II Kings 6

ایک دن کچھ نبی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”جس تنگ جگہ پر ہم آپ کے پاس آ کر ٹھہرے ہیں اُس میں ہمارے لئے رہنا مشکل ہے۔
Řekli pak synové proročtí Elizeovi: Ej, teď místo toto, v němž bydlíme s tebou, jest nám těsné.
کیوں نہ ہم دریائے یردن پر جائیں اور ہر آدمی وہاں سے شہتیر لے آئے تاکہ ہم رہنے کی نئی جگہ بنا سکیں۔“ الیشع بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں۔“
Medle, nechť jdeme až k Jordánu, abychom vzali odtud jeden každý jedno dřevo, a uděláme sobě tu místo, v němž bychom bydlili. Jimž řekl: Jděte.
کسی نے گزارش کی، ”براہِ کرم ہمارے ساتھ چلیں۔“ نبی راضی ہو کر
I řekl jeden: Prosím, poď také s služebníky svými. Kterýž odpověděl: A já půjdu.
اُن کے ساتھ روانہ ہوا۔ دریائے یردن کے پاس پہنچتے ہی وہ درخت کاٹنے لگے۔
Takž šel s nimi. A když přišli k Jordánu, sekali dříví.
کاٹتے کاٹتے اچانک کسی کی کلہاڑی کا لوہا پانی میں گر گیا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے آقا! یہ میرا نہیں تھا، مَیں نے تو اُسے کسی سے اُدھار لیا تھا۔“
I stalo se, když jeden z nich podtínal dřevo, že sekera spadla mu do vody. Tedy zkřikl a řekl: Ach, pane můj, a ta ještě byla vypůjčená.
الیشع نے سوال کیا، ”لوہا کہاں پانی میں گرا؟“ آدمی نے اُسے جگہ دکھائی تو نبی نے کسی درخت سے شاخ کاٹ کر پانی میں پھینک دی۔ اچانک لوہا پانی کی سطح پر آ کر تیرنے لگا۔
Jemuž řekl muž Boží: Kamž jest upadla? I ukázal mu to místo. Kterýž uťav dřevo, uvrhl je tam, a učinil, aby zplynula sekera.
الیشع بولا، ”اِسے پانی سے نکال لو!“ آدمی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر لوہے کو پکڑ لیا۔
A řekl: Vezmi ji sobě. Kterýž vztáh ruku svou, vzal ji.
شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ تھی۔ جب کبھی بادشاہ اپنے افسروں سے مشورہ کر کے کہتا، ”ہم فلاں فلاں جگہ اپنی لشکرگاہ لگا لیں گے“
Když pak král Syrský bojoval proti Izraelovi, a vešel v radu s služebníky svými, řka: Na tom a na tom místě položí se vojsko mé:
تو فوراً مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کو آگاہ کرتا، ”فلاں جگہ سے مت گزرنا، کیونکہ شام کے فوجی وہاں گھات میں بیٹھے ہیں۔“
Tedy poslal muž Boží k králi Izraelskému, řka: Viz, abys netáhl přes to místo, nebo tam Syrští jsou v zálohách.
تب اسرائیل کا بادشاہ اپنے لوگوں کو مذکورہ جگہ پر بھیجتا اور وہاں سے گزرنے سے محتاط رہتا تھا۔ ایسا نہ صرف ایک یا دو دفعہ بلکہ کئی مرتبہ ہوا۔
Protož posílal král Izraelský na to místo, o kterémž mu byl řekl muž Boží, a vystříhal ho, aby se ho šetřil a to nejednou ani dvakrát.
آخرکار شام کے بادشاہ نے بہت رنجیدہ ہو کر اپنے افسروں کو بُلایا اور پوچھا، ”کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ ہم میں سے کون اسرائیل کے بادشاہ کا ساتھ دیتا ہے؟“
A tak zkormoutil se v srdci svém král Syrský pro tu věc, a svolav služebníky své, řekl jim: Proč mi neoznámíte, kdo z našich králi Izraelskému donáší?
کسی افسر نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، ہم میں سے کوئی نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل کا نبی الیشع اسرائیل کے بادشاہ کو وہ باتیں بھی بتا دیتا ہے جو آپ اپنے سونے کے کمرے میں بیان کرتے ہیں۔“
Jemuž řekl jeden z služebníků jeho: Nikoli, pane můj králi, ale Elizeus prorok, kterýž jest v Izraeli, oznamuje králi Izraelskému slova, kteráž ty mluvíš v nejtajnějším pokoji svém.
بادشاہ نے حکم دیا، ”جائیں، اُس کا پتا کریں تاکہ ہم اپنے فوجیوں کو بھیج کر اُسے پکڑ لیں۔“ بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ الیشع دوتین نامی شہر میں ہے۔
Kterýž řekl: Jděte a vizte, kde jest, abych poslal a jal jej. I oznámeno jemu těmito slovy: Hle, jest v Dotain.
