Judges 9

ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا،
وَذَهَبَ أَبِيمَالِكُ بْنُ يَرُبَّعْلَ إِلَى شَكِيمَ إِلَى إِخْوَةِ أُمِّهِ، وَكَلَّمَهُمْ وَجَمِيعِ عَشِيرَةِ بَيْتِ أَبِي أُمِّهِ قَائِلاً:
”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“
«تَكَلَّمُوا الآنَ فِي آذَانِ جَمِيعِ أَهْلِ شَكِيمَ. أَيُّمَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ: أَأَنْ يَتَسَلَّطَ عَلَيْكُمْ سَبْعُونَ رَجُلاً، جَمِيعُ بَنِي يَرُبَّعْلَ، أَمْ أَنْ يَتَسَلَّطَ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ وَاحِدٌ؟ وَاذْكُرُوا أَنِّي أَنَا عَظْمُكُمْ وَلَحْمُكُمْ».
ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔
فَتَكَلَّمَ إِخْوَةُ أُمِّهِ عَنْهُ فِي آذَانِ كُلِّ أَهْلِ شَكِيمَ بِجَمِيعِ هذَا الْكَلاَمِ. فَمَالَ قَلْبُهُمْ وَرَاءَ أَبِيمَالِكَ، لأَنَّهُمْ قَالُوا: «أَخُونَا هُوَ».
اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سِکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔
وَأَعْطَوْهُ سَبْعِينَ شَاقِلَ فِضَّةٍ مِنْ بَيْتِ بَعْلِ بَرِيثَ، فَاسْتَأْجَرَ بِهَا أَبِيمَالِكُ رِجَالاً بَطَّالِينَ طَائِشِينَ، فَسَعَوْا وَرَاءَهُ.
اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔
ثُمَّ جَاءَ إِلَى بَيْتِ أَبِيهِ فِي عَفْرَةَ وَقَتَلَ إِخْوَتَهُ بَنِي يَرُبَّعْلَ، سَبْعِينَ رَجُلاً، عَلَى حَجَرٍ وَاحِدٍ. وَبَقِيَ يُوثَامُ بْنُ يَرُبَّعْلَ الأَصْغَرُ لأَنَّهُ اخْتَبَأَ.
اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
فَاجْتَمَعَ جَمِيعُ أَهْلِ شَكِيمَ وَكُلُّ سُكَّانِ الْقَلْعَةِ وَذَهَبُوا وَجَعَلُوا أَبِيمَالِكَ مَلِكًا عِنْدَ بَلُّوطَةِ النَّصَبِ الَّذِي فِي شَكِيمَ.
جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔
وَأَخْبَرُوا يُوثَامَ فَذَهَبَ وَوَقَفَ عَلَى رَأْسِ جَبَلِ جِرِزِّيمَ، وَرَفَعَ صَوْتَهُ وَنَادَى وَقَالَ لَهُمْ: «اِسْمَعُوا لِي يَا أَهْلَ شَكِيمَ، يَسْمَعْ لَكُمُ اللهُ.
ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
مَرَّةً ذَهَبَتِ الأَشْجَارُ لِتَمْسَحَ عَلَيْهَا مَلِكًا. فَقَالَتْ لِلزَّيْتُونَةِ: امْلِكِي عَلَيْنَا.
لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
فَقَالَتْ لَهَا الزَّيْتُونَةُ: أَأَتْرُكُ دُهْنِي الَّذِي بِهِ يُكَرِّمُونَ بِيَ اللهَ وَالنَّاسَ، وَأَذْهَبُ لِكَيْ أَمْلِكَ عَلَى الأَشْجَارِ؟
اِس کے بعد درختوں نے انجیر کے درخت سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
ثُمَّ قَالَتِ الأَشْجَارُ لِلتِّينَةِ: تَعَالَيْ أَنْتِ وَامْلِكِي عَلَيْنَا.
لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
فَقَالَتْ لَهَا التِّينَةُ: أَأَتْرُكُ حَلاَوَتِي وَثَمَرِي الطَّيِّبَ وَأَذْهَبُ لِكَيْ أَمْلِكَ عَلَى الأَشْجَارِ؟
پھر درختوں نے انگور کی بیل سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
فَقَالَتِ الأَشْجَارُ لِلْكَرْمَةِ: تَعَالَيْ أَنْتِ وَامْلِكِي عَلَيْنَا.
لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
فَقَالَتْ لَهَا الْكَرْمَةُ: أَأَتْرُكُ مِسْطَارِي الَّذِي يُفَرِّحُ اللهَ وَالنَّاسَ وَأَذْهَبُ لِكَيْ أَمْلِكَ عَلَى الأَشْجَارِ؟
آخرکار درخت کانٹےدار جھاڑی کے پاس آئے اور کہا، ’آئیں اور ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
ثُمَّ قَالَتْ جَمِيعُ الأَشْجَارِ لِلْعَوْسَجِ: تَعَالَ أَنْتَ وَامْلِكْ عَلَيْنَا.
کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“
فَقَالَ الْعَوْسَجُ لِلأَشْجَارِ: إِنْ كُنْتُمْ بِالْحَقِّ تَمْسَحُونَنِي عَلَيْكُمْ مَلِكًا فَتَعَالَوْا وَاحْتَمُوا تَحْتَ ظِلِّي. وَإِلأَّ فَتَخْرُجَ نَارٌ مِنَ الْعَوْسَجِ وَتَأْكُلَ أَرْزَ لُبْنَانَ!
یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟
فَالآنَ إِنْ كُنْتُمْ قَدْ عَمِلْتُمْ بِالْحَقِّ وَالصِّحَّةِ إِذْ جَعَلْتُمْ أَبِيمَالِكَ مَلِكًا، وَإِنْ كُنْتُمْ قَدْ فَعَلْتُمْ خَيْرًا مَعَ يَرُبَّعْلَ وَمَعَ بَيْتِهِ، وَإِنْ كُنْتُمْ قَدْ فَعَلْتُمْ لَهُ حَسَبَ عَمَلِ يَدَيْهِ،
میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔
لأَنَّ أَبِي قَدْ حَارَبَ عَنْكُمْ وَخَاطَرَ بِنَفْسِهِ وَأَنْقَذَكُمْ مِنْ يَدِ مِدْيَانَ.
لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔
وَأَنْتُمْ قَدْ قُمْتُمُ الْيَوْمَ عَلَى بَيْتِ أَبِي وَقَتَلْتُمْ بَنِيهِ، سَبْعِينَ رَجُلاً عَلَى حَجَرٍ وَاحِدٍ، وَمَلَّكْتُمْ أَبِيمَالِكَ ابْنَ أَمَتِهِ عَلَى أَهْلِ شَكِيمَ لأَنَّهُ أَخُوكُمْ.
اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔
فَإِنْ كُنْتُمْ قَدْ عَمِلْتُمْ بِالْحَقِّ وَالصِّحَّةِ مَعَ يَرُبَّعْلَ وَمَعَ بَيْتِهِ فِي هذَا الْيَوْمِ، فَافْرَحُوا أَنْتُمْ بِأَبِيمَالِكَ، وَلِْيَفْرَحْ هُوَ أَيْضًا بِكُمْ.
لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“
وَإِلأَّ فَتَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَبِيمَالِكَ وَتَأْكُلَ أَهْلَ شَكِيمَ وَسُكَّانَ الْقَلْعَةِ، وَتَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَهْلِ شَكِيمَ وَمِنْ سُكَّانِ الْقَلْعَةِ وَتَأْكُلَ أَبِيمَالِكَ».
یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔
ثُمَّ هَرَبَ يُوثَامُ وَفَرَّ وَذَهَبَ إِلَى بِئْرَ، وَأَقَامَ هُنَاكَ مِنْ وَجْهِ أَبِيمَالِكَ أَخِيهِ.
ابی مَلِک کی اسرائیل پر حکومت تین سال تک رہی۔
فَتَرَأَّسَ أَبِيمَالِكُ عَلَى إِسْرَائِيلَ ثَلاَثَ سِنِينَ.
لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔
وَأَرْسَلَ الرَّبُّ رُوحًا رَدِيًّا بَيْنَ أَبِيمَالِكَ وَأَهْلِ شَكِيمَ، فَغَدَرَ أَهْلُ شَكِيمَ بِأَبِيمَالِكَ.
یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔
لِيَأْتِيَ ظُلْمُ بَنِي يَرُبَّعْلَ السَّبْعِينَ، وَيُجْلَبَ دَمُهُمْ عَلَى أَبِيمَالِكَ أَخِيهِمِ الَّذِي قَتَلَهُمْ، وَعَلَى أَهْلِ شَكِيمَ الَّذِينَ شَدَّدُوا يَدَيْهِ لِقَتْلِ إِخْوَتِهِ.
اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔
فَوَضَعَ لَهُ أَهْلُ شَكِيمَ كَمِينًا عَلَى رُؤُوسِ الْجِبَالِ، وَكَانُوا يَسْتَلِبُونَ كُلَّ مَنْ عَبَرَ بِهِمْ فِي الطَّرِيقِ. فَأُخْبِرَ أَبِيمَالِكُ.
اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔
وَجَاءَ جَعَلُ بْنُ عَابِدٍ مَعَ إِخْوَتِهِ وَعَبَرُوا إِلَى شَكِيمَ فَوَثِقَ بِهِ أَهْلُ شَكِيمَ.
انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔
وَخَرَجُوا إِلَى الْحَقْلِ وَقَطَفُوا كُرُومَهُمْ وَدَاسُوا وَصَنَعُوا تَمْجِيدًا، وَدَخَلُوا بَيْتَ إِلهِهِمْ وَأَكَلُوا وَشَرِبُوا وَلَعَنُوا أَبِيمَالِكَ.
جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟
فَقَالَ جَعَلُ بْنُ عَابِدٍ: «مَنْ هُوَ أَبِيمَالِكُ وَمَنْ هُوَ شَكِيمُ حَتَّى نَخْدِمَهُ؟ أَمَا هُوَ ابْنُ يَرُبَّعْلَ، وَزَبُولُ وَكِيلُهُ؟ اخْدِمُوا رِجَالَ حَمُورَ أَبِي شَكِيمَ. فَلِمَاذَا نَخْدِمُهُ نَحْنُ؟
کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“
مَنْ يَجْعَلُ هذَا الشَّعْبَ بِيَدِي فَأَعْزِلَ أَبِيمَالِكَ». وَقَالَ لأَبِيمَالِكَ: «كَثِّرْ جُنْدَكَ وَاخْرُجْ!».
جعل بن عبد کی بات سن کر سِکم کا سردار زبول بڑے غصے میں آ گیا۔
وَلَمَّا سَمِعَ زَبُولُ رَئِيسُ الْمَدِينَةِ كَلاَمَ جَعَلَ بْنِ عَابِدٍ حَمِيَ غَضَبُهُ،
اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔
وَأَرْسَلَ رُسُلاً إِلَى أَبِيمَالِكَ فِي تُرْمَةَ يَقُولُ: «هُوَذَا جَعَلُ بْنُ عَابِدٍ وَإِخْوَتُهُ قَدْ أَتَوْا إِلَى شَكِيمَ، وَهَا هُمْ يُهَيِّجُونَ الْمَدِينَةَ ضِدَّكَ.
اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔
فَالآنَ قُمْ لَيْلاً أَنْتَ وَالشَّعْبُ الَّذِي مَعَكَ وَاكْمُنْ فِي الْحَقْلِ.
صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“
وَيَكُونُ فِي الصَّبَاحِ عِنْدَ شُرُوقِ الشَّمْسِ أَنَّكَ تُبَكِّرُ وَتَقْتَحِمُ الْمَدِينَةَ. وَهَا هُوَ وَالشَّعْبُ الَّذِي مَعَهُ يَخْرُجُونَ إِلَيْكَ فَتَفْعَلُ بِهِ حَسَبَمَا تَجِدُهُ يَدُكَ».
