Genesis 24

ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔
وَشَاخَ إِبْرَاهِيمُ وَتَقَدَّمَ فِي الأَيَّامِ. وَبَارَكَ الرَّبُّ إِبْرَاهِيمَ فِي كُلِّ شَيْءٍ.
ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ لِعَبْدِهِ كَبِيرِ بَيْتِهِ الْمُسْتَوْلِي عَلَى كُلِّ مَا كَانَ لَهُ: «ضَعْ يَدَكَ تَحْتَ فَخْذِي،
رب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
فَأَسْتَحْلِفَكَ بِالرَّبِّ إِلهِ السَّمَاءِ وَإِلهِ الأَرْضِ أَنْ لاَ تَأْخُذَ زَوْجَةً لابْنِي مِنْ بَنَاتِ الْكَنْعَانِيِّينَ الَّذِينَ أَنَا سَاكِنٌ بَيْنَهُمْ،
بلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“
بَلْ إِلَى أَرْضِي وَإِلَى عَشِيرَتِي تَذْهَبُ وَتَأْخُذُ زَوْجَةً لابْنِي إِسْحَاقَ».
اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“
فَقَالَ لَهُ الْعَبْدُ: «رُبَّمَا لاَ تَشَاءُ الْمَرْأَةُ أَنْ تَتْبَعَنِي إِلَى هذِهِ الأَرْضِ. هَلْ أَرْجعُ بِابْنِكَ إِلَى الأَرْضِ الَّتِي خَرَجْتَ مِنْهَا؟»
ابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔
فَقَالَ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: «احْتَرِزْ مِنْ أَنْ تَرْجعَ بِابْنِي إِلَى هُنَاكَ.
رب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔
اَلرَّبُّ إِلهُ السَّمَاءِ الَّذِي أَخَذَنِي مِنْ بَيْتِ أَبِي وَمِنْ أَرْضِ مِيلاَدِي، وَالَّذِي كَلَّمَنِي وَالَّذِي أَقْسَمَ لِي قَائِلاً: لِنَسْلِكَ أُعْطِي هذِهِ الأَرْضَ، هُوَ يُرْسِلُ مَلاَكَهُ أَمَامَكَ، فَتَأْخُذُ زَوْجَةً لابْنِي مِنْ هُنَاكَ.
اگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“
وَإِنْ لَمْ تَشَإِ الْمَرْأَةُ أَنْ تَتْبَعَكَ، تَبَرَّأْتَ مِنْ حَلْفِي هذَا. أَمَّا ابْنِي فَلاَ تَرْجعْ بِهِ إِلَى هُنَاكَ».
ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔
فَوَضَعَ الْعَبْدُ يَدَهُ تَحْتَ فَخْذِ إِبْرَاهِيمَ مَوْلاَهُ، وَحَلَفَ لَهُ عَلَى هذَا الأَمْرِ.
پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔
ثُمَّ أَخَذَ الْعَبْدُ عَشَرَةَ جِمَال مِنْ جِمَالِ مَوْلاَهُ، وَمَضَى وَجَمِيعُ خَيْرَاتِ مَوْلاَهُ فِي يَدِهِ. فَقَامَ وَذَهَبَ إِلَى أَرَامِ النَّهْرَيْنِ إِلَى مَدِينَةِ نَاحُورَ.
اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔
وَأَنَاخَ الْجِمَالَ خَارِجَ الْمَدِينَةِ عِنْدَ بِئْرِ الْمَاءِ وَقْتَ الْمَسَاءِ، وَقْتَ خُرُوجِ الْمُسْتَقِيَاتِ.
پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔
وَقَالَ: «أَيُّهَا الرَّبُّ إِلهَ سَيِّدِي إِبْرَاهِيمَ، يَسِّرْ لِي الْيَوْمَ وَاصْنَعْ لُطْفًا إِلَى سَيِّدِي إِبْرَاهِيمَ.
اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔
هَا أَنَا وَاقِفٌ عَلَى عَيْنِ الْمَاءِ، وَبَنَاتُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ خَارِجَاتٌ لِيَسْتَقِينَ مَاءً.
مَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“
فَلْيَكُنْ أَنَّ الْفَتَاةَ الَّتِي أَقُولُ لَهَا: أَمِيلِي جَرَّتَكِ لأَشْرَبَ، فَتَقُولَ: اشْرَبْ وَأَنَا أَسْقِي جِمَالَكَ أَيْضًا، هِيَ الَّتِي عَيَّنْتَهَا لِعَبْدِكَ إِسْحَاقَ. وَبِهَا أَعْلَمُ أَنَّكَ صَنَعْتَ لُطْفًا إِلَى سَيِّدِي».
وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔
وَإِذْ كَانَ لَمْ يَفْرَغْ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَمِ، إِذَا رِفْقَةُ الَّتِي وُلِدَتْ لِبَتُوئِيلَ ابْنِ مِلْكَةَ امْرَأَةِ نَاحُورَ أَخِي إِبْرَاهِيمَ، خَارِجَةٌ وَجَرَّتُهَا عَلَى كَتِفِهَا.
رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔
وَكَانَتِ الْفَتَاةُ حَسَنَةَ الْمَنْظَرِ جِدًّا، وَعَذْرَاءَ لَمْ يَعْرِفْهَا رَجُلٌ. فَنَزَلَتْ إِلَى الْعَيْنِ وَمَلأَتْ جَرَّتَهَا وَطَلَعَتْ.
ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
فَرَكَضَ الْعَبْدُ لِلِقَائِهَا وَقَالَ: «اسْقِينِي قَلِيلَ مَاءٍ مِنْ جَرَّتِكِ».
رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔
فَقَالَتِ: «اشْرَبْ يَا سَيِّدِي». وَأَسْرَعَتْ وَأَنْزَلَتْ جَرَّتَهَا عَلَى يَدِهَا وَسَقَتْهُ.
جب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“
وَلَمَّا فَرَغَتْ مِنْ سَقْيِهِ قَالَتْ: «أَسْتَقِي لِجِمَالِكَ أَيْضًا حَتَّى تَفْرَغَ مِنَ الشُّرْبِ».
جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔
فَأَسْرَعَتْ وَأَفْرَغَتْ جَرَّتَهَا فِي الْمَسْقَاةِ، وَرَكَضَتْ أَيْضًا إِلَى الْبِئْرِ لِتَسْتَقِيَ، فَاسْتَقَتْ لِكُلِّ جِمَالِهِ.
اِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔
وَالرَّجُلُ يَتَفَرَّسُ فِيهَا صَامِتًا لِيَعْلَمَ: أَأَنْجَحَ الرَّبُّ طَرِيقَهُ أَمْ لاَ.
اونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔
وَحَدَثَ عِنْدَمَا فَرَغَتِ الْجِمَالُ مِنَ الشُّرْبِ أَنَّ الرَّجُلَ أَخَذَ خِزَامَةَ ذَهَبٍ وَزْنُهَا نِصْفُ شَاقِل وَسِوَارَيْنِ عَلَى يَدَيْهَا وَزْنُهُمَا عَشَرَةُ شَوَاقِلِ ذَهَبٍ.
اُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“
وَقَالَ: «بِنْتُ مَنْ أَنْتِ؟ أَخْبِرِينِي: هَلْ فِي بَيْتِ أَبِيكِ مَكَانٌ لَنَا لِنَبِيتَ؟»
رِبقہ نے جواب دیا، ”میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔
فَقَالَتْ لَهُ: «أَنَا بِنْتُ بَتُوئِيلَ ابْنِ مِلْكَةَ الَّذِي وَلَدَتْهُ لِنَاحُورَ».
ہمارے پاس بھوسا اور چارا ہے۔ رات گزارنے کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
وَقَالَتْ لَهُ: «عَِنْدَنَا تِبْنٌ وَعَلَفٌ كَثِيرٌ، وَمَكَانٌ لِتَبِيتُوا أَيْضًا».
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
فَخَرَّ الرَّجُلُ وَسَجَدَ لِلرَّبِّ،
اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“
وَقَالَ: «مُبَارَكٌ الرَّبُّ إِلهُ سَيِّدِي إِبْرَاهِيمَ الَّذِي لَمْ يَمْنَعْ لُطْفَهُ وَحَقَّهُ عَنْ سَيِّدِي. إِذْ كُنْتُ أَنَا فِي الطَّرِيقِ، هَدَانِي الرَّبُّ إِلَى بَيْتِ إِخْوَةِ سَيِّدِي».
