Matthew 16

ایک دن فریسی اور صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُسے پرکھنے کے لئے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اُنہیں آسمان کی طرف سے کوئی الٰہی نشان دکھائے تاکہ اُس کا اختیار ثابت ہو جائے۔
وَجَاءَ إِلَيْهِ الْفَرِّيسِيُّونَ وَالصَّدُّوقِيُّونَ لِيُجَرِّبُوهُ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً مِنَ السَّمَاءِ.
لیکن اُس نے جواب دیا، ”شام کو تم کہتے ہو، ’کل موسم صاف ہو گا کیونکہ آسمان سرخ نظر آتا ہے۔‘
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ:«إِذَا كَانَ الْمَسَاءُ قُلْتُمْ: صَحْوٌ لأَنَّ السَّمَاءَ مُحْمَرَّةٌ.
اور صبح کے وقت کہتے ہو، ’آج طوفان ہو گا کیونکہ آسمان سرخ ہے اور بادل چھائے ہوئے ہیں۔‘ غرض تم آسمان کی حالت پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو، لیکن زمانوں کی علامتوں پر غور کر کے صحیح نتیجے تک پہنچنا تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔
وَفِي الصَّبَاحِ: الْيَوْمَ شِتَاءٌ لأَنَّ السَّمَاءَ مُحْمَرَّةٌ بِعُبُوسَةٍ.يَا مُرَاؤُونَ! تَعْرِفُونَ أَنْ تُمَيِّزُوا وَجْهَ السَّمَاءِ، وَأَمَّا عَلاَمَاتُ الأَزْمِنَةِ فَلاَ تَسْتَطِيعُونَ!
صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ اُنہیں چھوڑ کر چلا گیا۔
جِيلٌ شِرِّيرٌ فَاسِقٌ يَلْتَمِسُ آيَةً، وَلاَ تُعْطَى لَهُ آيَةٌ إِلاَّ آيَةَ يُونَانَ النَّبِيِّ». ثُمَّ تَرَكَهُمْ وَمَضَى.
جھیل کو پار کرتے وقت شاگرد اپنے ساتھ کھانا لانا بھول گئے تھے۔
وَلَمَّا جَاءَ تَلاَمِيذُهُ إِلَى الْعَبْرِ نَسُوا أَنْ يَأْخُذُوا خُبْزًا.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”خبردار، فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“
وَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«انْظُرُوا، وَتَحَرَّزُوا مِنْ خَمِيرِ الْفَرِّيسِيِّينَ وَالصَّدُّوقِيِّينَ».
شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے، ”وہ اِس لئے کہہ رہے ہوں گے کہ ہم کھانا ساتھ نہیں لائے۔“
فَفَكَّرُوا فِي أَنْفُسِهِمْ قَائِلِينَ:«إِنَّنَا لَمْ نَأْخُذْ خُبْزًا».
عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے کہا، ”تم آپس میں کیوں بحث کر رہے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟
فَعَلِمَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُمْ:«لِمَاذَا تُفَكِّرُونَ فِي أَنْفُسِكُمْ يَا قَلِيلِي الإِيمَانِ أَنَّكُمْ لَمْ تَأْخُذُوا خُبْزًا؟
کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟ کیا تمہیں یاد نہیں کہ مَیں نے پانچ روٹیاں لے کر 5,000 آدمیوں کو کھانا کھلا دیا اور کہ تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟
أَحَتَّى الآنَ لاَ تَفْهَمُونَ؟ وَلاَ تَذْكُرُونَ خَمْسَ خُبْزَاتِ الْخَمْسَةِ الآلاَفِ وَكَمْ قُفَّةً أَخَذْتُمْ؟
یا کیا تم بھول گئے ہو کہ مَیں نے سات روٹیاں لے کر 4,000 آدمیوں کو کھانا کھلایا اور کہ تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟
وَلاَ سَبْعَ خُبْزَاتِ الأَرْبَعَةِ الآلاَفِ وَكَمْ سَّلاً أَخَذْتُمْ؟
تم کیوں نہیں سمجھتے کہ مَیں تم سے کھانے کی بات نہیں کر رہا؟ سنو میری بات! فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہو!“
كَيْفَ لاَ تَفْهَمُونَ أَنِّي لَيْسَ عَنِ الْخُبْزِ قُلْتُ لَكُمْ أَنْ تَتَحَرَّزُوا مِنْ خَمِيرِ الْفَرِّيسِيِّينَ وَالصَّدُّوقِيِّينَ؟»
پھر اُنہیں سمجھ آئی کہ عیسیٰ اُنہیں روٹی کے خمیر سے آگاہ نہیں کر رہا تھا بلکہ فریسیوں اور صدوقیوں کی تعلیم سے۔
حِينَئِذٍ فَهِمُوا أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ أَنْ يَتَحَرَّزُوا مِنْ خَمِيرِ الْخُبْزِ، بَلْ مِنْ تَعْلِيمِ الْفَرِّيسِيِّينَ وَالصَّدُّوقِيِّينَ.
