Luke 17

عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آزمائشوں کو تو آنا ہی آنا ہے، لیکن اُس پر افسوس جس کی معرفت وہ آئیں۔
وَقَالَ لِتَلاَمِيذِهِ:«لاَ يُمْكِنُ إِلاَّ أَنْ تَأْتِيَ الْعَثَرَاتُ، وَلكِنْ وَيْلٌ لِلَّذِي تَأْتِي بِوَاسِطَتِهِ!
اگر وہ اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھا جائے اور اُسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔
خَيْرٌ لَهُ لَوْ طُوِّقَ عُنُقُهُ بِحَجَرِ رَحىً وَطُرِحَ فِي الْبَحْرِ، مِنْ أَنْ يُعْثِرَ أَحَدَ هؤُلاَءِ الصِّغَارِ.
خبردار رہو! اگر تمہارا بھائی گناہ کرے تو اُسے سمجھاؤ۔ اگر وہ اِس پر توبہ کرے تو اُسے معاف کر دو۔
اِحْتَرِزُوا لأَنْفُسِكُمْ. وَإِنْ أَخْطَأَ إِلَيْكَ أَخُوكَ فَوَبِّخْهُ، وَإِنْ تَابَ فَاغْفِرْ لَهُ.
اب فرض کرو کہ وہ ایک دن کے اندر سات بار تمہارا گناہ کرے، لیکن ہر دفعہ واپس آ کر توبہ کا اظہار کرے، توبھی اُسے ہر دفعہ معاف کر دو۔“
وَإِنْ أَخْطَأَ إِلَيْكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ فِي الْيَوْمِ، وَرَجَعَ إِلَيْكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ فِي الْيَوْمِ قَائِلاً: أَنَا تَائِبٌ، فَاغْفِرْ لَهُ».
رسولوں نے خداوند سے کہا، ”ہمارے ایمان کو بڑھا دیں۔“
فَقَالَ الرُّسُلُ لِلرَّبِّ:«زِدْ إِيمَانَنَا!».
خداوند نے جواب دیا، ”اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے جیسا چھوٹا بھی ہو تو تم شہتوت کے اِس درخت کو کہہ سکتے ہو، ’اُکھڑ کر سمندر میں جا لگ‘ تو وہ تمہاری بات پر عمل کرے گا۔
فَقَالَ الرَّبُّ:«لَوْ كَانَ لَكُمْ إِيمَانٌ مِثْلُ حَبَّةِ خَرْدَل، لَكُنْتُمْ تَقُولُونَ لِهذِهِ الْجُمَّيْزَةِ: انْقَلِعِي وَانْغَرِسِي فِي الْبَحْرِ فَتُطِيعُكُمْ.
فرض کرو کہ تم میں سے کسی نے ہل چلانے یا جانور چَرانے کے لئے ایک غلام رکھا ہے۔ جب یہ غلام کھیت سے گھر آئے گا تو کیا اُس کا مالک کہے گا، ’اِدھر آؤ، کھانے کے لئے بیٹھ جاؤ‘؟
«وَمَنْ مِنْكُمْ لَهُ عَبْدٌ يَحْرُثُ أَوْ يَرْعَى، يَقُولُ لَهُ إِذَا دَخَلَ مِنَ الْحَقْلِ: تَقَدَّمْ سَرِيعًا وَاتَّكِئْ.
ہرگز نہیں، بلکہ وہ یہ کہے گا، ’میرا کھانا تیار کرو، ڈیوٹی کے کپڑے پہن کر میری خدمت کرو جب تک مَیں کھا پی نہ لوں۔ اِس کے بعد تم بھی کھا اور پی سکو گے۔‘
بَلْ أَلاَ يَقُولُ لَهُ: أَعْدِدْ مَا أَتَعَشَّى بِهِ، وَتَمَنْطَقْ وَاخْدِمْنِي حَتَّى آكُلَ وَأَشْرَبَ، وَبَعْدَ ذلِكَ تَأْكُلُ وَتَشْرَبُ أَنْتَ؟
اور کیا وہ اپنے غلام کی اِس خدمت کا شکریہ ادا کرے گا جو اُس نے اُسے کرنے کو کہا تھا؟ ہرگز نہیں!