لڑکی بھاگ کر اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ وہاں اُس نے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔
فَرَكَضَتِ الْفَتَاةُ وَأَخْبَرَتْ بَيْتَ أُمِّهَا بِحَسَبِ هذِهِ الأُمُورِ.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
وَكَانَ لِرِفْقَةَ أَخٌ اسْمُهُ لاَبَانُ، فَرَكَضَ لاَبَانُ إِلَى الرَّجُلِ خَارِجًا إِلَى الْعَيْنِ.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
وَحَدَثَ أَنَّهُ إِذْ رَأَى الْخِزَامَةَ وَالسِّوَارَيْنِ عَلَى يَدَيْ أُخْتِهِ، وَإِذْ سَمِعَ كَلاَمَ رِفْقَةَ أُخْتِهِ قَائِلَةً: «هكَذَا كَلَّمَنِي الرَّجُلُ»، جَاءَ إِلَى الرَّجُلِ، وَإِذَا هُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجِمَالِ عَلَى الْعَيْنِ.
لابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
فَقَالَ: «ادْخُلْ يَا مُبَارَكَ الرَّبِّ، لِمَاذَا تَقِفُ خَارِجًا وَأَنَا قَدْ هَيَّأْتُ الْبَيْتَ وَمَكَانًا لِلْجِمَالِ؟».
وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔
فَدَخَلَ الرَّجُلُ إِلَى الْبَيْتِ وَحَلَّ عَنِ الْجِمَالِ، فَأَعْطَى تِبْنًا وَعَلَفًا لِلْجِمَالِ، وَمَاءً لِغَسْلِ رِجْلَيْهِ وَأَرْجُلِ الرِّجَالِ الَّذِينَ مَعَهُ.
لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“
وَوُضِعَ قُدَّامَهُ لِيَأْكُلَ. فَقَالَ: «لاَ آكُلُ حَتَّى أَتَكَلَّمَ كَلاَمِي». فَقَالَ: «تَكَلَّمْ».
اُس نے کہا، ”مَیں ابراہیم کا نوکر ہوں۔
فَقَالَ: «أَنَا عَبْدُ إِبْرَاهِيمَ،
رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔
وَالرَّبُّ قَدْ بَارَكَ مَوْلاَيَ جِدًّا فَصَارَ عَظِيمًا، وَأَعْطَاهُ غَنَمًا وَبَقَرًا وَفِضَّةً وَذَهَبًا وَعَبِيدًا وَإِمَاءً وَجِمَالاً وَحَمِيرًا.
جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔
وَوَلَدَتْ سَارَةُ امْرَأَةُ سَيِّدِي ابْنًا لِسَيِّدِي بَعْدَ مَا شَاخَتْ، فَقَدْ أَعْطَاهُ كُلَّ مَا لَهُ.
لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
وَاسْتَحْلَفَنِي سَيِّدِي قَائِلاً: لاَ تَأْخُذْ زَوْجَةً لابْنِي مِنْ بَنَاتِ الْكَنْعَانِيِّينَ الَّذِينَ أَنَا سَاكِنٌ فِي أَرْضِهِمْ،
بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘
بَلْ إِلَى بَيْتِ أَبِي تَذْهَبُ وَإِلَى عَشِيرَتِي، وَتَأْخُذُ زَوْجَةً لابْنِي.
مَیں نے اپنے مالک سے کہا، ’شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔‘
فَقُلْتُ لِسَيِّدِي: رُبَّمَا لاَ تَتْبَعُنِي الْمَرْأَةُ.
اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔
فَقَالَ لِي: إِنَّ الرَّبَّ الَّذِي سِرْتُ أَمَامَهُ يُرْسِلُ مَلاَكَهُ مَعَكَ وَيُنْجِحُ طَرِيقَكَ، فَتَأْخُذُ زَوْجَةً لابْنِي مِنْ عَشِيرَتِي وَمِنْ بَيْتِ أَبِي.
لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘
حِينَئِذٍ تَتَبَرَّأُ مِنْ حَلْفِي حِينَمَا تَجِيءُ إِلَى عَشِيرَتِي. وَإِنْ لَمْ يُعْطُوكَ فَتَكُونُ بَرِيئًا مِنْ حَلْفِي.
آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔
فَجِئْتُ الْيَوْمَ إِلَى الْعَيْنِ، وَقُلْتُ: أَيُّهَا الرَّبُّ إِلهُ سَيِّدِي إِبْرَاهِيمَ، إِنْ كُنْتَ تُنْجِحُ طَرِيقِي الَّذِي أَنَا سَالِكٌ فِيهِ،
اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
فَهَا أَنَا وَاقِفٌ عَلَى عَيْنِ الْمَاءِ، وَلْيَكُنْ أَنَّ الْفَتَاةَ الَّتِي تَخْرُجُ لِتَسْتَقِيَ وَأَقُولُ لَهَا: اسْقِينِي قَلِيلَ مَاءٍ مِنْ جَرَّتِكِ،
اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘
فَتَقُولَ لِيَ: اشْرَبْ أَنْتَ، وَأَنَا أَسْتَقِي لِجِمَالِكَ أَيْضًا، هِيَ الْمَرْأَةُ الَّتِي عَيَّنَهَا الرَّبُّ لابْنِ سَيِّدِي.
مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘
وَإِذْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أَفْرَغْ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي قَلْبِي، إِذَا رِفْقَةُ خَارِجَةٌ وَجَرَّتُهَا عَلَى كَتِفِهَا، فَنَزَلَتْ إِلَى الْعَيْنِ وَاسْتَقَتْ. فَقُلْتُ لَهَا: اسْقِينِي.
جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔
فَأَسْرَعَتْ وَأَنْزَلَتْ جَرَّتَهَا عَنْهَا وَقَالَتِ: اشْرَبْ وَأَنَا أَسْقِي جِمَالَكَ أَيْضًا. فَشَرِبْتُ، وَسَقَتِ الْجِمَالَ أَيْضًا.
پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔
فَسَأَلْتُهَا وَقُلتُ: بِنْتُ مَنْ أَنْتِ؟ فَقَالَتْ: بِنْتُ بَتُوئِيلَ بْنِ نَاحُورَ الَّذِي وَلَدَتْهُ لَهُ مِلْكَةُ. فَوَضَعْتُ الْخِزَامَةَ فِي أَنْفِهَا وَالسِّوَارَيْنِ عَلَى يَدَيْهَا.
تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔
وَخَرَرْتُ وَسَجَدْتُ لِلرَّبِّ، وَبَارَكْتُ الرَّبَّ إِلهَ سَيِّدِي إِبْرَاهِيمَ الَّذِي هَدَانِي فِي طَرِيق أَمِينٍ لآخُذَ ابْنَةَ أَخِي سَيِّدِي لابْنِهِ.
اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“
وَالآنَ إِنْ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعْرُوفًا وَأَمَانَةً إِلَى سَيِّدِي فَأَخْبِرُونِي، وَإِلاَّ فَأَخْبِرُونِي لأَنْصَرِفَ يَمِينًا أَوْ شِمَالاً».
لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔
فَأَجَابَ لاَبَانُ وَبَتُوئِيلُ وَقَالاَ: «مِنْ عِنْدِ الرَّبِّ خَرَجَ الأَمْرُ. لاَ نَقْدِرُ أَنْ نُكَلِّمَكَ بِشَرّ أَوْ خَيْرٍ.
رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“
هُوَذَا رِفْقَةُ قُدَّامَكَ. خُذْهَا وَاذْهَبْ. فَلْتَكُنْ زَوْجَةً لابْنِ سَيِّدِكَ، كَمَا تَكَلَّمَ الرَّبُّ».
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
وَكَانَ عِنْدَمَا سَمِعَ عَبْدُ إِبْرَاهِيمَ كَلاَمَهُمْ أَنَّهُ سَجَدَ لِلرَّبِّ إِلَى الأَرْضِ.
پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔
وَأَخْرَجَ الْعَبْدُ آنِيَةَ فِضَّةٍ وَآنِيَةَ ذَهَبٍ وَثِيَابًا وَأَعْطَاهَا لِرِفْقَةَ، وَأَعْطَى تُحَفًا لأَخِيهَا وَلأُمِّهَا.
اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“
فَأَكَلَ وَشَرِبَ هُوَ وَالرِّجَالُ الَّذِينَ مَعَهُ وَبَاتُوا. ثُمَّ قَامُوا صَبَاحًا فَقَالَ: «اصْرِفُونِي إِلَى سَيِّدِي».
رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“
فَقَالَ أَخُوهَا وَأُمُّهَا: «لِتَمْكُثِ الْفَتَاةُ عِنْدَنَا أَيَّامًا أَوْ عَشَرَةً، بَعْدَ ذلِكَ تَمْضِي».
لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“
فَقَالَ لَهُمْ: «لاَ تُعَوِّقُونِي وَالرَّبُّ قَدْ أَنْجَحَ طَرِيقِي. اِصْرِفُونِي لأَذْهَبَ إِلَى سَيِّدِي».
اُنہوں نے کہا، ”چلیں، ہم لڑکی کو بُلا کر اُسی سے پوچھ لیتے ہیں۔“
فَقَالُوا: «نَدْعُو الْفَتَاةَ وَنَسْأَلُهَا شِفَاهًا».
اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“
فَدَعَوْا رِفْقَةَ وَقَالُوا لَهَا: «هَلْ تَذْهَبِينَ مَعَ هذَا الرَّجُلِ؟» فَقَالَتْ: «أَذْهَبُ».
چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔
فَصَرَفُوا رِفْقَةَ أُخْتَهُمْ وَمُرْضِعَتَهَا وَعَبْدَ إِبْرَاهِيمَ وَرِجَالَهُ.
پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“
وَبَارَكُوا رِفْقَةَ وَقَالُوا لَهَا: «أَنْتِ أُخْتُنَا. صِيرِي أُلُوفَ رِبْوَاتٍ، وَلْيَرِثْ نَسْلُكِ بَابَ مُبْغِضِيهِ».
پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔
فَقَامَتْ رِفْقَةُ وَفَتَيَاتُهَا وَرَكِبْنَ عَلَى الْجِمَالِ وَتَبِعْنَ الرَّجُلَ. فَأَخَذَ الْعَبْدُ رِفْقَةَ وَمَضَى.
اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔
وَكَانَ إِسْحَاقُ قَدْ أَتَى مِنْ وُرُودِ بِئْرِ لَحَيْ رُئِي، إِذْ كَانَ سَاكِنًا فِي أَرْضِ الْجَنُوبِ.
ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔
وَخَرَجَ إِسْحَاقُ لِيَتَأَمَّلَ فِي الْحَقْلِ عِنْدَ إِقْبَالِ الْمَسَاءِ، فَرَفَعَ عَيْنَيْهِ وَنَظَرَ وَإِذَا جِمَالٌ مُقْبِلَةٌ.
جب رِبقہ نے اپنی نظر اُٹھا کر اسحاق کو دیکھا تو اُس نے اونٹ سے اُتر کر
وَرَفَعَتْ رِفْقَةُ عَيْنَيْهَا فَرَأَتْ إِسْحَاقَ فَنَزَلَتْ عَنِ الْجَمَلِ.
نوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔
وَقَالَتْ لِلْعَبْدِ: «مَنْ هذَا الرَّجُلُ الْمَاشِي فِي الْحَقْلِ لِلِقَائِنَا؟» فَقَالَ الْعَبْدُ: «هُوَ سَيِّدِي». فَأَخَذَتِ الْبُرْقُعَ وَتَغَطَّتْ.
نوکر نے اسحاق کو سب کچھ بتا دیا جو اُس نے کیا تھا۔
ثُمَّ حَدَّثَ الْعَبْدُ إِسْحَاقَ بِكُلِّ الأُمُورِ الَّتِي صَنَعَ،
پھر اسحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ اُس نے اُس سے شادی کی، اور وہ اُس کی بیوی بن گئی۔ اسحاق کے دل میں اُس کے لئے بہت محبت پیدا ہوئی۔ یوں اُسے اپنی ماں کی موت کے بعد سکون ملا۔
فَأَدْخَلَهَا إِسْحَاقُ إِلَى خِبَاءِ سَارَةَ أُمِّهِ، وَأَخَذَ رِفْقَةَ فَصَارَتْ لَهُ زَوْجَةً وَأَحَبَّهَا. فَتَعَزَّى إِسْحَاقُ بَعْدَ مَوْتِ أُمِّهِ.