یہ سن کر ابی مَلِک رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔
فَقَامَ أَبِيمَالِكُ وَكُلُّ الشَّعْبِ الَّذِي مَعَهُ لَيْلاً وَكَمَنُوا لِشَكِيمَ أَرْبَعَ فِرَق.
صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
فَخَرَجَ جَعَلُ بْنُ عَابِدٍ وَوَقَفَ فِي مَدْخَلِ بَابِ الْمَدِينَةِ. فَقَامَ أَبِيمَالِكُ وَالشَّعْبُ الَّذِي مَعَهُ مِنَ الْمَكْمَنِ.
اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“
وَرَأَى جَعَلُ الشَّعْبَ فَقَالَ لِزَبُولَ: «هُوَذَا شَعْبٌ نَازِلٌ عَنْ رُؤُوسِ الْجِبَالِ». فَقَالَ لَهُ زَبُولُ: «إِنَّكَ تَرَى ظِلَّ الْجِبَالِ كَأَنَّهُ أُنَاسٌ».
لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“
فَعَادَ جَعَلُ وَتَكَلَّمَ أَيْضًا قَائِلاً: «هُوَذَا شَعْبٌ نَازِلٌ مِنْ عِنْدِ أَعَالِي الأَرْضِ، وَفِرْقَةٌ وَاحِدَةٌ آتِيَةٌ عَنْ طَرِيقِ بَلُّوطَةِ الْعَائِفِينَ».
پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“
فَقَالَ لَهُ زَبُولُ: «أَيْنَ الآنَ فُوكَ الَّذِي قُلْتَ بِهِ: مَنْ هُوَ أَبِيمَالِكُ حَتَّى نَخْدِمَهُ؟ أَلَيْسَ هذَا هُوَ الشَّعْبُ الَّذِي رَذَلْتَهُ؟ فَاخْرُجِ الآنَ وَحَارِبْهُ».
تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔
فَخَرَجَ جَعَلُ أَمَامَ أَهْلِ شَكِيمَ وَحَارَبَ أَبِيمَالِكَ.
لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔
فَهَزَمَهُ أَبِيمَالِكُ، فَهَرَبَ مِنْ قُدَّامِهِ وَسَقَطَ قَتْلَى كَثِيرُونَ حَتَّى عِنْدَ مَدْخَلِ الْبَابِ.
پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔
فَأَقَامَ أَبِيمَالِكُ فِي أَرُومَةَ. وَطَرَدَ زَبُولُ جَعَلاً وَإِخْوَتَهُ عَنِ الإِقَامَةِ فِي شَكِيمَ.
اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی
وَكَانَ فِي الْغَدِ أَنَّ الشَّعْبَ خَرَجَ إِلَى الْحَقْلِ وَأَخْبَرُوا أَبِيمَالِكَ.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
فَأَخَذَ الْقَوْمَ وَقَسَمَهُمْ إِلَى ثَلاَثِ فِرَق، وَكَمَنَ فِي الْحَقْلِ وَنَظَرَ وَإِذَا الشَّعْبُ يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَقَامَ عَلَيْهِمْ وَضَرَبَهُمْ.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
وَأَبِيمَالِكُ وَالْفِرْقَةُ الَّتِي مَعَهُ اقْتَحَمُوا وَوَقَفُوا فِي مَدْخَلِ بَابِ الْمَدِينَةِ. وَأَمَّا الْفِرْقَتَانِ فَهَجَمَتَا عَلَى كُلِّ مَنْ فِي الْحَقْلِ وَضَرَبَتَاهُ.
پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔
وَحَارَبَ أَبِيمَالِكُ الْمَدِينَةَ كُلَّ ذلِكَ الْيَوْمِ، وَأَخَذَ الْمَدِينَةَ وَقَتَلَ الشَّعْبَ الَّذِي بِهَا، وَهَدَمَ الْمَدِينَةَ وَزَرَعَهَا مِلْحًا.
جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔
وَسَمِعَ كُلُّ أَهْلِ بُرْجِ شَكِيمَ فَدَخَلُوا إِلَى صَرْحِ بَيْتِ إِيلِ بَرِيثَ.
