II Kings 18

اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع بن ایلہ کی حکومت کے تیسرے سال میں حِزقیاہ بن آخز یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
وَفِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ لِهُوشَعَ بْنِ أَيْلَةَ مَلِكِ إِسْرَائِيلَ مَلَكَ حَزَقِيَّا بْنُ آحَازَ مَلِكِ يَهُوذَا.
اُس وقت اُس کی عمر 25 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابی بنت زکریاہ تھی۔
كَانَ ابْنَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ سَنَةً حِينَ مَلَكَ، وَمَلَكَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ سَنَةً فِي أُورُشَلِيمَ، وَاسْمُ أُمِّهِ أَبِي ابْنَةُ زَكَرِيَّا.
اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔
وَعَمِلَ الْمُسْتَقِيمَ فِي عَيْنَيِ الرَّبِّ حَسَبَ كُلِّ مَا عَمِلَ دَاوُدُ أَبُوهُ.
اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو گرا دیا، پتھر کے اُن ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جن کی پوجا کی جاتی تھی اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا۔ پیتل کا جو سانپ موسیٰ نے بنایا تھا اُسے بھی بادشاہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کیونکہ اسرائیلی اُن ایام تک اُس کے سامنے بخور جلانے آتے تھے۔ (سانپ نخُشتان کہلاتا تھا۔)
هُوَ أَزَالَ الْمُرْتَفَعَاتِ، وَكَسَّرَ التَّمَاثِيلَ، وَقَطَّعَ السَّوَارِيَ، وَسَحَقَ حَيَّةَ النُّحَاسِ الَّتِي عَمِلَهَا مُوسَى لأَنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِلَى تِلْكَ الأَيَّامِ يُوقِدُونَ لَهَا وَدَعَوْهَا «نَحُشْتَانَ».
حِزقیاہ رب اسرائیل کے خدا پر بھروسا رکھتا تھا۔ یہوداہ میں نہ اِس سے پہلے اور نہ اِس کے بعد ایسا بادشاہ ہوا۔
عَلَى الرَّبِّ إِلهِ إِسْرَائِيلَ اتَّكَلَ، وَبَعْدَهُ لَمْ يَكُنْ مِثْلُهُ فِي جَمِيعِ مُلُوكِ يَهُوذَا وَلاَ فِي الَّذِينَ كَانُوا قَبْلَهُ.
وہ رب کے ساتھ لپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے کبھی بھی باز نہ آیا۔ وہ اُن احکام پر عمل کرتا رہا جو رب نے موسیٰ کو دیئے تھے۔
وَالْتَصَقَ بِالرَّبِّ وَلَمْ يَحِدْ عَنْهُ، بَلْ حَفِظَ وَصَايَاهُ الَّتِي أَمَرَ بِهَا الرَّبُّ مُوسَى.
اِس لئے رب اُس کے ساتھ رہا۔ جب بھی وہ کسی مقصد کے لئے نکلا تو اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔ چنانچہ وہ اسور کی حکومت سے آزاد ہو گیا اور اُس کے تابع نہ رہا۔
وَكَانَ الرَّبُّ مَعَهُ، وَحَيْثُمَا كَانَ يَخْرُجُ كَانَ يَنْجَحُ. وَعَصَى عَلَى مَلِكِ أَشُّورَ وَلَمْ يَتَعَبَّدْ لَهُ.
فلستیوں کو اُس نے سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک شکست دی اور اُنہیں مارتے مارتے غزہ شہر اور اُس کے علاقے تک پہنچ گیا۔
هُوَ ضَرَبَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ إِلَى غَزَّةَ وَتُخُومِهَا، مِنْ بُرْجِ النَّوَاطِيرِ إِلَى الْمَدِينَةِ الْمُحَصَّنَةِ.
حِزقیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے ساتویں سال میں اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ سامریہ شہر کا محاصرہ کر کے
وَفِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ لِلْمَلِكِ حَزَقِيَّا، وَهِيَ السَّنَةُ السَّابِعَةُ لِهُوشَعَ بْنِ أَيْلَةَ مَلِكِ إِسْرَائِيلَ، صَعِدَ شَلْمَنْأَسَرُ مَلِكُ أَشُّورَ عَلَى السَّامِرَةِ وَحَاصَرَهَا.
