I Samuel 25

اُن دنوں میں سموایل فوت ہوا۔ تمام اسرائیل رامہ میں جنازے کے لئے جمع ہوا۔ اُس کا ماتم کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے اُس کی خاندانی قبر میں دفن کیا۔ اُن دنوں میں داؤد دشتِ فاران میں چلا گیا۔
وَمَاتَ صَمُوئِيلُ، فَاجْتَمَعَ جَمِيعُ إِسْرَائِيلَ وَنَدَبُوهُ وَدَفَنُوهُ فِي بَيْتِهِ فِي الرَّامَةِ. وَقَامَ دَاوُدُ وَنَزَلَ إِلَى بَرِّيَّةِ فَارَانَ.
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
وَكَانَ رَجُلٌ فِي مَعُونٍ، وَأَمْلاَكُهُ فِي الْكَرْمَلِ، وَكَانَ الرَّجُلُ عَظِيمًا جِدًّا وَلَهُ ثَلاَثَةُ آلاَفٍ مِنَ الْغَنَمِ وَأَلْفٌ مِنَ الْمَعْزِ، وَكَانَ يَجُزُّ غَنَمَهُ فِي الْكَرْمَلِ.
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
وَاسْمُ الرَّجُلِ نَابَالُ وَاسْمُ امْرَأَتِهِ أَبِيجَايِلُ. وَكَانَتِ الْمَرْأَةُ جَيِّدَةَ الْفَهْمِ وَجَمِيلَةَ الصُّورَةِ، وَأَمَّا الرَّجُلُ فَكَانَ قَاسِيًا وَرَدِيءَ الأَعْمَالِ، وَهُوَ كَالِبِيٌّ.
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
فَسَمِعَ دَاوُدُ فِي الْبَرِّيَّةِ أَنَّ نَابَالَ يَجُزُّ غَنَمَهُ.
تو اُس نے 10 جوانوں کو بھیج کر کہا، ”کرمل جا کر نابال سے ملیں اور اُسے میرا سلام دیں۔
فَأَرْسَلَ دَاوُدُ عَشَرَةَ غِلْمَانٍ، وَقَالَ دَاوُدُ لِلْغِلْمَانِ: «اصْعَدُوا إِلَى الْكَرْمَلِ وَادْخُلُوا إِلَى نَابَالَ وَاسْأَلُوا بِاسْمِي عَنْ سَلاَمَتِهِ،
اُسے بتانا، ’اللہ آپ کو طویل زندگی عطا کرے۔ آپ کی، آپ کے خاندان کی اور آپ کی تمام ملکیت کی سلامتی ہو۔
وَقُولُوا هكَذَا: حَيِيتَ وَأَنْتَ سَالِمٌ، وَبَيْتُكَ سَالِمٌ، وَكُلُّ مَالِكَ سَالِمٌ.
سنا ہے کہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت آ گیا ہے۔ کرمل میں آپ کے چرواہے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔ اُس پورے عرصے میں نہ اُنہیں ہماری طرف سے کوئی نقصان پہنچا، نہ کوئی چیز چوری ہوئی۔
وَالآنَ قَدْ سَمِعْتُ أَنَّ عِنْدَكَ جَزَّازِينَ. حِينَ كَانَ رُعَاتُكَ مَعَنَا، لَمْ نُؤْذِهِمْ وَلَمْ يُفْقَدْ لَهُمْ شَيْءٌ كُلَّ الأَيَّامِ الَّتِي كَانُوا فِيهَا فِي الْكَرْمَلِ.
اپنے لوگوں سے خود پوچھ لیں! وہ اِس کی تصدیق کریں گے۔ آج آپ خوشی منا رہے ہیں، اِس لئے میرے جوانوں پر مہربانی کریں۔ جو کچھ آپ خوشی سے دے سکتے ہیں وہ اُنہیں اور اپنے بیٹے داؤد کو دے دیں‘۔“
اِسْأَلْ غِلْمَانَكَ فَيُخْبِرُوكَ. فَلْيَجِدِ الْغِلْمَانُ نِعْمَةً فِي عَيْنَيْكَ لأَنَّنَا قَدْ جِئْنَا فِي يَوْمٍ طَيِّبٍ، فَأَعْطِ مَا وَجَدَتْهُ يَدُكَ لِعَبِيدِكَ وَلابْنِكَ دَاوُدَ».
داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے۔ اُسے داؤد کا سلام دے کر اُنہوں نے اُس کا پیغام دیا اور پھر جواب کا انتظار کیا۔
فَجَاءَ الْغِلْمَانُ وَكَلَّمُوا نَابَالَ حَسَبَ كُلِّ هذَا الْكَلاَمِ بِاسْمِ دَاوُدَ وَكَفُّوا.
لیکن نابال نے کرخت لہجے میں کہا، ”یہ داؤد کون ہے؟ کون ہے یسّی کا بیٹا؟ آج کل بہت سے ایسے غلام ہیں جو اپنے مالک سے بھاگے ہوئے ہیں۔
فَأَجَابَ نَابَالُ عَبِيدَ دَاوُدَ وَقَالَ: «مَنْ هُوَ دَاوُدُ؟ وَمَنْ هُوَ ابْنُ يَسَّى؟ قَدْ كَثُرَ الْيَوْمَ الْعَبِيدُ الَّذِينَ يَقْحَصُونَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْ أَمَامِ سَيِّدِهِ.
مَیں اپنی روٹی، اپنا پانی اور کترنے والوں کے لئے ذبح کیا گیا گوشت لے کر ایسے آوارہ پھرنے والوں کو کیوں دے دوں؟ کیا پتا ہے کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔“
أَآخُذُ خُبْزِي وَمَائِي وَذَبِيحِيَ الَّذِي ذَبَحْتُ لِجَازِّيَّ وَأُعْطِيهِ لِقَوْمٍ لاَ أَعْلَمُ مِنْ أَيْنَ هُمْ؟».
داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔
فَتَحَوَّلَ غِلْمَانُ دَاوُدَ إِلَى طَرِيقِهِمْ وَرَجَعُوا وَجَاءُوا وَأَخْبَرُوهُ حَسَبَ كُلِّ هذَا الْكَلاَمِ.
تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔
فَقَالَ دَاوُدُ لِرِجَالِهِ: «لِيَتَقَلَّدْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمْ سَيْفَهُ». فَتَقَلَّدَ كُلُّ وَاحِدٍ سَيْفَهُ، وَتَقَلَّدَ دَاوُدُ أَيْضًا سَيْفَهُ. وَصَعِدَ وَرَاءَ دَاوُدَ نَحْوُ أَرْبَعِ مِئَةِ رَجُل، وَمَكَثَ مِئَتَانِ مَعَ الأَمْتِعَةِ.
اِتنے میں نابال کے ایک نوکر نے اُس کی بیوی کو اطلاع دی، ”داؤد نے ریگستان میں سے اپنے قاصدوں کو نابال کے پاس بھیجا تاکہ اُسے مبارک باد دیں۔ لیکن اُس نے جواب میں گرج کر اُنہیں گالیاں دی ہیں،
فَأَخْبَرَ أَبِيجَايِلَ امْرَأَةَ نَابَالَ غُلاَمٌ مِنَ الْغِلْمَانِ قَائِلاً: «هُوَذَا دَاوُدُ أَرْسَلَ رُسُلاً مِنَ الْبَرِّيَّةِ لِيُبَارِكُوا سَيِّدَنَا فَثَارَ عَلَيْهِمْ.
حالانکہ اُن لوگوں کا ہمارے ساتھ سلوک ہمیشہ اچھا رہا ہے۔ ہم اکثر ریوڑوں کو چَرانے کے لئے اُن کے قریب پھرتے رہے، توبھی اُنہوں نے ہمیں کبھی نقصان نہ پہنچایا، نہ کوئی چیز چوری کی۔
وَالرِّجَالُ مُحْسِنُونَ إِلَيْنَا جِدًّا، فَلَمْ نُؤْذَ وَلاَ فُقِدَ مِنَّا شَيْءٌ كُلَّ أَيَّامِ تَرَدُّدِنَا مَعَهُمْ وَنَحْنُ فِي الْحَقْلِ.
