Matthew 13

اُسی دن عیسیٰ گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے بیٹھ گیا۔
فِي ذلِكَ الْيَوْمِ خَرَجَ يَسُوعُ مِنَ الْبَيْتِ وَجَلَسَ عِنْدَ الْبَحْرِ،
اِتنا بڑا ہجوم اُس کے گرد جمع ہو گیا کہ آخرکار وہ ایک کشتی میں بیٹھ گیا جبکہ لوگ کنارے پر کھڑے رہے۔
فَاجْتَمَعَ إِلَيْهِ جُمُوعٌ كَثِيرَةٌ، حَتَّى إِنَّهُ دَخَلَ السَّفِينَةَ وَجَلَسَ. وَالْجَمْعُ كُلُّهُ وَقَفَ عَلَى الشَّاطِئِ.
پھر اُس نے اُنہیں بہت سی باتیں تمثیلوں میں سنائیں۔ ”ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔
فَكَلَّمَهُمْ كَثِيرًا بِأَمْثَال قَائِلاً:«هُوَذَا الزَّارِعُ قَدْ خَرَجَ لِيَزْرَعَ،
جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چگ لیا۔
وَفِيمَا هُوَ يَزْرَعُ سَقَطَ بَعْضٌ عَلَى الطَّرِيقِ، فَجَاءَتِ الطُّيُورُ وَأَكَلَتْهُ.
کچھ پتھریلی زمین پر گرے جہاں مٹی کی کمی تھی۔ وہ جلد اُگ آئے کیونکہ مٹی گہری نہیں تھی۔
وَسَقَطَ آخَرُ عَلَى الأَمَاكِنِ الْمُحْجِرَةِ، حَيْثُ لَمْ تَكُنْ لَهُ تُرْبَةٌ كَثِيرَةٌ، فَنَبَتَ حَالاً إِذْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عُمْقُ أَرْضٍ.
لیکن جب سورج نکلا تو پودے جُھلس گئے اور چونکہ وہ جڑ نہ پکڑ سکے اِس لئے سوکھ گئے۔
وَلكِنْ لَمَّا أَشْرَقَتِ الشَّمْسُ احْتَرَقَ، وَإِذْ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَصْلٌ جَفَّ.
کچھ خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے نہ دیا۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے۔
وَسَقَطَ آخَرُ عَلَى الشَّوْكِ، فَطَلَعَ الشَّوْكُ وَخَنَقَهُ.
لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین میں گرے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک زیادہ پھل لائے۔
وَسَقَطَ آخَرُ عَلَى الأَرْضِ الْجَيِّدَةِ فَأَعْطَى ثَمَرًا، بَعْضٌ مِئَةً وَآخَرُ سِتِّينَ وَآخَرُ ثَلاَثِينَ.
جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“
مَنْ لَهُ أُذُنَانِ لِلسَّمْعِ، فَلْيَسْمَعْ»
شاگرد اُس کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں بات کیوں کرتے ہیں؟“
فَتَقَدَّمَ التَّلاَمِيذُ وَقَالُوا لَهُ:«لِمَاذَا تُكَلِّمُهُمْ بِأَمْثَال؟»
اُس نے جواب دیا، ”تم کو تو آسمان کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں یہ لیاقت نہیں دی گئی۔
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ:«لأَنَّهُ قَدْ أُعْطِيَ لَكُمْ أَنْ تَعْرِفُوا أَسْرَارَ مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ، وَأَمَّا لأُولَئِكَ فَلَمْ يُعْطَ.
جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
فَإِنَّ مَنْ لَهُ سَيُعْطَى وَيُزَادُ، وَأَمَّا مَنْ لَيْسَ لَهُ فَالَّذِي عِنْدَهُ سَيُؤْخَذُ مِنْهُ.
اِس لئے مَیں تمثیلوں میں اُن سے بات کرتا ہوں۔ کیونکہ وہ دیکھتے ہوئے کچھ نہیں دیکھتے، وہ سنتے ہوئے کچھ نہیں سنتے اور کچھ نہیں سمجھتے۔
مِنْ أَجْلِ هذَا أُكَلِّمُهُمْ بِأَمْثَال، لأَنَّهُمْ مُبْصِرِينَ لاَ يُبْصِرُونَ، وَسَامِعِينَ لاَ يَسْمَعُونَ وَلاَ يَفْهَمُونَ.
