I Samuel 20

اب داؤد رامہ کے نیوت سے بھی بھاگ گیا۔ چپکے سے وہ یونتن کے پاس آیا اور پوچھا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ میرا کیا قصور ہے؟ مجھ سے آپ کے باپ کے خلاف کیا جرم سرزد ہوا ہے کہ وہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں؟“
فَهَرَبَ دَاوُدُ مِنْ نَايُوتَ فِي الرَّامَةِ، وَجَاءَ وَقَالَ قُدَّامَ يُونَاثَانَ: «مَاذَا عَمِلْتُ؟ وَمَا هُوَ إِثْمِي؟ وَمَا هِيَ خَطِيَّتِي أَمَامَ أَبِيكَ حَتَّى يَطْلُبَ نَفْسِي؟»
یونتن نے اعتراض کیا، ”یہ کبھی نہیں ہو سکتا! آپ نہیں مریں گے۔ میرا باپ تو مجھے ہمیشہ سب کچھ بتا دیتا ہے، خواہ بات بڑی ہو یا چھوٹی۔ تو پھر وہ ایسا کوئی منصوبہ مجھ سے کیوں چھپائے؟ آپ کی یہ بات سراسر غلط ہے۔“
فَقَالَ لَهُ: «حَاشَا. لاَ تَمُوتُ! هُوَذَا أَبِي لاَ يَعْمَلُ أَمْرًا كَبِيرًا وَلاَ أَمْرًا صَغِيرًا إِلاَّ وَيُخْبِرُنِي بِهِ. وَلِمَاذَا يُخْفِي عَنِّي أَبِي هذَا الأَمْرَ؟ لَيْسَ كَذَا».
لیکن داؤد نے قَسم کھا کر اصرار کیا، ”ظاہر ہے کہ آپ کو اِس کے بارے میں علم نہیں۔ آپ کے باپ کو صاف معلوم ہے کہ مَیں آپ کو پسند ہوں۔ وہ تو سوچتے ہوں گے، ’یونتن کو اِس بات کا علم نہ ہو، ورنہ وہ دُکھ محسوس کرے گا۔‘ لیکن رب کی اور آپ کی جان کی قَسم، مَیں بڑے خطرے میں ہوں، اور موت سے بچنا مشکل ہی ہے۔“
فَحَلَفَ أَيْضًا دَاوُدُ وَقَالَ: «إِنَّ أَبَاكَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي قَدْ وَجَدْتُ نِعْمَةً فِي عَيْنَيْكَ، فَقَالَ: لاَ يَعْلَمْ يُونَاثَانُ هذَا لِئَلاَّ يَغْتَمَّ. وَلكِنْ حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ، وَحَيَّةٌ هِيَ نَفْسُكَ، إِنَّهُ كَخَطْوَةٍ بَيْنِي وَبَيْنَ الْمَوْتِ».
یونتن نے کہا، ”مجھے بتائیں کہ مَیں کیا کروں تو مَیں اُسے کروں گا۔“
فَقَالَ يُونَاثَانُ لِدَاوُدَ: «مَهْمَا تَقُلْ نَفْسُكَ أَفْعَلْهُ لَكَ».
تب داؤد نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل نئے چاند کی عید ہے، اور بادشاہ توقع کریں گے کہ مَیں اُن کی ضیافت میں شریک ہوں۔ لیکن اِس مرتبہ مجھے پرسوں شام تک باہر کھلے میدان میں چھپا رہنے کی اجازت دیں۔
فَقَالَ دَاوُدُ لِيُونَاثَانَ: «هُوَذَا الشَّهْرُ غَدًا حِينَمَا أَجْلِسُ مَعَ الْمَلِكِ لِلأَكْلِ. وَلكِنْ أَرْسِلْنِي فَأَخْتَبِئَ فِي الْحَقْلِ إِلَى مَسَاءِ الْيَوْمِ الثَّالِثِ.
اگر آپ کے باپ میرا پتا کریں تو اُنہیں کہہ دینا، ’داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے اپنے شہر بیت لحم کو جانے کی اجازت مانگی۔ اُسے بڑی جلدی تھی، کیونکہ اُس کا پورا خاندان اپنی سالانہ قربانی چڑھانا چاہتا ہے۔‘
وَإِذَا افْتَقَدَنِي أَبُوكَ، فَقُلْ: قَدْ طَلَبَ دَاوُدُ مِنِّي طِلْبَةً أَنْ يَرْكُضَ إِلَى بَيْتِ لَحْمٍ مَدِينَتِهِ، لأَنَّ هُنَاكَ ذَبِيحَةً سَنَوِيَّةً لِكُلِّ الْعَشِيرَةِ.
