Matthew 12

اُن دنوں میں عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ سبت کا دن تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگردوں کو بھوک لگی اور وہ اناج کی بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔
فِي دلِكَ الْوَقْتِ ذَهَبَ يَسُوعُ فِي السَّبْتِ بَيْنَ الزُّرُوعِ، فَجَاعَ تَلاَمِيذُهُ وَابْتَدَأُوا يَقْطِفُونَ سَنَابِلَ وَيَأْكُلُونَ.
یہ دیکھ کر فریسیوں نے عیسیٰ سے شکایت کی، ”دیکھو، آپ کے شاگرد ایسا کام کر رہے ہیں جو سبت کے دن منع ہے۔“
فَالْفَرِّيسِيُّونَ لَمَّا نَظَرُوا قَالُوا لَهُ:«هُوَذَا تَلاَمِيذُكَ يَفْعَلُونَ مَا لاَ يَحِلُّ فِعْلُهُ فِي السَّبْتِ!»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی؟
فَقَالَ لَهُمْ:«أَمَا قَرَأْتُمْ مَا فَعَلَهُ دَاوُدُ حِينَ جَاعَ هُوَ وَالَّذِينَ مَعَهُ؟
وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور اپنے ساتھیوں سمیت رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں کھائیں، اگرچہ اُنہیں اِس کی اجازت نہیں تھی بلکہ صرف اماموں کو؟
كَيْفَ دَخَلَ بَيْتَ اللهِ وَأَكَلَ خُبْزَ التَّقْدِمَةِ الَّذِي لَمْ يَحِلَّ أَكْلُهُ لَهُ وَلاَ لِلَّذِينَ مَعَهُ، بَلْ لِلْكَهَنَةِ فَقَطْ.
یا کیا تم نے توریت میں نہیں پڑھا کہ گو امام سبت کے دن بیت المُقدّس میں خدمت کرتے ہوئے آرام کرنے کا حکم توڑتے ہیں توبھی وہ بےالزام ٹھہرتے ہیں؟
أَوَ مَا قَرَأْتُمْ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ الْكَهَنَةَ فِي السَّبْتِ فِي الْهَيْكَلِ يُدَنِّسُونَ السَّبْتَ وَهُمْ أَبْرِيَاءُ؟
مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ یہاں وہ ہے جو بیت المُقدّس سے افضل ہے۔
وَلكِنْ أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّ ههُنَا أَعْظَمَ مِنَ الْهَيْكَلِ!
کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ اگر تم اِس کا مطلب سمجھتے تو بےقصوروں کو مجرم نہ ٹھہراتے۔
فَلَوْ عَلِمْتُمْ مَا هُوَ: إِنِّي أُرِيدُ رَحْمَةً لاَ ذَبِيحَةً، لَمَا حَكَمْتُمْ عَلَى الأَبْرِيَاءِ!
کیونکہ ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“
فَإِنَّ ابْنَ الإِنْسَانِ هُوَ رَبُّ السَّبْتِ أَيْضًا».
وہاں سے چلتے چلتے وہ اُن کے عبادت خانے میں داخل ہوا۔
ثُمَّ انْصَرَفَ مِنْ هُنَاكَ وَجَاءَ إِلَى مَجْمَعِهِمْ،
اُس میں ایک آدمی تھا جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ لوگ عیسیٰ پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے، اِس لئے اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”کیا شریعت سبت کے دن شفا دینے کی اجازت دیتی ہے؟“
وَإِذَا إِنْسَانٌ يَدُهُ يَابِسَةٌ، فَسَأَلُوهُ قَائِلِينَ:«هَلْ يَحِلُّ الإِبْرَاءُ فِي السُّبُوتِ؟» لِكَيْ يَشْتَكُوا عَلَيْهِ.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم میں سے کسی کی بھیڑ سبت کے دن گڑھے میں گر جائے تو کیا اُسے نہیں نکالو گے؟
فَقَالَ لَهُمْ:«أَيُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ يَكُونُ لَهُ خَرُوفٌ وَاحِدٌ، فَإِنْ سَقَطَ هذَا فِي السَّبْتِ فِي حُفْرَةٍ، أَفَمَا يُمْسِكُهُ وَيُقِيمُهُ؟
اور بھیڑ کی نسبت انسان کی کتنی زیادہ قدر و قیمت ہے! غرض شریعت نیک کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔“
فَالإِنْسَانُ كَمْ هُوَ أَفْضَلُ مِنَ الْخَرُوفِ! إِذًا يَحِلُّ فِعْلُ الْخَيْرِ فِي السُّبُوتِ!»
