Mark 7

ایک دن فریسی اور شریعت کے کچھ عالِم یروشلم سے عیسیٰ سے ملنے آئے۔
وَاجْتَمَعَ إِلَيْهِ الْفَرِّيسِيُّونَ وَقَوْمٌ مِنَ الْكَتَبَةِ قَادِمِينَ مِنْ أُورُشَلِيمَ.
جب وہ وہاں تھے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے کچھ شاگرد اپنے ہاتھ پاک صاف کئے بغیر یعنی دھوئے بغیر کھانا کھا رہے ہیں۔
وَلَمَّا رَأَوْا بَعْضًا مِنْ تَلاَمِيذِهِ يَأْكُلُونَ خُبْزًا بِأَيْدٍ دَنِسَةٍ، أَيْ غَيْرِ مَغْسُولَةٍ، لاَمُوا.
(کیونکہ یہودی اور خاص کر فریسی فرقے کے لوگ اِس معاملے میں اپنے باپ دادا کی روایت کو مانتے ہیں۔ وہ اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئے بغیر کھانا نہیں کھاتے۔
لأَنَّ الْفَرِّيسِيِّينَ وَكُلَّ الْيَهُودِ إِنْ لَمْ يَغْسِلُوا أَيْدِيَهُمْ بِاعْتِنَاءٍ، لاَ يَأْكُلُونَ، مُتَمَسِّكِينَ بِتَقْلِيدِ الشُّيُوخِ.
اِسی طرح جب وہ کبھی بازار سے آتے ہیں تو وہ غسل کر کے ہی کھانا کھاتے ہیں۔ وہ بہت سی اَور روایتوں پر بھی عمل کرتے ہیں، مثلاً کپ، جگ اور کیتلی کو دھو کر پاک صاف کرنے کی رسم پر۔)
وَمِنَ السُّوقِ إِنْ لَمْ يَغْتَسِلُوا لاَ يَأْكُلُونَ. وَأَشْيَاءُ أُخْرَى كَثِيرَةٌ تَسَلَّمُوهَا لِلتَّمَسُّكِ بِهَا، مِنْ غَسْلِ كُؤُوسٍ وَأَبَارِيقَ وَآنِيَةِ نُحَاسٍ وَأَسِرَّةٍ.
چنانچہ فریسیوں اور شریعت کے عالِموں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”آپ کے شاگرد باپ دادا کی روایتوں کے مطابق زندگی کیوں نہیں گزارتے بلکہ روٹی بھی ہاتھ پاک صاف کئے بغیر کھاتے ہیں؟“
ثُمَّ سَأَلَهُ الْفَرِّيسِيُّونَ وَالْكَتَبَةُ:«لِمَاذَا لاَ يَسْلُكُ تَلاَمِيذُكَ حَسَبَ تَقْلِيدِ الشُّيُوخِ، بَلْ يَأْكُلُونَ خُبْزًا بِأَيْدٍ غَيْرِ مَغْسُولَةٍ؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”یسعیاہ نبی نے تم ریاکاروں کے بارے میں ٹھیک کہا جب اُس نے یہ نبوّت کی، ’یہ قوم اپنے ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ:«حَسَنًا تَنَبَّأَ إِشَعْيَاءُ عَنْكُمْ أَنْتُمُ الْمُرَائِينَ! كَمَا هُوَ مَكْتُوبٌ: هذَا الشَّعْبُ يُكْرِمُنِي بِشَفَتَيْهِ، وَأَمَّا قَلْبُهُ فَمُبْتَعِدٌ عَنِّي بَعِيدًا،
وہ میری پرستش کرتے تو ہیں، لیکن بےفائدہ۔ کیونکہ وہ صرف انسان ہی کے احکام سکھاتے ہیں۔‘
وَبَاطِلاً يَعْبُدُونَنِي وَهُمْ يُعَلِّمُونَ تَعَالِيمَ هِيَ وَصَايَا النَّاسِ.