جب بھی ہم اُن کے قریب تھے تو وہ دن رات چاردیواری کی طرح ہماری حفاظت کرتے رہے۔
كَانُوا سُورًا لَنَا لَيْلاً وَنَهَارًا كُلَّ الأَيَّامِ الَّتِي كُنَّا فِيهَا مَعَهُمْ نَرْعَى الْغَنَمَ.
اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے! کیونکہ ہمارا مالک اور اُس کے تمام گھر والے بڑے خطرے میں ہیں۔ وہ خود اِتنا شریر ہے کہ اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“
وَالآنَ اعْلَمِي وَانْظُرِي مَاذَا تَعْمَلِينَ، لأَنَّ الشَّرَّ قَدْ أُعِدَّ عَلَى سَيِّدِنَا وَعَلَى بَيْتِهِ، وَهُوَ ابْنُ لَئِيمٍ لاَ يُمْكِنُ الْكَلاَمُ مَعَهُ».
جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کر
فَبَادَرَتْ أَبِيجَايِلُ وَأَخَذَتْ مِئَتَيْ رَغِيفِ خُبْزٍ، وَزِقَّيْ خَمْرٍ، وَخَمْسَةَ خِرْفَانٍ مُهَيَّأَةً، وَخَمْسَ كَيْلاَتٍ مِنَ الْفَرِيكِ، وَمِئَتَيْ عُنْقُودٍ مِنَ الزَّبِيبِ، وَمِئَتَيْ قُرْصٍ مِنَ التِّينِ، وَوَضَعَتْهَا عَلَى الْحَمِيرِ.
اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔
وَقَالَتْ لِغِلْمَانِهَا: «اعْبُرُوا قُدَّامِي. هأَنَذَا جَائِيَةٌ وَرَاءَكُمْ». وَلَمْ تُخْبِرْ رَجُلَهَا نَابَالَ.
جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔
وَفِيمَا هِيَ رَاكِبَةٌ عَلَى الْحِمَارِ وَنَازِلَةٌ فِي سُتْرَةِ الْجَبَلِ، إِذَا بِدَاوُدَ وَرِجَالِهُِ مُنْحَدِرُونَ لاسْتِقْبَالِهَا، فَصَادَفَتْهُمْ.
داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔
وَقَالَ دَاوُدُ: «إِنَّمَا بَاطِلاً حَفِظْتُ كُلَّ مَا لِهذَا فِي الْبَرِّيَّةِ، فَلَمْ يُفْقَدْ مِنْ كُلِّ مَا لَهُ شَيْءٌ، فَكَافَأَنِي شَرًّا بَدَلَ خَيْرٍ.
اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“
هكَذَا يَصْنَعُ اللهُ لأَعْدَاءِ دَاوُدَ وَهكَذَا يَزِيدُ، إِنْ أَبْقَيْتُ مِنْ كُلِّ مَا لَهُ إِلَى ضَوْءِ الصَّبَاحِ بَائِلاً بِحَائِطٍ».
داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔
وَلَمَّا رَأَتْ أَبِيجَايِلُ دَاوُدَ أَسْرَعَتْ وَنَزَلَتْ عَنِ الْحِمَارِ، وَسَقَطَتْ أَمَامَ دَاوُدَ عَلَى وَجْهِهَا وَسَجَدَتْ إِلَى الأَرْضِ،
داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔
وَسَقَطَتْ عَلَى رِجْلَيْهِ وَقَالَتْ: «عَلَيَّ أَنَا يَا سَيِّدِي هذَا الذَّنْبُ، وَدَعْ أَمَتَكَ تَتَكَلَّمُ فِي أُذُنَيْكَ وَاسْمَعْ كَلاَمَ أَمَتِكَ.
