Nahum 3

اُس قاتل شہر پر افسوس جو جھوٹ اور لُوٹے ہوئے مال سے بھرا ہوا ہے۔ وہ لُوٹ مار سے کبھی باز نہیں آتا۔
وَيْلٌ لِمَدِينَةِ الدِّمَاءِ. كُلُّهَا مَلآنَةٌ كَذِبًا وَخَطْفًا. لاَ يَزُولُ الافْتِرَاسُ.
سنو! چابک کی آواز، چلتے ہوئے رتھوں کا شور! گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے، رتھ بھاگ بھاگ کر اُچھل رہے ہیں۔
صَوْتُ السَّوطِ وَصَوْتُ رَعْشَةِ الْبَكَرِ، وَخَيْلٌ تَخُبُّ وَمَرْكَبَاتٌ تَقْفِزُ،
گھڑسوار آگے بڑھ رہے، شعلہ زن تلواریں اور چمکتے نیزے نظر آ رہے ہیں۔ ہر طرف مقتول ہی مقتول، بےشمار لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں۔ اِتنی ہیں کہ لوگ ٹھوکر کھا کھا کر اُن پر سے گزرتے ہیں۔
وَفُرْسَانٌ تَنْهَضُ، وَلَهِيبُ السَّيْفِ وَبَرِيقُ الرُّمْحِ، وَكَثْرَةُ جَرْحَى، وَوَفْرَةُ قَتْلَى، وَلاَ نِهَايَةَ لِلْجُثَثِ. يَعْثُرُونَ بِجُثَثِهِمْ.
یہ ہو گا نینوہ کا انجام، اُس دل فریب کسبی اور جادوگرنی کا جس نے اپنی جادوگری اور عصمت فروشی سے اقوام اور اُمّتوں کو غلامی میں بیچ ڈالا۔
مِنْ أَجْلِ زِنَى الزَّانِيَةِ الْحَسَنَةِ الْجَمَالِ صَاحِبَةِ السِّحْرِ الْبَائِعَةِ أُمَمًا بِزِنَاهَا، وَقَبَائِلَ بِسِحْرِهَا.
رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ بیٹی، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرا لباس تیرے سر کے اوپر اُٹھاؤں گا کہ تیرا ننگاپن اقوام کو نظر آئے اور تیرا منہ دیگر ممالک کے سامنے کالا ہو جائے۔
«هأَنَذَا عَلَيْكِ، يَقُولُ رَبُّ الْجُنُودِ، فَأَكْشِفُ أَذْيَالَكِ إِلَى فَوْقِ وَجْهِكِ، وَأُرِي الأُمَمَ عَوْرَتَكِ وَالْمَمَالِكَ خِزْيَكِ.
مَیں تجھ پر کُوڑا کرکٹ پھینک کر تیری تحقیر کروں گا۔ تُو دوسروں کے لئے تماشا بن جائے گی۔
وَأَطْرَحُ عَلَيْكِ أَوْسَاخًا، وَأُهِينُكِ وَأَجْعَلُكِ عِبْرَةً.
تب سب تجھے دیکھ کر بھاگ جائیں گے۔ وہ کہیں گے، ’نینوہ تباہ ہو گئی ہے!‘ اب اُس پر افسوس کرنے والا کون رہا؟ اب مجھے کہاں سے لوگ ملیں گے جو تجھے تسلی دیں؟“
وَيَكُونُ كُلُّ مَنْ يَرَاكِ يَهْرُبُ مِنْكِ وَيَقُولُ: خَرِبَتْ نِينَوَى، مَنْ يَرْثِي لَهَا؟ مِنْ أَيْنَ أَطْلُبُ لَكِ مُعَزِّينَ؟».
کیا تُو تھیبس شہر سے بہتر ہے، جو دریائے نیل پر واقع تھا؟ وہ تو پانی سے گھرا ہوا تھا، اور پانی ہی اُسے حملوں سے محفوظ رکھتا تھا۔
هَلْ أَنْتِ أَفْضَلُ مِنْ نُوَ أَمُونَ الْجَالِسَةِ بَيْنَ الأَنْهَارِ، حَوْلَهَا الْمِيَاهُ الَّتِي هِيَ حِصْنُ الْبَحْرِ، وَمِنَ الْبَحْرِ سُورُهَا؟
ایتھوپیا اور مصر کے فوجی اُس کے لئے لامحدود طاقت کا باعث تھے، فوط اور لبیا اُس کے اتحادی تھے۔
كُوشٌ قُوَّتُهَا مَعَ مِصْرَ وَلَيْسَتْ نِهَايَةٌ. فُوطٌ وَلُوبِيمُ كَانُوا مَعُونَتَكِ.
توبھی وہ قیدی بن کر جلاوطن ہوا۔ ہر گلی کے کونے میں اُس کے شیرخوار بچوں کو زمین پر پٹخ دیا گیا۔ اُس کے شرفا قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم ہوئے، اُس کے تمام بزرگ زنجیروں میں جکڑے گئے۔
هِيَ أَيْضًا قَدْ مَضَتْ إِلَى الْمَنْفَى بِالسَّبْيِ، وَأَطْفَالُهَا حُطِّمَتْ فِي رَأْسِ جَمِيعِ الأَزِقَّةِ، وَعَلَى أَشْرَافِهَا أَلْقَوْا قُرْعَةً، وَجَمِيعُ عُظَمَائِهَا تَقَيَّدُوا بِالْقُيُودِ.