اگر آپ کے باپ جواب دیں کہ ٹھیک ہے تو پھر معلوم ہو گا کہ خطرہ ٹل گیا ہے۔ لیکن اگر وہ بڑے غصے میں آ جائیں تو یقین جانیں کہ وہ مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
فَإِنْ قَالَ هَكَذاَ: حَسَنًا. كَانَ سَلاَمٌ لِعَبْدِكَ. وَلكِنْ إِنِ اغْتَاظَ غَيْظًا، فَاعْلَمْ أَنَّهُ قَدْ أُعِدَّ الشَّرُّ عِنْدَهُ.
براہِ کرم مجھ پر مہربانی کر کے یاد رکھیں کہ آپ نے رب کے سامنے اپنے خادم سے عہد باندھا ہے۔ اگر مَیں واقعی قصوروار ٹھہروں تو آپ خود مجھے مار ڈالیں۔ لیکن کسی صورت میں بھی مجھے اپنے باپ کے حوالے نہ کریں۔“
فَتَعْمَلُ مَعْرُوفًا مَعَ عَبْدِكَ، لأَنَّكَ بِعَهْدِ الرَّبِّ أَدْخَلْتَ عَبْدَكَ مَعَكَ. وَإِنْ كَانَ فِيَّ إِثْمٌ فَاقْتُلْنِي أَنْتَ، وَلِمَاذَا تَأْتِي بِي إِلَى أَبِيكَ؟».
یونتن نے جواب دیا، ”فکر نہ کریں، مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔ جب بھی مجھے اشارہ مل جائے کہ میرا باپ آپ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو مَیں ضرور آپ کو فوراً اطلاع دوں گا۔“
فَقَالَ يُونَاثَانُ: «حَاشَا لَكَ! لأَنَّهُ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ الشَّرَّ قَدْ أُعِدَّ عِنْدَ أَبِي لِيَأْتِيَ عَلَيْكَ، أَفَمَا كُنْتُ أُخْبِرُكَ بِهِ؟».
داؤد نے پوچھا، ”اگر آپ کے باپ غصے میں جواب دیں تو کون مجھے خبر پہنچائے گا؟“
فَقَالَ دَاوُدُ لِيُونَاثَانَ: «مَنْ يُخْبِرُنِي إِنْ جَاوَبَكَ أَبُوكَ شَيْئًا قَاسِيًا؟».
یونتن نے جواب میں کہا، ”آئیں ہم نکل کر کھلے میدان میں جائیں۔“ دونوں نکلے
فَقَالَ يُونَاثَانُ لِدَاوُدَ: «تَعَالَ نَخْرُجُ إِلَى الْحَقْلِ». فَخَرَجَا كِلاَهُمَا إِلَى الْحَقْلِ.
تو یونتن نے داؤد سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم، پرسوں اِس وقت تک مَیں اپنے باپ سے بات معلوم کر لوں گا۔ اگر وہ آپ کے بارے میں اچھی سوچ رکھے اور مَیں آپ کو اطلاع نہ دوں
وَقَالَ يُونَاثَانُ لِدَاوُدَ: «يَا رَبُّ إِلهَ إِسْرَائِيلَ، مَتَى اخْتَبَرْتُ أَبِي مِثْلَ الآنَ غَدًا أَوْ بَعْدَ غَدٍ، فَإِنْ كَانَ خَيْرٌ لِدَاوُدَ وَلَمْ أُرْسِلْ حِينَئِذٍ فَأُخْبِرَهُ،
تو رب مجھے سخت سزا دے۔ لیکن اگر مجھے پتا چلے کہ میرا باپ آپ کو مار دینے پر تُلا ہوا ہے تو مَیں آپ کو اِس کی اطلاع بھی دوں گا۔ اِس صورت میں مَیں آپ کو نہیں روکوں گا بلکہ آپ کو سلامتی سے جانے دوں گا۔ رب اُسی طرح آپ کے ساتھ ہو جس طرح وہ پہلے میرے باپ کے ساتھ تھا۔
فَهكَذَا يَفْعَلُ الرَّبُّ لِيُونَاثَانَ وَهكَذَا يَزِيدُ. وَإِنِ اسْتَحْسَنَ أَبِي الشَّرَّ نَحْوَكَ، فَإِنِّي أُخْبِرُكَ وَأُطْلِقُكَ فَتَذْهَبُ بِسَلاَمٍ. وَلْيَكُنِ الرَّبُّ مَعَكَ كَمَا كَانَ مَعَ أَبِي.
