I Samuel 17

ایک دن فلستیوں نے اپنی فوج کو یہوداہ کے شہر سوکہ کے قریب جمع کیا۔ وہ اِفس دَمّیم میں خیمہ زن ہوئے جو سوکہ اور عزیقہ کے درمیان ہے۔
I sebrali Filistinští vojska svá k boji, a shromáždili se u Socho, kteréž jest Judovo, a položili se mezi Socho a Azeka na pomezí Dammim.
جواب میں ساؤل نے اپنی فوج کو بُلا کر وادیِ ایلہ میں جمع کیا۔ وہاں اسرائیل کے مرد جنگ کے لئے ترتیب سے کھڑے ہوئے۔
Ale Saul a muži Izraelští sebravše se, položili se v údolí Elah, a sšikovali se k bitvě proti Filistinským.
یوں فلستی ایک پہاڑی پر کھڑے تھے اور اسرائیلی دوسری پہاڑی پر۔ اُن کے بیچ میں وادی تھی۔
I stáli Filistinští na hoře s strany jedné, a Izraelští stáli na hoře s strany druhé, a údolí bylo mezi nimi.
پھر فلستی صفوں سے جات شہر کا پہلوان نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس کا نام جالوت تھا اور وہ 9 فٹ سے زیادہ لمبا تھا۔
I vyšel muž bojovník z vojska Filistinského, Goliáš jménem, z Gát, zvýší šesti loket a dlani.
اُس نے حفاظت کے لئے پیتل کی کئی چیزیں پہن رکھی تھیں: سر پر خود، دھڑ پر زرہ بکتر جو 57 کلو گرام وزنی تھا
Lebka pak ocelivá na hlavě jeho, a v pancíř brněný byl oblečen, kterýžto pancíř vážil pět tisíc lotů oceli.
اور پنڈلیوں پر بکتر۔ کندھوں پر پیتل کی شمشیر لٹکی ہوئی تھی۔
Též plechovice ocelivé byly na nohách jeho, a pavéza ocelivá mezi rameny jeho.
جو نیزہ وہ پکڑ کر چل رہا تھا اُس کا دستہ کھڈی کے شہتیر جیسا موٹا اور لمبا تھا، اور اُس کے لوہے کی نوک کا وزن 7 کلو گرام سے زیادہ تھا۔ جالوت کے آگے آگے ایک آدمی اُس کی ڈھال اُٹھائے چل رہا تھا۔
A dřevo u kopí jeho jako vratidlo tkadlcovské, železo pak ostré kopí jeho vážilo šest set lotů železa; a ten, kterýž nosil braň jeho, šel před ním.
جالوت اسرائیلی صفوں کے سامنے رُک کر گرجا، ”تم سب کیوں لڑنے کے لئے صف آرا ہو گئے ہو؟ کیا مَیں فلستی نہیں ہوں جبکہ تم صرف ساؤل کے نوکر چاکر ہو؟ چلو، ایک آدمی کو چن کر اُسے یہاں نیچے میرے پاس بھیج دو۔
I postavil se, a volal na vojska Izraelská, řka k nim: Nač jste to vyšli, vojensky se sšikovavše? Zdaliž já nejsem Filistinský, a vy služebníci Saulovi? Vybeřte z sebe muže, kterýž by sstoupil ke mně.
اگر وہ مجھ سے لڑ سکے اور مجھے مار دے تو ہم تمہارے غلام بن جائیں گے۔ لیکن اگر مَیں اُس پر غالب آ کر اُسے مار ڈالوں تو تم ہمارے غلام بن جاؤ گے۔
Jestližeť mi bude moci odolati a zabije mne, tedy budeme služebníci vaši; pakliť já přemohu jej a zabiji ho, budete vy služebníci naši, a sloužiti budete nám.