جب ابی مَلِک کو پتا چلا
فَأُخْبِرَ أَبِيمَالِكُ أَنَّ كُلَّ أَهْلِ بُرْجِ شَكِيمَ قَدِ اجْتَمَعُوا.
تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“
فَصَعِدَ أَبِيمَالِكُ إِلَى جَبَلِ صَلْمُونَ هُوَ وَكُلُّ الشَّعْبِ الَّذِي مَعَهُ. وَأَخَذَ أَبِيمَالِكُ الْفُؤُ وسَ بِيَدِهِ، وَقَطَعَ غُصْنَ شَجَرٍ وَرَفَعَهُ وَوَضَعَهُ عَلَى كَتِفِهِ، وَقَالَ لِلشَّعْبِ الَّذِي مَعَهُ: «مَا رَأَيْتُمُونِي أَفْعَلُهُ فَأَسْرِعُوا افْعَلُوا مِثْلِي».
فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔
فَقَطَعَ الشَّعْبُ أَيْضًا كُلُّ وَاحِدٍ غُصْنًا وَسَارُوا وَرَاءَ أَبِيمَالِكَ، وَوَضَعُوهَا عَلَى الصَّرْحِ، وَأَحْرَقُوا عَلَيْهِمِ الصَّرْحَ بِالنَّارِ. فَمَاتَ أَيْضًا جَمِيعُ أَهْلِ بُرْجِ شَكِيمَ، نَحْوُ أَلْفِ رَجُل وَامْرَأَةٍ.
وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
ثُمَّ ذَهَبَ أَبِيمَالِكُ إِلَى تَابَاصَ وَنَزَلَ فِي تَابَاصَ وَأَخَذَهَا.
لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔
وَكَانَ بُرْجٌ قَوِيٌّ فِي وَسَطِ الْمَدِينَةِ فَهَرَبَ إِلَيْهِ جَمِيعُ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَكُلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَأَغْلَقُوا وَرَاءَهُمْ، وَصَعِدُوا إِلَى سَطْحِ الْبُرْجِ.
ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا
فَجَاءَ أَبِيمَالِكُ إِلَى الْبُرْجِ وَحَارَبَهُ، وَاقْتَرَبَ إِلَى بَابِ الْبُرْجِ لِيُحْرِقَهُ بِالنَّارِ.
تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور وہ پھٹ گیا۔
فَطَرَحَتِ امْرَأَةٌ قِطْعَةَ رَحًى عَلَى رَأْسِ أَبِيمَالِكَ فَشَجَّتْ جُمْجُمَتَهُ.
جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔
فَدَعَا حَالاً الْغُلاَمَ حَامِلَ عُدَّتِهِ وَقَالَ لَهُ: «اخْتَرِطْ سَيْفَكَ وَاقْتُلْنِي، لِئَلاَّ يَقُولُوا عَنِّي: قَتَلَتْهُ امْرَأَةٌ». فَطَعَنَهُ الْغُلاَمُ فَمَاتَ.
جب فوجیوں نے دیکھا کہ ابی مَلِک مر گیا ہے تو وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
وَلَمَّا رَأَى رِجَالُ إِسْرَائِيلَ أَنَّ أَبِيمَالِكَ قَدْ مَاتَ، ذَهَبَ كُلُّ وَاحِدٍ إِلَى مَكَانِهِ.
یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔
فَرَدَّ اللهُ شَرَّ أَبِيمَالِكَ الَّذِي فَعَلَهُ بِأَبِيهِ لِقَتْلِهِ إِخْوَتَهُ السَّبْعِينَ،
اور اللہ نے سِکم کے باشندوں کو بھی اُن کی شریر حرکتوں کی مناسب سزا دی۔ یوتام بن یرُبعل کی لعنت پوری ہوئی۔
وَكُلَّ شَرِّ أَهْلِ شَكِيمَ رَدَّهُ اللهُ عَلَى رُؤُوسِهِمْ، وَأَتَتْ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ يُوثَامَ بْنِ يَرُبَّعْلَ.