Genesis 37

یعقوب ملکِ کنعان میں رہتا تھا جہاں پہلے اُس کا باپ بھی پردیسی تھا۔
A Jakov se bijaše nastanio u zemlji gdje je njegov otac boravio kao pridošlica - u zemlji kanaanskoj.
یہ یعقوب کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت یعقوب کا بیٹا یوسف 17 سال کا تھا۔ وہ اپنے بھائیوں یعنی بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ یوسف اپنے باپ کو اپنے بھائیوں کی بُری حرکتوں کی اطلاع دیا کرتا تھا۔
Evo nasljedstva Jakovljeva. Kao mladić, u dobi od sedamnaest godina, Josip je čuvao stada sa svojom braćom, sinovima Bilhe i Zilpe, koje bijahu žene njegova oca. Josip je ocu svome donosio zle glasove o njima.
یعقوب یوسف کو اپنے تمام بیٹوں کی نسبت زیادہ پیار کرتا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ تب پیدا ہوا جب باپ بوڑھا تھا۔ اِس لئے یعقوب نے اُس کے لئے ایک خاص رنگ دار لباس بنوایا۔
Izrael je volio Josipa više nego ijednog svoga sina jer je bio dijete njegove staračke dobi; i on mu napravi kićenu haljinu.
جب اُس کے بھائیوں نے دیکھا کہ ہمارا باپ یوسف کو ہم سے زیادہ پیار کرتا ہے تو وہ اُس سے نفرت کرنے لگے اور ادب سے اُس سے بات نہیں کرتے تھے۔
Kako njegova braća opaze da ga njihov otac voli više od svih drugih svojih sinova, zamrze ga toliko da mu nisu mogli ni prijaznu riječ progovoriti.
ایک رات یوسف نے خواب دیکھا۔ جب اُس نے اپنے بھائیوں کو خواب سنایا تو وہ اُس سے اَور بھی نفرت کرنے لگے۔
Jednom Josip usni san i kaza ga svojoj braći, a oni ga zbog toga još više zamrze.
اُس نے کہا، ”سنو، مَیں نے خواب دیکھا۔
"Poslušajte", reče im, "san što sam ga usnio!
ہم سب کھیت میں پُولے باندھ رہے تھے کہ میرا پُولا کھڑا ہو گیا۔ آپ کے پُولے میرے پُولے کے ارد گرد جمع ہو کر اُس کے سامنے جھک گئے۔“
Pomislite! Vezali smo nasred polja snopove, kadli se najednom moj snop uspravi i stade uzgor. Uto se vaši snopovi okupe okolo i duboko se poklone mom snopu."
اُس کے بھائیوں نے کہا، ”اچھا، تُو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت کرے گا؟“ اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُن کی اُس سے نفرت مزید بڑھ گئی۔
Njegova ga braća upitaše: "Kaniš li nad nama zakraljevati? Hoćeš li nam biti gospodar?" I još ga više zamrze zbog njegova pričanja o snovima.
کچھ دیر کے بعد یوسف نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا ہے۔ اُس میں سورج، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک گئے۔“
Usni on još jedan san te ga ispriča svojoj braći: "Još sam jedan san usnuo. Pazite! Sunce, mjesec i jedanaest zvijezda duboko mi se klanjahu!"
اُس نے یہ خواب اپنے باپ کو بھی سنایا تو اُس نے اُسے ڈانٹا۔ اُس نے کہا، ”یہ کیسا خواب ہے جو تُو نے دیکھا! یہ کیسی بات ہے کہ مَیں، تیری ماں اور تیرے بھائی آ کر تیرے سامنے زمین تک جھک جائیں؟“
Kad je to ispričao svome ocu, ukori ga otac i reče mu: "Što znači taj san što si ga usnuo? Zar ćemo doći ja, tvoja majka i tvoja braća pa ti se do zemlje klanjati?"
نتیجے میں اُس کے بھائی اُس سے بہت حسد کرنے لگے۔ لیکن اُس کے باپ نے دل میں یہ بات محفوظ رکھی۔
I dok su braća od zavisti bila ljuta na nj, njegov je otac razmišljao o svemu.
ایک دن جب یوسف کے بھائی اپنے باپ کے ریوڑ چَرانے کے لئے سِکم تک پہنچ گئے تھے
Jednom njegova braća odu čuvati očeva stada blizu Šekema.
تو یعقوب نے یوسف سے کہا، ”تیرے بھائی سِکم میں ریوڑوں کو چَرا رہے ہیں۔ آ، مَیں تجھے اُن کے پاس بھیج دیتا ہوں۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“
Izrael reče Josipu: "Tvoja braća čuvaju stada kod Šekema, pa hajde da te pošaljem k njima." On mu odgovori: "Dobro, idem."
یعقوب نے کہا، ”جا کر معلوم کر کہ تیرے بھائی اور اُن کے ساتھ کے ریوڑ خیریت سے ہیں کہ نہیں۔ پھر واپس آ کر مجھے بتا دینا۔“ چنانچہ اُس کے باپ نے اُسےوادیِ حبرون سے بھیج دیا، اور یوسف سِکم پہنچ گیا۔
Potom će mu otac: "Hajde i vidi kako su ti braća i stoka pa mi javi." Tako ga otpremi iz doline Hebrona, i on stigne u Šekem.
وہاں وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا۔ آخرکار ایک آدمی اُس سے ملا اور پوچھا، ”آپ کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟“
Neki čovjek nađe ga gdje luta poljem pa ga upita: "Što tražiš?"