اُس نے فوراً ایک بڑی فوج رتھوں اور گھوڑوں سمیت وہاں بھیج دی۔ اُنہوں نے رات کے وقت پہنچ کر شہر کو گھیر لیا۔
Protož poslal tam koně a vozy a vojsko veliké. Kteříž přitáhše v noci, oblehli město.
جب الیشع کا نوکر صبح سویرے جاگ اُٹھا اور گھر سے نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ پورا شہر ایک بڑی فوج سے گھرا ہوا ہے جس میں رتھ اور گھوڑے بھی شامل ہیں۔ اُس نے الیشع سے کہا، ”ہائے میرے آقا، ہم کیا کریں؟“
Vstav pak ráno služebník muže Božího, vyšel, a aj, vojsko obklíčilo město, koni i vozové. I řekl služebník ten jeho k němu: Ach, pane můj, což budeme dělati?
لیکن الیشع نے اُسے تسلی دی، ”ڈرو مت! جو ہمارے ساتھ ہیں وہ اُن کی نسبت کہیں زیادہ ہیں جو دشمن کے ساتھ ہیں۔“
Kterýž odpověděl: Neboj se, nebo mnohem více jich s námi jest, než s nimi.
پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب، نوکر کی آنکھیں کھول تاکہ وہ دیکھ سکے۔“ رب نے الیشع کے نوکر کی آنکھیں کھول دیں تو اُس نے دیکھا کہ پہاڑ پر الیشع کے ارد گرد آتشیں گھوڑے اور رتھ پھیلے ہوئے ہیں۔
I modlil se Elizeus a řekl: Ó Hospodine, otevři, prosím, oči jeho, aby viděl. A tak otevřel Hospodin oči služebníka toho, a viděl, a aj, hora ta plná koňů, a vozové ohniví okolo Elizea.
جب دشمن الیشع کی طرف بڑھنے لگا تو اُس نے دعا کی، ”اے رب، اِن کو اندھا کر دے!“ رب نے الیشع کی سنی اور اُنہیں اندھا کر دیا۔
A když nepřátelé táhli k němu, modlil se Elizeus Hospodinu a řekl: Poraz, prosím, národ tento slepotou. I porazil je slepotou vedlé řeči Elizeovy.
پھر الیشع اُن کے پاس گیا اور کہا، ”یہ راستہ صحیح نہیں۔ آپ غلط شہر کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ میرے پیچھے ہو لیں تو مَیں آپ کو اُس آدمی کے پاس پہنچا دوں گا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ یہ کہہ کر وہ اُنہیں سامریہ لے گیا۔
V tom řekl jim Elizeus: Neníť to ta cesta, ani to město. Poďte za mnou, a dovedu vás k muži, kteréhož hledáte. Takž je vedl do Samaří.
جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو الیشع نے دعا کی، ”اے رب، فوجیوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں۔“ تب رب نے اُن کی آنکھیں کھول دیں، اور اُنہیں معلوم ہوا کہ ہم سامریہ میں پھنس گئے ہیں۔
I stalo se, když vešli do Samaří, že řekl Elizeus: Ó Hospodine, otevři oči těchto, ať vidí. Tedy otevřel Hospodin oči jejich, a viděli, že jsou u prostřed Samaří.
جب اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے دشمنوں کو دیکھا تو اُس نے الیشع سے پوچھا، ”میرے باپ، کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟ کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟“
Řekl pak král Izraelský Elizeovi, když je uzřel: Mám-liž je zmordovati, otče můj?
لیکن الیشع نے منع کیا، ”ایسا مت کریں۔ کیا آپ اپنے جنگی قیدیوں کو مار دیتے ہیں؟ نہیں، اُنہیں کھانا کھلائیں، پانی پلائیں اور پھر اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیں۔“
Odpověděl on: Nemorduj. Zdaliž jsi je zjímal mečem svým a lučištěm svým, abys je zmordoval? Dej jim chleba a vody, ať jedí a pijí, a navrátí se ku pánu svému.
چنانچہ بادشاہ نے اُن کے لئے بڑی ضیافت کا اہتمام کیا اور کھانے پینے سے فارغ ہونے پر اُنہیں اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیا۔ اِس کے بعد اسرائیل پر شام کی طرف سے لُوٹ مار کے چھاپے بند ہو گئے۔
A tak připravil jim hojnost velikou, a když pojedli a napili se, propustil je. Oni pak navrátili se ku pánu svému, aniž kdy více potom lotříkové Syrští vskakovali do země Izraelské.
کچھ دیر کے بعد شام کا بادشاہ بن ہدد اپنی پوری فوج جمع کر کے اسرائیل پر چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کیا۔
Stalo se potom, že shromáždil Benadad král Syrský všecka vojska svá, a přitáh, oblehl Samaří.