پھر اُس نے اُس آدمی سے جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی مانند تندرست ہو گیا۔
ثُمَّ قَالَ لِلإِنْسَانِ:«مُدَّ يَدَكَ». فَمَدَّهَا. فَعَادَتْ صَحِيحَةً كَالأُخْرَى.
اِس پر فریسی نکل کر آپس میں عیسیٰ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔
فَلَمَّا خَرَجَ الْفَرِّيسِيُّونَ تَشَاوَرُوا عَلَيْهِ لِكَيْ يُهْلِكُوهُ،
جب عیسیٰ نے یہ جان لیا تو وہ وہاں سے چلا گیا۔ بہت سے لوگ اُس کے پیچھے چل رہے تھے۔ اُس نے اُن کے تمام مریضوں کو شفا دے کر
فَعَلِمَ يَسُوعُ وَانْصَرَفَ مِنْ هُنَاكَ. وَتَبِعَتْهُ جُمُوعٌ كَثِيرَةٌ فَشَفَاهُمْ جَمِيعًا.
اُنہیں تاکید کی، ”کسی کو میرے بارے میں نہ بتاؤ۔“
وَأَوْصَاهُمْ أَنْ لاَ يُظْهِرُوهُ،
یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی،
لِكَيْ يَتِمَّ مَا قِيلَ بِإِشَعْيَاءَ النَّبِيِّ الْقَائِلِ:
’دیکھو، میرا خادم جسے مَیں نے چن لیا ہے، میرا پیارا جو مجھے پسند ہے۔ مَیں اپنے روح کو اُس پر ڈالوں گا، اور وہ اقوام میں انصاف کا اعلان کرے گا۔
«هُوَذَا فَتَايَ الَّذِي اخْتَرْتُهُ، حَبِيبِي الَّذِي سُرَّتْ بِهِ نَفْسِي. أَضَعُ رُوحِي عَلَيْهِ فَيُخْبِرُ الأُمَمَ بِالْحَقِّ.
وہ نہ تو جھگڑے گا، نہ چلّائے گا۔ گلیوں میں اُس کی آواز سنائی نہیں دے گی۔
لاَ يُخَاصِمُ وَلاَ يَصِيحُ، وَلاَ يَسْمَعُ أَحَدٌ فِي الشَّوَارِعِ صَوْتَهُ.
نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا، نہ بجھتی ہوئی بتی کو بجھائے گا جب تک وہ انصاف کو غلبہ نہ بخشے۔
قَصَبَةً مَرْضُوضَةً لاَ يَقْصِفُ، وَفَتِيلَةً مُدَخِّنَةً لاَ يُطْفِئُ، حَتَّى يُخْرِجَ الْحَقَّ إِلَى النُّصْرَةِ.
اُسی کے نام سے قومیں اُمید رکھیں گی۔‘
وَعَلَى اسْمِهِ يَكُونُ رَجَاءُ الأُمَمِ».
پھر ایک آدمی کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو بدروح کی گرفت میں تھا۔ وہ اندھا اور گونگا تھا۔ عیسیٰ نے اُسے شفا دی تو گونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔
حِينَئِذٍ أُحْضِرَ إِلَيْهِ مَجْنُونٌ أَعْمَى وَأَخْرَسُ فَشَفَاهُ، حَتَّى إِنَّ الأَعْمَى الأَخْرَسَ تَكَلَّمَ وَأَبْصَرَ.
ہجوم کے تمام لوگ ہکا بکا رہ گئے اور پوچھنے لگے، ”کیا یہ ابنِ داؤد نہیں؟“
فَبُهِتَ كُلُّ الْجُمُوعِ وَقَالُوا:«أَلَعَلَّ هذَا هُوَ ابْنُ دَاوُدَ؟»
لیکن جب فریسیوں نے یہ سنا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ صرف بدروحوں کے سردار بعل زبول کی معرفت بدروحوں کو نکالتا ہے۔“
أَمَّا الْفَرِّيسِيُّونَ فَلَمَّا سَمِعُوا قَالُوا:«هذَا لاَ يُخْرِجُ الشَّيَاطِينَ إِلاَّ بِبَعْلَزَبولَ رَئِيسِ الشَّيَاطِينِ».
