Habakkuk 1

ذیل میں وہ کلام قلم بند ہے جو حبقوق نبی کو رویا دیکھ کر ملا۔
اَلْوَحْيُ الَّذِي رَآهُ حَبَقُّوقُ النَّبِيُّ.
اے رب، مَیں مزید کب تک مدد کے لئے پکاروں؟ اب تک تُو نے میری نہیں سنی۔ مَیں مزید کب تک چیخیں مار مار کر کہوں کہ فساد ہو رہا ہے؟ اب تک تُو نے ہمیں چھٹکارا نہیں دیا۔
حَتَّى مَتَى يَا رَبُّ أَدْعُو وَأَنْتَ لاَ تَسْمَعُ؟ أَصْرُخُ إِلَيْكَ مِنَ الظُّلْمِ وَأَنْتَ لاَ تُخَلِّصُ؟
تُو کیوں ہونے دیتا ہے کہ مجھے اِتنی ناانصافی دیکھنی پڑے؟ لوگوں کو اِتنا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، لیکن تُو خاموشی سے سب کچھ دیکھتا رہتا ہے۔ جہاں بھی مَیں نظر ڈالوں، وہاں ظلم و تشدد ہی نظر آتا ہے، مقدمہ بازی اور جھگڑے سر اُٹھاتے ہیں۔
لِمَ تُرِينِي إِثْمًا، وَتُبْصِرُ جَوْرًا؟ وَقُدَّامِي اغْتِصَابٌ وَظُلْمٌ وَيَحْدُثُ خِصَامٌ وَتَرْفَعُ الْمُخَاصَمَةُ نَفْسَهَا.
نتیجے میں شریعت بےاثر ہو گئی ہے، اور باانصاف فیصلے کبھی جاری نہیں ہوتے۔ بےدینوں نے راست بازوں کو گھیر لیا ہے، اِس لئے عدالت میں بےہودہ فیصلے کئے جاتے ہیں۔
لِذلِكَ جَمَدَتِ الشَّرِيعَةُ وَلاَ يَخْرُجُ الْحُكْمُ بَتَّةً، لأَنَّ الشِّرِّيرَ يُحِيطُ بِالصِّدِّيقِ، فَلِذلِكَ يَخْرُجُ الْحُكْمُ مُعْوَجًّا.
”دیگر اقوام پر نگاہ ڈالو، ہاں اُن پر دھیان دو تو ہکا بکا رہ جاؤ گے۔ کیونکہ مَیں تمہارے جیتے جی ایک ایسا کام کروں گا جس کی جب خبر سنو گے تو تمہیں یقین نہیں آئے گا۔
«اُنْظُرُوا بَيْنَ الأُمَمِ، وَأَبْصِرُوا وَتَحَيَّرُوا حَيْرَةً. لأَنِّي عَامِلٌ عَمَلاً فِي أَيَّامِكُمْ لاَ تُصَدِّقُونَ بِهِ إِنْ أُخْبِرَ بِهِ.
مَیں بابلیوں کو کھڑا کروں گا۔ یہ ظالم اور تلخ رُو قوم پوری دنیا کو عبور کر کے دوسرے ممالک پر قبضہ کرے گی۔
فَهأَنََذَا مُقِيمٌ الْكَلْدَانِيِّينَ الأُمَّةَ الْمُرَّةَ الْقَاحِمَةَ السَّالِكَةَ فِي رِحَابِ الأَرْضِ لِتَمْلِكَ مَسَاكِنَ لَيْسَتْ لَهَا.
لوگ اُس سے سخت دہشت کھائیں گے، ہر طرف اُسی کے قوانین اور عظمت ماننی پڑے گی۔
هِيَ هَائِلَةٌ وَمَخُوفَةٌ. مِنْ قِبَلِ نَفْسِهَا يَخْرُجُ حُكْمُهَا وَجَلاَلُهَا.
اُن کے گھوڑے چیتوں سے تیز ہیں، اور شام کے وقت شکار کرنے والے بھیڑیے بھی اُن جیسے پُھرتیلے نہیں ہوتے۔ وہ سرپٹ دوڑ کر دُور دُور سے آتے ہیں۔ جس طرح عقاب لاش پر جھپٹا مارتا ہے اُسی طرح وہ اپنے شکار پر حملہ کرتے ہیں۔
وَخَيْلُهَا أَسْرَعُ مِنَ النُّمُورِ، وَأَحَدُّ مِنْ ذِئَابِ الْمَسَاءِ. وَفُرْسَانُهَا يَنْتَشِرُونَ، وَفُرْسَانُهَا يَأْتُونَ مِنْ بَعِيدٍ، وَيَطِيرُونَ كَالنَّسْرِ الْمُسْرِعِ إِلَى الأَكْلِ.
