Luke 18

پھر عیسیٰ نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی جو مسلسل دعا کرنے اور ہمت نہ ہارنے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔
وَقَالَ لَهُمْ أَيْضًا مَثَلاً فِي أَنَّهُ يَنْبَغِي أَنْ يُصَلَّى كُلَّ حِينٍ وَلاَ يُمَلَّ،
اُس نے کہا، ”کسی شہر میں ایک جج رہتا تھا جو نہ خدا کا خوف مانتا، نہ کسی انسان کا لحاظ کرتا تھا۔
قِائِلاً:«كَانَ فِي مَدِينَةٍ قَاضٍ لاَ يَخَافُ اللهَ وَلاَ يَهَابُ إِنْسَانًا.
اب اُس شہر میں ایک بیوہ بھی تھی جو یہ کہہ کر اُس کے پاس آتی رہی کہ ’میرے مخالف کو جیتنے نہ دیں بلکہ میرا انصاف کریں۔‘
وَكَانَ فِي تِلْكَ الْمَدِينَةِ أَرْمَلَةٌ. وَكَانَتْ تَأْتِي إِلَيْهِ قَائِلَةً: أَنْصِفْنِي مِنْ خَصْمِي!.
کچھ دیر کے لئے جج نے انکار کیا۔ لیکن پھر وہ دل میں کہنے لگا، ’بےشک مَیں خدا کا خوف نہیں مانتا، نہ لوگوں کی پروا کرتا ہوں،
وَكَانَ لاَ يَشَاءُ إِلَى زَمَانٍ. وَلكِنْ بَعْدَ ذلِكَ قَالَ فِي نَفْسِهِ: وَإِنْ كُنْتُ لاَ أَخَافُ اللهَ وَلاَ أَهَابُ إِنْسَانًا،
لیکن یہ بیوہ مجھے بار بار تنگ کر رہی ہے۔ اِس لئے مَیں اُس کا انصاف کروں گا۔ ایسا نہ ہو کہ آخرکار وہ آ کر میرے منہ پر تھپڑ مارے‘۔“
فَإِنِّي لأَجْلِ أَنَّ هذِهِ الأَرْمَلَةَ تُزْعِجُنِي، أُنْصِفُهَا، لِئَلاَّ تَأْتِيَ دَائِمًا فَتَقْمَعَنِي!».
خداوند نے بات جاری رکھی۔ ”اِس پر دھیان دو جو بےانصاف جج نے کہا۔
وَقَالَ الرَّبُّ:«اسْمَعُوا مَا يَقُولُ قَاضِي الظُّلْمِ.
اگر اُس نے آخرکار انصاف کیا تو کیا اللہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کا انصاف نہیں کرے گا جو دن رات اُسے مدد کے لئے پکارتے ہیں؟ کیا وہ اُن کی بات ملتوی کرتا رہے گا؟
أَفَلاَ يُنْصِفُ اللهُ مُخْتَارِيهِ، الصَّارِخِينَ إِلَيْهِ نَهَارًا وَلَيْلاً، وَهُوَ مُتَمَهِّلٌ عَلَيْهِمْ؟
ہرگز نہیں! مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ جلدی سے اُن کا انصاف کرے گا۔ لیکن کیا ابنِ آدم جب دنیا میں آئے گا تو ایمان دیکھ پائے گا؟“
أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّهُ يُنْصِفُهُمْ سَرِيعًا! وَلكِنْ مَتَى جَاءَ ابْنُ الإِنْسَانِ، أَلَعَلَّهُ يَجِدُ الإِيمَانَ عَلَى الأَرْضِ؟».
بعض لوگ موجود تھے جو اپنی راست بازی پر بھروسا رکھتے اور دوسروں کو حقیر جانتے تھے۔ اُنہیں عیسیٰ نے یہ تمثیل سنائی،
وَقَالَ لِقَوْمٍ وَاثِقِينَ بِأَنْفُسِهِمْ أَنَّهُمْ أَبْرَارٌ، وَيَحْتَقِرُونَ الآخَرِينَ هذَا الْمَثَلَ:
”دو آدمی بیت المُقدّس میں دعا کرنے آئے۔ ایک فریسی تھا اور دوسرا ٹیکس لینے والا۔
«إِنْسَانَانِ صَعِدَا إِلَى الْهَيْكَلِ لِيُصَلِّيَا، وَاحِدٌ فَرِّيسِيٌّ وَالآخَرُ عَشَّارٌ.