اے نینوہ بیٹی، تُو بھی نشے میں دُھت ہو جائے گی۔ تُو بھی حواس باختہ ہو کر دشمن سے پناہ لینے کی کوشش کرے گی۔
أَنْتِ أَيْضًا تَسْكَرِينَ. تَكُونِينَ خَافِيَةً. أَنْتِ أَيْضًا تَطْلُبِينَ حِصْنًا بِسَبَبِ الْعَدُوِّ.
تیرے تمام قلعے پکے پھل سے لدے ہوئے انجیر کے درخت ہیں۔ جب اُنہیں ہلایا جائے تو انجیر فوراً کھانے والے کے منہ میں گر جاتے ہیں۔
جَمِيعُ قِلاَعِكِ أَشْجَارُ تِينٍ بِالْبَوَاكِيرِ، إِذَا انْهَزَّتْ تَسْقُطُ فِي فَمِ الآكِلِ.
لو، تیرے تمام دستے عورتیں بن گئے ہیں۔ تیرے ملک کے دروازے دشمن کے لئے پورے طور پر کھولے گئے، تیرے کنڈے نذرِ آتش ہو گئے ہیں۔
هُوَذَا شَعْبُكِ نِسَاءٌ فِي وَسَطِكِ! تَنْفَتِحُ لأَعْدَائِكِ أَبْوَابُ أَرْضِكِ. تَأْكُلُ النَّارُ مَغَالِيقَكِ.
خوب پانی جمع کر تاکہ محاصرے کے دوران کافی ہو۔ اپنی قلعہ بندی مزید مضبوط کر! گارے کو پاؤں سے لتاڑ لتاڑ کر اینٹیں بنا لے!
اِسْتَقِي لِنَفْسِكِ مَاءً لِلْحِصَارِ. أَصْلِحِي قِلاَعَكِ. ادْخُلِي فِي الطِّينِ وَدُوسِي فِي الْمِلاَطِ. أَصْلِحِي الْمِلْبَنَ.
تاہم آگ تجھے بھسم کرے گی، تلوار تجھے مار ڈالے گی، ہاں وہ تجھے ٹڈیوں کی طرح کھا جائے گی۔ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہو گا، خواہ تُو ٹڈیوں کی طرح بےشمار کیوں نہ ہو جائے۔
هُنَاكَ تَأْكُلُكِ نَارٌ، يَقْطَعُكِ سَيْفٌ، يَأْكُلُكِ كَالْغَوْغَاءِ، تَكَاثَرِي كَالْغَوْغَاءِ. تَعَاظَمِي كَالْجَرَادِ!
بےشک تیرے تاجر ستاروں جتنے لاتعداد ہو گئے ہیں، لیکن اچانک وہ ٹڈیوں کے بچوں کی طرح اپنی کینچلی کو اُتار لیں گے اور اُڑ کر غائب ہو جائیں گے۔
أَكْثَرْتِ تُجَّارَكِ أَكْثَرَ مِنْ نُجُومِ السَّمَاءِ. الْغَوْغَاءُ جَنَّحَتْ وَطَارَتْ.
تیرے درباری ٹڈیوں جیسے اور تیرے افسر ٹڈی دَلوں کی مانند ہیں جو سردیوں کے موسم میں دیواروں کے ساتھ چپک جاتی لیکن دھوپ نکلتے ہی اُڑ کر اوجھل ہو جاتی ہیں۔ کسی کو بھی پتا نہیں کہ وہ کہاں چلی گئی ہیں۔
رُؤَسَاؤُكِ كَالْجَرَادِ، وَوُلاَتُكِ كَحَرْجَلَةِ الْجَرَادِ الْحَالَّةِ عَلَى الْجُدْرَانِ فِي يَوْمِ الْبَرْدِ. تُشْرِقُ الشَّمْسُ فَتَطِيرُ وَلاَ يُعْرَفُ مَكَانُهَا أَيْنَ هُوَ.
اے اسور کے بادشاہ، تیرے چرواہے گہری نیند سو رہے، تیرے شرفا آرام کر رہے ہیں۔ تیری قوم پہاڑوں پر منتشر ہو گئی ہے، اور کوئی نہیں جو اُنہیں دوبارہ جمع کرے۔
نَعِسَتْ رُعَاتُكَ يَا مَلِكَ أَشُّورَ. اضْطَجَعَتْ عُظَمَاؤُكَ. تَشَتَّتَ شَعْبُكَ عَلَى الْجِبَالِ وَلاَ مَنْ يَجْمَعُ.
تیری چوٹ بھر ہی نہیں سکتی، تیرا زخم لاعلاج ہے۔ جسے بھی تیرے انجام کی خبر ملے وہ تالی بجائے گا۔ کیونکہ سب کو تیرا مسلسل ظلم و تشدد برداشت کرنا پڑا۔
لَيْسَ جَبْرٌ لانْكِسَارِكَ. جُرْحُكَ عَدِيمُ الشِّفَاءِ. كُلُّ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ خَبَرَكَ يُصَفِّقُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَيْكَ، لأَنَّهُ عَلَى مَنْ لَمْ يَمُرَّ شَرُّكَ عَلَى الدَّوَامِ؟