Hebrews 4

دیکھیں، اب تک اللہ کا یہ وعدہ قائم ہے، اور اب تک ہم سکون کے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے آئیں، ہم خبردار رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ میں سے کوئی پیچھے رہ کر اُس میں داخل نہ ہونے پائے۔
فَلْنَخَفْ، أَنَّهُ مَعَ بَقَاءِ وَعْدٍ بِالدُّخُولِ إِلَى رَاحَتِهِ، يُرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ أَنَّهُ قَدْ خَابَ مِنْهُ!
کیونکہ ہمیں بھی اُن کی طرح ایک خوش خبری سنائی گئی۔ لیکن یہ پیغام اُن کے لئے بےفائدہ تھا، کیونکہ وہ اُسے سن کر ایمان نہ لائے۔
لأَنَّنَا نَحْنُ أَيْضًا قَدْ بُشِّرْنَا كَمَا أُولئِكَ، لكِنْ لَمْ تَنْفَعْ كَلِمَةُ الْخَبَرِ أُولئِكَ. إِذْ لَمْ تَكُنْ مُمْتَزِجَةً بِالإِيمَانِ فِي الَّذِينَ سَمِعُوا.
اُن کی نسبت ہم جو ایمان لائے ہیں سکون کے اِس ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ غرض، یہ ایسا ہی ہے جس طرح اللہ نے فرمایا، ”اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“ اب غور کریں کہ اُس نے یہ کہا اگرچہ اُس کا کام دنیا کی تخلیق پر اختتام تک پہنچ گیا تھا۔
لأَنَّنَا نَحْنُ الْمُؤْمِنِينَ نَدْخُلُ الرَّاحَةَ، كَمَا قَالَ:«حَتَّى أَقْسَمْتُ فِي غَضَبِي: لَنْ يَدْخُلُوا رَاحَتِي» مَعَ كَوْنِ الأَعْمَالِ قَدْ أُكْمِلَتْ مُنْذُ تَأْسِيسِ الْعَالَمِ.
کیونکہ کلامِ مُقدّس میں ساتویں دن کے بارے میں لکھا ہے، ”ساتویں دن اللہ کا سارا کام تکمیل تک پہنچ گیا۔ اِس سے فارغ ہو کر اُس نے آرام کیا۔“
لأَنَّهُ قَالَ فِي مَوْضِعٍ عَنِ السَّابعِ هكَذَا:«وَاسْتَرَاحَ اللهُ فِي الْيَوْمِ السَّابعِ مِنْ جَمِيعِ أَعْمَالِهِ».
اب اِس کا مقابلہ مذکورہ آیت سے کریں، ”یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا۔“
وَفِي هذَا أَيْضًا:«لَنْ يَدْخُلُوا رَاحَتِي».
جنہوں نے پہلے اللہ کی خوش خبری سنی اُنہیں نافرمان ہونے کی وجہ سے یہ سکون نہ ملا۔ توبھی یہ بات قائم رہی کہ کچھ تو سکون کے اِس ملک میں داخل ہو جائیں گے۔
فَإِذْ بَقِيَ أَنَّ قَوْمًا يَدْخُلُونَهَا، وَالَّذِينَ بُشِّرُوا أَوَّلاً لَمْ يَدْخُلُوا لِسَبَبِ الْعِصْيَانِ،
یہ مدِ نظر رکھ کر اللہ نے ایک اَور دن مقرر کیا، مذکورہ ”آج“ کا دن۔ کئی سالوں کے بعد ہی اُس نے داؤد کی معرفت وہ بات کی جس پر ہم غور کر رہے ہیں، ”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو۔“
يُعَيِّنُ أَيْضًا يَوْمًا قَائِلاً فِي دَاوُدَ:«الْيَوْمَ» بَعْدَ زَمَانٍ هذَا مِقْدَارُهُ، كَمَا قِيلَ:«الْيَوْمَ، إِنْ سَمِعْتُمْ صَوْتَهُ فَلاَ تُقَسُّوا قُلُوبَكُمْ».
جب یشوع اُنہیں ملکِ کنعان میں لایا تب اُس نے اسرائیلیوں کو یہ سکون نہ دیا، ورنہ اللہ اِس کے بعد کے کسی اَور دن کا ذکر نہ کرتا۔
لأَنَّهُ لَوْ كَانَ يَشُوعُ قَدْ أَرَاحَهُمْ لَمَا تَكَلَّمَ بَعْدَ ذلِكَ عَنْ يَوْمٍ آخَرَ.