آج مَیں اسرائیلی صفوں کی بدنامی کر کے اُنہیں چیلنج کرتا ہوں کہ مجھے ایک آدمی دو جو میرے ساتھ لڑے۔“
Pravil také ten Filistinský: Já jsem dnes zhaněl vojska Izraelská. Vydejtež mi muže, abychom se bili spolu.
جالوت کی یہ باتیں سن کر ساؤل اور تمام اسرائیلی گھبرا گئے، اور اُن پر دہشت طاری ہو گئی۔
A když uslyšel Saul i všecken Izrael slova Filistinského taková, ulekli se a báli se velmi.
اُس وقت داؤد کا باپ یسّی کافی بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُس کے کُل 8 بیٹے تھے، اور وہ اِفراتہ کے علاقے کے بیت لحم میں رہتا تھا۔
David pak ten syn muže Efratejského z Betléma Judova, (jehož jméno Izai, kterýž měl osm synů, a již se byl sstaral za dnů Saule, přiblíživ se k lidem sešlým.
لیکن اُس کے تین سب سے بڑے بیٹے فلستیوں سے لڑنے کے لئے ساؤل کی فوج میں بھرتی ہو گئے تھے۔ سب سے بڑے کا نام اِلیاب، دوسرے کا ابی نداب اور تیسرے کا سمّہ تھا۔
Tři také synové Izai starší šedše, táhli na vojnu s Saulem. Jména těch tří synů jeho, kteříž byli šli k boji: Eliáb prvorozený, a druhý po něm Abinadab, třetí pak Samma.
داؤد تو سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ وہ دوسروں کی طرح پورا وقت ساؤل کے پاس نہ گزار سکا، کیونکہ اُسے باپ کی بھیڑبکریوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اِس لئے وہ آتا جاتا رہا۔ چنانچہ وہ موجود نہیں تھا
Ale David byl nejmladší. A tak ti tři synové starší odešli s Saulem).
داؤد تو سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ وہ دوسروں کی طرح پورا وقت ساؤل کے پاس نہ گزار سکا، کیونکہ اُسے باپ کی بھیڑبکریوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اِس لئے وہ آتا جاتا رہا۔ چنانچہ وہ موجود نہیں تھا
David tedy odšel od Saule a navrátil se, aby pásl stádo otce svého v Betlémě.
جب جالوت 40 دن صبح و شام اسرائیلیوں کی صفوں کے سامنے کھڑے ہو کر اُنہیں چیلنج کرتا رہا۔
I přicházel ten Filistinský ráno a večer, a stavěl se po čtyřidceti dní.
ایک دن یسّی نے داؤد سے کہا، ”بیٹا، اپنے بھائیوں کے پاس کیمپ میں جا کر اُن کا پتا کرو۔ بُھنے ہوئے اناج کے یہ 16 کلو گرام اور یہ دس روٹیاں اپنے ساتھ لے کر جلدی جلدی اُدھر پہنچ جاؤ۔
Tedy řekl Izai Davidovi synu svému: Vezmi i hned pro bratří své efi pražmy této a deset chlebů těchto, a běž do vojska k bratřím svým.
پنیر کی یہ دس ٹکیاں اُن کے کپتان کو دے دینا۔ بھائیوں کا حال معلوم کر کے اُن کی کوئی چیز واپس لے آؤ تاکہ مجھے تسلی ہو جائے کہ وہ ٹھیک ہیں۔
A deset syřečků mladých těchto doneseš hejtmanu, a navštívě bratří své, pozdravíš jich, a základ jejich vyzdvihneš.
وہ وادیِ ایلہ میں ساؤل اور اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستیوں سے لڑ رہے ہیں۔“
Saul pak i oni, i všickni muži Izraelští byli v údolí Elah, bojujíce proti Filistinským.
