II Samuel 12

رب نے ناتن نبی کو داؤد کے پاس بھیج دیا۔ بادشاہ کے پاس پہنچ کر وہ کہنے لگا، ”کسی شہر میں دو آدمی رہتے تھے۔ ایک امیر تھا، دوسرا غریب۔
Protož poslal Hospodin Nátana k Davidovi. Kterýž přišed k němu, řekl jemu: Dva muži byli v městě jednom, jeden bohatý a druhý chudý.
امیر کی بہت بھیڑبکریاں اور گائےبَیل تھے،
Bohatý měl ovec i volů velmi mnoho,
لیکن غریب کے پاس کچھ نہیں تھا، صرف بھیڑ کی ننھی سی بچی جو اُس نے خرید رکھی تھی۔ غریب اُس کی پرورش کرتا رہا، اور وہ گھر میں اُس کے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑی ہوتی گئی۔ وہ اُس کی پلیٹ سے کھاتی، اُس کے پیالے سے پیتی اور رات کو اُس کے بازوؤں میں سو جاتی۔ غرض بھیڑ غریب کے لئے بیٹی کی سی حیثیت رکھتی تھی۔
Chudý pak neměl nic, kromě jednu ovečku malou, kterouž byl koupil a choval, až i odrostla při něm a při dětech jeho tolikéž. Chléb jeho jedla a z číše jeho pila, a v lůnu jeho spávala, a tak byla mu jako za dceru.
ایک دن امیر کے ہاں مہمان آیا۔ جب اُس کے لئے کھانا پکانا تھا تو امیر کا دل نہیں کرتا تھا کہ اپنے ریوڑ میں سے کسی جانور کو ذبح کرے، اِس لئے اُس نے غریب آدمی سے اُس کی ننھی سی بھیڑ لے کر اُسے مہمان کے لئے تیار کیا۔“
Když pak přišel pocestný k tomu bohatému člověku, líto mu bylo vzíti z ovcí aneb z volů svých, což by připravil pocestnému, kterýž k němu přišel, ale vzav ovečku toho chudého člověka, připravil ji muži, kterýž byl přišel k němu.
یہ سن کر داؤد کو بڑا غصہ آیا۔ وہ پکارا، ”رب کی حیات کی قَسم، جس آدمی نے یہ کیا وہ سزائے موت کے لائق ہے۔
Tedy rozhněval se David na muže toho náramně a řekl Nátanovi: Živť jest Hospodin, že hoden jest smrti muž, kterýž to učinil.
لازم ہے کہ وہ بھیڑ کی بچی کے عوض غریب کو بھیڑ کے چار بچے دے۔ یہی اُس کی مناسب سزا ہے، کیونکہ اُس نے ایسی حرکت کر کے غریب پر ترس نہ کھایا۔“
Ovečku také tu zaplatí čtvernásobně, proto že učinil věc tu, a nelitoval ho.
ناتن نے داؤد سے کہا، ”آپ ہی وہ آدمی ہیں! رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا، اور مَیں ہی نے تجھے ساؤل سے محفوظ رکھا۔
I řekl Nátan Davidovi: Ty jsi ten muž! Takto praví Hospodin Bůh Izraelský: Já jsem tě pomazal, abys králem byl nad Izraelem, a vytrhl jsem tebe z ruky Saulovy.
ساؤل کا گھرانا اُس کی بیویوں سمیت مَیں نے تجھے دے دیا۔ ہاں، پورا اسرائیل اور یہوداہ بھی تیرے تحت آ گئے ہیں۔ اور اگر یہ تیرے لئے کم ہوتا تو مَیں تجھے مزید دینے کے لئے بھی تیار ہوتا۔
A dal jsem tobě dům pána tvého, i ženy pána tvého v lůno tvé, dalť jsem také dům Izraelský a Judský, a bylo-liť by to málo, byl bych přidal mnohem více.
اب مجھے بتا کہ تُو نے میری مرضی کو حقیر جان کر ایسی حرکت کیوں کی ہے جس سے مجھے نفرت ہے؟ تُو نے اُوریاہ حِتّی کو قتل کروا کے اُس کی بیوی کو چھین لیا ہے۔ ہاں، تُو قاتل ہے، کیونکہ تُو نے حکم دیا کہ اُوریاہ کو عمونیوں سے لڑتے لڑتے مروانا ہے۔
Pročež jsi sobě zlehčil slovo Hospodinovo, čině to, což se nelíbí jemu? Uriáše Hetejského zabil jsi mečem, a manželku jeho pojals sobě za ženu, samého pak zamordoval jsi mečem Ammonitských.
چونکہ تُو نے مجھے حقیر جان کر اُوریاہ حِتّی کی بیوی کو اُس سے چھین لیا اِس لئے آئندہ تلوار تیرے گھرانے سے نہیں ہٹے گی۔‘
Protož nyní neodejdeť meč z domu tvého až na věky, proto že jsi pohrdl mnou, a vzal jsi manželku Uriáše Hetejského, aby byla žena tvá.