وہ تین سال کے بعد اُس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ حِزقیاہ کی حکومت کے چھٹے سال اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں ہوا۔
وَأَخَذُوهَا فِي نِهَايَةِ ثَلاَثِ سِنِينَ. فَفِي السَّنَةِ السَّادِسَةِ لِحَزَقِيَّا، وَهِيَ السَّنَةُ التَّاسِعَةُ لِهُوشَعَ مَلِكِ إِسْرَائِيلَ، أُخِذَتِ السَّامِرَةُ.
اسور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر کے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
وَسَبَى مَلِكُ أَشُّورَ إِسْرَائِيلَ إِلَى أَشُّورَ، وَوَضَعَهُمْ فِي حَلَحَ وَخَابُورَ نَهْرِ جُوزَانَ وَفِي مُدُنِ مَادِي،
یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ وہ رب اپنے خدا کے تابع نہ رہے بلکہ اُس کے اُن کے ساتھ بندھے ہوئے عہد کو توڑ کر اُن تمام احکام کے فرماں بردار نہ رہے جو رب کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دیئے تھے۔ نہ وہ اُن کی سنتے اور نہ اُن پر عمل کرتے تھے۔
لأَنَّهُمْ لَمْ يَسْمَعُوا لِصَوْتِ الرَّبِّ إِلهِهِمْ، بَلْ تَجَاوَزُوا عَهْدَهُ وَكُلَّ مَا أَمَرَ بِهِ مُوسَى عَبْدُ الرَّبِّ، فَلَمْ يَسْمَعُوا وَلَمْ يَعْمَلُوا.
حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔
وَفِي السَّنَةِ الرَّابِعَةَ عَشَرَةَ لِلْمَلِكِ حَزَقِيَّا، صَعِدَ سَنْحَارِيبُ مَلِكُ أَشُّورَ عَلَى جَمِيعِ مُدُنِ يَهُوذَا الْحَصِينَةِ وَأَخَذَهَا.
جب اسور کا بادشاہ لکیس کے آس پاس پہنچا تو یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے اُسے اطلاع دی، ”مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ مجھے چھوڑ دیں تو جو کچھ بھی آپ مجھ سے طلب کریں گے مَیں آپ کو ادا کروں گا۔“ تب سنحیرب نے حِزقیاہ سے چاندی کے تقریباً 10,000 کلو گرام اور سونے کے تقریباً 1,000 کلو گرام مانگ لیا۔
وَأَرْسَلَ حَزَقِيَّا مَلِكُ يَهُوذَا إِلَى مَلِكِ أَشُّورَ إِلَى لَخِيشَ يَقُولُ: «قَدْ أَخْطَأْتُ. ارْجعْ عَنِّي، وَمَهْمَا جَعَلْتَ عَلَيَّ حَمَلْتُهُ». فَوَضَعَ مَلِكُ أَشُّورَ عَلَى حَزَقِيَّا مَلِكِ يَهُوذَا ثَلاَثَ مِئَةِ وَزْنَةٍ مِنَ الْفِضَّةِ وَثَلاَثِينَ وَزْنَةً مِنَ الذَّهَبِ.
حِزقیاہ نے اُسے وہ تمام چاندی دے دی جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں پڑی تھی۔
فَدَفَعَ حَزَقِيَّا جَمِيعَ الْفِضَّةِ الْمَوْجُودَةِ فِي بَيْتِ الرَّبِّ وَفِي خَزَائِنِ بَيْتِ الْمَلِكِ.
سونے کا تقاضا پورا کرنے کے لئے اُس نے رب کے گھر کے دروازوں اور چوکھٹوں پر لگا سونا اُتروا کر اُسے اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔ یہ سونا اُس نے خود دروازوں اور چوکھٹوں پر چڑھوایا تھا۔
فِي ذلِكَ الزَّمَانِ قَشَّرَ حَزَقِيَّا الذَّهَبَ عَنْ أَبْوَابِ هَيْكَلِ الرَّبِّ وَالدَّعَائِمِ الَّتِي كَانَ قَدْ غَشَّاهَا حَزَقِيَّا مَلِكُ يَهُوذَا، وَدَفَعَهُ لِمَلِكِ أَشُّورَ.
