Micah 4

آخری ایام میں رب کے گھر کا پہاڑ مضبوطی سے قائم ہو گا۔ سب سے بڑا یہ پہاڑ دیگر تمام بلندیوں سے کہیں زیادہ سرفراز ہو گا۔ تب اُمّتیں جوق در جوق اُس کے پاس پہنچیں گی،
Ale stane se v posledních dnech, že utvrzena bude hora domu Hospodinova na vrchu hor, a vyvýšena nad pahrbky, i pohrnou se k ní národové.
اور بےشمار قومیں آ کر کہیں گی، ”آؤ، ہم رب کے پہاڑ پر چڑھ کر یعقوب کے خدا کے گھر کے پاس جائیں تاکہ وہ ہمیں اپنی مرضی کی تعلیم دے اور ہم اُس کی راہوں پر چلیں۔“ کیونکہ صیون پہاڑ سے رب کی ہدایت نکلے گی، اور یروشلم سے اُس کا کلام صادر ہو گا۔
A půjdou lidé mnozí, říkajíce: Poďte, a vstupme na horu Hospodinovu, totiž do domu Boha Jákobova, a bude nás vyučovati cestám svým, i budeme choditi po stezkách jeho. Nebo z Siona vyjde zákon, a slovo Hospodinovo z Jeruzaléma.
رب بین الاقوامی جھگڑوں کو نپٹائے گا اور دُور تک کی زورآور قوموں کا انصاف کرے گا۔ تب وہ اپنی تلواروں کو کوٹ کر پھالے بنائیں گی اور اپنے نیزوں کو کانٹ چھانٹ کے اوزار میں تبدیل کریں گی۔ اب سے نہ ایک قوم دوسری پر حملہ کرے گی، نہ لوگ جنگ کرنے کی تربیت حاصل کریں گے۔
Onť bude souditi mezi národy mnohými, a trestati bude národy silné za dlouhé časy. I skují meče své v motyky, a oštípy své v srpy. Nepozdvihne národ proti národu meče, a nebudou se více učiti boji.
ہر ایک اپنی انگور کی بیل اور اپنے انجیر کے درخت کے سائے میں بیٹھ کر آرام کرے گا۔ کوئی نہیں رہے گا جو اُنہیں اچانک دہشت زدہ کرے۔ کیونکہ رب الافواج نے یہ کچھ فرمایا ہے۔
Ale seděti bude každý pod vinným kmenem svým, a pod fíkovím svým, a nebude žádného, kdo by přestrašil; nebo ústa Hospodina zástupů mluvila.
ہر دوسری قوم اپنے دیوتا کا نام لے کر پھرتی ہے، لیکن ہم ہمیشہ تک رب اپنے خدا کا نام لے کر پھریں گے۔
Všickni zajisté národové choditi budou jeden každý ve jménu boha svého, ale my choditi budeme ve jménu Hospodina Boha našeho na věky věků.
رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں لنگڑوں کو جمع کروں گا اور اُنہیں اکٹھا کروں گا جنہیں مَیں نے منتشر کر کے دُکھ پہنچایا تھا۔
V ten den, dí Hospodin, zberu zase kulhavou, a zahnanou shromáždím, i tu, kteréž jsem zle činil.
مَیں لنگڑوں کو قوم کا بچا ہوا حصہ بنا دوں گا اور جو دُور تک بھٹک گئے تھے اُنہیں طاقت ور اُمّت میں تبدیل کروں گا۔ تب رب اُن کا بادشاہ بن کر ابد تک صیون پہاڑ پر اُن پر حکومت کرے گا۔
I dám té kulhavé potomky, a pryč zahnané národ silný, a bude kralovati Hospodin nad nimi na hoře Sion od tohoto času až na věky.
جہاں تک تیرا تعلق ہے، اے ریوڑ کے بُرج، اے صیون بیٹی کے پہاڑ، تجھے پہلے کی سی سلطنت حاصل ہو گی۔ یروشلم بیٹی کو دوبارہ بادشاہت ملے گی۔“
A tak ty věže bravná, bašto dcery Sionské, až k tobě přijde, přijde, pravím, panování první, a království k dceři Jeruzalémské.
اے یروشلم بیٹی، اِس وقت تُو اِتنے زور سے کیوں چیخ رہی ہے؟ کیا تیرا کوئی بادشاہ نہیں؟ کیا تیرے مشیر سب ختم ہو گئے ہیں کہ تُو دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھا رہی ہے؟
Pročež nyní tak velice křičíš? Zdaliž není žádného krále v tobě? Zdali rádce tvůj zahynul, že tě zachvátila bolest jako rodičku?
اے صیون بیٹی، جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپتی اور چیختی جا! کیونکہ اب تجھے شہر سے نکل کر کھلے میدان میں رہنا پڑے گا، آخر میں تُو بابل تک پہنچے گی۔ لیکن وہاں رب تجھے بچائے گا، وہاں وہ عوضانہ دے کر تجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑائے گا۔
Pracujž ku porodu a úpěj, dcero Sionská, jako rodička; nebo již vyjdeš z města, a budeš bydliti na poli, a přijdeš až do Babylona. Tam vytržena budeš, tam tě vykoupí Hospodin z ruky nepřátel tvých.
اِس وقت تو متعدد قومیں تیرے خلاف جمع ہو گئی ہیں۔ آپس میں وہ کہہ رہی ہیں، ”آؤ، یروشلم کی بےحرمتی ہو جائے، ہم صیون کی حالت دیکھ کر لطف اندوز ہو جائیں۔“
Sbírajíť se nyní sic proti tobě národové mnozí, říkající: Nechť jest poškvrněn Sion, a nechť se podívají na to oči naše.
لیکن وہ رب کے خیالات کو نہیں جانتے، اُس کا منصوبہ نہیں سمجھتے۔ اُنہیں معلوم نہیں کہ وہ اُنہیں گندم کے پُولوں کی طرح اکٹھا کر رہا ہے تاکہ اُنہیں گاہ لے۔
Však oni neznají myšlení Hospodinových, aniž rozumějí radě jeho, že je shromažďuje jako snopy na humno.
”اے صیون بیٹی، اُٹھ کر گاہ لے! کیونکہ مَیں تجھے لوہے کے سینگوں اور پیتل کے کُھروں سے نوازوں گا تاکہ تُو بہت سی قوموں کو چُور چُور کر سکے۔ تب مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال رب کے لئے مخصوص کروں گا، اُن کی دولت پوری دنیا کے مالک کے حوالے کروں گا۔“
Vstaniž a mlať, dcero Sionská; nebo rok tvůj učiním železný, a kopyta tvá učiním ocelivá. I zetřeš národy mnohé, a posvětím Hospodinu jmění jejich, a zboží jejich Pánu vší země.