رب فرماتا ہے، ’مَیں ہونے دوں گا کہ تیرے اپنے خاندان میں سے مصیبت تجھ پر آئے گی۔ تیرے دیکھتے دیکھتے مَیں تیری بیویوں کو تجھ سے چھین کر تیرے قریب کے آدمی کے حوالے کر دوں گا، اور وہ علانیہ اُن سے ہم بستر ہو گا۔
Takto praví Hospodin: Aj, já vzbudím proti tobě zlé z domu tvého, a vezma ženy tvé před očima tvýma, dám je bližnímu tvému, kterýž spáti bude s ženami tvými, an na to každý hledí.
تُو نے چپکے سے گناہ کیا، لیکن جو کچھ مَیں جواب میں ہونے دوں گا وہ علانیہ اور پورے اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے ہو گا‘۔“
A ačkoli ty učinil jsi to tajně, já však učiním to zjevně přede vším Izraelem a všechněm známě.
تب داؤد نے اقرار کیا، ”مَیں نے رب کا گناہ کیا ہے۔“ ناتن نے جواب دیا، ”رب نے آپ کو معاف کر دیا ہے اور آپ نہیں مریں گے۔
Tedy řekl David Nátanovi: Zhřešilť jsem Hospodinu. Zase řekl Nátan Davidovi: Tentýž Hospodin přenesl hřích tvůj, neumřeš.
لیکن اِس حرکت سے آپ نے رب کے دشمنوں کو کفر بکنے کا موقع فراہم کیا ہے، اِس لئے بُت سبع سے ہونے والا بیٹا مر جائے گا۔“
Ale však, poněvadž jsi tou věcí dal příčinu nepřátelům Hospodinovým, aby se rouhali, protož ten syn, kterýž se narodil tobě, jistotně umře.
تب ناتن اپنے گھر چلا گیا۔ پھر رب نے بُت سبع کے بیٹے کو چھو دیا، اور وہ سخت بیمار ہو گیا۔
Potom odšel Nátan do domu svého. V tom Hospodin ranil dítě, kteréž byla porodila manželka Uriášova Davidovi, tak že pochybili o něm.
داؤد نے اللہ سے التماس کی کہ بچے کو بچنے دے۔ روزہ رکھ کر وہ رات کے وقت ننگے فرش پر سونے لگا۔
I modlil se David Bohu za to dítě a postil se, a všed, ležel přes noc na zemi.
گھر کے بزرگ اُس کے ارد گرد کھڑے کوشش کرتے رہے کہ وہ فرش سے اُٹھ جائے، لیکن بےفائدہ۔ وہ اُن کے ساتھ کھانے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔
A ačkoli starší domu jeho přišli k němu, aby ho zdvihli z země, on však nechtěl, aniž s nimi co jedl.
ساتویں دن بیٹا فوت ہو گیا۔ داؤد کے ملازموں نے اُسے خبر پہنچانے کی جرٲت نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”جب بچہ ابھی زندہ تھا تو ہم نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اُس نے ہماری ایک بھی نہ سنی۔ اب اگر بچے کی موت کی خبر دیں تو خطرہ ہے کہ وہ کوئی نقصان دہ قدم اُٹھائے۔“
Stalo se pak dne sedmého, že umřelo dítě. I nesměli služebníci Davidovi toho oznámiti jemu, že by umřelo dítě; nebo pravili: Aj, když ještě bylo dítě živo, mluvili jsme jemu, a nechtěl slyšeti hlasu našeho, což pak když jemu díme: Umřelo dítě. Ovšem to tíže ponese.
لیکن داؤد نے دیکھا کہ ملازم دھیمی آواز میں ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔ اُس نے پوچھا، ”کیا بیٹا مر گیا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، وہ مر گیا ہے۔“
Ale vida David, an služebníci jeho k sobě šepcí, srozuměl, že by umřelo dítě. I řekl David služebníkům svým: Co již umřelo dítě? Kteříž řekli: Umřelo.
یہ سن کر داؤد فرش پر سے اُٹھ گیا۔ وہ نہایا اور جسم کو خوشبودار تیل سے مَل کر صاف کپڑے پہن لئے۔ پھر اُس نے رب کے گھر میں جا کر اُس کی پرستش کی۔ اِس کے بعد وہ محل میں واپس گیا اور کھانا منگوا کر کھایا۔
Tedy vstav David s země, umyl se a pomazal se, a změnil roucho své, a všed do domu Hospodinova, pomodlil se. Potom vrátiv se do domu svého, rozkázal sobě dáti jísti a jedl.