تم اللہ کے احکام کو چھوڑ کر انسانی روایات کی پیروی کرتے ہو۔“
لأَنَّكُمْ تَرَكْتُمْ وَصِيَّةَ اللهِ وَتَتَمَسَّكُونَ بِتَقْلِيدِ النَّاسِ: غَسْلَ الأَبَارِيقِ وَالْكُؤُوسِ، وَأُمُورًا أُخَرَ كَثِيرَةً مِثْلَ هذِهِ تَفْعَلُونَ».
عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی، ”تم کتنے سلیقے سے اللہ کا حکم منسوخ کرتے ہو تاکہ اپنی روایات کو قائم رکھ سکو۔
ثُمَّ قَالَ لَهُمْ:«حَسَنًا! رَفَضْتُمْ وَصِيَّةَ اللهِ لِتَحْفَظُوا تَقْلِيدَكُمْ!
مثلاً موسیٰ نے فرمایا، ’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا‘ اور ’جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔‘
لأَنَّ مُوسَى قَالَ: أَكْرِمْ أَبَاكَ وَأُمَّكَ، وَمَنْ يَشْتِمُ أَبًا أَوْ أُمًّا فَلْيَمُتْ مَوْتًا.
لیکن جب کوئی اپنے والدین سے کہے، ’مَیں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں نے مَنت مانی ہے کہ جو مجھے آپ کو دینا تھا وہ اللہ کے لئے قربانی ہے‘ تو تم اِسے جائز قرار دیتے ہو۔
وَأَمَّا أَنْتُمْ فَتَقُولُونَ: إِنْ قَالَ إِنْسَانٌ لأَبِيهِ أَوْ أُمِّهِ: قُرْبَانٌ، أَيْ هَدِيَّةٌ، هُوَ الَّذِي تَنْتَفِعُ بِهِ مِنِّي
یوں تم اُسے اپنے ماں باپ کی مدد کرنے سے روک لیتے ہو۔
فَلاَ تَدَعُونَهُ فِي مَا بَعْدُ يَفْعَلُ شَيْئًا لأَبِيهِ أَوْ أُمِّهِ.
اور اِسی طرح تم اللہ کے کلام کو اپنی اُس روایت سے منسوخ کر لیتے ہو جو تم نے نسل در نسل منتقل کی ہے۔ تم اِس قسم کی بہت سی حرکتیں کرتے ہو۔“
مُبْطِلِينَ كَلاَمَ اللهِ بِتَقْلِيدِكُمُ الَّذِي سَلَّمْتُمُوهُ. وَأُمُورًا كَثِيرَةً مِثْلَ هذِهِ تَفْعَلُونَ».
پھر عیسیٰ نے دوبارہ ہجوم کو اپنے پاس بُلایا اور کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔
ثُمَّ دَعَا كُلَّ الْجَمْعِ وَقَالَ لَهُمُ:«اسْمَعُوا مِنِّي كُلُّكُمْ وَافْهَمُوا.
کوئی ایسی چیز ہے نہیں جو انسان میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“
لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ خَارِجِ الإِنْسَانِ إِذَا دَخَلَ فِيهِ يَقْدِرُ أَنْ يُنَجِّسَهُ، لكِنَّ الأَشْيَاءَ الَّتِي تَخْرُجُ مِنْهُ هِيَ الَّتِي تُنَجِّسُ الإِنْسَانَ.
[اگر کوئی سن سکتا ہے تو وہ سن لے۔]
إِنْ كَانَ لأَحَدٍ أُذْنَانِ لِلسَّمْعِ، فَلْيَسْمَعْ».
پھر وہ ہجوم کو چھوڑ کر کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہاں اُس کے شاگردوں نے پوچھا، ”اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟“
وَلَمَّا دَخَلَ مِنْ عِنْدِ الْجَمْعِ إِلَى الْبَيْتِ، سَأَلَهُ تَلاَمِيذُهُ عَنِ الْمَثَلِ.
