Numbers 11

ایک دن لوگ خوب شکایت کرنے لگے۔ جب یہ شکایتیں رب تک پہنچیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس کی آگ اُن کے درمیان بھڑک اُٹھی۔ جلتے جلتے اُس نے خیمہ گاہ کا ایک کنارہ بھسم کر دیا۔
وَكَانَ الشَّعْبُ كَأَنَّهُمْ يَشْتَكُونَ شَرًّا فِي أُذُنَيِ الرَّبِّ. وَسَمِعَ الرَّبُّ فَحَمِيَ غَضَبُهُ، فَاشْتَعَلَتْ فِيهِمْ نَارُ الرَّبِّ وَأَحْرَقَتْ فِي طَرَفِ الْمَحَلَّةِ.
لوگ مدد کے لئے موسیٰ کے پاس آ کر چلّانے لگے تو اُس نے رب سے دعا کی، اور آگ بجھ گئی۔
فَصَرَخَ الشَّعْبُ إِلَى مُوسَى، فَصَلَّى مُوسَى إِلَى الرَّبِّ فَخَمَدَتِ النَّارُ.
اُس مقام کا نام تبعیرہ یعنی جلنا پڑ گیا، کیونکہ رب کی آگ اُن کے درمیان جل اُٹھی تھی۔
فَدُعِيَ اسْمُ ذلِكَ الْمَوْضِعِ «تَبْعِيرَةَ» لأَنَّ نَارَ الرَّبِّ اشْتَعَلَتْ فِيهِمْ.
اسرائیلیوں کے ساتھ جو اجنبی سفر کر رہے تھے وہ گوشت کھانے کی شدید آرزو کرنے لگے۔ تب اسرائیلی بھی رو پڑے اور کہنے لگے، ”کون ہمیں گوشت کھلائے گا؟
وَاللَّفِيفُ الَّذِي فِي وَسَطِهِمِ اشْتَهَى شَهْوَةً. فَعَادَ بَنُو إِسْرَائِيلَ أَيْضًا وَبَكَوْا وَقَالُوا: «مَنْ يُطْعِمُنَا لَحْمًا؟
مصر میں ہم مچھلی مفت کھا سکتے تھے۔ ہائے، وہاں کے کھیرے، تربوز، گَندنے، پیاز اور لہسن کتنے اچھے تھے!
قَدْ تَذَكَّرْنَا السَّمَكَ الَّذِي كُنَّا نَأْكُلُهُ فِي مِصْرَ مَجَّانًا، وَالْقِثَّاءَ وَالْبَطِّيخَ وَالْكُرَّاثَ وَالْبَصَلَ وَالثُّومَ.
لیکن اب تو ہماری جان سوکھ گئی ہے۔ یہاں بس مَن ہی مَن نظر آتا رہتا ہے۔“
وَالآنَ قَدْ يَبِسَتْ أَنْفُسُنَا. لَيْسَ شَيْءٌ غَيْرَ أَنَّ أَعْيُنَنَا إِلَى هذَا الْمَنِّ!».
مَن دھنئے کے دانوں کی مانند تھا، اور اُس کا رنگ گُوگل کے گوند کی مانند تھا۔
وَأَمَّا الْمَنُّ فَكَانَ كَبِزْرِ الْكُزْبَرَةِ، وَمَنْظَرُهُ كَمَنْظَرِ الْمُقْلِ.
رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔
كَانَ الشَّعْبُ يَطُوفُونَ لِيَلْتَقِطُوهُ، ثُمَّ يَطْحَنُونَهُ بِالرَّحَى أَوْ يَدُقُّونَهُ فِي الْهَاوَنِ وَيَطْبُخُونَهُ فِي الْقُدُورِ وَيَعْمَلُونَهُ مَلاَّتٍ. وَكَانَ طَعْمُهُ كَطَعْمِ قَطَائِفَ بِزَيْتٍ.
رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔
وَمَتَى نَزَلَ النَّدَى عَلَى الْمَحَلَّةِ لَيْلاً كَانَ يَنْزِلُ الْمَنُّ مَعَهُ.