نتیجے میں شہر میں شدید کال پڑا۔ آخر میں گدھے کا سر چاندی کے 80 سِکوں میں اور کبوتر کی مٹھی بھر بیٹ چاندی کے 5 سِکوں میں ملتی تھی۔
Pročež byl hlad veliký v Samaří; nebo aj, tak dlouho obleženo bylo, až hlava oslová byla za osmdesáte stříbrných, a čtvrtý díl míry káb trusů holubích za pět stříbrných.
ایک دن اسرائیل کا بادشاہ یورام شہر کی فصیل پر سیر کر رہا تھا تو ایک عورت نے اُس سے التماس کی، ”اے میرے آقا اور بادشاہ، میری مدد کیجئے۔“
I přihodilo se, když král Izraelský šel po zdi, žena jedna zvolala k němu, řkuci: Spomoz mi, pane můj králi.
بادشاہ نے جواب دیا، ”اگر رب آپ کی مدد نہیں کرتا تو مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ نہ مَیں گاہنے کی جگہ جا کر آپ کو اناج دے سکتا ہوں، نہ انگور کا رس نکالنے کی جگہ جا کر آپ کو رس پہنچا سکتا ہوں۔
Kterýž řekl: Jestliť nespomůže Hospodin, odkud já mám pomoci tobě? Zdali z humna aneb z presu?
پھر بھی مجھے بتائیں، مسئلہ کیا ہے؟“ عورت بولی، ”اِس عورت نے مجھ سے کہا تھا، ’آئیں، آج آپ اپنے بیٹے کو قربان کریں تاکہ ہم اُسے کھا لیں، تو پھر کل ہم میرے بیٹے کو کھا لیں گے۔‘
Řekl jí ještě král: Cožtě pak? Kteráž odpověděla: Žena tato řekla mi: Dej syna svého, abychom ho dnes snědly, zítra také sníme syna mého.
چنانچہ ہم نے میرے بیٹے کو پکا کر کھا لیا۔ اگلے دن مَیں نے اُس سے کہا، ’اب اپنے بیٹے کو دے دیں تاکہ اُسے بھی کھا لیں۔‘ لیکن اُس نے اُسے چھپائے رکھا۔“
I uvařily jsme syna mého, a snědly jsme jej. Potom druhého dne řekla jsem jí: Dej syna svého, abychom ho snědly. Ale ona skryla syna svého.
یہ سن کر بادشاہ نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ چونکہ وہ ابھی تک فصیل پر کھڑا تھا اِس لئے سب لوگوں کو نظر آیا کہ کپڑوں کے نیچے وہ ٹاٹ پہنے ہوئے تھا۔
A když uslyšel král slova ženy té, roztrhl roucha svá. (Když pak on šel po zdi, viděl lid, an pytel byl na těle jeho zespod.)
اُس نے پکارا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں الیشع بن سافط کا آج ہی سر قلم نہ کروں!“
Protož řekl král: Toto mi učiň Bůh a toto přidej, jestliže zůstane hlava Elizea syna Safatova na něm dnes.
اُس نے ایک آدمی کو الیشع کے پاس بھیجا اور خود بھی اُس کے پیچھے چل پڑا۔ الیشع اُس وقت گھر میں تھا، اور شہر کے بزرگ اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ بادشاہ کا قاصد ابھی راستے میں تھا کہ الیشع بزرگوں سے کہنے لگا، ”اب دھیان کریں، اِس قاتل بادشاہ نے کسی کو میرا سر قلم کرنے کے لئے بھیج دیا ہے۔ اُسے اندر آنے نہ دیں بلکہ دروازے پر کنڈی لگائیں۔ اُس کے پیچھے پیچھے اُس کے مالک کے قدموں کی آہٹ بھی سنائی دے رہی ہے۔“
(Elizeus pak seděl v domě svém, a starší s ním seděli.) I poslal jednoho z přístojících svých, a prvé než přišel posel ten k němu, již byl řekl starším: Nevíte-liž, že poslal ten syn vražedlníkův, aby sťal hlavu mou? Šetřtež, když by vcházel ten posel, zavřete dvéře a odstrčte jej ode dveří. Zdaliž i dusání noh pána jeho není za ním?
الیشع ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ قاصد پہنچ گیا اور اُس کے پیچھے بادشاہ بھی۔ بادشاہ بولا، ”رب ہی نے ہمیں اِس مصیبت میں پھنسا دیا ہے۔ مَیں مزید اُس کی مدد کے انتظار میں کیوں رہوں؟“
A když on ještě mluvil s nimi, hle, posel přicházel k němu, a řekl: Aj, toto zlé jest od Hospodina, což mám déle čekati na něj?