پھر بھی اسور کا بادشاہ مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے اپنے سب سے اعلیٰ افسروں کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا (اُن کی اپنی زبان میں افسروں کے عُہدوں کے نام ترتان، رب ساریس اور ربشاقی تھے)۔ یروشلم پہنچ کر وہ اُس نالے کے پاس رُک گئے جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔
وَأَرْسَلَ مَلِكُ أَشُّورَ تَرْتَانَ وَرَبْسَارِيسَ وَرَبْشَاقَى مِنْ لَخِيشَ إِلَى الْمَلِكِ حَزَقِيَّا بِجَيْشٍ عَظِيمٍ إِلَى أُورُشَلِيمَ، فَصَعِدُوا وَأَتَوْا إِلَى أُورُشَلِيمَ. وَلَمَّا صَعِدُوا جَاءُوا وَوَقَفُوا عِنْدَ قَنَاةِ الْبِرْكَةِ الْعُلْيَا الَّتِي فِي طَرِيقِ حَقْلِ الْقَصَّارِ.
اِن تین اسوری افسروں نے اطلاع دی کہ بادشاہ ہم سے ملنے آئے، لیکن حِزقیاہ نے محل کے انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف کو اُن کے پاس بھیجا۔
وَدَعَوْا الْمَلِكَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ أَلِيَاقِيمُ بْنُ حِلْقِيَّا الَّذِي عَلَى الْبَيْتِ وَشِبْنَةُ الْكَاتِبُ وَيُواخُ بْنُ آسَافَ الْمُسَجِّلُ.
ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟
فَقَالَ لَهُمْ رَبْشَاقَى: «قُولُوا لِحَزَقِيَّا: هكَذَا يَقُولُ الْمَلِكُ الْعَظِيمُ مَلِكُ أَشُّورَ: مَا الاتِّكَالُ الَّذِي اتَّكَلْتَ؟
تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟
قُلْتَ إِنَّمَا كَلاَمُ الشَّفَتَيْنِ هُوَ مَشُورَةٌ وَبَأْسٌ لِلْحَرْبِ. وَالآنَ عَلَى مَنِ اتَّكَلْتَ حَتَّى عَصَيْتَ عَلَيَّ؟
کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں!
فَالآنَ هُوَذَا قَدِ اتَّكَلْتَ عَلَى عُكَّازِ هذِهِ الْقَصَبَةِ الْمَرْضُوضَةِ، عَلَى مِصْرَ، الَّتِي إِذَا تَوَكَّأَ أَحَدٌ عَلَيْهَا، دَخَلَتْ فِي كَفِّهِ وَثَقَبَتْهَا! هكَذَا هُوَ فِرْعَوْنُ مَلِكُ مِصْرَ لِجَمِيعِ الْمُتَّكِلِينَ عَلَيْهِ.
شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔
وَإِذَا قُلْتُمْ لِي: عَلَى الرَّبِّ إِلهِنَا اتَّكَلْنَا، أَفَلَيْسَ هُوَ الَّذِي أَزَالَ حَزَقِيَّا مُرْتَفَعَاتِهِ وَمَذَابِحَهُ، وَقَالَ لِيَهُوذَا وَلأُورُشَلِيمَ: أَمَامَ هذَا الْمَذْبَحِ تَسْجُدُونَ فِي أُورُشَلِيمَ؟
آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں!
وَالآنَ رَاهِنْ سَيِّدِي مَلِكَ أَشُّورَ، فَأُعْطِيَكَ أَلْفَيْ فَرَسٍ إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ أَنْ تَجْعَلَ عَلَيْهَا رَاكِبِينَ.
تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟
فَكَيْفَ تَرُدُّ وَجْهَ وَال وَاحِدٍ مِنْ عَبِيدِ سَيِّدِي الصِّغَارِ، وَتَتَّكِلُ عَلَى مِصْرَ لأَجْلِ مَرْكَبَاتٍ وَفُرْسَانٍ؟
شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس جگہ پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“
وَالآنَ هَلْ بِدُونِ الرَّبِّ صَعِدْتُ عَلَى هذَا الْمَوْضِعِ لأَخْرِبَهُ؟ اَلرَّبُّ قَالَ لِي اصْعَدْ عَلَى هذِهِ الأَرْضِ وَاخْرِبْهَا».
یہ سن کر اِلیاقیم بن خِلقیاہ، شبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“
فَقَالَ أَلِيَاقِيمُ بْنُ حِلْقِيَّا وَشِبْنَةُ وَيُواخُ لِرَبْشَاقَى: «كَلِّمْ عَبِيدَكَ بِالأَرَامِيِّ لأَنَّنَا نَفْهَمُهُ، وَلاَ تُكَلِّمْنَا بِالْيَهُودِيِّ فِي مَسَامِعِ الشَّعْبِ الَّذِينَ عَلَى السُّورِ».
لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“
فَقَالَ لَهُمْ رَبْشَاقَى: «هَلْ إِلَى سَيِّدِكَ وَإِلَيْكَ أَرْسَلَنِي سَيِّدِي لِكَيْ أَتَكَلَّمَ بِهذَا الْكَلاَمِ؟ أَلَيْسَ إِلَى الرِّجَالِ الْجَالِسِينَ عَلَى السُّورِ لِيَأْكُلُوا عَذِرَتَهُمْ وَيَشْرَبُوا بَوْلَهُمْ مَعَكُمْ؟»
پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو، شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو!
ثُمَّ وَقَفَ رَبْشَاقَى وَنَادَى بِصَوْتٍ عَظِيمٍ بِالْيَهُودِيِّ وَتَكَلَّمَ قَائِلاً: «اسْمَعُوا كَلاَمَ الْمَلِكِ الْعَظِيمِ مَلِكِ أَشُّورَ.
بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکتا۔
هكَذَا يَقُولُ الْمَلِكُ: لاَ يَخْدَعْكُمْ حَزَقِيَّا، لأَنَّهُ لاَ يَقْدِرُ أَنْ يُنْقِذَكُمْ مِنْ يَدِهِ،
بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔
وَلاَ يَجْعَلْكُمْ حَزَقِيَّا تَتَّكِلُونَ عَلَى الرَّبِّ قَائِلاً: إِنْقَاذًا يُنْقِذُنَا الرَّبُّ وَلاَ تُدْفَعُ هذِهِ الْمَدِينَةُ إِلَى يَدِ مَلِكِ أَشُّورَ.
حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔
لاَ تَسْمَعُوا لِحَزَقِيَّا. لأَنَّهُ هكَذَا يَقُولُ مَلِكُ أَشُّورَ: اعْقِدُوا مَعِي صُلْحًا، وَاخْرُجُوا إِلَيَّ، وَكُلُوا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْ جَفْنَتِهِ وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْ تِينَتِهِ، وَاشْرَبُوا كُلُّ وَاحِدٍ مَاءَ بِئْرِهِ
پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج، نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ، زیتون کے درخت اور شہد ہے۔ غرض، موت کی راہ اختیار نہ کرنا بلکہ زندگی کی راہ۔ حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔
حَتَّى آتِيَ وَآخُذَكُمْ إِلَى أَرْضٍ كَأَرْضِكُمْ، أَرْضَ حِنْطَةٍ وَخَمْرٍ، أَرْضَ خُبْزٍ وَكُرُومٍ، أَرْضَ زَيْتُونٍ وَعَسَل وَاحْيَوْا وَلاَ تَمُوتُوا. وَلاَ تَسْمَعُوا لِحَزَقِيَّا لأَنَّهُ يَغُرُّكُمْ قَائِلاً: الرَّبُّ يُنْقِذُنَا.
کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟
هَلْ أَنْقَذَ آلِهَةُ الأُمَمِ كُلُّ وَاحِدٍ أَرْضَهُ مِنْ يَدِ مَلِكِ أَشُّورَ؟
حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سِفروائم، ہینع اور عِوّا کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟
أَيْنَ آلِهَةُ حَمَاةَ وَأَرْفَادَ؟ أَيْنَ آلِهَةُ سَفَرْوَايِمَ وَهَيْنَعَ وَعِوَّا؟ هَلْ أَنْقَذُوا السَّامِرَةَ مِنْ يَدِي؟
نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“
مَنْ مِنْ كُلِّ آلِهَةِ الأَرَاضِي أَنْقَذَ أَرْضَهُمْ مِنْ يَدِي، حَتَّى يُنْقِذَ الرَّبُّ أُورُشَلِيمَ مِنْ يَدِي؟».
فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔
فَسَكَتَ الشَّعْبُ وَلَمْ يُجِيبُوهُ بِكَلِمَةٍ، لأَنَّ أَمْرَ الْمَلِكِ كَانَ قَائِلاً: «لاَ تُجِيبُوهُ».
پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔
فَجَاءَ أَلِيَاقِيمُ بْنُ حِلْقِيَّا الَّذِي عَلَى الْبَيْتِ وَشِبْنَةُ الْكَاتِبُ وَيُوَاخُ بْنُ آسَافَ الْمُسَجِّلُ إِلَى حَزَقِيَّا وَثِيَابُهُمْ مُمَزَّقَةٌ، فَأَخْبَرُوهُ بِكَلاَمِ رَبْشَاقَى.