فریسی کھڑا ہو کر یہ دعا کرنے لگا، ’اے خدا، مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ مَیں باقی لوگوں کی طرح نہیں ہوں۔ نہ مَیں ڈاکو ہوں، نہ بےانصاف، نہ زناکار۔ مَیں اِس ٹیکس لینے والے کی مانند بھی نہیں ہوں۔
أَمَّا الْفَرِّيسِيُّ فَوَقَفَ يُصَلِّي فِي نَفْسِهِ هكَذَا: اَللّهُمَّ أَنَا أَشْكُرُكَ أَنِّي لَسْتُ مِثْلَ بَاقِي النَّاسِ الْخَاطِفِينَ الظَّالِمِينَ الزُّنَاةِ، وَلاَ مِثْلَ هذَا الْعَشَّارِ.
مَیں ہفتے میں دو مرتبہ روزہ رکھتا ہوں اور تمام آمدنی کا دسواں حصہ تیرے لئے مخصوص کرتا ہوں۔‘
أَصُومُ مَرَّتَيْنِ فِي الأُسْبُوعِ، وَأُعَشِّرُ كُلَّ مَا أَقْتَنِيهِ.
لیکن ٹیکس لینے والا دُور ہی کھڑا رہا۔ اُس نے اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھانے تک کی جرٲت نہ کی بلکہ اپنی چھاتی پیٹ پیٹ کر کہنے لگا، ’اے خدا، مجھ گناہ گار پر رحم کر!‘
وَأَمَّا الْعَشَّارُ فَوَقَفَ مِنْ بَعِيدٍ، لاَ يَشَاءُ أَنْ يَرْفَعَ عَيْنَيْهِ نَحْوَ السَّمَاءِ، بَلْ قَرَعَ عَلَى صَدْرِهِ قَائِلاً: اللّهُمَّ ارْحَمْنِي، أَنَا الْخَاطِئَ.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ جب دونوں اپنے اپنے گھر لوٹے تو فریسی نہیں بلکہ یہ آدمی اللہ کے نزدیک راست باز ٹھہرا۔ کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے اُسے سرفراز کیا جائے گا۔“
أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّ هذَا نَزَلَ إِلَى بَيْتِهِ مُبَرَّرًا دُونَ ذَاكَ، لأَنَّ كُلَّ مَنْ يَرْفَعُ نَفْسَهُ يَتَّضِعُ، وَمَنْ يَضَعُ نَفْسَهُ يَرْتَفِعُ».
ایک دن لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی عیسیٰ کے پاس لائے تاکہ وہ اُنہیں چھوئے۔ یہ دیکھ کر شاگردوں نے اُن کو ملامت کی۔
فَقَدَّمُوا إِلَيْهِ الأَطْفَالَ أَيْضًا لِيَلْمِسَهُمْ، فَلَمَّا رَآهُمُ التَّلاَمِيذُ انْتَهَرُوهُمْ.
لیکن عیسیٰ نے اُنہیں اپنے پاس بُلا کر کہا، ”بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں نہ روکو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی اِن جیسے لوگوں کو حاصل ہے۔
أَمَّا يَسُوعُ فَدَعَاهُمْ وَقَالَ:«دَعُوا الأَوْلاَدَ يَأْتُونَ إِلَيَّ وَلاَ تَمْنَعُوهُمْ، لأَنَّ لِمِثْلِ هؤُلاَءِ مَلَكُوتَ اللهِ.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو اللہ کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں داخل نہیں ہو گا۔“
اَلْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: مَنْ لاَ يَقْبَلُ مَلَكُوتَ اللهِ مِثْلَ وَلَدٍ فَلَنْ يَدْخُلَهُ».