اُن میں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہو رہی ہے: ’تم اپنے کانوں سے سنو گے مگر کچھ نہیں سمجھو گے، تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے مگر کچھ نہیں جانو گے۔
فَقَدْ تَمَّتْ فِيهِمْ نُبُوَّةُ إِشَعْيَاءَ الْقَائِلَةُ: تَسْمَعُونَ سَمْعًا وَلاَ تَفْهَمُونَ، وَمُبْصِرِينَ تُبْصِرُونَ وَلاَ تَنْظُرُونَ.
کیونکہ اِس قوم کا دل بےحس ہو گیا ہے۔ وہ مشکل سے اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُنہوں نے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔‘
لأَنَّ قَلْبَ هذَا الشَّعْب قَدْ غَلُظَ، وَآذَانَهُمْ قَدْ ثَقُلَ سَمَاعُهَا. وَغَمَّضُوا عُيُونَهُمْ، لِئَلاَّ يُبْصِرُوا بِعُيُونِهِمْ، وَيَسْمَعُوا بِآذَانِهِمْ، وَيَفْهَمُوا بِقُلُوبِهِمْ، وَيَرْجِعُوا فَأَشْفِيَهُمْ.
لیکن تمہاری آنکھیں مبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھ سکتی ہیں اور تمہارے کان مبارک ہیں کیونکہ وہ سن سکتے ہیں۔
وَلكِنْ طُوبَى لِعُيُونِكُمْ لأَنَّهَا تُبْصِرُ، وَلآذَانِكُمْ لأَنَّهَا تَسْمَعُ.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو بہت سے نبی اور راست باز اِسے دیکھ نہ پائے اگرچہ وہ اِس کے آرزومند تھے۔ اور جو کچھ تم سن رہے ہو اِسے وہ سننے نہ پائے، اگرچہ وہ اِس کے خواہش مند تھے۔
فَإِنِّي الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّ أَنْبِيَاءَ وَأَبْرَارًا كَثِيرِينَ اشْتَهَوْا أَنْ يَرَوْا مَا أَنْتُمْ تَرَوْنَ وَلَمْ يَرَوْا، وَأَنْ يَسْمَعُوا مَا أَنْتُمْ تَسْمَعُونَ وَلَمْ يَسْمَعُوا.
اب سنو کہ بیج بونے والے کی تمثیل کا مطلب کیا ہے۔
«فَاسْمَعُوا أَنْتُمْ مَثَلَ الزَّارِعِ:
راستے پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو بادشاہی کا کلام سنتے تو ہیں، لیکن اُسے سمجھتے نہیں۔ پھر ابلیس آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن کے دلوں میں بویا گیا ہے۔
كُلُّ مَنْ يَسْمَعُ كَلِمَةَ الْمَلَكُوتِ وَلاَ يَفْهَمُ، فَيَأْتِي الشِّرِّيرُ وَيَخْطَفُ مَا قَدْ زُرِعَ فِي قَلْبِهِ. هذَا هُوَ الْمَزْرُوعُ عَلَى الطَّرِيقِ.
پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں،
وَالْمَزْرُوعُ عَلَى الأَمَاكِنِ الْمُحْجِرَةِ هُوَ الَّذِي يَسْمَعُ الْكَلِمَةَ، وَحَالاً يَقْبَلُهَا بِفَرَحٍ،
لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔
وَلكِنْ لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ فِي ذَاتِهِ، بَلْ هُوَ إِلَى حِينٍ. فَإِذَا حَدَثَ ضِيقٌ أَوِ اضْطِهَادٌ مِنْ أَجْلِ الْكَلِمَةِ فَحَالاً يَعْثُرُ.
خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں اور دولت کا فریب کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتا۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔
وَالْمَزْرُوعُ بَيْنَ الشَّوْكِ هُوَ الَّذِي يَسْمَعُ الْكَلِمَةَ، وَهَمُّ هذَا الْعَالَمِ وَغُرُورُ الْغِنَى يَخْنُقَانِ الْكَلِمَةَ فَيَصِيرُ بِلاَ ثَمَرٍ.
اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سن کر اُسے سمجھ لیتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“
وَأَمَّا الْمَزْرُوعُ عَلَى الأَرْضِ الْجَيِّدَةِ فَهُوَ الَّذِي يَسْمَعُ الْكَلِمَةَ وَيَفْهَمُ. وَهُوَ الَّذِي يَأْتِي بِثَمَرٍ، فَيَصْنَعُ بَعْضٌ مِئَةً وَآخَرُ سِتِّينَ وَآخَرُ ثَلاَثِينَ».
عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی اُس کسان سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔
قَدَّمَ لَهُمْ مَثَلاً آخَرَ قِائِلاً:«يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ إِنْسَانًا زَرَعَ زَرْعًا جَيِّدًا فِي حَقْلِهِ.
