Genesis 40

کچھ دیر کے بعد یوں ہوا کہ مصر کے بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے اپنے مالک کا گناہ کیا۔
وَحَدَثَ بَعْدَ هذِهِ الأُمُورِ أَنَّ سَاقِيَ مَلِكِ مِصْرَ وَالْخَبَّازَ أَذْنَبَا إِلَى سَيِّدِهِمَا مَلِكِ مِصْرَ.
فرعون کو دونوں افسروں پر غصہ آ گیا۔
فَسَخَطَ فِرْعَوْنُ عَلَى خَصِيَّيْهِ: رَئِيسِ السُّقَاةِ وَرَئِيسِ الْخَبَّازِينَ،
اُس نے اُنہیں اُس قیدخانے میں ڈال دیا جو شاہی محافظوں کے کپتان کے سپرد تھا اور جس میں یوسف تھا۔
فَوَضَعَهُمَا فِي حَبْسِ بَيْتِ رَئِيسِ الشُّرَطِ، فِي بَيْتِ السِّجْنِ، الْمَكَانِ الَّذِي كَانَ يُوسُفُ مَحْبُوسًا فِيهِ.
محافظوں کے کپتان نے اُنہیں یوسف کے حوالے کیا تاکہ وہ اُن کی خدمت کرے۔ وہاں وہ کافی دیر تک رہے۔
فَأَقَامَ رَئِيسُ الشُّرَطِ يُوسُفَ عِنْدَهُمَا فَخَدَمَهُمَا. وَكَانَا أَيَّامًا فِي الْحَبْسِ.
ایک رات بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے خواب دیکھا۔ دونوں کا خواب فرق فرق تھا، اور اُن کا مطلب بھی فرق فرق تھا۔
وَحَلُمَا كِلاَهُمَا حُلْمًا فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ، كُلُّ وَاحِدٍ حُلْمَهُ، كُلُّ وَاحِدٍ بِحَسَبِ تَعْبِيرِ حُلْمِهِ، سَاقِي مَلِكِ مِصْرَ وَخَبَّازُهُ، الْمَحْبُوسَانِ فِي بَيْتِ السِّجْنِ.
جب یوسف صبح کے وقت اُن کے پاس آیا تو وہ دبے ہوئے نظر آئے۔
فَدَخَلَ يُوسُفُ إِلَيْهِمَا فِي الصَّبَاحِ وَنَظَرَهُمَا، وَإِذَا هُمَا مُغْتَمَّانِ.
اُس نے اُن سے پوچھا، ”آج آپ کیوں اِتنے پریشان ہیں؟“
فَسَأَلَ خَصِيَّيْ فِرْعَوْنَ اللَّذَيْنِ مَعَهُ فِي حَبْسِ بَيْتِ سَيِّدِهِ قَائِلاً: «لِمَاذَا وَجْهَاكُمَا مُكْمَدَّانِ الْيَوْمَ؟»
اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھا ہے، اور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کا مطلب بتائے۔“ یوسف نے کہا، ”خوابوں کی تعبیر تو اللہ کا کام ہے۔ ذرا مجھے اپنے خواب تو سنائیں۔“
فَقَالاَ لَهُ: «حَلُمْنَا حُلْمًا وَلَيْسَ مَنْ يُعَبِّرُهُ». فَقَالَ لَهُمَا يُوسُفُ: «أَلَيْسَتْ للهِ التَّعَابِيرُ؟ قُصَّا عَلَيَّ».
سردار ساقی نے شروع کیا، ”مَیں نے خواب میں اپنے سامنے انگور کی بیل دیکھی۔
فَقَصَّ رَئِيسُ السُّقَاةِ حُلْمَهُ عَلَى يُوسُفَ وَقَالَ لَهُ: «كُنْتُ فِي حُلْمِي وَإِذَا كَرْمَةٌ أَمَامِي.
اُس کی تین شاخیں تھیں۔ اُس کے پتے لگے، کونپلیں پھوٹ نکلیں اور انگور پک گئے۔
وَفِي الْكَرْمَةِ ثَلاَثَةُ قُضْبَانٍ، وَهِيَ إِذْ أَفْرَخَتْ طَلَعَ زَهْرُهَا، وَأَنْضَجَتْ عَنَاقِيدُهَا عِنَبًا.
میرے ہاتھ میں بادشاہ کا پیالہ تھا، اور مَیں نے انگوروں کو توڑ کر یوں بھینچ دیا کہ اُن کا رس بادشاہ کے پیالے میں آ گیا۔ پھر مَیں نے پیالہ بادشاہ کو پیش کیا۔“
وَكَانَتْ كَأْسُ فِرْعَوْنَ فِي يَدِي، فَأَخَذْتُ الْعِنَبَ وَعَصَرْتُهُ فِي كَأْسِ فِرْعَوْنَ، وَأَعْطَيْتُ الْكَأْسَ فِي يَدِ فِرْعَوْنَ».
یوسف نے کہا، ”تین شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔
فَقَالَ لَهُ يُوسُفُ: «هذَا تَعْبِيرُهُ: الثَّلاَثَةُ الْقُضْبَانِ هِيَ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ.