میرے مالک اُس شریر آدمی نابال پر زیادہ دھیان نہ دیں۔ اُس کے نام کا مطلب احمق ہے اور وہ ہے ہی احمق۔ افسوس، میری اُن آدمیوں سے ملاقات نہیں ہوئی جو آپ نے ہمارے پاس بھیجے تھے۔
لاَ يَضَعَنَّ سَيِّدِي قَلْبَهُ عَلَى الرَّجُلِ اللَّئِيمِ هذَا، عَلَى نَابَالَ، لأَنَّ كَاسْمِهِ هكَذَا هُوَ. نَابَالُ اسْمُهُ وَالْحَمَاقَةُ عِنْدَهُ. وَأَنَا أَمَتَكَ لَمْ أَرَ غِلْمَانَ سَيِّدِي الَّذِينَ أَرْسَلْتَهُمْ.
لیکن رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، رب نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بدلہ لینے اور قاتل بننے سے بچایا ہے۔ اور اللہ کرے کہ جو بھی آپ سے دشمنی رکھتے اور آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اُنہیں نابال کی سی سزا مل جائے۔
وَالآنَ يَا سَيِّدِي، حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ، وَحَيَّةٌ هِيَ نَفْسُكَ، إِنَّ الرَّبَّ قَدْ مَنَعَكَ عَنْ إِتْيَانِ الدِّمَاءِ وَانْتِقَامِ يَدِكَ لِنَفْسِكَ. وَالآنَ فَلِْيَكُنْ كَنَابَالَ أَعْدَاؤُكَ وَالَّذِينَ يَطْلُبُونَ الشَّرَّ لِسَيِّدِي.
اب گزارش ہے کہ جو برکت ہمیں ملی ہے اُس میں آپ بھی شریک ہوں۔ جو چیزیں آپ کی خادمہ لائی ہے اُنہیں قبول کر کے اُن جوانوں میں تقسیم کر دیں جو میرے آقا کے پیچھے ہو لئے ہیں۔
وَالآنَ هذِهِ الْبَرَكَةُ الَّتِي أَتَتْ بِهَا جَارِيَتُكَ إِلَى سَيِّدِي فَلْتُعْطَ لِلْغِلْمَانِ السَّائِرِينَ وَرَاءَ سَيِّدِي.
جو بھی غلطی ہوئی ہے اپنی خادمہ کو معاف کیجئے۔ رب ضرور میرے آقا کا گھرانا ہمیشہ تک قائم رکھے گا، کیونکہ آپ رب کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ وہ آپ کو جیتے جی غلطیاں کرنے سے بچائے رکھے۔
وَاصْفَحْ عَنْ ذَنْبِ أَمَتِكَ لأَنَّ الرَّبَّ يَصْنَعُ لِسَيِّدِي بَيْتًا أَمِينًا، لأَنَّ سَيِّدِي يُحَارِبُ حُرُوبَ الرَّبِّ، وَلَمْ يُوجَدْ فِيكَ شَرٌّ كُلَّ أَيَّامِكَ.
جب کوئی آپ کا تعاقب کر کے آپ کو مار دینے کی کوشش کرے تو رب آپ کا خدا آپ کی جان جانداروں کی تھیلی میں محفوظ رکھے گا۔ لیکن آپ کے دشمنوں کی جان وہ فلاخن کے پتھر کی طرح دُور پھینک کر ہلاک کر دے گا۔
وَقَدْ قَامَ رَجُلٌ لِيُطَارِدَكَ وَيَطْلُبَ نَفْسَكَ، وَلكِنْ نَفْسُ سَيِّدِي لِتَكُنْ مَحْزُومَةً فِي حُزْمَةِ الْحَيَاةِ مَعَ الرَّبِّ إِلهِكَ. وَأَمَّا نَفْسُ أَعْدَائِكَ فَلْيَرْمِ بِهَا كَمَا مِنْ وَسَطِ كَفَّةِ الْمِقْلاَعِ.
