۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔
Pli bone estas vidi per la okuloj, ol imagi en la animo; ankaŭ ĉi tio estas vantaĵo kaj ventaĵo.
جو کچھ بھی پیش آتا ہے اُس کا نام پہلے ہی رکھا گیا ہے، جو بھی انسان وجود میں آتا ہے وہ پہلے ہی معلوم تھا۔ کوئی بھی انسان اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو اُس سے طاقت ور ہے۔
Kio ajn ekzistas, tio de longe havas nomon; kaj estas sciate, kia estas la homo, kaj ke li ne povas juĝe batali kun Tiu, kiu estas pli forta ol li.
کیونکہ جتنی بھی باتیں انسان کرے اُتنا ہی زیادہ معلوم ہو گا کہ باطل ہیں۔ انسان کے لئے اِس کا کیا فائدہ؟
Ĉar ekzistas multe da aferoj, kiuj plimultigas la vantaĵon; kian do superecon havas la homo?
کس کو معلوم ہے کہ اُن تھوڑے اور بےکار دنوں کے دوران جو سائے کی طرح گزر جاتے ہیں انسان کے لئے کیا کچھ فائدہ مند ہے؟ کون اُسے بتا سکتا ہے کہ اُس کے چلے جانے پر سورج تلے کیا کچھ پیش آئے گا؟
Ĉar kiu scias, kio estas bona por la homo dum la tagoj de lia vanta vivo, kiun li pasigas kiel ombro? kaj kiu diros al la homo, kio estos post li sub la suno?