اُن کے یہ خیالات جان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جس بادشاہی میں پھوٹ پڑ جائے وہ تباہ ہو جائے گی۔ اور جس شہر یا گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔
فَعَلِمَ يَسُوعُ أَفْكَارَهُمْ، وَقَالَ لَهُمْ: «كُلُّ مَمْلَكَةٍ مُنْقَسِمَةٍ عَلَى ذَاتِهَا تُخْرَبُ، وَكُلُّ مَدِينَةٍ أَوْ بَيْتٍ مُنْقَسِمٍ عَلَى ذَاتِهِ لاَ يَثْبُتُ.
اِسی طرح اگر ابلیس اپنے آپ کو نکالے تو پھر اُس میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ اِس صورت میں اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟
فَإِنْ كَانَ الشَّيْطَانُ يُخْرِجُ الشَّيْطَانَ فَقَدِ انْقَسَمَ عَلَى ذَاتِهِ. فَكَيْفَ تَثْبُتُ مَمْلَكَتُهُ؟
اور اگر مَیں بدروحوں کو بعل زبول کی مدد سے نکالتا ہوں تو تمہارے بیٹے اُنہیں کس کے ذریعے نکالتے ہیں؟ چنانچہ وہی اِس بات میں تمہارے منصف ہوں گے۔
وَإِنْ كُنْتُ أَنَا بِبَعْلَزَبُولَ أُخْرِجُ الشَّيَاطِينَ، فَأَبْنَاؤُكُمْ بِمَنْ يُخْرِجُونَ؟ لِذلِكَ هُمْ يَكُونُونَ قُضَاتَكُمْ!
لیکن اگر مَیں اللہ کے روح کی معرفت بدروحوں کو نکال دیتا ہوں تو پھر اللہ کی بادشاہی تمہارے پاس پہنچ چکی ہے۔
وَلكِنْ إِنْ كُنْتُ أَنَا بِرُوحِ اللهِ أُخْرِجُ الشَّيَاطِينَ، فَقَدْ أَقْبَلَ عَلَيْكُمْ مَلَكُوتُ اللهِ!
کسی زورآور آدمی کے گھر میں گھس کر اُس کا مال و اسباب لُوٹنا کس طرح ممکن ہے جب تک کہ اُسے باندھا نہ جائے؟ پھر ہی اُسے لُوٹا جا سکتا ہے۔
أَمْ كَيْفَ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَ الْقَوِيِّ وَيَنْهَبَ أَمْتِعَتَهُ، إِنْ لَمْ يَرْبِطِ الْقَوِيَّ أَوَّلاً، وَحِينَئِذٍ يَنْهَبُ بَيْتَهُ؟
جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔
مَنْ لَيْسَ مَعِي فَهُوَ عَلَيَّ، وَمَنْ لاَ يَجْمَعُ مَعِي فَهُوَ يُفَرِّقُ.
غرض مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ انسان کا ہر گناہ اور کفر معاف کیا جا سکے گا سوائے روح القدس کے خلاف کفر بکنے کے۔ اِسے معاف نہیں کیا جائے گا۔
لِذلِكَ أَقُولُ لَكُمْ: كُلُّ خَطِيَّةٍ وَتَجْدِيفٍ يُغْفَرُ لِلنَّاسِ، وَأَمَّا التَّجْدِيفُ عَلَى الرُّوحِ فَلَنْ يُغْفَرَ لِلنَّاسِ.
جو ابنِ آدم کے خلاف بات کرے اُسے معاف کیا جا سکے گا، لیکن جو روح القدس کے خلاف بات کرے اُسے نہ اِس جہان میں اور نہ آنے والے جہان میں معاف کیا جائے گا۔
وَمَنْ قَالَ كَلِمَةً عَلَى ابْنِ الإِنْسَانِ يُغْفَرُ لَهُ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ عَلَى الرُّوحِ الْقُدُسِ فَلَنْ يُغْفَرَ لَهُ، لاَ فِي هذَا الْعَالَمِ وَلاَ فِي الآتِي.