تمام خاندان اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر رونے لگے تو رب کو شدید غصہ آیا۔ اُن کا شور موسیٰ کو بھی بہت بُرا لگا۔
فَلَمَّا سَمِعَ مُوسَى الشَّعْبَ يَبْكُونَ بِعَشَائِرِهِمْ، كُلَّ وَاحِدٍ فِي بَابِ خَيْمَتِهِ، وَحَمِيَ غَضَبُ الرَّبِّ جِدًّا، سَاءَ ذلِكَ فِي عَيْنَيْ مُوسَى.
اُس نے رب سے پوچھا، ”تُو نے اپنے خادم کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کیوں کیا؟ مَیں نے کس کام سے تجھے اِتنا ناراض کیا کہ تُو نے اِن تمام لوگوں کا بوجھ مجھ پر ڈال دیا؟
فَقَالَ مُوسَى لِلرَّبِّ: «لِمَاذَا أَسَأْتَ إِلَى عَبْدِكَ؟ وَلِمَاذَا لَمْ أَجِدْ نِعْمَةً فِي عَيْنَيْكَ حَتَّى أَنَّكَ وَضَعْتَ ثِقْلَ جَمِيعِ هذَا الشَّعْبِ عَلَيَّ؟
کیا مَیں نے حاملہ ہو کر اِس پوری قوم کو جنم دیا کہ تُو مجھ سے کہتا ہے، ’اِسے اُس طرح اُٹھا کر لے چلنا جس طرح آیا شیرخوار بچے کو اُٹھا کر ہر جگہ ساتھ لئے پھرتی ہے۔ اِسی طرح اِسے اُس ملک میں لے جانا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اِن کے باپ دادا سے کیا ہے۔‘
أَلَعَلِّي حَبِلْتُ بِجَمِيعِ هذَا الشَّعْبِ؟ أَوْ لَعَلِّي وَلَدْتُهُ، حَتَّى تَقُولَ لِي احْمِلْهُ فِي حِضْنِكَ كَمَا يَحْمِلُ الْمُرَبِّي الرَّضِيعَ، إِلَى الأَرْضِ الَّتِي حَلَفْتَ لآبَائِهِ؟
اے اللہ، مَیں اِن تمام لوگوں کو کہاں سے گوشت مہیا کروں؟ وہ میرے سامنے روتے رہتے ہیں کہ ہمیں کھانے کے لئے گوشت دو۔
مِنْ أَيْنَ لِي لَحْمٌ حَتَّى أُعْطِيَ جَمِيعَ هذَا الشَّعْبِ؟ لأَنَّهُمْ يَبْكُونَ عَلَيَّ قَائِلِينَ: أَعْطِنَا لَحْمًا لِنَأْكُلَ.
مَیں اکیلا اِن تمام لوگوں کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا۔ یہ بوجھ میرے لئے حد سے زیادہ بھاری ہے۔
لاَ أَقْدِرُ أَنَا وَحْدِي أَنْ أَحْمِلَ جَمِيعَ هذَا الشَّعْبِ لأَنَّهُ ثَقِيلٌ عَلَيَّ.
اگر تُو اِس پر اصرار کرے تو پھر بہتر ہے کہ ابھی مجھے مار دے تاکہ مَیں اپنی تباہی نہ دیکھوں۔“
فَإِنْ كُنْتَ تَفْعَلُ بِي هكَذَا، فَاقْتُلْنِي قَتْلاً إِنْ وَجَدْتُ نِعْمَةً فِي عَيْنَيْكَ، فَلاَ أَرَى بَلِيَّتِي».
جواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس اسرائیل کے 70 بزرگ جمع کر۔ صرف ایسے لوگ چن جن کے بارے میں تجھے معلوم ہے کہ وہ لوگوں کے بزرگ اور نگہبان ہیں۔ اُنہیں ملاقات کے خیمے کے پاس لے آ۔ وہاں وہ تیرے ساتھ کھڑے ہو جائیں،
فَقَالَ الرَّبُّ لِمُوسَى: «اجْمَعْ إِلَيَّ سَبْعِينَ رَجُلاً مِنْ شُيُوخِ إِسْرَائِيلَ الَّذِينَ تَعْلَمُ أَنَّهُمْ شُيُوخُ الشَّعْبِ وَعُرَفَاؤُهُ، وَأَقْبِلْ بِهِمْ إِلَى خَيْمَةِ الاجْتِمَاعِ فَيَقِفُوا هُنَاكَ مَعَكَ.