جب رب اپنے تمام وعدے پورے کر کے آپ کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دے گا
وَيَكُونُ عِنْدَمَا يَصْنَعُ الرَّبُّ لِسَيِّدِي حَسَبَ كُلِّ مَا تَكَلَّمَ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ مِنْ أَجْلِكَ، وَيُقِيمُكَ رَئِيسًا عَلَى إِسْرَائِيلَ،
تو کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئے گی جو ٹھوکر کا باعث ہو۔ میرے آقا کا ضمیر صاف ہو گا، کیونکہ آپ بدلہ لے کر قاتل نہیں بنے ہوں گے۔ گزارش ہے کہ جب رب آپ کو کامیابی دے تو اپنی خادمہ کو بھی یاد کریں۔“
أَنَّهُ لاَ تَكُونُ لَكَ هذِهِ مَصْدَمَةً وَمَعْثَرَةَ قَلْبٍ لِسَيِّدِي، أَنَّكَ قَدْ سَفَكْتَ دَمًا عَفْوًا، أَوْ أَنَّ سَيِّدِي قَدِ انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ. وَإِذَا أَحْسَنَ الرَّبُّ إِلَى سَيِّدِي فَاذْكُرْ أَمَتَكَ».
داؤد بہت خوش ہوا۔ ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے آج آپ کو مجھ سے ملنے کے لئے بھیج دیا۔
فَقَالَ دَاوُدُ لأَبِيجَايِلَ: «مُبَارَكٌ الرَّبُّ إِلهُ إِسْرَائِيلَ الَّذِي أَرْسَلَكِ هذَا الْيَوْمَ لاسْتِقْبَالِي،
آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔
وَمُبَارَكٌ عَقْلُكِ، وَمُبَارَكَةٌ أَنْتِ، لأَنَّكِ مَنَعْتِنِي الْيَوْمَ مِنْ إِتْيَانِ الدِّمَاءِ وَانْتِقَامِ يَدِي لِنَفْسِي.
رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“
وَلكِنْ حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ إِلهُ إِسْرَائِيلَ الَّذِي مَنَعَنِي عَنْ أَذِيَّتِكِ، إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُبَادِرِي وَتَأْتِي لاسْتِقْبَالِي، لَمَا أُبْقِيَ لِنَابَالَ إِلَى ضَوْءِ الصَّبَاحِ بَائِلٌ بِحَائِطٍ».
داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“
فَأَخَذَ دَاوُدُ مِنْ يَدِهَا مَا أَتَتْ بِهِ إِلَيْهِ وَقَالَ لَهَا: «اصْعَدِي بِسَلاَمٍ إِلَى بَيْتِكِ. اُنْظُرِي. قَدْ سَمِعْتُ لِصَوْتِكِ وَرَفَعْتُ وَجْهَكِ».
جب ابی جیل اپنے گھر پہنچی تو دیکھا کہ بہت رونق ہے، کیونکہ نابال بادشاہ کی سی ضیافت کر کے خوشیاں منا رہا تھا۔ چونکہ وہ نشے میں دُھت تھا اِس لئے ابی جیل نے اُسے اُس وقت کچھ نہ بتایا۔
فَجَاءَتْ أَبِيجَايِلُ إِلَى نَابَالَ وَإِذَا وَلِيمَةٌ عِنْدَهُ فِي بَيْتِهِ كَوَلِيمَةِ مَلِكٍ. وَكَانَ نَابَالُ قَدْ طَابَ قَلْبُهُ وَكَانَ سَكْرَانَ جِدًّا، فَلَمْ تُخْبِرْهُ بِشَيْءٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ إِلَى ضَوْءِ الصَّبَاحِ.
اگلی صبح جب نابال ہوش میں آ گیا تو ابی جیل نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا۔ یہ سنتے ہی نابال کو دورہ پڑ گیا، اور وہ پتھر سا بن گیا۔
وَفِي الصَّبَاحِ عَُِنْدَ خُرُوجِ الْخَمْرِ مِنْ نَابَالَ أَخْبَرَتْهُ امْرَأَتُهُ بِهذَا الْكَلاَمِ، فَمَاتَ قَلْبُهُ دَاخِلَهُ وَصَارَ كَحَجَرٍ.
دس دن کے بعد رب نے اُسے مرنے دیا۔
وَبَعْدَ نَحْوِ عَشَرَةِ أَيَّامٍ ضَرَبَ الرَّبُّ نَابَالَ فَمَاتَ.