فَهَلْ لِذلِكَ الْعَبْدِ فَضْلٌ لأَنَّهُ فَعَلَ مَا أُمِرَ بِهِ؟ لاَ أَظُنُّ.
اِسی طرح جب تم سب کچھ جو تمہیں کرنے کو کہا گیا ہے کر چکو تب تم کو یہ کہنا چاہئے، ’ہم نالائق نوکر ہیں۔ ہم نے صرف اپنا فرض ادا کیا ہے‘۔“
كَذلِكَ أَنْتُمْ أَيْضًا، مَتَى فَعَلْتُمْ كُلَّ مَا أُمِرْتُمْ بِهِ فَقُولُوا: إِنَّنَا عَبِيدٌ بَطَّالُونَ، لأَنَّنَا إِنَّمَا عَمِلْنَا مَا كَانَ يَجِبُ عَلَيْنَا».
ایسا ہوا کہ یروشلم کی طرف سفر کرتے کرتے عیسیٰ سامریہ اور گلیل میں سے گزرا۔
وَفِي ذَهَابِهِ إِلَى أُورُشَلِيمَ اجْتَازَ فِي وَسْطِ السَّامِرَةِ وَالْجَلِيلِ.
ایک دن وہ کسی گاؤں میں داخل ہو رہا تھا کہ کوڑھ کے دس مریض اُس کو ملنے آئے۔ وہ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر
وَفِيمَا هُوَ دَاخِلٌ إِلَى قَرْيَةٍ اسْتَقْبَلَهُ عَشَرَةُ رِجَال بُرْصٍ، فَوَقَفُوا مِنْ بَعِيدٍ
اونچی آواز سے کہنے لگے، ”اے عیسیٰ، اُستاد، ہم پر رحم کریں۔“
وَرَفَعوُا صَوْتًا قَائِلِينَ:«يَا يَسُوعُ، يَا مُعَلِّمُ، ارْحَمْنَا!».
اُس نے اُنہیں دیکھا تو کہا، ”جاؤ، اپنے آپ کو اماموں کو دکھاؤ تاکہ وہ تمہارا معائنہ کریں۔“ اور ایسا ہوا کہ وہ چلتے چلتے اپنی بیماری سے پاک صاف ہو گئے۔
فَنَظَرَ وَقَالَ لَهُمُ:«اذْهَبُوا وَأَرُوا أَنْفُسَكُمْ لِلْكَهَنَةِ». وَفِيمَا هُمْ مُنْطَلِقُونَ طَهَرُوا.
اُن میں سے ایک نے جب دیکھا کہ شفا مل گئی ہے تو وہ مُڑ کر اونچی آواز سے اللہ کی تمجید کرنے لگا،
فَوَاحِدٌ مِنْهُمْ لَمَّا رَأَى أَنَّهُ شُفِيَ، رَجَعَ يُمَجِّدُ اللهَ بِصَوْتٍ عَظِيمٍ،
اور عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر شکریہ ادا کیا۔ یہ آدمی سامریہ کا باشندہ تھا۔
وَخَرَّ عَلَى وَجْهِهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ شَاكِرًا لَهُ، وَكَانَ سَامِرِيًّا.
عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا دس کے دس آدمی اپنی بیماری سے پاک صاف نہیں ہوئے؟ باقی نو کہاں ہیں؟
فَأجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ:«أَلَيْسَ الْعَشَرَةُ قَدْ طَهَرُوا؟ فَأَيْنَ التِّسْعَةُ؟
کیا اِس غیرملکی کے علاوہ کوئی اَور واپس آ کر اللہ کی تمجید کرنے کے لئے تیار نہیں تھا؟“
أَلَمْ يُوجَدْ مَنْ يَرْجِعُ لِيُعْطِيَ مَجْدًا ِللهِ غَيْرُ هذَا الْغَرِيبِ الْجِنْسِ؟»
پھر اُس نے اُس سے کہا، ”اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“
ثُمَّ قَالَ لَهُ:«قُمْ وَامْضِ، إِيمَانُكَ خَلَّصَكَ».