کسی راہنما نے اُس سے پوچھا، ”نیک اُستاد، مَیں کیا کروں تاکہ میراث میں ابدی زندگی پاؤں؟“
وَسَأَلَهُ رَئِيسٌ قِائِلاً:«أَيُّهَا الْمُعَلِّمُ الصَّالِحُ، مَاذَا أَعْمَلُ لأَرِثَ الْحَيَاةَ الأَبَدِيَّةَ؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں سوائے ایک کے اور وہ ہے اللہ۔
فَقَالَ لَهُ يَسُوعُ:«لِمَاذَا تَدْعُونِي صَالِحًا؟ لَيْسَ أَحَدٌ صَالِحًا إِلاَّ وَاحِدٌ وَهُوَ اللهُ.
تُو شریعت کے احکام سے تو واقف ہے کہ زنا نہ کرنا، قتل نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“
أَنْتَ تَعْرِفُ الْوَصَايَا: لاَ تَزْنِ. لاَ تَقْتُلْ. لاَ تَسْرِقْ. لاَ تَشْهَدْ بِالزُّورِ. أَكْرِمْ أَبَاكَ وَأُمَّكَ».
آدمی نے جواب دیا، ”مَیں نے جوانی سے آج تک اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے۔“
فَقَالَ:«هذِهِ كُلُّهَا حَفِظْتُهَا مُنْذُ حَدَاثَتِي».
یہ سن کر عیسیٰ نے کہا، ”ایک کام اب تک رہ گیا ہے۔ اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“
فَلَمَّا سَمِعَ يَسُوعُ ذلِكَ قَالَ لَهُ:«يُعْوِزُكَ أَيْضًا شَيْءٌ: بعْ كُلَّ مَا لَكَ وَوَزِّعْ عَلَى الْفُقَرَاءِ، فَيَكُونَ لَكَ كَنْزٌ فِي السَّمَاءِ، وَتَعَالَ اتْبَعْنِي».
یہ سن کر آدمی کو بہت دُکھ ہوا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔
فَلَمَّا سَمِعَ ذلِكَ حَزِنَ، لأَنَّهُ كَانَ غَنِيًّا جِدًّا.
یہ دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”دولت مندوں کے لئے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!
فَلَمَّا رَآهُ يَسُوعُ قَدْ حَزِنَ، قَالَ:«مَا أَعْسَرَ دُخُولَ ذَوِي الأَمْوَالِ إِلَى مَلَكُوتِ اللهِ!
امیر کے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت یہ زیادہ آسان ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“
لأَنَّ دُخُولَ جَمَل مِنْ ثَقْبِإِبْرَةٍ أَيْسَرُ مِنْ أَنْ يَدْخُلَ غَنِيٌّ إِلَى مَلَكُوتِ اللهِ!».
یہ بات سن کر سننے والوں نے پوچھا، ”پھر کس کو نجات مل سکتی ہے؟“
فَقَالَ الَّذِينَ سَمِعُوا: «فَمَنْ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْلُصَ؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو انسان کے لئے ناممکن ہے وہ اللہ کے لئے ممکن ہے۔“
فَقَالَ:«غَيْرُ الْمُسْتَطَاعِ عِنْدَ النَّاسِ مُسْتَطَاعٌ عِنْدَ اللهِ».
پطرس نے اُس سے کہا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔“
فَقَالَ بُطْرُسُ:«هَا نَحْنُ قَدْ تَرَكْنَا كُلَّ شَيْءٍ وَتَبِعْنَاكَ».
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جس نے بھی اللہ کی بادشاہی کی خاطر اپنے گھر، بیوی، بھائیوں، والدین یا بچوں کو چھوڑ دیا ہے
فَقَالَ لَهُمُ:«الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: إِنْ لَيْسَ أَحَدٌ تَرَكَ بَيْتًا أَوْ وَالِدَيْنِ أَوْ إِخْوَةً أَوِ امْرَأَةً أَوْ أَوْلاَدًا مِنْ أَجْلِ مَلَكُوتِ اللهِ،
اُسے اِس زمانے میں کئی گُنا زیادہ اور آنے والے زمانے میں ابدی زندگی ملے گی۔“
إِلاَّ وَيَأْخُذُ فِي هذَا الزَّمَانِ أَضْعَافًا كَثِيرَةً، وَفِي الدَّهْرِ الآتِي الْحَيَاةَ الأَبَدِيَّةَ».