اگلے دن صبح سویرے داؤد نے ریوڑ کو کسی اَور کے سپرد کر کے سامان اُٹھایا اور یسّی کی ہدایت کے مطابق چلا گیا۔ جب وہ کیمپ کے پاس پہنچ گیا تو اسرائیلی فوجی نعرے لگا لگا کر میدانِ جنگ کے لئے نکل رہے تھے۔
A tak vstav David tím raněji a zanechav stáda při strážném, vzal to a šel, jakž mu byl přikázal Izai. I přišel až k šancům, a aj, vojsko vycházelo do šiku a křičelo k bitvě.
وہ لڑنے کے لئے ترتیب سے کھڑے ہو گئے، اور دوسری طرف فلستی صفیں بھی تیار ہوئیں۔
I sšikovali se Izraelští, ano i Filistinští, vojsko proti vojsku.
یہ دیکھ کر داؤد نے اپنی چیزیں اُس آدمی کے پاس چھوڑ دیں جو لشکر کے سامان کی نگرانی کر رہا تھا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں بھائیوں سے ملنے چلا گیا۔ وہ ابھی اُن کا حال پوچھ ہی رہا تھا
Protož David zanechav břemene, kteréž s sebe složil u strážného při břemeních, běžel do vojska; a když přišel, tázal se bratří svých, jak se mají.
کہ جاتی جالوت معمول کے مطابق فلستیوں کی صفوں سے نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے وہی طنز کی باتیں بکنے لگا۔ داؤد نے بھی اُس کی باتیں سنیں۔
A když on s nimi mluvil, aj, muž bojovník jménem Goliáš, Filistinský z Gát, vycházel z vojska Filistinských a mluvil jako i prvé; což slyšel i David.
جالوت کو دیکھتے ہی اسرائیلیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور وہ بھاگ کر
Všickni pak muži Izraelští, jakž uzřeli toho muže, utíkali před tváří jeho, a báli se náramně.
آپس میں کہنے لگے، ”کیا آپ نے اِس آدمی کو ہماری طرف بڑھتے ہوئے دیکھا؟ سنیں کہ وہ کس طرح ہماری بدنامی کر کے ہمیں چیلنج کر رہا ہے۔ بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص اِسے مار دے اُسے بڑا اجر ملے گا۔ شہزادی سے اُس کی شادی ہو گی، اور آئندہ اُس کے پاپ کے خاندان کو ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔“
I mluvili Izraelští mezi sebou: Viděli-li jste toho muže, kterýž vyšel? Nebo aby pohanění uvedl na Izraele, vyšel. Kdož by ho zabil, zbohatí ho král bohatstvím velikým, a dceru svou dá jemu, i dům otce jeho osvobodí v Izraeli.
داؤد نے ساتھ والے فوجیوں سے پوچھا، ”کیا کہہ رہے ہیں؟ اُس آدمی کو کیا انعام ملے گا جو اِس فلستی کو مار کر ہماری قوم کی رُسوائی دُور کرے گا؟ یہ نامختون فلستی کون ہے کہ زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کرے!“
I mluvil David mužům, kteříž stáli u něho, a řekl: Co bude dáno muži tomu, kterýž by zabil toho Filistinského a odjal pohanění od Izraele? Nebo kdo jest Filistinský neobřezaný ten, že pohanění uvodí na vojsko Boha živého?
لوگوں نے دوبارہ داؤد کو بتایا کہ بادشاہ اُس آدمی کو کیا دے گا جو جالوت کو مار ڈالے گا۔
Odpověděl jemu lid v táž slova, řka: To bude dáno muži, kterýž by ho zabil.
جب داؤد کے بڑے بھائی اِلیاب نے داؤد کی باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور وہ اُسے جھڑکنے لگا، ”تُو کیوں آیا ہے؟ بیابان میں اپنی چند ایک بھیڑبکریوں کو کس کے پاس چھوڑ آیا ہے؟ مَیں تیری شوخی اور دل کی شرارت خوب جانتا ہوں۔ تُو صرف جنگ کا تماشا دیکھنے آیا ہے!“
A uslyšev Eliáb, bratr jeho nejstarší, že mluví s těmi muži, rozhněval se Eliáb velmi na Davida, a řekl: Proč jsi sem přišel? A komus nechal kolikasi těch ovec na poušti? Známť já pýchu tvou a zlost srdce tvého, žes přišel dívati se bitvě.
