II Chronicles 16

آسا کی حکومت کے 36ویں سال میں اسرائیل کے بادشاہ بعشا نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔
فِي السَّنَةِ السَّادِسَةِ وَالثَّلاَثِينَ لِمُلْكِ آسَا صَعِدَ بَعْشَا مَلِكُ إِسْرَائِيلَ عَلَى يَهُوذَا، وَبَنَى الرَّامَةَ لِكَيْلاَ يَدَعَ أَحَدًا يَخْرُجُ أَوْ يَدْخُلُ إِلَى آسَا مَلِكِ يَهُوذَا.
جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا جس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ اُس نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کی سونا چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،
وَأَخْرَجَ آسَا فِضَّةً وَذَهَبًا مِنْ خَزَائِنِ بَيْتِ الرَّبِّ وَبَيْتِ الْمَلِكِ، وَأَرْسَلَ إِلَى بَنْهَدَدَ مَلِكِ أَرَامَ السَّاكِنِ فِي دِمَشْقَ قَائِلاً:
”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“
«إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَكَ، وَبَيْنَ أَبِي وَأَبِيكَ عَهْدًا. هُوَذَا قَدْ أَرْسَلْتُ لَكَ فِضَّةً وَذَهَبًا، فَتَعَالَ انْقُضْ عَهْدَكَ مَعَ بَعْشَا مَلِكِ إِسْرَائِيلَ فَيَصْعَدَ عَنِّي».
بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل مائم اور نفتالی کے اُن تمام شہروں پر قبضہ کر لیا جن میں شاہی گودام تھے۔
فَسَمِعَ بَنْهَدَدُ لِلْمَلِكِ آسَا، وَأَرْسَلَ رُؤَسَاءَ الْجُيُوشِ الَّتِي لَهُ عَلَى مُدُنِ إِسْرَائِيلَ، فَضَرَبُوا عُيُونَ وَدَانَ وَآبَلَ الْمِيَاهِ وَجَمِيعَ مَخَازِنِ مُدُنِ نَفْتَالِي.
جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آ کر اپنی یہ مہم چھوڑ دی۔
فَلَمَّا سَمِعَ بَعْشَا كَفَّ عَنْ بِنَاءِ الرَّامَةِ وَتَرَكَ عَمَلَهُ.
پھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ اِس سامان سے آسا نے جِبع اور مِصفاہ شہروں کی قلعہ بندی کی۔
فَأَخَذَ آسَا الْمَلِكُ كُلَّ يَهُوذَا، فَحَمَلُوا حِجَارَةَ الرَّامَةِ وَأَخْشَابَهَا الَّتِي بَنَى بِهَا بَعْشَا، وَبَنَى بِهَا جَبْعَ وَالْمِصْفَاةَ.
اُس وقت حنانی غیب بین یہوداہ کے بادشاہ آسا کو ملنے آیا۔ اُس نے کہا، ”افسوس کہ آپ نے رب اپنے خدا پر اعتماد نہ کیا بلکہ اَرام کے بادشاہ پر، کیونکہ اِس کا بُرا نتیجہ نکلا ہے۔ رب شام کے بادشاہ کی فوج کو آپ کے حوالے کرنے کے لئے تیار تھا، لیکن اب یہ موقع جاتا رہا ہے۔
وَفِي ذلِكَ الزَّمَانِ جَاءَ حَنَانِي الرَّائِي إِلَى آسَا مَلِكِ يَهُوذَا وَقَالَ لَهُ: «مِنْ أَجْلِ أَنَّكَ اسْتَنَدْتَ عَلَى مَلِكِ أَرَامَ وَلَمْ تَسْتَنِدْ عَلَى الرَّبِّ إِلهِكَ، لِذلِكَ قَدْ نَجَا جَيْشُ مَلِكِ أَرَامَ مِنْ يَدِكَ.