جب داؤد کو نابال کی موت کی خبر مل گئی تو وہ پکارا، ”رب کی تعریف ہو جس نے میرے لئے نابال سے لڑ کر میری بےعزتی کا بدلہ لیا ہے۔ اُس کی مہربانی ہے کہ مَیں غلط کام کرنے سے بچ گیا ہوں جبکہ نابال کی بُرائی اُس کے اپنے سر پر آ گئی ہے۔“ کچھ دیر کے بعد داؤد نے اپنے لوگوں کو ابی جیل کے پاس بھیجا تاکہ وہ داؤد کی اُس کے ساتھ شادی کی درخواست پیش کریں۔
فَلَمَّا سَمِعَ دَاوُدُ أَنَّ نَابَالَ قَدْ مَاتَ قَالَ: «مُبَارَكٌ الرَّبُّ الَّذِي انْتَقَمَ نَقْمَةَ تَعْيِيرِي مِنْ يَدِ نَابَالَ، وَأَمْسَكَ عَبْدَهُ عَنِ الشَّرِّ، وَرَدَّ الرَّبُّ شَرَّ نَابَالَ عَلَى رَأْسِهِ». وَأَرْسَلَ دَاوُدُ وَتَكَلَّمَ مَعَ أَبِيجَايِلَ لِيَتَّخِذَهَا لَهُ امْرَأَةً.
چنانچہ اُس کے ملازم کرمل میں ابی جیل کے پاس جا کر بولے، ”داؤد نے ہمیں شادی کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔“
فَجَاءَ عَبِيدُ دَاوُدَ إِلَى أَبِيجَايِلَ إِلَى الْكَرْمَلِ وَكَلَّمُوهَا قَائِلِينَ: «إِنَّ دَاوُدَ قَدْ أَرْسَلَنَا إِلَيْكِ لِكَيْ يَتَّخِذَكِ لَهُ امْرَأَةً».
ابی جیل کھڑی ہوئی، پھر منہ کے بل جھک کر بولی، ”مَیں اُن کی خدمت میں حاضر ہوں۔ مَیں اپنے مالک کے خادموں کے پاؤں دھونے تک تیار ہوں۔“
فَقَامَتْ وَسَجَدَتْ عَلَى وَجْهِهَا إِلَى الأَرْضِ وَقَالَتْ: «هُوَذَا أَمَتُكَ جَارِيَةٌ لِغَسْلِ أَرْجُلِ عَبِيدِ سَيِّدِي».
وہ جلدی سے تیار ہوئی اور گدھے پر بیٹھ کر داؤد کے ملازموں کے ساتھ روانہ ہوئی۔ پانچ نوکرانیاں اُس کے ساتھ چلی گئیں۔ یوں ابی جیل داؤد کی بیوی بن گئی۔
ثُمَّ بَادَرَتْ وَقَامَتْ أَبِيجَايِلُ وَرَكِبَتِ الْحِمَارَ مَعَ خَمْسِ فَتَيَاتٍ لَهَا ذَاهِبَاتٍ وَرَاءَهَا، وَسَارَتْ وَرَاءَ رُسُلِ دَاوُدَ وَصَارَتْ لَهُ امْرَأَةً.
اب داؤد کی دو بیویاں تھیں، کیونکہ پہلے اُس کی شادی اخی نوعم سے ہوئی تھی جو یزرعیل سے تھی۔
ثُمَّ أَخَذَ دَاوُدُ أَخِينُوعَمَ مِنْ يَزْرَعِيلَ فَكَانَتَا لَهُ كِلْتَاهُمَا امْرَأَتَيْنِ.
جہاں تک ساؤل کی بیٹی میکل کا تعلق تھا ساؤل نے اُسے داؤد سے لے کر اُس کی دوبارہ شادی فلطی ایل بن لَیس سے کروائی تھی جو جلّیم کا رہنے والا تھا۔
فَأَعْطَى شَاوُلُ مِيكَالَ ابْنَتَهُ امْرَأَةَ دَاوُدَ لِفَلْطِي بْنِ لاَيِشَ الَّذِي مِنْ جَلِّيمَ.