داؤد نے پوچھا، ”اب مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ مَیں نے تو صرف سوال پوچھا۔“
I řekl David: Což jsem pak učinil? Zdaž mi nebylo poručeno?
وہ اُس سے مُڑ کر کسی اَور کے پاس گیا اور وہی بات پوچھنے لگا۔ وہی جواب ملا۔
Tedy šel od něho k jinému, jehož se tázal jako i prvé. I odpověděl jemu lid tak jako i prvé.
داؤد کی یہ باتیں سن کر کسی نے ساؤل کو اطلاع دی۔ ساؤل نے اُسے فوراً بُلایا۔
A tak roznesla se slova, kteráž mluvil David, a oznámili je Saulovi. Kterýžto povolal ho.
داؤد نے بادشاہ سے کہا، ”کسی کو اِس فلستی کی وجہ سے ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔ مَیں اُس سے لڑوں گا۔“
I řekl David Saulovi: Nechť se neleká srdce člověka pro něho; služebník tvůj půjde a bude se bíti s Filistinským tímto.
ساؤل بولا، ”آپ؟ آپ جیسا لڑکا کس طرح اُس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ آپ تو ابھی بچے سے ہو جبکہ وہ تجربہ کار جنگجو ہے جو جوانی سے ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔“
Ale Saul řekl Davidovi: Nebudeš moci jíti proti Filistinskému tomu, abys se potýkal s ním; nebo mládenček jsi, on pak jest muž bojovný od mladosti své.
لیکن داؤد نے اصرار کیا، ”مَیں اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی نگرانی کرتا ہوں۔ جب کبھی کوئی شیرببر یا ریچھ ریوڑ کا جانور چھین کر بھاگ جاتا
Odpověděl David Saulovi: Služebník tvůj pastýřem byl stáda otce svého, a když přicházel lev aneb nedvěd, a bral dobytče z stáda,
تو مَیں اُس کے پیچھے جاتا اور اُسے مار مار کر بھیڑ کو اُس کے منہ سے چھڑا لیتا تھا۔ اگر شیر یا ریچھ جواب میں مجھ پر حملہ کرتا تو مَیں اُس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اُسے مار دیتا تھا۔
Já dostihal jsem ho a bil jsem jej, a vydíral jsem je z hrdla jeho. Pakli se na mne obořil, tedy ujma ho za čelist, bil jsem jej, až jsem ho i zabil.
اِس طرح آپ کے خادم نے کئی شیروں اور ریچھوں کو مار ڈالا ہے۔ یہ نامختون بھی اُن کی طرح ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ اُس نے زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کیا ہے۔
I lva i nedvěda zabil služebník tvůj; budeť tedy Filistinský neobřezanec ten jako který z nich, nebo zhaněl vojska Boha živého.
جس رب نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجے سے بچا لیا ہے وہ مجھے اِس فلستی کے ہاتھ سے بھی بچائے گا۔“ ساؤل بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں اور رب آپ کے ساتھ ہو۔“
Řekl také David: Hospodin, kterýž vytrhl mne z moci lva a z moci nedvěda, onť mne vytrhne z ruky Filistinského tohoto. Tedy řekl Saul Davidovi: Jdi, a Hospodin budiž s tebou.
اُس نے داؤد کو اپنا زرہ بکتر اور پیتل کا خود پہنایا۔
I dal Saul obléci Davida v šaty své, a vstavil lebku ocelivou na hlavu jeho, a oblékl ho v pancíř.
