I Samuel 26

ایک دن دشتِ زیف کے کچھ باشندے دوبارہ جِبعہ میں ساؤل کے پاس آ گئے۔ اُنہوں نے بادشاہ کو بتایا، ”ہم جانتے ہیں کہ داؤد کہاں چھپ گیا ہے۔ وہ اُس پہاڑی پر ہے جو حکیلہ کہلاتی ہے اور یشیمون کے مقابل ہے۔“
Opět přišli Zifejští k Saulovi do Gabaa, řkouce: Nevíš-liž, že se David kryje na pahrbku Hachila proti poušti?
یہ سن کر ساؤل اسرائیل کے 3,000 چیدہ فوجیوں کو لے کر دشتِ زیف میں گیا تاکہ داؤد کو ڈھونڈ نکالے۔
Protož povstal Saul a táhl na poušť Zif, a s ním tři tisíce mužů vybraných z Izraele, aby hledal Davida na poušti Zif.
حکیلہ پہاڑی پر یشیمون کے مقابل وہ رُک گئے۔ جو راستہ پہاڑ پر سے گزرتا ہے اُس کے پاس اُنہوں نے اپنا کیمپ لگایا۔ داؤد اُس وقت ریگستان میں چھپ گیا تھا۔ جب اُسے خبر ملی کہ ساؤل میرا تعاقب کر رہا ہے
I položil se Saul na pahrbku Hachila, kterýž jest proti Jesimon při cestě. David pak trvaje na poušti, srozuměl, že Saul za ním přitáhl na poušť.
تو اُس نے اپنے لوگوں کو معلوم کرنے کے لئے بھیجا۔ اُنہوں نے واپس آ کر اُسے اطلاع دی کہ بادشاہ واقعی اپنی فوج سمیت ریگستان میں پہنچ گیا ہے۔
Nebo poslav David špehéře, vyzvěděl jistotně, že Saul přitáhl.
یہ سن کر داؤد خود نکل کر چپکے سے اُس جگہ گیا جہاں ساؤل کا کیمپ تھا۔ اُس کو معلوم ہوا کہ ساؤل اور اُس کا کمانڈر ابنیر بن نیر کیمپ کے عین بیچ میں سو رہے ہیں جبکہ باقی آدمی دائرہ بنا کر اُن کے ارد گرد سو رہے ہیں۔
Tedy vstav David, šel k místu, na němž se položil Saul s vojskem. I spatřil David místo, na kterémž ležel Saul a Abner syn Nerův, hejtman vojska jeho. Saul pak spal, jsa vozy otočen, lid také ležení svá měl vůkol něho.
دو مرد داؤد کے ساتھ تھے، اخی مَلِک حِتّی اور ابی شے بن ضرویاہ۔ ضرویاہ یوآب کا بھائی تھا۔ داؤد نے پوچھا، ”کون میرے ساتھ کیمپ میں گھس کر ساؤل کے پاس جائے گا؟“ ابی شے نے جواب دیا، ”مَیں ساتھ جاؤں گا۔“
I mluvil David a řekl Achimelechovi Hetejskému a Abizai synu Sarvie, bratru Joábovu, řka: Kdo sstoupí se mnou k Saulovi do ležení? Odpověděl Abizai: Já sstoupím s tebou.
چنانچہ دونوں رات کے وقت کیمپ میں گھس آئے۔ سوئے ہوئے فوجیوں اور ابنیر سے گزر کر وہ ساؤل تک پہنچ گئے جو زمین پر لیٹا سو رہا تھا۔ اُس کا نیزہ سر کے قریب زمین میں گڑا ہوا تھا۔
A tak přišel David a Abizai k lidu v noci, a aj, Saul leže, spal, jsa vozy otočen, a kopí jeho vetknuté bylo v zemi u hlavy jeho, Abner pak i lid spali vůkol něho.
ابی شے نے آہستہ سے داؤد سے کہا، ”آج اللہ نے آپ کے دشمن کو آپ کے قبضے میں کر دیا ہے۔ اگر اجازت ہو تو مَیں اُسے اُس کے اپنے نیزے سے زمین کے ساتھ چھید دوں۔ مَیں اُسے ایک ہی وار میں مار دوں گا۔ دوسرے وار کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔“
Tedy řekl Abizai Davidovi: Dalť Bůh dnes nepřítele tvého v ruku tvou. Protož nyní, medle nechť jej probodnu pojednou kopím až do země, tak že nebude potřebí podruhé.
