Micah 6

اے اسرائیل، رب کا فرمان سن، ”عدالت میں کھڑے ہو کر اپنا معاملہ بیان کر! پہاڑ اور پہاڑیاں تیرے گواہ ہوں، اُنہیں اپنی بات سنا دے۔“
اِسْمَعُوا مَا قَالَهُ الرَّبُّ: «قُمْ خَاصِمْ لَدَى الْجِبَالِ وَلْتَسْمَعِ التِّلاَلُ صَوْتَكَ.
اے پہاڑو، اب رب کا اپنی قوم پر الزام سنو! اے دنیا کی قدیم بنیادو، توجہ دو! کیونکہ رب عدالت میں اپنی قوم پر الزام لگا رہا ہے، وہ اسرائیل سے مقدمہ اُٹھا رہا ہے۔
اِسْمَعِي خُصُومَةَ الرَّبِّ أَيَّتُهَا الْجِبَالُ وَيَا أُسُسَ الأَرْضِ الدَّائِمَةَ. فَإِنَّ لِلرَّبِّ خُصُومَةً مَعَ شَعْبِهِ وَهُوَ يُحَاكِمُ إِسْرَائِيلَ:
وہ سوال کرتا ہے، ”اے میری قوم، مَیں نے تیرے ساتھ کیا غلط سلوک کیا؟ مَیں نے کیا کِیا کہ تُو اِتنی تھک گئی ہے؟ بتا تو سہی!
«يَا شَعْبِي، مَاذَا صَنَعْتُ بِكَ وَبِمَاذَا أَضْجَرْتُكَ؟ اشْهَدْ عَلَيَّ!
حقیقت تو یہ ہے کہ مَیں تجھے ملکِ مصر سے نکال لایا، مَیں نے فدیہ دے کر تجھے غلامی سے رِہا کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے موسیٰ، ہارون اور مریم کو بھیجا تاکہ تیرے آگے چل کر تیری راہنمائی کریں۔
إِنِّي أَصْعَدْتُكَ مِنْ أَرْضِ مِصْرَ، وَفَكَكْتُكَ مِنْ بَيْتِ الْعُبُودِيَّةِ، وَأَرْسَلْتُ أَمَامَكَ مُوسَى وَهارُونَ وَمَرْيَمَ.
اے میری قوم، وہ وقت یاد کر جب موآب کے بادشاہ بلق نے بلعام بن بعور کو بُلایا تاکہ تجھ پر لعنت بھیجے۔ لعنت کی بجائے اُس نے تجھے برکت دی! وہ سفر بھی یاد کر جب تُو شِطّیم سے روانہ ہو کر جِلجال پہنچی۔ اگر تُو اِن تمام باتوں پر غور کرے تو جان لے گی کہ رب نے کتنی وفاداری اور انصاف سے تیرے ساتھ سلوک کیا ہے۔“
يَا شَعْبِي اذْكُرْ بِمَاذَا تَآمَرَ بَالاَقُ مَلِكُ مُوآبَ، وَبِمَاذَا أَجَابَهُ بَلْعَامُ بْنُ بَعُورَ، مِنْ شِطِّيمَ إِلَى الْجِلْجَالِ، لِكَيْ تَعْرِفَ إِجَادَةَ الرَّبِّ».
جب ہم رب کے حضور آتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کریں تو ہمیں اپنے ساتھ کیا لانا چاہئے؟ کیا ہمیں یک سالہ بچھڑے اُس کے حضور لا کر بھسم کرنے چاہئیں؟
بِمَ أَتَقَدَّمُ إِلَى الرَّبِّ وَأَنْحَنِي لِلإِلهِ الْعَلِيِّ؟ هَلْ أَتَقَدَّمُ بِمُحْرَقَاتٍ، بِعُجُول أَبْنَاءِ سَنَةٍ؟
کیا رب ہزاروں مینڈھوں یا تیل کی بےشمار ندیوں سے خوش ہو جائے گا؟ کیا مجھے اپنے پہلوٹھے کو اپنے جرائم کے عوض چڑھانا چاہئے، اپنے جسم کے پھل کو اپنے گناہوں کو مٹانے کے لئے پیش کرنا چاہئے؟ ہرگز نہیں!
هَلْ يُسَرُّ الرَّبُّ بِأُلُوفِ الْكِبَاشِ، بِرِبَوَاتِ أَنْهَارِ زَيْتٍ؟ هَلْ أُعْطِي بِكْرِي عَنْ مَعْصِيَتِي، ثَمَرَةَ جَسَدِي عَنْ خَطِيَّةِ نَفْسِي؟
اے انسان، اُس نے تجھے صاف بتایا ہے کہ کیا کچھ اچھا ہے۔ رب تجھ سے چاہتا ہے کہ تُو انصاف قائم رکھے، مہربانی کرنے میں لگا رہے اور فروتنی سے اپنے خدا کے حضور چلتا رہے۔
قَدْ أَخْبَرَكَ أَيُّهَا الإِنْسَانُ مَا هُوَ صَالِحٌ، وَمَاذَا يَطْلُبُهُ مِنْكَ الرَّبُّ، إِلاَّ أَنْ تَصْنَعَ الْحَقَّ وَتُحِبَّ الرَّحْمَةَ، وَتَسْلُكَ مُتَوَاضِعًا مَعَ إِلهِكَ.
