Psalms 81

آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ اللہ ہماری قوت ہے۔ اُس کی خوشی میں شادیانہ بجاؤ، یعقوب کے خدا کی تعظیم میں خوشی کے نعرے لگاؤ۔
رَنِّمُوا ِللهِ قُوَّتِنَا. اهْتِفُوا لإِلهِ يَعْقُوبَ.
گیت گانا شروع کرو۔ دف بجاؤ، سرود اور ستار کی سُریلی آواز نکالو۔
ارْفَعُوا نَغْمَةً وَهَاتُوا دُفًّا، عُودًا حُلْوًا مَعَ رَبَابٍ.
نئے چاند کے دن نرسنگا پھونکو، پورے چاند کے جس دن ہماری عید ہوتی ہے اُسے پھونکو۔
انْفُخُوا فِي رَأْسِ الشَّهْرِ بِالْبُوقِ، عِنْدَ الْهِلاَلِ لِيَوْمِ عِيدِنَا.
کیونکہ یہ اسرائیل کا فرض ہے، یہ یعقوب کے خدا کا فرمان ہے۔
لأَنَّ هذَا فَرِيضَةٌ لإِسْرَائِيلَ، حُكْمٌ لإِلهِ يَعْقُوبَ.
جب یوسف مصر کے خلاف نکلا تو اللہ نے خود یہ مقرر کیا۔ مَیں نے ایک زبان سنی، جو مَیں اب تک نہیں جانتا تھا،
جَعَلَهُ شَهَادَةً فِي يُوسُفَ عِنْدَ خُرُوجِهِ عَلَى أَرْضِ مِصْرَ. سَمِعْتُ لِسَانًا لَمْ أَعْرِفْهُ:
”مَیں نے اُس کے کندھے پر سے بوجھ اُتارا اور اُس کے ہاتھ بھاری ٹوکری اُٹھانے سے آزاد کئے۔
«أَبْعَدْتُ مِنَ الْحِمْلِ كَتِفَهُ. يَدَاهُ تَحَوَّلَتَا عَنِ السَّلِّ.
مصیبت میں تُو نے آواز دی تو مَیں نے تجھے بچایا۔ گرجتے بادل میں سے مَیں نے تجھے جواب دیا اور تجھے مریبہ کے پانی پر آزمایا۔ (سِلاہ)
فِي الضِّيقِ دَعَوْتَ فَنَجَّيْتُكَ. اسْتَجَبْتُكَ فِي سِتْرِ الرَّعْدِ. جَرَّبْتُكَ عَلَى مَاءِ مَرِيبَةَ. سِلاَهْ.
اے میری قوم، سن، تو مَیں تجھے آگاہ کروں گا۔ اے اسرائیل، کاش تُو میری سنے!
«اِسْمَعْ يَا شَعْبِي فَأُحَذِّرَكَ. يَا إِسْرَائِيلُ، إِنْ سَمِعْتَ لِي!
تیرے درمیان کوئی اَور خدا نہ ہو، کسی اجنبی معبود کو سجدہ نہ کر۔
لاَ يَكُنْ فِيكَ إِلهٌ غَرِيبٌ، وَلاَ تَسْجُدْ لإِلهٍ أَجْنَبِيٍّ.
مَیں ہی رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر سے نکال لایا۔ اپنا منہ خوب کھول تو مَیں اُسے بھر دوں گا۔
أَنَا الرَّبُّ إِلهُكَ، الَّذِي أَصْعَدَكَ مِنْ أَرْضِ مِصْرَ. أَفْغِرْ فَاكَ فَأَمْلأَهُ.
لیکن میری قوم نے میری نہ سنی، اسرائیل میری بات ماننے کے لئے تیار نہ تھا۔
فَلَمْ يَسْمَعْ شَعْبِي لِصَوْتِي، وَإِسْرَائِيلُ لَمْ يَرْضَ بِي.
چنانچہ مَیں نے اُنہیں اُن کے دلوں کی ضد کے حوالے کر دیا، اور وہ اپنے ذاتی مشوروں کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔
فَسَلَّمْتُهُمْ إِلَى قَسَاوَةِ قُلُوبِهِمْ، لِيَسْلُكُوا فِي مُؤَامَرَاتِ أَنْفُسِهِمْ.
کاش میری قوم سنے، اسرائیل میری راہوں پر چلے!
لَوْ سَمِعَ لِي شَعْبِي، وَسَلَكَ إِسْرَائِيلُ فِي طُرُقِي،
تب مَیں جلدی سے اُس کے دشمنوں کو زیر کرتا، اپنا ہاتھ اُس کے مخالفوں کے خلاف اُٹھاتا۔
سَرِيعًا كُنْتُ أُخْضِعُ أَعْدَاءَهُمْ، وَعَلَى مُضَايِقِيهِمْ كُنْتُ أَرُدُّ يَدِي.
تب رب سے نفرت کرنے والے دبک کر اُس کی خوشامد کرتے، اُن کی شکست ابدی ہوتی۔
مُبْغِضُو الرَّبِّ يَتَذَلَّلُونَ لَهُ، وَيَكُونُ وَقْتُهُمْ إِلَى الدَّهْرِ.
لیکن اسرائیل کو مَیں بہترین گندم کھلاتا، مَیں چٹان میں سے شہد نکال کر اُسے سیر کرتا۔“
وَكَانَ أَطْعَمَهُ مِنْ شَحْمِ الْحِنْطَةِ، وَمِنَ الصَّخْرَةِ كُنْتُ أُشْبِعُكَ عَسَلاً».