لیکن جب لوگ سو رہے تھے تو اُس کے دشمن نے آ کر اناج کے پودوں کے درمیان خود رَو پودوں کا بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔
وَفِيمَا النَّاسُ نِيَامٌ جَاءَ عَدُوُّهُ وَزَرَعَ زَوَانًا فِي وَسْطِ الْحِنْطَةِ وَمَضَى.
جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رَو پودے بھی نظر آئے۔
فَلَمَّا طَلَعَ النَّبَاتُ وَصَنَعَ ثَمَرًا، حِينَئِذٍ ظَهَرَ الزَّوَانُ أَيْضًا.
نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، ’جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رَو پودے کہاں سے آ گئے ہیں؟‘
فَجَاءَ عَبِيدُ رَبِّ الْبَيْتِ وَقَالُوا لَهُ:يَا سَيِّدُ، أَلَيْسَ زَرْعًا جَيِّدًا زَرَعْتَ فِي حَقْلِكَ؟ فَمِنْ أَيْنَ لَهُ زَوَانٌ؟.
اُس نے جواب دیا، ’کسی دشمن نے یہ کر دیا ہے۔‘ نوکروں نے پوچھا، ’کیا ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑیں؟‘
فَقَالَ لَهُمْ: إِنْسَانٌ عَدُوٌّ فَعَلَ هذَا. فَقَالَ لَهُ الْعَبِيدُ: أَتُرِيدُ أَنْ نَذْهَبَ وَنَجْمَعَهُ؟
’نہیں،‘ اُس نے کہا۔ ’ایسا نہ ہو کہ خود رَو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اُکھاڑ ڈالو۔
فَقَالَ: لاَ! لِئَلاَّ تَقْلَعُوا الْحِنْطَةَ مَعَ الزَّوَانِ وَأَنْتُمْ تَجْمَعُونَهُ.
اُنہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اُس وقت مَیں فصل کی کٹائی کرنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے خود رَو پودوں کو چن لو اور اُنہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ‘۔“
دَعُوهُمَا يَنْمِيَانِ كِلاَهُمَا مَعًا إِلَى الْحَصَادِ، وَفِي وَقْتِ الْحَصَادِ أَقُولُ لِلْحَصَّادِينَ: اجْمَعُوا أَوَّلاً الزَّوَانَ وَاحْزِمُوهُ حُزَمًا لِيُحْرَقَ، وَأَمَّا الْحِنْطَةَ فَاجْمَعُوهَا إِلَى مَخْزَني».
عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔
قَدَّمَ لَهُمْ مَثَلاً آخَرَ قَائِلاً:«يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ حَبَّةَ خَرْدَل أَخَذَهَا إِنْسَانٌ وَزَرَعَهَا فِي حَقْلِهِ،
گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“
وَهِيَ أَصْغَرُ جَمِيعِ الْبُزُورِ. وَلكِنْ مَتَى نَمَتْ فَهِيَ أَكْبَرُ الْبُقُولِ، وَتَصِيرُ شَجَرَةً، حَتَّى إِنَّ طُيُورَ السَّمَاءِ تَأْتِي وَتَتَآوَى فِي أَغْصَانِهَا».
اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“
قَالَ لَهُمْ مَثَلاً آخَرَ:«يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ خَمِيرَةً أَخَذَتْهَا امْرَأَةٌ وَخَبَّأَتْهَا فِي ثَلاَثَةِ أَكْيَالِ دَقِيق حَتَّى اخْتَمَرَ الْجَمِيعُ».
عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔
هذَا كُلُّهُ كَلَّمَ بِهِ يَسُوعُ الْجُمُوعَ بِأَمْثَال، وَبِدُونِ مَثَل لَمْ يَكُنْ يُكَلِّمُهُمْ،
یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، مَیں دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک چھپی ہوئی باتیں بیان کروں گا۔“
لِكَيْ يَتِمَّ مَا قِيلَ بِالنَّبِيِّ الْقَائِلِ:«سَأَفْتَحُ بِأَمْثَال فَمِي، وَأَنْطِقُ بِمَكْتُومَاتٍ مُنْذُ تَأْسِيسِ الْعَالَمِ».
پھر عیسیٰ ہجوم کو رُخصت کر کے گھر کے اندر چلا گیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”کھیت میں خود رَو پودوں کی تمثیل کا مطلب ہمیں سمجھائیں۔“
حِينَئِذٍ صَرَفَ يَسُوعُ الْجُمُوعَ وَجَاءَ إِلَى الْبَيْتِ. فَتَقَدَّمَ إِلَيْهِ تَلاَمِيذُهُ قَائِلِينَ:«فَسِّرْ لَنَا مَثَلَ زَوَانِ الْحَقْلِ».