تین دن کے بعد فرعون آپ کو بحال کر لے گا۔ آپ کو پہلی ذمہ داری واپس مل جائے گی۔ آپ پہلے کی طرح سردار ساقی کی حیثیت سے بادشاہ کا پیالہ سنبھالیں گے۔
فِي ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ أَيْضًا يَرْفَعُ فِرْعَوْنُ رَأْسَكَ وَيَرُدُّكَ إِلَى مَقَامِكَ، فَتُعْطِي كَأْسَ فِرْعَوْنَ فِي يَدِهِ كَالْعَادَةِ الأُولَى حِينَ كُنْتَ سَاقِيَهُ.
لیکن جب آپ بحال ہو جائیں تو میرا خیال کریں۔ مہربانی کر کے بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کریں تاکہ مَیں یہاں سے رِہا ہو جاؤں۔
وَإِنَّمَا إِذَا ذَكَرْتَنِي عِنْدَكَ حِينَمَا يَصِيرُ لَكَ خَيْرٌ، تَصْنَعُ إِلَيَّ إِحْسَانًا وَتَذْكُرُنِي لِفِرْعَوْنَ، وَتُخْرِجُنِي مِنْ هذَا الْبَيْتِ.
کیونکہ مجھے عبرانیوں کے ملک سے اغوا کر کے یہاں لایا گیا ہے، اور یہاں بھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہیں ہوئی کہ مجھے اِس گڑھے میں پھینکا جاتا۔“
لأَنِّي قَدْ سُرِقْتُ مِنْ أَرْضِ الْعِبْرَانِيِّينَ، وَهُنَا أَيْضًا لَمْ أَفْعَلْ شَيْئًا حَتَّى وَضَعُونِي فِي السِّجْنِ».
جب شاہی بیکری کے انچارج نے دیکھا کہ سردار ساقی کے خواب کا اچھا مطلب نکلا تو اُس نے یوسف سے کہا، ”میرا خواب بھی سنیں۔ مَیں نے سر پر تین ٹوکریاں اُٹھا رکھی تھیں جو بیکری کی چیزوں سے بھری ہوئی تھیں۔
فَلَمَّا رَأَى رَئِيسُ الْخَبَّازِينَ أَنَّهُ عَبَّرَ جَيِّدًا، قَالَ لِيُوسُفَ: «كُنْتُ أَنَا أَيْضًا فِي حُلْمِي وَإِذَا ثَلاَثَةُ سِلاَلِ حُوَّارَى عَلَى رَأْسِي.
سب سے اوپر والی ٹوکری میں وہ تمام چیزیں تھیں جو بادشاہ کی میز کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ لیکن پرندے آ کر اُنہیں کھا رہے تھے۔“
وَفِي السَّلِّ الأَعْلَى مِنْ جَمِيعِ طَعَامِ فِرْعَوْنَ مِنْ صَنْعَةِ الْخَبَّازِ. وَالطُّيُورُ تَأْكُلُهُ مِنَ السَّلِّ عَنْ رَأْسِي».
یوسف نے کہا، ”تین ٹوکریوں سے مراد تین دن ہیں۔
فَأَجَابَ يُوسُفُ وَقَالَ: «هذَا تَعْبِيرُهُ: الثَّلاَثَةُ السِّلاَلِ هِيَ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ.
تین دن کے بعد ہی فرعون آپ کو قیدخانے سے نکال کر درخت سے لٹکا دے گا۔ پرندے آپ کی لاش کو کھا جائیں گے۔“
فِي ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ أَيْضًا يَرْفَعُ فِرْعَوْنُ رَأْسَكَ عَنْكَ، وَيُعَلِّقُكَ عَلَى خَشَبَةٍ، وَتَأْكُلُ الطُّيُورُ لَحْمَكَ عَنْكَ».
تین دن کے بعد بادشاہ کی سال گرہ تھی۔ اُس نے اپنے تمام افسروں کی ضیافت کی۔ اِس موقع پر اُس نے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج کو جیل سے نکال کر اپنے حضور لانے کا حکم دیا۔
فَحَدَثَ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، يَوْمِ مِيلاَدِ فِرْعَوْنَ، أَنَّهُ صَنَعَ وَلِيمَةً لِجَمِيعِ عَبِيدِهِ، وَرَفَعَ رَأْسَ رَئِيسِ السُّقَاةِ وَرَأْسَ رَئِيسِ الْخَبَّازِينَ بَيْنَ عَبِيدِهِ.
سردار ساقی کو پہلے والی ذمہ داری سونپ دی گئی،
وَرَدَّ رَئِيسَ السُّقَاةِ إِلَى سَقْيِهِ، فَأَعْطَى الْكَأْسَ فِي يَدِ فِرْعَوْنَ.
لیکن بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یوسف نے کہا تھا۔
وَأَمَّا رَئِيسُ الْخَبَّازِينَ فَعَلَّقَهُ، كَمَا عَبَّرَ لَهُمَا يُوسُفُ.
لیکن سردار ساقی نے یوسف کا خیال نہ کیا بلکہ اُسے بھول ہی گیا۔
وَلكِنْ لَمْ يَذْكُرْ رَئِيسُ السُّقَاةِ يُوسُفَ بَلْ نَسِيَهُ.