چنانچہ اللہ کی قوم کے لئے ایک خاص سکون باقی رہ گیا ہے، ایسا سکون جو اللہ کے ساتویں دن آرام کرنے سے مطابقت رکھتا ہے۔
إِذًا بَقِيَتْ رَاحَةٌ لِشَعْبِ اللهِ!
کیونکہ جو بھی وہ سکون پاتا ہے جس کا وعدہ اللہ نے کیا وہ اللہ کی طرح اپنے کاموں سے فارغ ہو کر آرام کرے گا۔
لأَنَّ الَّذِي دَخَلَ رَاحَتَهُ اسْتَرَاحَ هُوَ أَيْضًا مِنْ أَعْمَالِهِ، كَمَا اللهُ مِنْ أَعْمَالِهِ.
اِس لئے آئیں، ہم اِس سکون میں داخل ہونے کی پوری کوشش کریں تاکہ ہم میں سے کوئی بھی باپ دادا کے نافرمان نمونے پر چل کر گناہ میں نہ گر جائے۔
فَلْنَجْتَهِدْ أَنْ نَدْخُلَ تِلْكَ الرَّاحَةَ، لِئَلاَّ يَسْقُطَ أَحَدٌ فِي عِبْرَةِ الْعِصْيَانِ هذِهِ عَيْنِهَا.
کیونکہ اللہ کا کلام زندہ، موثر اور ہر دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے۔ وہ انسان میں سے گزر کر اُس کی جان روح سے اور اُس کے جوڑوں کو گُودے سے الگ کر لیتا ہے۔ وہی دل کے خیالات اور سوچ کو جانچ کر اُن پر فیصلہ کرنے کے قابل ہے۔
لأَنَّ كَلِمَةَ اللهِ حَيَّةٌ وَفَعَّالَةٌ وَأَمْضَى مِنْ كُلِّ سَيْفٍ ذِي حَدَّيْنِ، وَخَارِقَةٌ إِلَى مَفْرَقِ النَّفْسِ وَالرُّوحِ وَالْمَفَاصِلِ وَالْمِخَاخِ، وَمُمَيِّزَةٌ أَفْكَارَ الْقَلْبِ وَنِيَّاتِهِ.
کوئی مخلوق بھی اللہ کی نظر سے نہیں چھپ سکتی۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے جس کے جواب دہ ہم ہوتے ہیں سب کچھ عیاں اور بےنقاب ہے۔
وَلَيْسَتْ خَلِيقَةٌ غَيْرَ ظَاهِرَةٍ قُدَّامَهُ، بَلْ كُلُّ شَيْءٍ عُرْيَانٌ وَمَكْشُوفٌ لِعَيْنَيْ ذلِكَ الَّذِي مَعَهُ أَمْرُنَا.
غرض آئیں، ہم اُس ایمان سے لپٹے رہیں جس کا اقرار ہم کرتے ہیں۔ کیونکہ ہمارا ایسا عظیم امامِ اعظم ہے جو آسمانوں میں سے گزر گیا یعنی عیسیٰ اللہ کا فرزند۔
فَإِذْ لَنَا رَئِيسُكَهَنَةٍ عَظِيمٌ قَدِ اجْتَازَ السَّمَاوَاتِ، يَسُوعُ ابْنُ اللهِ، فَلْنَتَمَسَّكْ بِالإِقْرَارِ.
اور وہ ایسا امامِ اعظم نہیں ہے جو ہماری کمزوریوں کو دیکھ کر ہم دردی نہ دکھائے بلکہ اگرچہ وہ بےگناہ رہا توبھی ہماری طرح اُسے ہر قسم کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔
لأَنْ لَيْسَ لَنَا رَئِيسُ كَهَنَةٍ غَيْرُ قَادِرٍ أَنْ يَرْثِيَ لِضَعَفَاتِنَا، بَلْ مُجَرَّبٌ فِي كُلِّ شَيْءٍ مِثْلُنَا، بِلاَ خَطِيَّةٍ.
اب آئیں، ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے تخت کے سامنے حاضر ہو جائیں جہاں فضل پایا جاتا ہے۔ کیونکہ وہیں ہم وہ رحم اور فضل پائیں گے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کر سکتا ہے۔
فَلْنَتَقَدَّمْ بِثِقَةٍ إِلَى عَرْشِ النِّعْمَةِ لِكَيْ نَنَالَ رَحْمَةً وَنَجِدَ نِعْمَةً عَوْنًا فِي حِينِهِ.