اُس نے جواب دیا، ”اچھا بیج بونے والا ابنِ آدم ہے۔
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ:«اَلزَّارِعُ الزَّرْعَ الْجَيِّدَ هُوَ ابْنُ الإِنْسَانِ.
کھیت دنیا ہے جبکہ اچھے بیج سے مراد بادشاہی کے فرزند ہیں۔ خود رَو پودے ابلیس کے فرزند ہیں
وَالْحَقْلُ هُوَ الْعَالَمُ. وَالزَّرْعُ الْجَيِّدُ هُوَ بَنُو الْمَلَكُوتِ. وَالزَّوَانُ هُوَ بَنُو الشِّرِّيرِ.
اور اُنہیں بونے والا دشمن ابلیس ہے۔ فصل کی کٹائی کا مطلب دنیا کا اختتام ہے جبکہ فصل کی کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔
وَالْعَدُوُّ الَّذِي زَرَعَهُ هُوَ إِبْلِيسُ. وَالْحَصَادُ هُوَ انْقِضَاءُ الْعَالَمِ. وَالْحَصَّادُونَ هُمُ الْمَلاَئِكَةُ.
جس طرح تمثیل میں خود رَو پودے اُکھاڑے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں اُسی طرح دنیا کے اختتام پر بھی کیا جائے گا۔
فَكَمَا يُجْمَعُ الزَّوَانُ وَيُحْرَقُ بِالنَّارِ، هكَذَا يَكُونُ فِي انْقِضَاءِ هذَا الْعَالَمِ:
ابنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا، اور وہ اُس کی بادشاہی سے برگشتگی کا ہر سبب اور شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کو نکالتے جائیں گے۔
يُرْسِلُ ابْنُ الإِنْسَانِ مَلاَئِكَتَهُ فَيَجْمَعُونَ مِنْ مَلَكُوتِهِ جَمِيعَ الْمَعَاثِرِ وَفَاعِلِي الإِثْمِ،
وہ اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔
وَيَطْرَحُونَهُمْ فِي أَتُونِ النَّارِ. هُنَاكَ يَكُونُ الْبُكَاءُ وَصَرِيرُ الأَسْنَانِ.
پھر راست باز اپنے باپ کی بادشاہی میں سورج کی طرح چمکیں گے۔ جو سن سکتا ہے وہ سن لے!
حِينَئِذٍ يُضِيءُ الأَبْرَارُ كَالشَّمْسِ فِي مَلَكُوتِ أَبِيهِمْ. مَنْ لَهُ أُذُنَانِ لِلسَّمْعِ، فَلْيَسْمَعْ.
آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھپے خزانے کی مانند ہے۔ جب کسی آدمی کو اُس کے بارے میں معلوم ہوا تو اُس نے اُسے دوبارہ چھپا دیا۔ پھر وہ خوشی کے مارے چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس کھیت کو خرید لیا۔
«أَيْضًا يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ كَنْزًا مُخْفىً فِي حَقْل، وَجَدَهُ إِنْسَانٌ فَأَخْفَاهُ. وَمِنْ فَرَحِهِ مَضَى وَبَاعَ كُلَّ مَا كَانَ لَهُ وَاشْتَرَى ذلِكَ الْحَقْلَ.
نیز، آسمان کی بادشاہی ایسے سوداگر کی مانند ہے جو اچھے موتیوں کی تلاش میں تھا۔
أَيْضًا يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ إِنْسَانًا تَاجِرًا يَطْلُبُ لآلِئَ حَسَنَةً،
جب اُسے ایک نہایت قیمتی موتی کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس موتی کو خرید لیا۔
فَلَمَّا وَجَدَ لُؤْلُؤَةً وَاحِدَةً كَثِيرَةَ الثَّمَنِ، مَضَى وَبَاعَ كُلَّ مَا كَانَ لَهُ وَاشْتَرَاهَا.
آسمان کی بادشاہی جال کی مانند بھی ہے۔ اُسے جھیل میں ڈالا گیا تو ہر قسم کی مچھلیاں پکڑی گئیں۔
أَيْضًا يُشْبِهُ مَلَكُوتُ السَّمَاوَاتِ شَبَكَةً مَطْرُوحَةً فِي الْبَحْرِ، وَجَامِعَةً مِنْ كُلِّ نَوْعٍ.