داؤد بولا، ”نہ کرو! اُسے مت مارنا، کیونکہ جو رب کے مسح کئے ہوئے خادم کو ہاتھ لگائے وہ قصوروار ٹھہرے گا۔
Ale David řekl k Abizai: Nezabíjej ho; nebo kdo vztáhna ruku svou na pomazaného Hospodinova, byl by bez viny?
رب کی حیات کی قَسم، رب خود ساؤل کی موت مقرر کرے گا، خواہ وہ بوڑھا ہو کر مر جائے، خواہ جنگ میں لڑتے ہوئے۔
Řekl také David: Živť jest Hospodin, leč Hospodin raní jej, aneb den jeho přijde, aby umřel, aneb na vojnu vytáhna, zahyne:
رب مجھے اِس سے محفوظ رکھے کہ مَیں اُس کے مسح کئے ہوئے خادم کو نقصان پہنچاؤں۔ نہیں، ہم کچھ اَور کریں گے۔ اُس کا نیزہ اور پانی کی صراحی پکڑ لو۔ آؤ، ہم یہ چیزیں اپنے ساتھ لے کر یہاں سے نکل جاتے ہیں۔“
Mně nedej Hospodin, abych vztáhnouti měl ruku svou na pomazaného Hospodinova. Ale nyní vezmi medle to kopí, kteréž jest u hlavy jeho, a tu číši vodnou, a odejděme.
چنانچہ وہ دونوں چیزیں اپنے ساتھ لے کر چپکے سے چلے گئے۔ کیمپ میں کسی کو بھی پتا نہ چلا، کوئی نہ جاگا۔ سب سوئے رہے، کیونکہ رب نے اُنہیں گہری نیند سُلا دیا تھا۔
I vzal David kopí a číši vodnou u hlavy Saulovy, a odešli, tak že žádný neviděl, ani nezvěděl, ani neprocítil, ale všickni spali; nebo sen tvrdý Hospodinův připadl byl na ně.
داؤد وادی کو پار کر کے پہاڑی پر چڑھ گیا۔ جب ساؤل سے فاصلہ کافی تھا
A přešed David na druhou stranu, postavil se na vrchu hory zdaleka; nebo bylo mezi nimi nemalé místo.
تو داؤد نے فوج اور ابنیر کو اونچی آواز سے پکار کر کہا، ”اے ابنیر، کیا آپ مجھے جواب نہیں دیں گے؟“ ابنیر پکارا، ”آپ کون ہیں کہ بادشاہ کو اِس طرح کی اونچی آواز دیں؟“
I zavolal David na lid a na Abnera syna Ner, řka: Což se neozveš, Abner? Odpovídaje pak Abner, řekl: Kdo jsi ty, kterýž voláš na krále?
داؤد نے طنزاً جواب دیا، ”کیا آپ مرد نہیں ہیں؟ اور اسرائیل میں کون آپ جیسا ہے؟ تو پھر آپ نے اپنے بادشاہ کی صحیح حفاظت کیوں نہ کی جب کوئی اُسے قتل کرنے کے لئے کیمپ میں گھس آیا؟
I řekl David Abnerovi: Zdaliž ty nejsi muž? A kdo jest tobě rovný v Izraeli? Proč jsi tedy neostříhal krále, pána svého? Nebo přišel jeden z lidu, aby zabil krále, pána tvého.
جو آپ نے کیا وہ ٹھیک نہیں ہے۔ رب کی حیات کی قَسم، آپ اور آپ کے آدمی سزائے موت کے لائق ہیں، کیونکہ آپ نے اپنے مالک کی حفاظت نہ کی، گو وہ رب کا مسح کیا ہوا بادشاہ ہے۔ خود دیکھ لیں، جو نیزہ اور پانی کی صراحی بادشاہ کے سر کے پاس تھے وہ کہاں ہیں؟“
Neníť to dobře, co jsi učinil. Živť jest Hospodin, že jste hodni smrti, proto že neostříháte pána svého, pomazaného Hospodinova. Ale nyní pohleď, kde jest kopí královo a číše vodná, kteráž byla u hlavy jeho.
تب ساؤل نے داؤد کی آواز پہچان لی۔ وہ پکارا، ”میرے بیٹے داؤد، کیا آپ کی آواز ہے؟“
Tedy poznal Saul hlas Davidův a řekl: Není-liž to hlas tvůj, synu můj Davide? Odpověděl David: Jest můj hlas, pane můj králi.
