مَیں فدیہ دے کر اُنہیں پاتال سے کیوں رِہا کروں؟ مَیں اُنہیں موت کی گرفت سے کیوں چھڑاؤں؟ اے موت، تیرے کانٹے کہاں رہے؟ اے پاتال، تیرا ڈنک کہاں رہا؟ اُسے کام میں لا، کیونکہ مَیں ترس نہیں کھاؤں گا۔
Z ruky hrobu vyplatím je, od smrti vykoupím je; budu zhoubcím tvým, ó smrti, budu zkažením tvým, ó hrobe, želení skryto bude od očí mých.