جب وہ بھر گیا تو مچھیروں نے اُسے کنارے پر کھینچ لیا۔ پھر اُنہوں نے بیٹھ کر قابلِ استعمال مچھلیاں چن کر ٹوکریوں میں ڈال دیں اور ناقابلِ استعمال مچھلیاں پھینک دیں۔
فَلَمَّا امْتَلأَتْ أَصْعَدُوهَا عَلَى الشَّاطِئِ، وَجَلَسُوا وَجَمَعُوا الْجِيَادَ إِلَى أَوْعِيَةٍ، وَأَمَّا الأَرْدِيَاءُ فَطَرَحُوهَا خَارِجًا.
دنیا کے اختتام پر ایسا ہی ہو گا۔ فرشتے آئیں گے اور بُرے لوگوں کو راست بازوں سے الگ کر کے
هكَذَا يَكُونُ فِي انْقِضَاءِ الْعَالَمِ: يَخْرُجُ الْمَلاَئِكَةُ وَيُفْرِزُونَ الأَشْرَارَ مِنْ بَيْنِ الأَبْرَارِ،
اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“
وَيَطْرَحُونَهُمْ فِي أَتُونِ النَّارِ. هُنَاكَ يَكُونُ الْبُكَاءُ وَصَرِيرُ الأَسْنَانِ».
عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا تم کو اِن تمام باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؟“ ”جی،“ شاگردوں نے جواب دیا۔
قَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«أَفَهِمْتُمْ هذَا كُلَّهُ؟» فَقَالُوا:«نَعَمْ، يَا سَيِّدُ».
اُس نے اُن سے کہا، ”اِس لئے شریعت کا ہر عالِم جو آسمان کی بادشاہی میں شاگرد بن گیا ہے ایسے مالکِ مکان کی مانند ہے جو اپنے خزانے سے نئے اور پرانے جواہر نکالتا ہے۔“
فَقَالَ لَهُمْ:«مِنْ أَجْلِ ذلِكَ كُلُّ كَاتِبE مُتَعَلِّمٍ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ يُشْبِهُ رَجُلاً رَبَّ بَيْتٍ يُخْرِجُ مِنْ كَنْزِهِ جُدُدًا وَعُتَقَاءَ».
یہ تمثیلیں سنانے کے بعد عیسیٰ وہاں سے چلا گیا۔
وَلَمَّا أَكْمَلَ يَسُوعُ هذِهِ الأَمْثَالَ انْتَقَلَ مِنْ هُنَاكَ.
اپنے وطنی شہر ناصرت پہنچ کر وہ عبادت خانے میں لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔ اُس کی باتیں سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اُسے یہ حکمت اور معجزے کرنے کی یہ قدرت کہاں سے حاصل ہوئی ہے؟
وَلَمَّا جَاءَ إِلَى وَطَنِهِ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ فِي مَجْمَعِهِمْ حَتَّى بُهِتُوا وَقَالُوا:«مِنْ أَيْنَ لِهذَا هذِهِ الْحِكْمَةُ وَالْقُوَّاتُ؟
کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں ہے؟ کیا اُس کی ماں کا نام مریم نہیں ہے، اور کیا اُس کے بھائی یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ نہیں ہیں؟
أَلَيْسَ هذَا ابْنَ النَّجَّارِ؟ أَلَيْسَتْ أُمُّهُ تُدْعَى مَرْيَمَ، وَإِخْوَتُهُ يَعْقُوبَ وَيُوسِي وَسِمْعَانَ وَيَهُوذَا؟
کیا اُس کی بہنیں ہمارے ساتھ نہیں رہتیں؟ تو پھر اُسے یہ سب کچھ کہاں سے مل گیا؟“
أَوَلَيْسَتْ أَخَوَاتُهُ جَمِيعُهُنَّ عِنْدَنَا؟ فَمِنْ أَيْنَ لِهذَا هذِهِ كُلُّهَا؟»
یوں وہ اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول کرنے سے قاصر رہے۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی عزت ہر جگہ کی جاتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“
فَكَانُوا يَعْثُرُونَ بِهِ. وَأَمَّا يَسُوعُ فَقَالَ لَهُمْ:«لَيْسَ نَبِيٌّ بِلاَ كَرَامَةٍ إِلاَّ فِي وَطَنِهِ وَفِي بَيْتِهِ».
اور اُن کے ایمان کی کمی کے باعث اُس نے وہاں زیادہ معجزے نہ کئے۔
وَلَمْ يَصْنَعْ هُنَاكَ قُوَّاتٍ كَثِيرَةً لِعَدَمِ إِيمَانِهِمْ.