اُس کے ملازم حیران ہوئے اور بولے، ”جب بچہ زندہ تھا تو آپ روزہ رکھ کر روتے رہے۔ اب بچہ جاں بحق ہو گیا ہے تو آپ اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھا رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے؟“
Služebníci pak jeho řekli jemu: Co jsi to učinil? Pro dítě, když živo bylo, postils se a plakal, ale jakž dítě umřelo, vstal jsi a přijal jsi pokrm.
داؤد نے جواب دیا، ”جب تک بچہ زندہ تھا تو مَیں روزہ رکھ کر روتا رہا۔ خیال یہ تھا کہ شاید رب مجھ پر رحم کر کے اُسے زندہ چھوڑ دے۔
Kterýžto řekl: Pokudž ještě dítě živo bylo, postil jsem se a plakal, nebo jsem řekl: Kdo ví? Můžeť se smilovati nade mnou Hospodin, aby živo bylo dítě.
لیکن جب وہ کوچ کر گیا ہے تو اب روزہ رکھنے کا کیا فائدہ؟ کیا مَیں اِس سے اُسے واپس لا سکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! ایک دن مَیں خود ہی اُس کے پاس پہنچوں گا۔ لیکن اُس کا یہاں میرے پاس واپس آنا ناممکن ہے۔“
Nyní pak, poněvadž umřelo, proč se mám postiti? Zdaliž budu moci zase je vzkřísiti? Jáť půjdu k němu, ale ono se nenavrátí ke mně.
پھر داؤد نے اپنی بیوی بُت سبع کے پاس جا کر اُسے تسلی دی اور اُس سے ہم بستر ہوا۔ تب اُس کے ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ داؤد نے اُس کا نام سلیمان یعنی امن پسند رکھا۔ یہ بچہ رب کو پیارا تھا،
Potom David potěšiv Betsabé manželky své, všel k ní a spal s ní. I porodila syna, a nazval jméno jeho Šalamoun, a Hospodin miloval jej.
اِس لئے اُس نے ناتن نبی کی معرفت اطلاع دی کہ اُس کا نام یدیدیاہ یعنی ’رب کو پیارا‘ رکھا جائے۔
Protož poslal byl Nátana proroka, a nazval jméno jeho Jedidiah pro Hospodina.
اب تک یوآب عمونی دار الحکومت ربّہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھا۔ پھر وہ شہر کے ایک حصے بنام ’شاہی شہر‘ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
Bojoval pak Joáb proti Rabba Ammonitských, a vzal město královské.
اُس نے داؤد کو اطلاع دی، ”مَیں نے ربّہ پر حملہ کر کے اُس جگہ پر قبضہ کر لیا ہے جہاں پانی دست یاب ہے۔
A poslav posly k Davidovi, řekl: Dobýval jsem Rabba a vzal jsem město vod.
چنانچہ اب فوج کے باقی افراد کو لا کر خود شہر پر قبضہ کر لیں۔ ورنہ لوگ سمجھیں گے کہ مَیں ہی شہر کا فاتح ہوں۔“
Protož nyní sebera ostatek lidu, polož se proti městu a vezmi je, abych já nevzal města toho, a bylo by mně připisováno vítězství nad ním.
چنانچہ داؤد فوج کے باقی افراد کو لے کر ربّہ پہنچا۔ جب شہر پر حملہ کیا تو وہ اُس کے قبضے میں آ گیا۔
Tedy sebrav David všecken lid, vytáhl proti Rabba, kteréhož dobýval a vzal je.
داؤد نے حنون بادشاہ کا تاج اُس کے سر سے اُتار کر اپنے سر پر رکھ لیا۔ سونے کے اِس تاج کا وزن 34 کلو گرام تھا، اور اُس میں ایک بیش قیمت جوہر جڑا ہوا تھا۔ داؤد نے شہر سے بہت سا لُوٹا ہوا مال لے کر
A sňal korunu krále jejich s hlavy jeho, kteráž vážila centnéř zlata, a bylo v ní kamení drahé, a vstavena byla na hlavu Davidovu. Vyvezl též kořisti města velmi veliké.
اُس کے باشندوں کو غلام بنا لیا۔ اُنہیں پتھر کاٹنے کی آریاں، لوہے کی کدالیں اور کلہاڑیاں دی گئیں تاکہ وہ مزدوری کریں اور بھٹوں پر کام کریں۔ یہی سلوک باقی عمونی شہروں کے باشندوں کے ساتھ بھی کیا گیا۔ جنگ کے اختتام پر داؤد پوری فوج کے ساتھ یروشلم لوٹ آیا۔
Lid pak, kterýž v něm byl, vyvedl a dal jej pod pily a pod brány železné a pod sekery železné, a vehnal je do peci cihelné. A tak činil všechněm městům Ammonitským. Potom navrátil se David se vším lidem do Jeruzaléma.