سب اِسی مقصد سے آتے ہیں کہ ظلم و تشدد کریں۔ جہاں بھی جائیں وہاں آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ ریت جیسے بےشمار قیدی اُن کے ہاتھ میں جمع ہوتے ہیں۔
يَأْتُونَ كُلُّهُمْ لِلظُّلْمِ. مَنْظَرُ وُجُوهِهِمْ إِلَى قُدَّامٍ، وَيَجْمَعُونَ سَبْيًا كَالرَّمْلِ.
وہ دیگر بادشاہوں کا مذاق اُڑاتے ہیں، اور دوسروں کے بزرگ اُن کے تمسخر کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ ہر قلعے کو دیکھ کر وہ ہنس اُٹھتے ہیں۔ جلد ہی وہ اُن کی دیواروں کے ساتھ مٹی کے ڈھیر لگا کر اُن پر قبضہ کرتے ہیں۔
وَهِيَ تَسْخَرُ مِنَ الْمُلُوكِ، وَالرُّؤَسَاءُ ضُحْكَةٌ لَهَا. وَتَضْحَكُ عَلَى كُلِّ حِصْنٍ، وَتُكَوِّمُ التُّرَابَ وَتَأْخُذُهُ.
پھر وہ تیز ہَوا کی طرح وہاں سے گزر کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن وہ قصوروار ٹھہریں گے، کیونکہ اُن کی اپنی طاقت اُن کا خدا ہے۔“
ثُمَّ تَتَعَدَّى رُوحُهَا فَتَعْبُرُ وَتَأْثَمُ. هذِهِ قُوَّتُهَا إِلهُهَا».
اے رب، کیا تُو قدیم زمانے سے ہی میرا خدا، میرا قدوس نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے رب، تُو نے اُنہیں سزا دینے کے لئے مقرر کیا ہے۔ اے چٹان، تیری مرضی ہے کہ وہ ہماری تربیت کریں۔
أَلَسْتَ أَنْتَ مُنْذُ الأَزَلِ يَا رَبُّ إِلهِي قُدُّوسِي؟ لاَ نَمُوتُ. يَا رَبُّ لِلْحُكْمِ جَعَلْتَهَا، وَيَا صَخْرُ لِلتَّأْدِيبِ أَسَّسْتَهَا.
تیری آنکھیں بالکل پاک ہیں، اِس لئے تُو بُرا کام برداشت نہیں کر سکتا، تُو خاموشی سے ظلم و تشدد پر نظر نہیں ڈال سکتا۔ تو پھر تُو اِن بےوفاؤں کی حرکتوں کو کس طرح برداشت کرتا ہے؟ جب بےدین اُسے ہڑپ کر لیتا جو اُس سے کہیں زیادہ راست باز ہے تو تُو خاموش کیوں رہتا ہے؟
عَيْنَاكَ أَطْهَرُ مِنْ أَنْ تَنْظُرَا الشَّرَّ، وَلاَ تَسْتَطِيعُ النَّظَرَ إِلَى الْجَوْرِ، فَلِمَ تَنْظُرُ إِلَى النَّاهِبِينَ، وَتَصْمُتُ حِينَ يَبْلَعُ الشِّرِّيرُ مَنْ هُوَ أَبَرُّ مِنْهُ؟
تُو نے ہونے دیا ہے کہ انسان سے مچھلیوں کا سا سلوک کیا جائے، کہ اُسے اُن سمندری جانوروں کی طرح پکڑا جائے، جن کا کوئی مالک نہیں۔
وَتَجْعَلُ النَّاسَ كَسَمَكِ الْبَحْرِ، كَدَبَّابَاتٍ لاَ سُلْطَانَ لَهَا.
دشمن اُن سب کو کانٹے کے ذریعے پانی سے نکال لیتا ہے، اپنا جال ڈال کر اُنہیں پکڑ لیتا ہے۔ جب اُن کا بڑا ڈھیر جمع ہو جاتا ہے تو وہ خوش ہو کر شادیانہ بجاتا ہے۔
تُطْلِعُ الْكُلَّ بِشِصِّهَا، وَتَصْطَادُهُمْ بِشَبَكَتِهَا وَتَجْمَعُهُمْ فِي مِصْيَدَتِهَا، فَلِذلِكَ تَفْرَحُ وَتَبْتَهِجُ.
تب وہ اپنے جال کے سامنے بخور جلا کر اُسے جانور قربان کرتا ہے۔ کیونکہ اُسی کے وسیلے سے وہ عیش و عشرت کی زندگی گزار سکتا ہے۔
لِذلِكَ تَذْبَحُ لِشَبَكَتِهَا، وَتُبَخِّرُ لِمِصْيَدَتِهَا، لأَنَّهُ بِهِمَا سَمِنَ نَصِيبُهَا، وَطَعَامُهَا مُسَمَّنٌ.
کیا وہ مسلسل اپنا جال ڈالتا اور قوموں کو بےرحمی سے موت کے گھاٹ اُتارتا رہے؟
أَفَلأَجْلِ هذَا تَفْرَغُ شَبَكَتُهَا وَلاَ تَعْفُو عَنْ قَتْلِ الأُمَمِ دَائِمًا؟