سنو! رب یروشلم کو آواز دے رہا ہے۔ توجہ دو، کیونکہ دانش مند اُس کے نام کا خوف مانتا ہے۔ اے قبیلے، دھیان دو کہ کس نے یہ مقرر کیا ہے،
صَوْتُ الرَّبِّ يُنَادِي لِلْمَدِينَةِ، وَالْحِكْمَةُ تَرَى اسْمَكَ: «اِسْمَعُوا لِلْقَضِيبِ وَمَنْ رَسَمَهُ.
”اب تک ناجائز نفع کی دولت بےدین آدمی کے گھر میں جمع ہو رہی ہے، اب تک لوگ گندم بیچتے وقت پورا تول نہیں تولتے، اُن کی غلط پیمائش پر لعنت!
أَفِي بَيْتِ الشِّرِّيرِ بَعْدُ كُنُوزُ شَرّ وَإِيفَةٌ نَاقِصَةٌ مَلْعُونَةٌ؟
کیا مَیں اُس آدمی کو بَری قرار دوں جو غلط ترازو استعمال کرتا ہے اور جس کی تھیلی میں ہلکے باٹ پڑے رہتے ہیں؟ ہرگز نہیں!
هَلْ أَتَزَكَّى مَعَ مَوَازِينِ الشَّرِّ وَمَعَ كِيسِ مَعَايِيرِ الْغِشِّ؟
یروشلم کے امیر بڑے ظالم ہیں، لیکن باقی باشندے بھی جھوٹ بولتے ہیں، اُن کی ہر بات دھوکا ہی دھوکا ہے!
فَإِنَّ أَغْنِيَاءَهَا مَلآنُونَ ظُلْمًا، وَسُكَّانَهَا يَتَكَلَّمُونَ بِالْكَذِبِ، وَلِسَانَهُمْ فِي فَمِهِمْ غَاشٌّ.
اِس لئے مَیں تجھے مار مار کر زخمی کروں گا۔ مَیں تجھے تیرے گناہوں کے بدلے میں تباہ کروں گا۔
فَأَنَا قَدْ جَعَلْتُ جُرُوحَكَ عَدِيمَةَ الشِّفَاءِ، مُخْرِبًا مِنْ أَجْلِ خَطَايَاكَ.
تُو کھانا کھائے گا لیکن سیر نہیں ہو گا بلکہ پیٹ خالی رہے گا۔ تُو مال محفوظ رکھنے کی کوشش کرے گا، لیکن کچھ نہیں بچے گا۔ کیونکہ جو کچھ تُو بچانے کی کوشش کرے گا اُسے مَیں تلوار کے حوالے کروں گا۔
أَنْتَ تَأْكُلُ وَلاَ تَشْبَعُ، وَجُوعُكَ فِي جَوْفِكَ. وَتُعَزِّلُ وَلاَ تُنَجِّي، وَالَّذِي تُنَجِّيهِ أَدْفَعُهُ إِلَى السَّيْفِ.
تُو بیج بوئے گا لیکن فصل نہیں کاٹے گا، زیتون کا تیل نکالے گا لیکن اُسے استعمال نہیں کرے گا، انگور کا رس نکالے گا لیکن اُسے نہیں پیئے گا۔
أَنْتَ تَزْرَعُ وَلاَ تَحْصُدُ. أَنْتَ تَدُوسُ زَيْتُونًا وَلاَ تَدَّهِنُ بِزَيْتٍ، وَسُلاَفَةً وَلاَ تَشْرَبُ خَمْرًا.
تُو اسرائیل کے بادشاہوں عُمری اور اخی اب کے نمونے پر چل پڑا ہے، آج تک اُن ہی کے منصوبوں کی پیروی کرتا آیا ہے۔ اِس لئے مَیں تجھے تباہی کے حوالے کر دوں گا، تیرے لوگوں کو مذاق کا نشانہ بناؤں گا۔ تجھے دیگر اقوام کی لعن طعن برداشت کرنی پڑے گی۔“
وَتُحْفَظُ فَرَائِضُ «عُمْرِي» وَجَمِيعُ أَعْمَالِ بَيْتِ «أَخْآبَ»، وَتَسْلُكُونَ بِمَشُورَاتِهِمْ، لِكَيْ أُسَلِّمَكَ لِلْخَرَابِ، وَسُكَّانَهَا لِلصَّفِيرِ، فَتَحْمِلُونَ عَارَ شَعْبِي».