پھر داؤد نے ساؤل کی تلوار باندھ کر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن اُسے بہت مشکل لگ رہا تھا۔ اُس نے ساؤل سے کہا، ”مَیں یہ چیزیں پہن کر نہیں لڑ سکتا، کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہوں۔“ اُنہیں اُتار کر
Připásal také David meč jeho na ty šaty jeho, a chtěl jíti, ale že tomu nezvykl, protož řekl David Saulovi: Nemohuť v tom jíti, nebo jsem nepřivykl. I složil to David s sebe.
اُس نے ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتھر چن کر اُنہیں اپنی چرواہے کی تھیلی میں ڈال لیا۔ پھر چرواہے کی اپنی لاٹھی اور فلاخن پکڑ کر وہ دیو سے لڑنے کے لئے اسرائیلی صفوں سے نکلا۔
A vzav hůl svou do ruky své, vybral sobě pět kamenů hladkých z potoku, a vložil je do mošničky pastýřské, kterouž měl, totiž do pytlíku, a prak svůj v ruce nesl, a přiblížil se k Filistinskému.
جالوت داؤد کی جانب بڑھا۔ ڈھال کو اُٹھانے والا اُس کے آگے آگے چل رہا تھا۔
Bral se také i Filistinský, jda a přibližuje se k Davidovi, a muž ten, kterýž nesl braň jeho, šel před ním.
اُس نے حقارت آمیز نظروں سے داؤد کا جائزہ لیا، کیونکہ وہ گورا اور خوب صورت نوجوان تھا۔
A když pohleděl Filistinský a uzřel Davida, pohrdal jím, proto že byl mládenček, a ryšavý, a krásného vzezření.
وہ گرجا، ”کیا مَیں کُتا ہوں کہ تُو لاٹھی لے کر میرا مقابلہ کرنے آیا ہے؟“ اپنے دیوتاؤں کے نام لے کر وہ داؤد پر لعنت بھیج کر
I řekl Filistinský Davidovi: Což jsem pes, že jdeš proti mně s holí? A zlořečil Filistinský Davidovi skrze bohy své.
چلّایا، ”اِدھر آ تاکہ مَیں تیرا گوشت پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلاؤں۔“
Řekl také Filistinský Davidovi: Poď ke mně, a dámť tělo tvé ptákům nebeským a šelmám zemským.
داؤد نے جواب دیا، ”آپ تلوار، نیزہ اور شمشیر لے کر میرا مقابلہ کرنے آئے ہیں، لیکن مَیں رب الافواج کا نام لے کر آتا ہوں، اُسی کا نام جو اسرائیلی فوج کا خدا ہے۔ کیونکہ آپ نے اُسی کو چیلنج کیا ہے۔
Odpověděl David Filistinskému: Ty jdeš ke mně s mečem a s kopím a s pavézou, ale já k tobě jdu ve jménu Hospodina zástupů, Boha vojsk Izraelských, kterémuž jsi ty utrhal.
آج ہی رب آپ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا، اور مَیں آپ کا سر قلم کر دوں گا۔ اِسی دن مَیں فلستی فوجیوں کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلا دوں گا۔ تب تمام دنیا جان لے گی کہ اسرائیل کا خدا ہے۔
Dnešního dne zavře tě Hospodin v ruku mou, a zabiji tě, a setnu hlavu tvou s tebe, a vydám těla vojska Filistinského dnes ptákům nebeským a šelmám zemským, a pozná všecka země, žeť jest Bůh v Izraeli.
سب جو یہاں موجود ہیں پہچان لیں گے کہ رب کو ہمیں بچانے کے لئے تلوار یا نیزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ خود ہی جنگ کر رہا ہے، اور وہی آپ کو ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“
A zvíť všecko shromáždění toto, že ne mečem ani kopím vysvobozuje Hospodin; (nebo Hospodinův jest boj), protož vydáť vás v ruce naše.