تو مَیں اُتر کر تیرے ساتھ ہم کلام ہوں گا۔ اُس وقت مَیں اُس روح میں سے کچھ لوں گا جو مَیں نے تجھ پر نازل کیا تھا اور اُسے اُن پر نازل کروں گا۔ تب وہ قوم کا بوجھ اُٹھانے میں تیری مدد کریں گے اور تُو اِس میں اکیلا نہیں رہے گا۔
فَأَنْزِلَ أَنَا وَأَتَكَلَّمَ مَعَكَ هُنَاكَ، وَآخُذَ مِنَ الرُّوحِ الَّذِي عَلَيْكَ وَأَضَعَ عَلَيْهِمْ، فَيَحْمِلُونَ مَعَكَ ثِقْلَ الشَّعْبِ، فَلاَ تَحْمِلُ أَنْتَ وَحْدَكَ.
لوگوں کو بتانا، ’اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ کل تم گوشت کھاؤ گے۔ رب نے تمہاری سنی جب تم رو پڑے کہ کون ہمیں گوشت کھلائے گا، مصر میں ہماری حالت بہتر تھی۔ اب رب تمہیں گوشت مہیا کرے گا اور تم اُسے کھاؤ گے۔
وَلِلشَّعْبِ تَقُولُ: تَقَدَّسُوا لِلْغَدِ فَتَأْكُلُوا لَحْمًا، لأَنَّكُمْ قَدْ بَكَيْتُمْ فِي أُذُنَيِ الرَّبِّ قَائِلِينَ: مَنْ يُطْعِمُنَا لَحْمًا؟ إِنَّهُ كَانَ لَنَا خَيْرٌ فِي مِصْرَ. فَيُعْطِيكُمُ الرَّبُّ لَحْمًا فَتَأْكُلُونَ.
تم اُسے نہ صرف ایک، دو یا پانچ دن کھاؤ گے بلکہ 10 یا 20 دن سے بھی زیادہ عرصے تک۔
تَأْكُلُونَ لاَ يَوْمًا وَاحِدًا، وَلاَ يَوْمَيْنِ، وَلاَ خَمْسَةَ أَيَّامٍ، وَلاَ عَشَرَةَ أَيَّامٍ، وَلاَ عِشْرِينَ يَوْمًا،
تم ایک پورا مہینہ خوب گوشت کھاؤ گے، یہاں تک کہ وہ تمہاری ناک سے نکلے گا اور تمہیں اُس سے گھن آئے گی۔ اور یہ اِس سبب سے ہو گا کہ تم نے رب کو جو تمہارے درمیان ہے رد کیا اور روتے روتے اُس کے سامنے کہا کہ ہم کیوں مصر سے نکلے‘۔“
بَلْ شَهْرًا مِنَ الزَّمَانِ، حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ مَنَاخِرِكُمْ، وَيَصِيرَ لَكُمْ كَرَاهَةً، لأَنَّكُمْ رَفَضْتُمُ الرَّبَّ الَّذِي فِي وَسَطِكُمْ وَبَكَيْتُمْ أَمَامَهُ قَائِلِينَ: لِمَاذَا خَرَجْنَا مِنْ مِصْرَ؟»
لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر قوم کے پیدل چلنے والے گنے جائیں تو چھ لاکھ ہیں۔ تُو کس طرح ہمیں ایک ماہ تک گوشت مہیا کرے گا؟
فَقَالَ مُوسَى: «سِتُّ مِئَةِ أَلْفِ مَاشٍ هُوَ الشَّعْبُ الَّذِي أَنَا فِي وَسَطِهِ، وَأَنْتَ قَدْ قُلْتَ: أُعْطِيهِمْ لَحْمًا لِيَأْكُلُوا شَهْرًا مِنَ الزَّمَانِ.