اچھے پھل کے لئے اچھے درخت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خراب درخت سے خراب پھل ملتا ہے۔ درخت اُس کے پھل سے ہی پہچانا جاتا ہے۔
اِجْعَلُوا الشَّجَرَةَ جَيِّدَةً وَثَمَرَهَا جَيِّدًا، أَوِ اجْعَلُوا الشَّجَرَةَ رَدِيَّةً وَثَمَرَهَا رَدِيًّا، لأَنْ مِنَ الثَّمَرِ تُعْرَفُ الشَّجَرَةُ.
اے سانپ کے بچو! تم جو بُرے ہو کس طرح اچھی باتیں کر سکتے ہو؟ کیونکہ جس چیز سے دل لبریز ہوتا ہے وہ چھلک کر زبان پر آ جاتی ہے۔
يَا أَوْلاَدَ الأَفَاعِي! كَيْفَ تَقْدِرُونَ أَنْ تَتَكَلَّمُوا بِالصَّالِحَاتِ وَأَنْتُمْ أَشْرَارٌ؟ فَإِنَّهُ مِنْ فَضْلَةِ الْقَلْب يَتَكَلَّمُ الْفَمُ.
اچھا شخص اپنے دل کے اچھے خزانے سے اچھی چیزیں نکالتا ہے جبکہ بُرا شخص اپنے بُرے خزانے سے بُری چیزیں۔
اَلإِنْسَانُ الصَّالِحُ مِنَ الْكَنْزِ الصَّالِحِ فِي الْقَلْب يُخْرِجُ الصَّالِحَاتِ، وَالإِنْسَانُ الشِّرِّيرُ مِنَ الْكَنْزِ الشِّرِّيرِ يُخْرِجُ الشُّرُورَ.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو بےپروائی سے کی گئی ہر بات کا حساب دینا پڑے گا۔
وَلكِنْ أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّ كُلَّ كَلِمَةٍ بَطَّالَةٍ يَتَكَلَّمُ بِهَا النَّاسُ سَوْفَ يُعْطُونَ عَنْهَا حِسَابًا يَوْمَ الدِّينِ.
تمہاری اپنی باتوں کی بنا پر تم کو راست یا ناراست ٹھہرایا جائے گا۔“
لأَنَّكَ بِكَلاَمِكَ تَتَبَرَّرُ وَبِكَلاَمِكَ تُدَانُ».
پھر شریعت کے کچھ علما اور فریسیوں نے عیسیٰ سے بات کی، ”اُستاد، ہم آپ کی طرف سے الٰہی نشان دیکھنا چاہتے ہیں۔“
حِينَئِذٍ أَجَابَ قَوْمٌ مِنَ الْكَتَبَةِ وَالْفَرِّيسِيِّينَ قَائِلِينَ:«يَا مُعَلِّمُ، نُرِيدُ أَنْ نَرَى مِنْكَ آيَةً».
اُس نے جواب دیا، ”صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔
فَأَجابَ وَقَالَ لَهُمْ:«جِيلٌ شِرِّيرٌ وَفَاسِقٌ يَطْلُبُ آيَةً، وَلاَ تُعْطَى لَهُ آيَةٌ إِلاَّ آيَةَ يُونَانَ النَّبِيِّ.
کیونکہ جس طرح یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا اُسی طرح ابنِ آدم بھی تین دن اور تین رات زمین کی گود میں پڑا رہے گا۔
لأَنَّهُ كَمَا كَانَ يُونَانُ فِي بَطْنِ الْحُوتِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَثَلاَثَ لَيَال، هكَذَا يَكُونُ ابْنُ الإِنْسَانِ فِي قَلْب الأَرْضِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَثَلاَثَ لَيَال.
قیامت کے دن نینوہ کے باشندے اِس نسل کے ساتھ کھڑے ہو کر اِسے مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔
رِجَالُ نِينَوَى سَيَقُومُونَ فِي الدِّينِ مَعَ هذَا الْجِيلِ وَيَدِينُونَهُ، لأَنَّهُمْ تَابُوا بِمُنَادَاةِ يُونَانَ، وَهُوَذَا أَعْظَمُ مِنْ يُونَانَ ههُنَا!
