Judges 9

ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا،
Nebo odšed Abimelech syn Jerobálův do Sichem k bratřím matky své, mluvil k nim i ke vší čeledi domu otce matky své, řka:
”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“
Mluvte, prosím, ke všechněm mužům Sichemským: Co jest lépe vám, to-li, aby panovalo nad vámi sedmdesáte mužů, totiž všickni synové Jerobálovi, čili aby panoval nad vámi muž jeden? Pamatujte pak, že jsem já kost vaše a tělo vaše.
ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔
Tedy mluvili bratří matky jeho o něm ke všechněm mužům Sichemským všecka slova tato, a naklonilo se srdce jejich k Abimelechovi, nebo řekli: Bratr náš jest.
اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سِکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔
I dali jemu sedmdesáte lotů stříbra z domu Bále Berit, na něž sobě najal Abimelech služebníky, povaleče a tuláky, aby chodili za ním.
اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔
A přišed do domu otce svého do Ofra, zmordoval bratří své, syny Jerobálovy, sedmdesáte mužů, na jednom kameni; toliko zůstal Jotam syn Jerobálův nejmladší, nebo se byl skryl.
اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
Tedy shromáždili se všickni muži Sichemští i všecken dům Mello, i šli, a ustanovili sobě Abimelecha za krále na rovinách u sloupu, kterýž jest u Sichem.
جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔
To když pověděli Jotamovi, odejda, postavil se na vrchu hory Garizim, a pozdvihna hlasu svého, volal, a řekl jim: Poslyšte mne muži Sichemští, a uslyš vás Bůh.
ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Sešlo se některého času dříví, aby pomazalo nad sebou krále. I řekli olivě: Kraluj nad námi.
لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Jimžto odpověděla oliva: Zdali já, opustě svou tučnost, kterouž ctěn bývá Bůh i lidé, půjdu, abych byla postavena nad stromy?
اِس کے بعد درختوں نے انجیر کے درخت سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
I řeklo dříví fíku: Poď ty a kraluj nad námi.
لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Jimž odpověděl fík: Zdali já, opustě sladkost svou a ovoce své výborné, půjdu, abych postaven byl nad stromy?
پھر درختوں نے انگور کی بیل سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Řeklo opět dříví vinnému kořenu: Poď ty a kraluj nad námi.
لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Jimž odpověděl vinný kořen: Zdali já, opustě své víno, kteréž obveseluje Boha i lidi, půjdu, abych postaven byl nad stromy?
آخرکار درخت کانٹےدار جھاڑی کے پاس آئے اور کہا، ’آئیں اور ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Naposledy řeklo všecko dříví bodláku: Poď ale ty a kraluj nad námi.
کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“
I odpověděl bodlák dříví: Jestliže v pravdě béřete vy mne sobě za krále, poďte, odpočívejte pod stínem mým; pakli nic, vyjdi oheň z bodláku a spal cedry Libánské.
یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟
Tak i nyní, jestliže jste právě a upřímě učinili, ustavivše Abimelecha za krále, a jestliže jste dobře učinili Jerobálovi a domu jeho, a jestliže podlé dobrodiní rukou jeho odplatili jste se jemu;
میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔
(Nebo otec můj bojoval za vás a opovážil se života svého, aby vás vysvobodil z ruky Madianských,
لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔
Vy pak teď povstali jste proti domu otce mého, a zmordovali jste syny jeho, sedmdesáte mužů na jednom kameni, a ustanovili jste krále Abimelecha, syna děvky jeho, nad muži Sichemskými, proto že bratr váš jest);
اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔
Jestliže, řku, právě a upřímě udělali jste Jerobálovi i domu jeho dne tohoto, veselte se z Abimelecha, a on také nechť se veselí z vás;
لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“
Pakli nic, nechť vyjde oheň z Abimelecha a sžíře muže Sichemské i dům Mello, nechť vyjde také oheň od mužů Sichemských a z domu Mello a sžíře Abimelecha.
یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔
Tedy utekl Jotam, a utíkaje, odšel do Beera, a zůstal tam, boje se Abimelecha bratra svého.
ابی مَلِک کی اسرائیل پر حکومت تین سال تک رہی۔
I panoval Abimelech nad Izraelem tři léta.
لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔
Poslal pak Bůh ducha zlého mezi Abimelecha a mezi muže Sichemské, a zpronevěřili se muži Sichemští Abimelechovi,
یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔
Aby pomštěna byla křivda sedmdesáti synů Jerobálových, a aby krev jejich přišla na Abimelecha bratra jejich, kterýž zmordoval je, a na muže Sichemské, kteříž posilnili rukou jeho, aby zmordoval bratří své.
اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔
Nebo učinili muži Sichemští jemu zálohy na vrších hor, a loupili všecky chodíci mimo ně tou cestou; kterážto věc povědína jest Abimelechovi.
اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔
Syn pak Ebedův Gál, jda s bratřími svými, přišel do Sichem, i těšili se z něho muži Sichemští.
انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔
A vyšedše na pole, sbírali víno své a tlačili i veselili se; a všedše do chrámu bohů svých, jedli a pili, a zlořečili Abimelechovi.
جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟
Řekl pak Gál syn Ebedův: Kdo jest Abimelech? A jaké jest Sichem, abychom sloužili jemu? Zdaliž není syn Jerobálův, a Zebul úředník jeho? Služte raději mužům Emora, otce Sichemova; nebo proč my máme sloužiti tomuto?
کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“
Ale ó kdyby tento lid byl v ruce mé, abych shladil Abimelecha! I řekl Abimelechovi: Sbeř sobě vojsko, a vyjdi.
جعل بن عبد کی بات سن کر سِکم کا سردار زبول بڑے غصے میں آ گیا۔
Uslyšav pak Zebul, úředník města toho, slova Gále syna Ebedova, rozhněval se náramně.
اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔
I poslal posly k Abimelechovi tajně, řka: Hle, Gál syn Ebedův i bratří jeho přišli do Sichem, a hle, bojovati budou s městem proti tobě.
اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔
Protož nyní vstana nočně, ty i lid, kterýž jest s tebou, zdělej zálohy v poli.
صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“
A ráno, když bude slunce vycházeti, vstana, udeříš na město, a když on i lid, kterýž jest s ním, vyjde proti tobě, učiníš jemu to, což se naskytne ruce tvé.
یہ سن کر ابی مَلِک رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔
A protož vstal Abimelech i všecken lid, kterýž s ním byl v noci, a učinili zálohy u Sichem na čtyřech místech.
صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
I vyšel Gál syn Ebedův, a postavil se v bráně města; vyvstal pak Abimelech i lid, kterýž s ním byl, z záloh.
اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“
A uzřev Gál ten lid, řekl Zebulovi: Hle, lid sstupuje s vrchu hor. Jemuž odpověděl Zebul: Stín hor vidíš, jako nějaké lidi.
لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“
Tedy opět promluvil Gál, řka:Hle, lid sstupuje s vrchu, nebo houf jeden táhne cestou rovin Monenim.
پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“
Řekl pak jemu Zebul: Kde jsou nyní ústa tvá, jimižs mluvil: Kdo jest Abimelech, abychom sloužili jemu? Zdaliž toto není lid ten, kterýmž jsi pohrdal? Vytáhniž nyní, a bojuj proti němu.
تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔
I vytáhl Gál před lidmi Sichemskými, a bojoval proti Abimelechovi.
لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔
Ale Abimelech honil ho utíkajícího před tváří svou, a padlo raněných mnoho až k bráně.
پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔
Zůstal pak Abimelech v Aruma, a Zebul vyhnal Gále i bratří jeho, aby nezůstávali v Sichem.
اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی
Nazejtří pak vytáhl lid do pole, i oznámeno jest to Abimelechovi.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Tedy on pojal lid svůj, a rozdělil jej na tři houfy, zdělav zálohy v polích, a vida, an lid vychází z města, vyskočil na ně a zbil je.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Nebo Abimelech a houf, kterýž byl s ním, udeřili na ně a postavili se u brány města, druzí pak dva houfové obořili se na všecky ty, kteříž byli v poli, a zbili je.
پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔
Abimelech pak dobýval města celý ten den, až ho i dobyl, a lid, kterýž v něm byl, pobil, a zbořiv město, posál je solí.
جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔
Uslyševše pak všickni muži věže Sichemské, vešli do hradu svého, chrámu boha Berit.
جب ابی مَلِک کو پتا چلا
A oznámeno jest Abimelechovi, že se tam shromáždili všickni muži věže Sichemské.
تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“
Tedy vstoupil Abimelech na horu Salmon, on i všecken lid, kterýž byl s ním, a nabrav seker s sebou, nasekal ratolestí s stromů, kterýchž nabral a vložil na rameno své. I řekl lidu, kterýž byl s ním: Což jste viděli, že jsem učinil, spěšně učiňte tak jako já.
فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔
I uťal sobě jeden každý ze všeho lidu ratolest, a jdouce za Abimelechem, skladli je u hradu, a zapálili jimi hrad. I zemřeli tam všickni muži věže Sichemské téměř tisíc mužů a žen.
وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
Odšel pak Abimelech do Tébes, a položil se u Tébes, i dobyl ho.
لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔
Byla pak věže pevná u prostřed města, a utekli tam všickni muži i ženy, i všickni přední města toho, a zavřeli po sobě, vstoupivše na vrch věže.
ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا
Tehdy přišed Abimelech až k věži, dobýval jí, a přistoupil až ke dveřím věže, aby je zapálil ohněm.
تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور وہ پھٹ گیا۔
V tom žena nějaká svrhla kus žernovu na hlavu Abimelechovu, a prorazila hlavu jeho.
جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔
A on rychle zavolav mládence, kterýž nosil zbroj jeho, řekl jemu: Vytrhni meč svůj a zabí mne, aby potom nepravili o mně: Žena zabila ho. I probodl jej služebník jeho, a umřel.
جب فوجیوں نے دیکھا کہ ابی مَلِک مر گیا ہے تو وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
Uzřevše pak synové Izraelští, že by umřel Abimelech, odešli jeden každý k místu svému.
یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔
A tak odměnil Bůh zlým Abimelechovi za nešlechetnost, kterouž páchal proti otci svému, zmordovav sedmdesáte bratří svých.
اور اللہ نے سِکم کے باشندوں کو بھی اُن کی شریر حرکتوں کی مناسب سزا دی۔ یوتام بن یرُبعل کی لعنت پوری ہوئی۔
Tolikéž i všecku nešlechetnost mužů Sichemských vrátil Bůh na hlavu jejich, a přišlo na ně zlořečení Jotama syna Jerobálova.