یوسف نے جواب دیا، ”مَیں اپنے بھائیوں کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ وہ اپنے جانوروں کو کہاں چَرا رہے ہیں۔“
"Tražim braću", odgovori. "Možeš li mi kazati gdje čuvaju stada?"
آدمی نے کہا، ”وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ مَیں نے اُنہیں یہ کہتے سنا کہ آؤ، ہم دوتین جائیں۔“ یہ سن کر یوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے دوتین چلا گیا۔ وہاں اُسے وہ مل گئے۔
A čovjek reče: "Odavde su otišli. Čuo sam ih gdje govore: 'Hajdemo u Dotan.'" Tako Josip ode za svojom braćom i nađe ih u Dotanu.
جب یوسف ابھی دُور سے نظر آیا تو اُس کے بھائیوں نے اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
Oni ga opaze izdaleka; prije nego im se približio, počnu se dogovarati da ga ubiju.
اُنہوں نے کہا، ”دیکھو، خواب دیکھنے والا آ رہا ہے۔
I jedan drugom reče: "Eno stiže onaj sanjar!
آؤ، ہم اُسے مار ڈالیں اور اُس کی لاش کسی گڑھے میں پھینک دیں۔ ہم کہیں گے کہ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ پھر پتا چلے گا کہ اُس کے خوابوں کی کیا حقیقت ہے۔“
Hajde da ga sad ubijemo i bacimo u kakvu čatrnju! Možemo kazati da ga je proždrla divlja zvijer. Vidjet ćemo što će biti od njegovih snova!"
جب روبن نے اُن کی باتیں سنیں تو اُس نے یوسف کو بچانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا، ”نہیں، ہم اُسے قتل نہ کریں۔
Ali kad je to čuo Ruben, pokuša da ga izbavi iz njihovih šaka. I reče: "Nemojmo oduzimati njegova života!
اُس کا خون نہ کرنا۔ بےشک اُسے اِس گڑھے میں پھینک دیں جو ریگستان میں ہے، لیکن اُسے ہاتھ نہ لگائیں۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ اُسے بچا کر باپ کے پاس واپس پہنچانا چاہتا تھا۔
Ne prolijevajte krvi" - dalje je govorio Ruben. "Bacite ga u čatrnju u pustari; ali ne dižite na nj ruke!" Htio ga je tako izbaviti iz njihovih šaka i odvesti ocu.
جوں ہی یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا اُنہوں نے اُس کا رنگ دار لباس اُتار کر
Ali kad je Josip stigao braći, oni s Josipa svuku njegovu haljinu, haljinu kićenu što je bila na njemu;
یوسف کو گڑھے میں پھینک دیا۔ گڑھا خالی تھا، اُس میں پانی نہیں تھا۔
pograbe ga i bace u čatrnju. Čatrnja je bila prazna; nije bilo u njoj vode.
پھر وہ روٹی کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ اچانک اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ نظر آیا۔ وہ جِلعاد سے مصر جا رہے تھے، اور اُن کے اونٹ قیمتی مسالوں یعنی لادن، بلسان اور مُر سے لدے ہوئے تھے۔
Potom sjednu da ručaju. Kako podignu svoje oči, opaze povorku Jišmaelaca gdje dolazi iz Gileada. Deve su im nosile mirodije, balzam i mirisavu smolu da ih preprodaju u Egipat.
تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟
Tada reče Juda svojoj braći: "Što ćemo postići ako ubijemo svog brata a krv njegovu sakrijemo?
آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔
Hajde da ga prodamo Jišmaelcima; ali ne dižimo na nj ruke. TÓa on je naš brat, naše meso." Braća ga poslušaju.
چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سِکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔
Uto naiđu ljudi, midjanski trgovci. Braća izvuku Josipa iz čatrnje i prodaju ga za dvadeset srebrnika Jišmaelcima, a oni Josipa dovedu u Egipat.
اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔
Kad se Ruben vratio k čatrnji i vidio da Josipa nema u čatrnji, razdere svoju odjeću.
وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“
A kad se vratio svojoj braći, povika: "Dječaka nema! Kamo ću ja sad?"
تب اُنہوں نے بکرا ذبح کر کے یوسف کا لباس اُس کے خون میں ڈبویا،
A oni uzmu Josipovu haljinu, zakolju jedno kozle i haljinu zamoče u krv.
پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“
Kićenu haljinu otpreme ocu i poruče: "Ovo smo našli; gledaj je li ovo haljina tvoga sina ili nije."
یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“
Prepozna je on pa reče: "Haljina je moga sina! Divlja ga je zvijer rastrgla! Na komade je Josip rastrgan!"
یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔
I razdere Jakov svoje haljine, stavi pokorničku kostrijet oko bokova i dugo vremena oplakivaše svoga sina.
اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔
Svi su ga njegovi sinovi i sve njegove kćeri nastojali utješiti, ali se on ne mogaše utješiti. Govorio je: "Ne, sići ću k svome sinu u Šeol tugujući!" Tako ga je oplakivao njegov otac.
اِتنے میں مِدیانی مصر پہنچ کر یوسف کو بیچ چکے تھے۔ مصر کے بادشاہ فرعون کے ایک اعلیٰ افسر فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ فوطی فار بادشاہ کے محافظوں پر مقرر تھا۔
A Midjanci ga prodaju u Egipat Potifaru, dvoraninu faraonovu, zapovjedniku straže.