کچھ فریسیوں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”اللہ کی بادشاہی کب آئے گی؟“ اُس نے جواب دیا، ”اللہ کی بادشاہی یوں نہیں آ رہی کہ اُسے ظاہری نشانوں سے پہچانا جائے۔
وَلَمَّا سَأَلَهُ الْفَرِّيسِيُّونَ:«مَتَى يَأْتِي مَلَكُوتُ اللهِ؟» أَجَابَهُمْ وَقَالَ:«لاَ يَأْتِي مَلَكُوتُ اللهِ بِمُرَاقَبَةٍ،
لوگ یہ بھی نہیں کہہ سکیں گے، ’وہ یہاں ہے‘ یا ’وہ وہاں ہے‘ کیونکہ اللہ کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔“
وَلاَ يَقُولُونَ: هُوَذَا ههُنَا، أَوْ: هُوَذَا هُنَاكَ! لأَنْ هَا مَلَكُوتُ اللهِ دَاخِلَكُمْ».
پھر اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”ایسے دن آئیں گے کہ تم ابنِ آدم کا کم از کم ایک دن دیکھنے کی تمنا کرو گے، لیکن نہیں دیکھو گے۔
وَقَالَ لِلتَّلاَمِيذِ:«سَتَأْتِي أَيَّامٌ فِيهَا تَشْتَهُونَ أَنْ تَرَوْا يَوْمًا وَاحِدًا مِنْ أَيَّامِ ابْنِ الإِنْسَانِ وَلاَ تَرَوْنَ.
لوگ تم کو بتائیں گے، ’وہ وہاں ہے‘ یا ’وہ یہاں ہے۔‘ لیکن مت جانا اور اُن کے پیچھے نہ لگنا۔
وَيَقُولُونَ لَكُمْ:هُوَذَا ههُنَا! أَوْ: هُوَذَا هُنَاكَ! لاَ تَذْهَبُوا وَلاَ تَتْبَعُوا،
کیونکہ جب ابنِ آدم کا دن آئے گا تو وہ بجلی کی مانند ہو گا جس کی چمک آسمان کو ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک روشن کر دیتی ہے۔
لأَنَّهُ كَمَا أَنَّ الْبَرْقَ الَّذِي يَبْرُقُ مِنْ نَاحِيَةٍ تَحْتَ السَّمَاءِ يُضِيءُ إِلَى نَاحِيَةٍ تَحْتَ السَّمَاءِ، كَذلِكَ يَكُونُ أَيْضًا ابْنُ الإِنْسَانِ فِي يَوْمِهِ.
لیکن پہلے لازم ہے کہ وہ بہت دُکھ اُٹھائے اور اِس نسل کے ہاتھوں رد کیا جائے۔
وَلكِنْ يَنْبَغِي أَوَّلاً أَنْ يَتَأَلَّمَ كَثِيرًا وَيُرْفَضَ مِنْ هذَا الْجِيلِ.
جب ابنِ آدم کا وقت آئے گا تو حالات نوح کے دنوں جیسے ہوں گے۔
وَكَمَا كَانَ فِي أَيَّامِ نُوحٍ كَذلِكَ يَكُونُ أَيْضًا فِي أَيَّامِ ابْنِ الإِنْسَانِ:
لوگ اُس دن تک کھانے پینے اور شادی کرنے کروانے میں لگے رہے جب تک نوح کشتی میں داخل نہ ہو گیا۔ پھر سیلاب نے آ کر اُن سب کو تباہ کر دیا۔
كَانُوا يَأْكُلُونَ وَيَشْرَبُونَ، وَيُزَوِّجُونَ وَيَتَزَوَّجُونَ، إِلَى الْيَوْمِ الَّذِي فِيهِ دَخَلَ نُوحٌ الْفُلْكَ، وَجَاءَ الطُّوفَانُ وَأَهْلَكَ الْجَمِيعَ.