جالوت داؤد پر حملہ کرنے کے لئے آگے بڑھا، اور داؤد بھی اُس کی طرف دوڑا۔
Stalo se pak, že když vstal ten Filistinský, a šel, přibližuje se proti Davidovi, pospíšil i David a běžel proti Filistinskému, aby se s ním potýkal.
چلتے چلتے اُس نے اپنی تھیلی سے پتھر نکالا اور اُسے فلاخن میں رکھ کر زور سے چلایا۔ پتھر اُڑتا اُڑتا دیو کے ماتھے پر جا لگا۔ وہ کھوپڑی میں دھنس گیا، اور دیو منہ کے بل گر گیا۔
V tom David vztáh ruku svou k mošničce, vyňal z ní kámen, kterýmž hodil z praku, a udeřil Filistinského v čelo jeho tak, že kámen uvázl v čele jeho. I padl tváří svou na zem.
یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔
A tak přemohl David Filistinského prakem a kamenem, a udeřiv Filistinského, zabil jej, ačkoli David žádného meče v ruce neměl.
یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔
A přiběh David, stál nad Filistinským. Potom pochytiv meč jeho, dobyl ho z pošvy a zabil jej, a sťal jím hlavu jeho. To vidouce Filistinští, že umřel nejsilnější jejich, utíkali.
اسرائیل اور یہوداہ کے مرد فتح کے نعرے لگا لگا کر فلستیوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُن کا تعاقب کرتے کرتے وہ جات اور عقرون کے دروازوں تک پہنچ گئے۔ جو راستہ شعریم سے جات اور عقرون تک جاتا ہے اُس پر ہر طرف فلستیوں کی لاشیں نظر آئیں۔
A protož vstavše muži Izraelští a Judští, zkřikli a honili Filistinské, až kde se vchází do údolí, a až k branám Akaron. I padali, raněni jsouce, Filistinští po cestě k Saraim, až do Gát a až do Akaron.
پھر اسرائیلیوں نے واپس آ کر فلستیوں کی چھوڑی ہوئی لشکرگاہ کو لُوٹ لیا۔
A navrátivše se synové Izraelští od honění Filistinských, vzebrali tábor jejich.
بعد میں داؤد جالوت کا سر یروشلم کو لے آیا۔ دیو کے ہتھیار اُس نے اپنے خیمے میں رکھ لئے۔
Potom David vzav hlavu toho Filistinského, přinesl ji do Jeruzaléma, a odění jeho složil v stanu svém.
جب داؤد جالوت سے لڑنے گیا تو ساؤل نے فوج کے کمانڈر ابنیر سے پوچھا، ”اِس جوان آدمی کا باپ کون ہے؟“ ابنیر نے جواب دیا، ”آپ کی حیات کی قَسم، مجھے معلوم نہیں۔“
Tehdáž pak, když viděl Saul Davida jdoucího proti tomu Filistinskému, řekl Abnerovi hejtmanu vojska: Abner, čí jest syn ten mládenček? Odpověděl Abner: Jako jest živa duše tvá, králi, že nevím.
بادشاہ بولا، ”پھر پتا کریں!“
Ale král řekl: Zeptej ty se, čí jest syn mládenec ten.
جب داؤد دیو کا سر قلم کر کے واپس آیا تو ابنیر اُسے بادشاہ کے پاس لایا۔ داؤد ابھی جالوت کا سر اُٹھائے پھر رہا تھا۔
Když se pak vracoval David od zabití Filistinského toho, pojav ho Abner, přivedl jej před Saule, an drží hlavu Filistinského v ruce své.
ساؤل نے پوچھا، ”آپ کا باپ کون ہے؟“ داؤد نے جواب دیا، ”مَیں بیت لحم کے رہنے والے آپ کے خادم یسّی کا بیٹا ہوں۔“
I řekl jemu Saul: Čí jsi syn, mládenče? Odpověděl David: Syn služebníka tvého Izai Betlémského.