داؤد نے جواب دیا، ”جی، بادشاہ سلامت۔ میرے آقا، آپ میرا تعاقب کیوں کر رہے ہیں؟ مَیں تو آپ کا خادم ہوں۔ مَیں نے کیا کِیا؟ مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟
Řekl také: Proč je to, že pán můj honí služebníka svého? Nebo co jsem učinil? A co jest zlého v ruce mé?
گزارش ہے کہ میرا آقا اور بادشاہ اپنے خادم کی بات سنے۔ اگر رب نے آپ کو میرے خلاف اُکسایا ہو تو وہ میری غلہ کی نذر قبول کرے۔ لیکن اگر انسان اِس کے پیچھے ہیں تو رب کے سامنے اُن پر لعنت! اپنی حرکتوں سے اُنہوں نے مجھے میری موروثی زمین سے نکال دیا ہے اور نتیجے میں مَیں رب کی قوم میں نہیں رہ سکتا۔ حقیقت میں وہ کہہ رہے ہیں، ’جاؤ، دیگر معبودوں کی پوجا کرو!‘
Protož nyní poslyš, prosím, pane můj králi, slov služebníka svého: Jestliže tě Hospodin vzbudil proti mně, nechť zachutná obět, pakli lidé, zlořečení jsou před Hospodinem; nebo mne vyhnali dnes, abych nemohl obcovati dědictví Hospodinovu, jako by řekli: Jdi, služ bohům cizím.
ایسا نہ ہو کہ مَیں وطن سے اور رب کے حضور سے دُور مر جاؤں۔ اسرائیل کا بادشاہ پِسّو کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے کیوں نکل آیا ہے؟ وہ تو پہاڑوں میں میرا شکار تیتر کے شکار کی طرح کر رہے ہیں۔“
Ale již aspoň nechť není vylita krev má na zemi bez rozsouzení Hospodinova; nebo vytáhl král Izraelský hledati blechy jedné, rovně jako by honil koroptvu na horách.
تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے۔ داؤد میرے بیٹے، واپس آئیں۔ اب سے مَیں آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کروں گا، کیونکہ آج میری جان آپ کی نظر میں قیمتی تھی۔ مَیں بڑی بےوقوفی کر گیا ہوں، اور مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“
I řekl Saul: Zhřešilť jsem, navratiž se, synu můj Davide. Neboť nebudu více zle činiti tobě, proto že jsi draze sobě vážil života mého dnešní den. Aj, bláznivě jsem dělal a bloudil přenáramně.
داؤد نے جواب میں کہا، ”بادشاہ کا نیزہ یہاں میرے پاس ہے۔ آپ کا کوئی جوان آ کر اُسے لے جائے۔
A odpovídaje David, řekl: Teď hle kopí královo. Nechť přijde někdo z služebníků, a vezme je.
رب ہر اُس شخص کو اجر دیتا ہے جو انصاف کرتا اور وفادار رہتا ہے۔ آج رب نے آپ کو میرے حوالے کر دیا، لیکن مَیں نے اُس کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو ہاتھ لگانے سے انکار کیا۔
Hospodin pak navratiž jednomu každému za spravedlnost jeho a věrnost jeho. Daltě byl zajisté Hospodin tebe dnes v ruku mou, ale nechtělť jsem vztáhnouti ruky své na pomazaného Hospodinova.
اور میری دعا ہے کہ جتنی قیمتی آپ کی جان آج میری نظر میں تھی، اُتنی قیمتی میری جان بھی رب کی نظر میں ہو۔ وہی مجھے ہر مصیبت سے بچائے رکھے۔“
A protož jakož jsem já dnes sobě draze vážil života tvého, tak budiž draze vážen život můj před Hospodinem, aby mne vysvobodil ze vší úzkosti.
ساؤل نے جواب دیا، ”میرے بیٹے داؤد، رب آپ کو برکت دے۔ آئندہ آپ کو بڑی کامیابی حاصل ہو گی۔“ اِس کے بعد داؤد نے اپنی راہ لی اور ساؤل اپنے گھر چلا گیا۔
Tedy řekl Saul Davidovi: Požehnaný jsi, synu můj Davide. Tak čině, dokážeš ctnosti, a v tom se zmocňuje, zkvetneš. V tom odšel David cestou svou, Saul také navrátil se k místu svému.