بالکل یہی کچھ لوط کے ایام میں ہوا۔ لوگ کھانے پینے، خرید و فروخت، کاشت کاری اور تعمیر کے کام میں لگے رہے۔
كَذلِكَ أَيْضًا كَمَا كَانَ فِي أَيَّامِ لُوطٍ: كَانُوا يَأْكُلُونَ وَيَشْرَبُونَ، وَيَشْتَرُونَ وَيَبِيعُونَ، وَيَغْرِسُونَ وَيَبْنُونَ.
لیکن جب لوط سدوم کو چھوڑ کر نکلا تو آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر اُن سب کو تباہ کر دیا۔
وَلكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي فِيهِ خَرَجَ لُوطٌ مِنْ سَدُومَ، أَمْطَرَ نَارًا وَكِبْرِيتًا مِنَ السَّمَاءِ فَأَهْلَكَ الْجَمِيعَ.
ابنِ آدم کے ظہور کے وقت ایسے ہی حالات ہوں گے۔
هكَذَا يَكُونُ فِي الْيَوْمِ الَّذِي فِيهِ يُظْهَرُ ابْنُ الإِنْسَانِ.
جو شخص اُس دن چھت پر ہو وہ گھر کا سامان ساتھ لے جانے کے لئے نیچے نہ اُترے۔ اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ اپنے پیچھے پڑی چیزوں کو ساتھ لے جانے کے لئے گھر نہ لوٹے۔
فِي ذلِكَ الْيَوْمِ مَنْ كَانَ عَلَى السَّطْحِ وَأَمْتِعَتُهُ فِي الْبَيْتِ فَلاَ يَنْزِلْ لِيَأْخُذَهَا، وَالَّذِي فِي الْحَقْلِ كَذلِكَ لاَ يَرْجعْ إِلَى الْوَرَاءِ.
لوط کی بیوی کو یاد رکھو۔
اُذْكُرُوا امْرَأَةَ لُوطٍ!
جو اپنی جان بچانے کی کوشش کرے گا وہ اُسے کھو دے گا، اور جو اپنی جان کھو دے گا وہی اُسے بچائے رکھے گا۔
مَنْ طَلَبَ أَنْ يُخَلِّصَ نَفْسَهُ يُهْلِكُهَا، وَمَنْ أَهْلَكَهَا يُحْيِيهَا.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس رات دو افراد ایک بستر میں سوئے ہوں گے، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔
أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّهُفِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ يَكُونُ اثْنَانِ عَلَى فِرَاشٍ وَاحِدٍ، فَيُؤْخَذُ الْوَاحِدُ وَيُتْرَكُ الآخَرُ.
دو خواتین چکّی پر گندم پیس رہی ہوں گی، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسری کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔
تَكُونُ اثْنَتَانِ تَطْحَنَانِ مَعًا، فَتُؤْخَذُ الْوَاحِدَةُ وَتُتْرَكُ الأُخْرَى.
[دو افراد کھیت میں ہوں گے، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔]“
يَكُونُ اثْنَانِ فِي الْحَقْلِ، فَيُؤْخَذُ الْوَاحِدُ وَيُتْرَكُ الآخَرُ».
اُنہوں نے پوچھا، ”خداوند، یہ کہاں ہو گا؟“ اُس نے جواب دیا، ”جہاں لاش پڑی ہو وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔“
فَأَجَابوا وَقَالُوا لَهُ:«أَيْنَ يَارَبُّ؟» فَقَالَ لَهُمْ: «حَيْثُ تَكُونُ الْجُثَّةُ هُنَاكَ تَجْتَمِعُ النُّسُورُ».