عیسیٰ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُن سے کہنے لگا، ”سنو، ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں سب کچھ پورا ہو جائے گا جو نبیوں کی معرفت ابنِ آدم کے بارے میں لکھا گیا ہے۔
وَأَخَذَ الاثْنَيْ عَشَرَ وَقَالَ لَهُمْ:«هَا نَحْنُ صَاعِدُونَ إِلَى أُورُشَلِيمَ، وَسَيَتِمُّ كُلُّ مَا هُوَ مَكْتُوبٌ بِالأَنْبِيَاءِ عَنِ ابْنِ الإِنْسَانِ،
اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیا جائے گا جو اُس کا مذاق اُڑائیں گے، اُس کی بےعزتی کریں گے، اُس پر تھوکیں گے،
لأَنَّهُ يُسَلَّمُ إِلَى الأُمَمِ، وَيُسْتَهْزَأُ بِهِ، وَيُشْتَمُ وَيُتْفَلُ عَلَيْهِ،
اُس کو کوڑے ماریں گے اور اُسے قتل کریں گے۔ لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“
وَيَجْلِدُونَهُ، وَيَقْتُلُونَهُ، وَفِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ يَقُومُ».
لیکن شاگردوں کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اِس بات کا مطلب اُن سے چھپا رہا اور وہ نہ سمجھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔
وَأَمَّا هُمْ فَلَمْ يَفْهَمُوا مِنْ ذلِكَ شَيْئًا، وَكَانَ هذَا الأَمْرُ مُخْفىً عَنْهُمْ، وَلَمْ يَعْلَمُوا مَا قِيلَ.
عیسیٰ یریحو کے قریب پہنچا۔ وہاں راستے کے کنارے ایک اندھا بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا۔
وَلَمَّا اقْتَرَبَ مِنْ أَرِيحَا كَانَ أَعْمَى جَالِسًا علَى الطَّرِيقِ يَسْتَعْطِي.
بہت سے لوگ اُس کے سامنے سے گزرنے لگے تو اُس نے یہ سن کر پوچھا کہ کیا ہو رہا ہے۔
فَلَمَّا سَمِعَ الْجَمْعَ مُجْتَازًا سَأَلَ:«مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ هذَا؟»
اُنہوں نے کہا، ”عیسیٰ ناصری یہاں سے گزر رہا ہے۔“
فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ يَسُوعَ النَّاصِرِيَّ مُجْتَازٌ.
اندھا چلّانے لگا، ”اے عیسیٰ ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔“
فَصَرَخَ قِائِلاً: «يَايَسُوعُ ابْنَ دَاوُدَ، ارْحَمْنِي!».
آگے چلنے والوں نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ مزید اونچی آواز سے پکارتا رہا، ”اے ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔“
فَانْتَهَرَهُ الْمُتَقَدِّمُونَ لِيَسْكُتَ، أَمَّا هُوَ فَصَرَخَ أَكْثَرَ كَثِيرًا: «يَا ابْنَ دَاوُدَ، ارْحَمْنِي!».
عیسیٰ رُک گیا اور حکم دیا، ”اُسے میرے پاس لاؤ۔“ جب وہ قریب آیا تو عیسیٰ نے اُس سے پوچھا،
فَوَقَفَ يَسُوعُ وَأَمَرَ أَنْ يُقَدَّمَ إِلَيْهِ. وَلَمَّا اقْتَرَبَ سَأَلَهُ
”تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟“ اُس نے جواب دیا، ”خداوند، یہ کہ مَیں دیکھ سکوں۔“
قِائِلاً:«مَاذَا تُرِيدُ أَنْ أَفْعَلَ بِكَ؟» فَقَالَ: «يَاسَيِّدُ، أَنْ أُبْصِرَ!».
عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”تو پھر دیکھ! تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“
فَقَالَ لَهُ يَسُوعُ: «أَبْصِرْ. إِيمَانُكَ قَدْ شَفَاكَ».
جوں ہی اُس نے یہ کہا اندھے کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور وہ اللہ کی تمجید کرتے ہوئے اُس کے پیچھے ہو لیا۔ یہ دیکھ کر پورے ہجوم نے اللہ کو جلال دیا۔
وَفِي الْحَالِ أَبْصَرَ، وَتَبِعَهُ وَهُوَ يُمَجِّدُ اللهَ. وَجَمِيعُ الشَّعْبِ إِذْ رَأَوْا سَبَّحُوا اللهَ.