کیا آپ بھول گئے ہیں کہ ایتھوپیا اور لبیا کی کتنی بڑی فوج آپ سے لڑنے آئی تھی؟ اُن کے ساتھ کثرت کے رتھ اور گھڑسوار بھی تھے۔ لیکن اُس وقت آپ نے رب پر اعتماد کیا، اور جواب میں اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔
أَلَمْ يَكُنِ الْكُوشِيُّونَ وَاللُّوبِيُّونَ جَيْشًا كَثِيرًا بِمَرْكَبَاتٍ وَفُرْسَانٍ كَثِيرَةٍ جِدًّا؟ فَمِنْ أَجْلِ أَنَّكَ اسْتَنَدْتَ عَلَى الرَّبِّ دَفَعَهُمْ لِيَدِكَ.
رب تو اپنی نظر پوری رُوئے زمین پر دوڑاتا رہتا ہے تاکہ اُن کی تقویت کرے جو پوری وفاداری سے اُس سے لپٹے رہتے ہیں۔ آپ کی احمقانہ حرکت کی وجہ سے آپ کو اب سے متواتر جنگیں تنگ کرتی رہیں گی۔“
لأَنَّ عَيْنَيِ الرَّبِّ تَجُولاَنِ فِي كُلِّ الأَرْضِ لِيَتَشَدَّدَ مَعَ الَّذِينَ قُلُوبُهُمْ كَامِلَةٌ نَحْوَهُ، فَقَدْ حَمِقْتَ فِي هذَا حَتَّى إِنَّهُ مِنَ الآنَ تَكُونُ عَلَيْكَ حُرُوبٌ.
یہ سن کر آسا غصے سے لال پیلا ہو گیا۔ آپے سے باہر ہو کر اُس نے حکم دیا کہ نبی کو گرفتار کر کے اُس کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکو۔ اُس وقت سے آسا اپنی قوم کے کئی لوگوں پر ظلم کرنے لگا۔
فَغَضِبَ آسَا عَلَى الرَّائِي وَوَضَعَهُ فِي السِّجْنِ، لأَنَّهُ اغْتَاظَ مِنْهُ مِنْ أَجْلِ هذَا، وَضَايَقَ آسَا بَعْضًا مِنَ الشَّعْبِ فِي ذلِكَ الْوَقْتِ.
باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک آسا کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
وَأُمُورُ آسَا الأُولَى وَالأَخِيرَةُ، هَاهِيَ مَكْتُوبَةٌ فِي سِفْرِ الْمُلُوكِ لِيَهُوذَا وَإِسْرَائِيلَ.
حکومت کے 39ویں سال میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔ گو اُس کی بُری حالت تھی توبھی اُس نے رب کو تلاش نہ کیا بلکہ صرف ڈاکٹروں کے پیچھے پڑ گیا۔
وَمَرِضَ آسَا فِي السَّنَةِ التَّاسِعَةِ وَالثَّلاَثِينَ مِنْ مُلْكِهِ فِي رِجْلَيْهِ حَتَّى اشْتَدَّ مَرَضُهُ، وَفِي مَرَضِهِ أَيْضًا لَمْ يَطْلُبِ الرَّبَّ بَلِ الأَطِبَّاءَ.
حکومت کے 41ویں سال میں آسا مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔
ثُمَّ اضْطَجَعَ آسَا مَعَ آبَائِهِ وَمَاتَ فِي السَّنَةِ الْحَادِيَةِ وَالأَرْبَعِينَ لِمُلْكِهِ،
اُس نے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے اپنے لئے چٹان میں قبر تراشی تھی۔ اب اُسے اِس میں دفن کیا گیا۔ جنازے کے وقت لوگوں نے لاش کو ایک پلنگ پر لٹایا دیا جو بلسان کے تیل اور مختلف قسم کے خوشبودار مرہموں سے ڈھانپا گیا تھا۔ پھر اُس کے احترام میں لکڑی کا زبردست ڈھیر جلایا گیا۔
فَدَفَنُوهُ فِي قُبُورِهِ الَّتِي حَفَرَهَا لِنَفْسِهِ فِي مَدِينَةِ دَاوُدَ، وَأَضْجَعُوهُ فِي سَرِيرٍ كَانَ مَمْلُوًّا أَطْيَابًا وَأَصْنَافًا عَطِرَةً حَسَبَ صِنَاعَةِ الْعِطَارَةِ. وَأَحْرَقُوا لَهُ حَرِيقَةً عَظِيمَةً جِدًّا.