جب عیسیٰ قیصریہ فلپی کے علاقے میں پہنچا تو اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”ابنِ آدم لوگوں کے نزدیک کون ہے؟“
وَلَمَّا جَاءَ يَسُوعُ إِلَى نَوَاحِي قَيْصَرِيَّةِ فِيلُبُّسَ سَأَلَ تَلاَمِيذَهُ قِائِلاً:«مَنْ يَقُولُ النَّاسُ إِنِّي أَنَا ابْنُ الإِنْسَانِ؟»
اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ یرمیاہ یا نبیوں میں سے ایک۔“
فَقَالُوا:«قَوْمٌ: يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانُ، وَآخَرُونَ: إِيلِيَّا، وَآخَرُونَ: إِرْمِيَا أَوْ وَاحِدٌ مِنَ الأَنْبِيَاءِ».
اُس نے پوچھا، ”لیکن تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“
قَالَ لَهُمْ:«وَأَنْتُمْ، مَنْ تَقُولُونَ إِنِّي أَنَا؟»
پطرس نے جواب دیا، ”آپ زندہ خدا کے فرزند مسیح ہیں۔“
فَأَجَابَ سِمْعَانُ بُطْرُسُ وَقَالَ:«أَنْتَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ اللهِ الْحَيِّ!».
عیسیٰ نے کہا، ”شمعون بن یونس، تُو مبارک ہے، کیونکہ کسی انسان نے تجھ پر یہ ظاہر نہیں کیا بلکہ میرے آسمانی باپ نے۔
فَأجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُ:«طُوبَى لَكَ يَا سِمْعَانُ بْنَ يُونَا، إِنَّ لَحْمًا وَدَمًا لَمْ يُعْلِنْ لَكَ، لكِنَّ أَبِي الَّذِي فِي السَّمَاوَاتِ.
مَیں تجھے یہ بھی بتاتا ہوں کہ تُو پطرس یعنی پتھرہے، اور اِسی پتھر پر مَیں اپنی جماعت کو تعمیر کروں گا، ایسی جماعت جس پر پاتال کے دروازے بھی غالب نہیں آئیں گے۔
وَأَنَا أَقُولُ لَكَ أَيْضًا: أَنْتَ بُطْرُسُ، وَعَلَى هذِهِ الصَّخْرَةِ أَبْني كَنِيسَتِي، وَأَبْوَابُ الْجَحِيمِ لَنْ تَقْوَى عَلَيْهَا.
مَیں تجھے آسمان کی بادشاہی کی کنجیاں دے دوں گا۔ جو کچھ تُو زمین پر باندھے گا وہ آسمان پر بھی بندھے گا۔ اور جو کچھ تُو زمین پر کھولے گا وہ آسمان پر بھی کھلے گا۔“
وَأُعْطِيكَ مَفَاتِيحَ مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ، فَكُلُّ مَا تَرْبِطُهُ عَلَى الأَرْضِ يَكُونُ مَرْبُوطًا فِي السَّمَاوَاتِ. وَكُلُّ مَا تَحُلُّهُ عَلَى الأَرْضِ يَكُونُ مَحْلُولاً فِي السَّمَاوَاتِ».
پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، ”کسی کو بھی نہ بتاؤ کہ مَیں مسیح ہوں۔“
حِينَئِذٍ أَوْصَى تَلاَمِيذَهُ أَنْ لاَ يَقُولُوا لأَحَدٍ إِنَّهُ يَسُوعُ الْمَسِيحُ.
اُس وقت سے عیسیٰ اپنے شاگردوں پر واضح کرنے لگا، ”لازم ہے کہ مَیں یروشلم جا کر قوم کے بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھاؤں۔ مجھے قتل کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن مَیں جی اُٹھوں گا۔“
مِنْ ذلِكَ الْوَقْتِ ابْتَدَأَ يَسُوعُ يُظْهِرُ لِتَلاَمِيذِهِ أَنَّهُ يَنْبَغِي أَنْ يَذْهَبَ إِلَى أُورُشَلِيمَ وَيَتَأَلَّمَ كَثِيرًا مِنَ الشُّيُوخِ وَرُؤَسَاءِ الْكَهَنَةِ وَالْكَتَبَةِ، وَيُقْتَلَ، وَفِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ يَقُومَ.
اِس پر پطرس اُسے ایک طرف لے جا کر سمجھانے لگا۔ ”اے خداوند، اللہ نہ کرے کہ یہ کبھی بھی آپ کے ساتھ ہو۔“
فَأَخَذَهُ بُطْرُسُ إِلَيْهِ وَابْتَدَأَ يَنْتَهِرُهُ قَائِلاً:«حَاشَاكَ يَارَبُّ! لاَ يَكُونُ لَكَ هذَا!»
عیسیٰ نے مُڑ کر پطرس سے کہا، ”شیطان، میرے سامنے سے ہٹ جا! تُو میرے لئے ٹھوکر کا باعث ہے، کیونکہ تُو اللہ کی سوچ نہیں رکھتا بلکہ انسان کی۔“
فَالْتَفَتَ وَقَالَ لِبُطْرُسَ:«اذْهَبْ عَنِّي يَاشَيْطَانُ! أَنْتَ مَعْثَرَةٌ لِي، لأَنَّكَ لاَ تَهْتَمُّ بِمَا للهِ لكِنْ بِمَا لِلنَّاسِ».
پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔
حِينَئِذٍ قَالَ يَسُوعُ لِتَلاَمِيذِهِ:«إِنْ أَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَأْتِيَ وَرَائِي فَلْيُنْكِرْ نَفْسَهُ وَيَحْمِلْ صَلِيبَهُ وَيَتْبَعْنِي،
کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے پا لے گا۔
فَإِنَّ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخَلِّصَ نَفْسَهُ يُهْلِكُهَا، وَمَنْ يُهْلِكُ نَفْسَهُ مِنْ أَجْلِي يَجِدُهَا.
کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے، لیکن وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے؟ انسان اپنی جان کے بدلے کیا دے سکتا ہے؟
لأَنَّهُ مَاذَا يَنْتَفِعُ الإِنْسَانُ لَوْ رَبحَ الْعَالَمَ كُلَّهُ وَخَسِرَ نَفْسَهُ؟ أَوْ مَاذَا يُعْطِي الإِنْسَانُ فِدَاءً عَنْ نَفْسِهِ؟
کیونکہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا، اور اُس وقت وہ ہر ایک کو اُس کے کام کا بدلہ دے گا۔
فَإِنَّ ابْنَ الإِنْسَانِ سَوْفَ يَأْتِي فِي مَجْدِ أَبِيهِ مَعَ مَلاَئِكَتِهِ، وَحِينَئِذٍ يُجَازِي كُلَّ وَاحِدٍ حَسَبَ عَمَلِهِ.
مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی ابنِ آدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔“
اَلْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّ مِنَ الْقِيَامِ ههُنَا قَوْمًا لاَ يَذُوقُونَ الْمَوْتَ حَتَّى يَرَوُا ابْنَ الإِنْسَانِ آتِيًا فِي مَلَكُوتِهِ».