کیا گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں کو اِتنی مقدار میں ذبح کیا جا سکتا ہے کہ کافی ہو؟ اگر سمندر کی تمام مچھلیاں اُن کے لئے پکڑی جائیں تو کیا کافی ہوں گی؟“
أَيُذْبَحُ لَهُمْ غَنَمٌ وَبَقَرٌ لِيَكْفِيَهُمْ؟ أَمْ يُجْمَعُ لَهُمْ كُلُّ سَمَكِ الْبَحْرِ لِيَكْفِيَهُمْ؟»
رب نے کہا، ”کیا رب کا اختیار کم ہے؟ اب تُو خود دیکھ لے گا کہ میری باتیں درست ہیں کہ نہیں۔“
فَقَالَ الرَّبُّ لِمُوسَى: «هَلْ تَقْصُرُ يَدُ الرَّبِّ؟ الآنَ تَرَى أَيُوافِيكَ كَلاَمِي أَمْ لاَ».
چنانچہ موسیٰ نے وہاں سے نکل کر لوگوں کو رب کی یہ باتیں بتائیں۔ اُس نے اُن کے بزرگوں میں سے 70 کو چن کر اُنہیں ملاقات کے خیمے کے ارد گرد کھڑا کر دیا۔
فَخَرَجَ مُوسَى وَكَلَّمَ الشَّعْبَ بِكَلاَمِ الرَّبِّ، وَجَمَعَ سَبْعِينَ رَجُلاً مِنْ شُيُوخِ الشَّعْبِ وَأَوْقَفَهُمْ حَوَالَيِ الْخَيْمَةِ.
تب رب بادل میں اُتر کر موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ جو روح اُس نے موسیٰ پر نازل کیا تھا اُس میں سے اُس نے کچھ لے کر اُن 70 بزرگوں پر نازل کیا۔ جب روح اُن پر آیا تو وہ نبوّت کرنے لگے۔ لیکن ایسا پھر کبھی نہ ہوا۔
فَنَزَلَ الرَّبُّ فِي سَحَابَةٍ وَتَكَلَّمَ مَعَهُ، وَأَخَذَ مِنَ الرُّوحِ الَّذِي عَلَيْهِ وَجَعَلَ عَلَى السَّبْعِينَ رَجُلاً الشُّيُوخَ. فَلَمَّا حَلَّتْ عَلَيْهِمِ الرُّوحُ تَنَبَّأُوا، وَلكِنَّهُمْ لَمْ يَزِيدُوا.
اب ایسا ہوا کہ اِن ستر بزرگوں میں سے دو خیمہ گاہ میں رہ گئے تھے۔ اُن کے نام اِلداد اور میداد تھے۔ اُنہیں چنا تو گیا تھا لیکن وہ ملاقات کے خیمے کے پاس نہیں آئے تھے۔ اِس کے باوجود روح اُن پر بھی نازل ہوا اور وہ خیمہ گاہ میں نبوّت کرنے لگے۔
وَبَقِيَ رَجُلاَنِ فِي الْمَحَلَّةِ، اسْمُ الْوَاحِدِ أَلْدَادُ، وَاسْمُ الآخَرِ مِيدَادُ، فَحَلَّ عَلَيْهِمَا الرُّوحُ. وَكَانَا مِنَ الْمَكْتُوبِينَ، لكِنَّهُمَا لَمْ يَخْرُجَا إِلَى الْخَيْمَةِ، فَتَنَبَّآ فِي الْمَحَلَّةِ.
ایک نوجوان بھاگ کر موسیٰ کے پاس آیا اور کہا، ”اِلداد اور میداد خیمہ گاہ میں ہی نبوّت کر رہے ہیں۔“
فَرَكَضَ غُلاَمٌ وَأَخْبَرَ مُوسَى وَقَالَ: «أَلْدَادُ وَمِيدَادُ يَتَنَبَّآنِ فِي الْمَحَلَّةِ».
یشوع بن نون جو جوانی سے موسیٰ کا مددگار تھا بول اُٹھا، ”موسیٰ میرے آقا، اُنہیں روک دیں!“
فَأَجَابَ يَشُوعُ بْنُ نُونَ خَادِمُ مُوسَى مِنْ حَدَاثَتِهِ وَقَالَ: «يَا سَيِّدِي مُوسَى، ارْدَعْهُمَا!»
لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تُو میری خاطر غیرت کھا رہا ہے؟ کاش رب کے تمام لوگ نبی ہوتے اور وہ اُن سب پر اپنا روح نازل کرتا!“
فَقَالَ لَهُ مُوسَى: «هَلْ تَغَارُ أَنْتَ لِي؟ يَا لَيْتَ كُلَّ شَعْبِ الرَّبِّ كَانُوا أَنْبِيَاءَ إِذَا جَعَلَ الرَّبُّ رُوحَهُ عَلَيْهِمْ».
پھر موسیٰ اور اسرائیل کے بزرگ خیمہ گاہ میں واپس آئے۔
ثُمَّ انْحَازَ مُوسَى إِلَى الْمَحَلَّةِ هُوَ وَشُيُوخُ إِسْرَائِيلَ.
تب رب کی طرف سے زوردار ہَوا چلنے لگی جس نے سمندر کو پار کرنے والے بٹیروں کے غول دھکیل کر خیمہ گاہ کے ارد گرد زمین پر پھینک دیئے۔ اُن کے غول تین فٹ اونچے اور خیمہ گاہ کے چاروں طرف 30 کلو میٹر تک پڑے رہے۔
فَخَرَجَتْ رِيحٌ مِنْ قِبَلِ الرَّبِّ وَسَاقَتْ سَلْوَى مِنَ الْبَحْرِ وَأَلْقَتْهَا عَلَى الْمَحَلَّةِ، نَحْوَ مَسِيرَةِ يَوْمٍ مِنْ هُنَا وَمَسِيرَةِ يَوْمٍ مِنْ هُنَاكَ، حَوَالَيِ الْمَحَلَّةِ، وَنَحْوَ ذِرَاعَيْنِ فَوْقَ وَجْهِ الأَرْضِ.
اُس پورے دن اور رات اور اگلے پورے دن لوگ نکل کر بٹیریں جمع کرتے رہے۔ ہر ایک نے کم از کم دس بڑی ٹوکریاں بھر لیں۔ پھر اُنہوں نے اُن کا گوشت خیمے کے ارد گرد زمین پر پھیلا دیا تاکہ وہ خشک ہو جائے۔
فَقَامَ الشَّعْبُ كُلَّ ذلِكَ النَّهَارِ، وَكُلَّ اللَّيْلِ وَكُلَّ يَوْمِ الْغَدِ وَجَمَعُوا السَّلْوَى. الَّذِي قَلَّلَ جَمَعَ عَشَرَةَ حَوَامِرَ. وَسَطَّحُوهَا لَهُمْ مَسَاطِحَ حَوَالَيِ الْمَحَلَّةِ.
لیکن گوشت کے پہلے ٹکڑے ابھی منہ میں تھے کہ رب کا غضب اُن پر آن پڑا، اور اُس نے اُن میں سخت وبا پھیلنے دی۔
وَإِذْ كَانَ اللَّحْمُ بَعْدُ بَيْنَ أَسْنَانِهِمْ قَبْلَ أَنْ يَنْقَطِعَ، حَمِيَ غَضَبُ الرَّبِّ عَلَى الشَّعْبِ، وَضَرَبَ الرَّبُّ الشَّعْبَ ضَرْبَةً عَظِيمَةً جِدًّا.
چنانچہ مقام کا نام قبروت ہتاوہ یعنی ’لالچ کی قبریں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُنہوں نے اُن لوگوں کو دفن کیا جو گوشت کے لالچ میں آ گئے تھے۔
فَدُعِيَ اسْمُ ذلِكَ الْمَوْضِعِ «قَبَرُوتَ هَتَّأَوَةَ» لأَنَّهُمْ هُنَاكَ دَفَنُوا الْقَوْمَ الَّذِينَ اشْتَهَوْا.
اِس کے بعد اسرائیلی قبروت ہتاوہ سے روانہ ہو کر حصیرات پہنچ گئے۔ وہاں وہ خیمہ زن ہوئے۔
وَمِنْ قَبَرُوتَ هَتَّأَوَةَ ارْتَحَلَ الشَّعْبُ إِلَى حَضَيْرُوتَ، فَكَانُوا فِي حَضَيْرُوتَ.