سنو! پہاڑوں پر بڑے ہجوم کا شور مچ رہا ہے۔ سنو! متعدد ممالک اور جمع ہونے والی قوموں کا غل غپاڑا سنائی دے رہا ہے۔ رب الافواج جنگ کے لئے فوج جمع کر رہا ہے۔
دہشت اُن پر چھا جائے گی، اور وہ جاں کنی اور دردِ زہ کی سی گرفت میں آ کر جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپیں گے۔ ایک دوسرے کو ڈر کے مارے گھور گھور کر اُن کے چہرے آگ کی طرح تمتما رہے ہوں گے۔
بابل کے تمام باشندے شکاری کے سامنے دوڑنے والے غزال اور چرواہے سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنے ملک اور اپنی قوم میں واپس آنے کی کوشش کریں گے۔
آئندہ اُسے کبھی دوبارہ بسایا نہیں جائے گا، نسل در نسل وہ ویران ہی رہے گا۔ نہ بَدُو اپنا تنبو وہاں لگائے گا، اور نہ گلہ بان اپنے ریوڑ اُس میں ٹھہرائے گا۔
صرف ریگستان کے جانور کھنڈرات میں جا بسیں گے۔ شہر کے گھر اُن کی آوازوں سے گونج اُٹھیں گے، عقابی اُلّو وہاں ٹھہریں گے، اور بکرانما جِنّ اُس میں رقص کریں گے۔