Isaiah 24

دیکھو، رب دنیا کو ویران و سنسان کر دے گا، رُوئے زمین کو اُلٹ پلٹ کر کے اُس کے باشندوں کو منتشر کر دے گا۔
Gle, Jahve razvaljuje zemlju, razara je, nakazi joj lice, raspršuje stanovnike njene.
کسی کو بھی چھوڑا نہیں جائے گا، خواہ امام ہو یا عام شخص، مالک یا نوکر، مالکن یا نوکرانی، بیچنے والا یا خریدار، اُدھار لینے یا دینے والا، قرض دار یا قرض خواہ۔
Svećenik će biti k'o i narod, gospodar k'o i sluga, gospodarica k'o i sluškinja, prodavač k'o i kupac, zajmodavac k'o i zajmoprimac, vjerovnik k'o i dužnik.
زمین مکمل طور پر اُجڑ جائے گی، اُسے سراسر لُوٹا جائے گا۔ رب ہی نے یہ سب کچھ فرمایا ہے۔
Opustošena će biti zemlja, opljačkana sasvim, jer je Jahve odlučio.
زمین سوکھ سوکھ کر سکڑ جائے گی، دنیا خشک ہو کر مُرجھا جائے گی۔ اُس کے بڑے بڑے لوگ بھی نڈھال ہو جائیں گے۔
Zemlja tuži, vene, svijet gine, gasne, nebo sa zemljom propada.
زمین کے اپنے باشندوں نے اُس کی بےحرمتی کی ہے، کیونکہ وہ شریعت کے تابع نہ رہے بلکہ اُس کے احکام کو تبدیل کر کے اللہ کے ساتھ کا ابدی عہد توڑ دیا ہے۔
Oskvrnjena je zemlja pod žiteljima svojim, jer prestupiše Zakon, pogaziše odredbu, Savez vječni razvrgoše.
اِسی لئے زمین لعنت کا لقمہ بن گئی ہے، اُس پر بسنے والے اپنی سزا بھگت رہے ہیں۔ اِسی لئے دنیا کے باشندے بھسم ہو رہے ہیں اور کم ہی باقی رہ گئے ہیں۔
Zato prokletstvo proždire zemlju, okajavaju stanovnici njeni. Zato su sažgani žitelji zemljini i malo je ljudi preostalo.
انگور کا تازہ رس سوکھ کر ختم ہو رہا، انگور کی بیلیں مُرجھا رہی ہیں۔ جو پہلے خوش باش تھے وہ آہیں بھرنے لگے ہیں۔
Vino tuguje, loza vene, uzdišu svi što bijahu srca vesela.
دفوں کی خوش کن آوازیں بند، رنگ رلیاں منانے والوں کا شور بند، سرودوں کے سُریلے نغمے بند ہو گئے ہیں۔
Prestalo je veselje uz bubnje, zamrla je graja razigrana; umukla je glazba citara.
اب لوگ گیت گا گا کر مَے نہیں پیتے بلکہ شراب اُنہیں کڑوی ہی لگتی ہے۔
Ne pije se više vino uz pjesmu, ogrknu piće silovito.
ویران و سنسان شہر تباہ ہو گیا ہے، ہر گھر کے دروازے پر کنڈی لگی ہے تاکہ اندر گھسنے والوں سے محفوظ رہے۔
Razoren je grad ništavila, zatvoren ulaz svim kućama.
گلیوں میں لوگ گریہ و زاری کر رہے ہیں کہ مَے ختم ہے۔ ہر خوشی دُور ہو گئی ہے، ہر شادمانی زمین سے غائب ہے۔
Jauk po ulicama zbog vina, nesta svakog veselja, radost je iz zemlje prognana.
شہر میں ملبے کے ڈھیر ہی رہ گئے ہیں، اُس کے دروازے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے ہیں۔
Tek pustoš ostade u gradu, u trijeske smrskana su vrata.