اُس دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ بھی اِس نسل کے ساتھ کھڑی ہو کر اِسے مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔
مَلِكَةُ التَّيْمَنِ سَتَقُومُ فِي الدِّينِ مَعَ هذَا الْجِيلِ وَتَدِينُهُ، لأَنَّهَا أَتَتْ مِنْ أَقَاصِي الأَرْضِ لِتَسْمَعَ حِكْمَةَ سُلَيْمَانَ، وَهُوَذَا أَعْظَمُ مِنْ سُلَيْمَانَ ههُنَا!
جب کوئی بدروح کسی شخص سے نکلتی ہے تو وہ ویران علاقوں میں سے گزرتی ہوئی آرام کی جگہ تلاش کرتی ہے۔ لیکن جب اُسے کوئی ایسا مقام نہیں ملتا
إِذَا خَرَجَ الرُّوحُ النَّجِسُ مِنَ الإِنْسَانِ يَجْتَازُ فِي أَمَاكِنَ لَيْسَ فِيهَا مَاءٌ، يَطْلُبُ رَاحَةً وَلاَ يَجِدُ.
تو وہ کہتی ہے، ’مَیں اپنے اُس گھر میں واپس چلی جاؤں گی جس میں سے نکلی تھی۔‘ وہ واپس آ کر دیکھتی ہے کہ گھر خالی ہے اور کسی نے جھاڑو دے کر سب کچھ سلیقے سے رکھ دیا ہے۔
ثُمَّ يَقُولُ: أَرْجعُ إِلَى بَيْتِي الَّذِي خَرَجْتُ مِنْهُ. فَيَأْتِي وَيَجِدُهُ فَارِغًا مَكْنُوسًا مُزَيَّنًا.
پھر وہ جا کر سات اَور بدروحیں ڈھونڈ لاتی ہے جو اُس سے بدتر ہوتی ہیں، اور وہ سب اُس شخص میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ چنانچہ اب اُس آدمی کی حالت پہلے کی نسبت زیادہ بُری ہو جاتی ہے۔ اِس شریر نسل کا بھی یہی حال ہو گا۔“
ثُمَّ يَذْهَبُ وَيَأْخُذُ مَعَهُ سَبْعَةَ أَرْوَاحٍ أُخَرَ أَشَرَّ مِنْهُ، فَتَدْخُلُ وَتَسْكُنُ هُنَاكَ، فَتَصِيرُ أَوَاخِرُ ذلِكَ الإِنْسَانِ أَشَرَّ مِنْ أَوَائِلِهِ! هكَذَا يَكُونُ أَيْضًا لِهذَا الْجِيلِ الشَّرِّيرِ».
عیسیٰ ابھی ہجوم سے بات کر ہی رہا تھا کہ اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے اُس سے بات کرنے کی کوشش کرنے لگے۔
وَفِيمَا هُوَ يُكَلِّمُ الْجُمُوعَ إِذَا أُمُّهُ وَإِخْوَتُهُ قَدْ وَقَفُوا خَارِجًا طَالِبِينَ أَنْ يُكَلِّمُوهُ.
کسی نے عیسیٰ سے کہا، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر کھڑے ہیں اور آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔“
فَقَالَ لَهُ وَاحِدٌ: «هُوَذَا أُمُّكَ وَإِخْوَتُكَ وَاقِفُونَ خَارِجًا طَالِبِينَ أَنْ يُكَلِّمُوكَ».
عیسیٰ نے پوچھا، ”کون ہے میری ماں اور کون ہیں میرے بھائی؟“
فَأَجَابَ وَقَالَ لِلْقَائِلِ لَهُ:«مَنْ هِيَ أُمِّي وَمَنْ هُمْ إِخْوَت¾ي؟»
پھر اپنے ہاتھ سے شاگردوں کی طرف اشارہ کر کے اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ میری ماں اور میرے بھائی ہیں۔
ثُمَّ مَدَّ يَدَهُ نَحْوَ تَلاَمِيذِهِ وَقَالَ:«هَا أُمِّي وَإِخْوَتي.
کیونکہ جو بھی میرے آسمانی باپ کی مرضی پوری کرتا ہے وہ میرا بھائی، میری بہن اور میری ماں ہے۔“
لأَنَّ مَنْ يَصْنَعُ مَشِيئَةَ أَبِي الَّذِي فِي السَّمَاوَاتِ هُوَ أَخِي وَأُخْتِي وَأُمِّي».