اُس نے کہا، ”کیا تم بھی اِتنے ناسمجھ ہو؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ جو کچھ باہر سے انسان میں داخل ہوتا ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتا؟
فَقَالَ لَهُمْ:«أَفَأَنْتُمْ أَيْضًا هكَذَا غَيْرُ فَاهِمِينَ؟ أَمَا تَفْهَمُونَ أَنَّ كُلَّ مَا يَدْخُلُ الإِنْسَانَ مِنْ خَارِجٍ لاَ يَقْدِرُ أَنْ يُنَجِّسَهُ،
وہ تو اُس کے دل میں نہیں جاتا بلکہ اُس کے معدے میں اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں۔“ (یہ کہہ کر عیسیٰ نے ہر قسم کا کھانا پاک صاف قرار دیا۔)
لأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ إِلَى قَلْبِهِ بَلْ إِلَى الْجَوْفِ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الْخَلاَءِ، وَذلِكَ يُطَهِّرُ كُلَّ الأَطْعِمَةِ».
اُس نے یہ بھی کہا، ”جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔
ثُمَّ قَالَ:«إِنَّ الَّذِي يَخْرُجُ مِنَ الإِنْسَانِ ذلِكَ يُنَجِّسُ الإِنْسَانَ.
کیونکہ لوگوں کے اندر سے، اُن کے دلوں ہی سے بُرے خیالات، حرام کاری، چوری، قتل و غارت،
لأَنَّهُ مِنَ الدَّاخِلِ، مِنْ قُلُوبِ النَّاسِ، تَخْرُجُ الأَفْكَارُ الشِّرِّيرَةُ: زِنىً، فِسْقٌ، قَتْلٌ،
زناکاری، لالچ، بدکاری، دھوکا، شہوت پرستی، حسد، بہتان، غرور اور حماقت نکلتے ہیں۔
سِرْقَةٌ، طَمَعٌ، خُبْثٌ، مَكْرٌ، عَهَارَةٌ، عَيْنٌ شِرِّيرَةٌ، تَجْدِيفٌ، كِبْرِيَاءُ، جَهْلٌ.
یہ تمام بُرائیاں اندر ہی سے نکل کر انسان کو ناپاک کر دیتی ہیں۔“
جَمِيعُ هذِهِ الشُّرُورِ تَخْرُجُ مِنَ الدَّاخِلِ وَتُنَجِّسُ الإِنْسَانَ».
پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور کے علاقے میں آیا۔ وہاں وہ کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے، لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکا۔
ثُمَّ قَامَ مِنْ هُنَاكَ وَمَضَى إِلَى تُخُومِ صُورَ وَصَيْدَاءَ، وَدَخَلَ بَيْتًا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ لاَ يَعْلَمَ أَحَدٌ، فَلَمْ يَقْدِرْ أَنْ يَخْتَفِيَ،
فوراً ایک عورت اُس کے پاس آئی جس نے اُس کے بارے میں سن رکھا تھا۔ وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی۔ اُس کی چھوٹی بیٹی کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھی،
لأَنَّ امْرَأَةً كَانَ بِابْنَتِهَا رُوحٌ نَجِسٌ سَمِعَتْ بِهِ، فَأَتَتْ وَخَرَّتْ عِنْدَ قَدَمَيْهِ.
اور اُس نے عیسیٰ سے گزارش کی، ”بدروح کو میری بیٹی میں سے نکال دیں۔“ لیکن وہ عورت یونانی تھی اور سورفینیکے کے علاقے میں پیدا ہوئی تھی،
وَكَانَتْ الامْرَأَةُ أُمَمِيَّةً، وَفِي جِنْسِهَا فِينِيقِيَّةً سُورِيَّةً. فَسَأَلَتْهُ أَنْ يُخْرِجَ الشَّيْطَانَ مِنِ ابْنَتِهَا.
اِس لئے عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”پہلے بچوں کو جی بھر کر کھانے دے، کیونکہ یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“
وَأَمَّا يَسُوعُ فَقَالَ لَهَا:«دَعِي الْبَنِينَ أَوَّلاً يَشْبَعُونَ، لأَنَّهُ لَيْسَ حَسَنًا أَنْ يُؤْخَذَ خُبْزُ الْبَنِينَ وَيُطْرَحَ لِلْكِلاَبِ».
اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن میز کے نیچے کے کُتے بھی بچوں کے گرے ہوئے ٹکڑے کھاتے ہیں۔“
فَأَجَابَتْ وَقَالَتْ لَهُ:«نَعَمْ، يَا سَيِّدُ! وَالْكِلاَبُ أَيْضًا تَحْتَ الْمَائِدَةِ تَأْكُلُ مِنْ فُتَاتِ الْبَنِينَ!».
عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے اچھا جواب دیا، اِس لئے جا، بدروح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“
فَقَالَ لَهَا:«لأَجْلِ هذِهِ الْكَلِمَةِ، اذْهَبِي. قَدْ خَرَجَ الشَّيْطَانُ مِنِ ابْنَتِكِ».
عورت اپنے گھر واپس چلی گئی تو دیکھا کہ لڑکی بستر پر پڑی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چکی ہے۔
فَذَهَبَتْ إِلَى بَيْتِهَا وَوَجَدَتِ الشَّيْطَانَ قَدْ خَرَجَ، وَالابْنَةَ مَطْرُوحَةً عَلَى الْفِرَاشِ.
جب عیسیٰ صور سے روانہ ہوا تو وہ پہلے شمال میں واقع شہر صیدا کو چلا گیا۔ پھر وہاں سے بھی فارغ ہو کر وہ دوبارہ گلیل کی جھیل کے کنارے واقع دکپلس کے علاقے میں پہنچ گیا۔
ثُمَّ خَرَجَ أَيْضًا مِنْ تُخُومِ صُورَ وَصَيْدَاءَ، وَجَاءَ إِلَى بَحْرِ الْجَلِيلِ فِي وَسْطِ حُدُودِ الْمُدُنِ الْعَشْرِ.
وہاں اُس کے پاس ایک بہرا آدمی لایا گیا جو مشکل ہی سے بول سکتا تھا۔ اُنہوں نے منت کی کہ وہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھے۔
وَجَاءُوا إِلَيْهِ بِأَصَمَّ أَعْقَدَ، وَطَلَبُوا إِلَيْهِ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ.
عیسیٰ اُسے ہجوم سے دُور لے گیا۔ اُس نے اپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تھوک کر آدمی کی زبان کو چھوا۔
فَأَخَذَهُ مِنْ بَيْنِ الْجَمْعِ عَلَى نَاحِيَةٍ، وَوَضَعَ أَصَابِعَهُ فِي أُذُنَيْهِ وَتَفَلَ وَلَمَسَ لِسَانَهُ،
پھر آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر اُس نے آہ بھری اور اُس سے کہا، ”اِفتح!“ (اِس کا مطلب ہے ”کھل جا!“)
وَرَفَعَ نَظَرَهُ نَحْوَ السَّمَاءِ، وَأَنَّ وَقَالَ لَهُ:«إِفَّثَا». أَيِ انْفَتِحْ.
فوراً آدمی کے کان کھل گئے، زبان کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ ٹھیک ٹھیک بولنے لگا۔
وَلِلْوَقْتِ انْفَتَحَتْ أُذْنَاهُ، وَانْحَلَّ رِبَاطُ لِسَانِهِ، وَتَكَلَّمَ مُسْتَقِيمًا.
عیسیٰ نے حاضرین کو حکم دیا کہ وہ کسی کو یہ بات نہ بتائیں۔ لیکن جتنا وہ منع کرتا تھا اُتنا ہی لوگ اِس کی خبر پھیلاتے تھے۔
فَأَوْصَاهُمْ أَنْ لاَ يَقُولُوا لأَحَدٍ. وَلكِنْ عَلَى قَدْرِ مَا أَوْصَاهُمْ كَانُوا يُنَادُونَ أَكْثَرَ كَثِيرًا.
وہ نہایت ہی حیران ہوئے اور کہنے لگے، ”اِس نے سب کچھ اچھا کیا ہے، یہ بہروں کو سننے کی طاقت دیتا ہے اور گونگوں کو بولنے کی۔“
وَبُهِتُوا إِلَى الْغَايَةِ قَائِلِينَ:«إِنَّهُ عَمِلَ كُلَّ شَيْءٍ حَسَنًا! جَعَلَ الصُّمَّ يَسْمَعُونَ وَالْخُرْسَ يَتَكَلَّمُونَ».