کیونکہ ملک کے درمیان اور اقوام کے بیچ میں یہی صورتِ حال ہو گی کہ چند ایک ہی بچ پائیں گے، بالکل اُن دو چار زیتونوں کی مانند جو درخت کو جھاڑنے کے باوجود اُس پر رہ جاتے ہیں، یا اُن دو چار انگوروں کی طرح جو فصل چننے کے باوجود بیلوں پر لگے رہتے ہیں۔
Jer tako se zbiva na zemlji, među narodima, kao kad se oberu masline il' paljetkuje grožđe nakon berbe.
لیکن یہ چند ایک ہی پکار کر خوشی کے نعرے لگائیں گے۔ مغرب سے وہ رب کی عظمت کی ستائش کریں گے۔
Oni glas podižu, kliču od radosti; uznose s mora veličajnost Jahvinu.
چنانچہ مشرق میں رب کو جلال دو، جزیروں میں اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم کرو۔
I na istoku ime Jahve slave oni, na otocima mora ime Jahve, Boga Izraelova.
ہمیں دنیا کی انتہا سے گیت سنائی دے رہے ہیں، ”راست خدا کی تعریف ہو!“ لیکن مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں! مجھ پر افسوس، کیونکہ بےوفا اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں، بےوفا کھلے طور پر اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں!“
S kraja zemlje čujemo pjesme: "Slava Pravedniku!" Ali ja kažem: "Propadoh! Propadoh! Jao meni! Vjerolomci se iznevjeriše, nevjerom se, vjerolomci, iznevjeriše."
اے دنیا کے باشندو، تم دہشت ناک مصیبت، گڑھوں اور پھندوں میں پھنس جاؤ گے۔
Strava, jama, zamka tebi, žitelju zemlje:
تب جو ہول ناک آوازوں سے بھاگ کر بچ جائے وہ گڑھے میں گر جائے گا، اور جو گڑھے سے نکل جائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا۔ کیونکہ آسمان کے دریچے کھل رہے اور زمین کی بنیادیں ہل رہی ہیں۔
tko pred glasom strave uteče u jamu će upasti; tko se iz jame izvuče zamka će ga uhvatit'. Da, otvorit će se ustave u visini i zatresti zemlji temelji.
زمین کڑک سے پھٹ رہی ہے۔ وہ ڈگمگا رہی، جھوم رہی،
Zemlja će se grozno razbiti, zemlja će se strašno raspući, zemlja će se silno uzdrmati,
نشے میں آئے شرابی کی طرح لڑکھڑا رہی اور کچی جھونپڑی کی طرح جھول رہی ہے۔ آخرکار وہ اپنی بےوفائی کے بوجھ تلے اِتنے دھڑام سے گرے گی کہ آئندہ کبھی نہیں اُٹھنے کی۔
zemlja će zateturati poput pijanca, zanjihat se poput kolibe; toliko će joj otežati bezakonje njeno da će pasti i neće više ustati.
اُس دن رب آسمان کے لشکر اور زمین کے بادشاہوں سے جواب طلب کرے گا۔
I dogodit će se u onaj dan: Jahve će kazniti u visini Vojsku nebesku, a na zemlji sve kraljeve zemaljske;
تب وہ گرفتار ہو کر گڑھے میں جمع ہوں گے، اُنہیں قیدخانے میں ڈال کر متعدد دنوں کے بعد سزا ملے گی۔
bit će sakupljeni i zasužnjeni u jami, zatvoreni u tamnicu i nakon mnogih dana kažnjeni.
اُس وقت چاند نادم ہو گا اور سورج شرم کھائے گا، کیونکہ رب الافواج کوہِ صیون پر تخت نشین ہو گا۔ وہاں یروشلم میں وہ بڑی شان و شوکت کے ساتھ اپنے بزرگوں کے سامنے حکومت کرے گا۔
Pocrvenjet će mjesec, postidjet se sunce, jer će kraljevati Jahve nad Vojskama na gori Sionu i u Jeruzalemu i Slava će mu sjati pred starješinama.