لیکن درخواست ہے کہ میرے جیتے جی مجھ پر رب کی سی مہربانی کریں تاکہ مَیں مر نہ جاؤں۔
وَلاَ وَأَنَا حَيٌّ بَعْدُ تَصْنَعُ مَعِي إِحْسَانَ الرَّبِّ حَتَّى لاَ أَمُوتَ،
میرے خاندان پر بھی ہمیشہ تک مہربانی کریں۔ وہ کبھی بھی آپ کی مہربانی سے محروم نہ ہو جائے، اُس وقت بھی نہیں جب رب نے آپ کے تمام دشمنوں کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا ہو گا۔“
بَلْ لاَ تَقْطَعُ مَعْرُوفَكَ عَنْ بَيْتِي إِلَى الأَبَدِ، وَلاَ حِينَ يَقْطَعُ الرَّبُّ أَعْدَاءَ دَاوُدَ جَمِيعًا عَنْ وَجْهِ الأَرْضِ».
چنانچہ یونتن نے داؤد سے عہد باندھ کر کہا، ”رب داؤد کے دشمنوں سے بدلہ لے۔“
فَعَاهَدَ يُونَاثَانُ بَيْتَ دَاوُدَ وَقَالَ: «لِيَطْلُبِ الرَّبُّ مِنْ يَدِ أَعْدَاءِ دَاوُدَ».
وہ بولا، ”قَسم کھائیں کہ آپ یہ عہد اُتنے پختہ ارادے سے قائم رکھیں گے جتنی آپ مجھ سے محبت رکھتے ہیں۔“ کیونکہ یونتن داؤد کو اپنی جان کے برابر عزیز رکھتا تھا۔
ثُمَّ عَادَ يُونَاثَانُ وَاسْتَحْلَفَ دَاوُدَ بِمَحَبَّتِهِ لَهُ لأَنَّهُ أَحَبَّهُ مَحَبَّةَ نَفْسِهِ.
پھر یونتن نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل تو نئے چاند کی عید ہے۔ جلدی سے پتا چلے گا کہ آپ نہیں آئے، کیونکہ آپ کی کرسی خالی رہے گی۔
وَقَالَ لَهُ يُونَاثَانُ: «غَدًا الشَّهْرُ، فَتُفْتَقَدُ لأَنَّ مَوْضِعَكَ يَكُونُ خَالِيًا.
اِس لئے پرسوں شام کے وقت کھلے میدان میں وہاں چلے جائیں جہاں پہلے چھپ گئے تھے۔ پتھر کے ڈھیر کے قریب بیٹھ جائیں۔
وَفِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ تَنْزِلُ سَرِيعًا وَتَأْتِي إِلَى الْمَوْضِعِ الَّذِي اخْتَبَأْتَ فِيهِ يَوْمَ الْعَمَلِ، وَتَجْلِسُ بِجَانِبِ حَجَرِ الافْتِرَاقِ.
اُس وقت مَیں گھر سے نکل کر تین تیر پتھر کے ڈھیر کی طرف چلاؤں گا گویا مَیں کسی چیز کو نشانہ بنا کر مشق کر رہا ہوں۔
وَأَنَا أَرْمِي ثَلاَثَةَ سِهَامٍ إِلَى جَانِبِهِ كَأَنِّي أَرْمِي غَرَضًا.
پھر مَیں لڑکے کو تیروں کو لے آنے کے لئے بھیج دوں گا۔ اگر مَیں اُسے بتا دوں، ’تیر اُرلی طرف پڑے ہیں، اُنہیں جا کر لے آؤ‘ تو آپ خوف کھائے بغیر چھپنے کی جگہ سے نکل کر میرے پاس آ سکیں گے۔ رب کی حیات کی قَسم، اِس صورت میں کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
وَحِينَئِذٍ أُرْسِلُ الْغُلاَمَ قَائِلاً: اذْهَبِ الْتَقِطِ السِّهَامَ. فَإِنْ قُلْتُ لِلْغُلاَمِ: هُوَذَا السِّهَامُ دُونَكَ فَجَائِيًا، خُذْهَا. فَتَعَالَ، لأَنَّ لَكَ سَلاَمًا. لاَ يُوجَدُ شَيْءٌ، حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ.
لیکن اگر مَیں لڑکے کو بتا دوں، ’تیر پرلی طرف پڑے ہیں‘ تو آپ کو فوراً ہجرت کرنی پڑے گی۔ اِس صورت میں رب خود آپ کو یہاں سے بھیج رہا ہو گا۔
وَلكِنْ إِنْ قُلْتُ هكَذَا لِلْغُلاَمِ: هُوَذَا السِّهَامُ دُونَكَ فَصَاعِدًا. فَاذْهَبْ، لأَنَّ الرَّبَّ قَدْ أَطْلَقَكَ.
لیکن جو باتیں ہم نے آج آپس میں کی ہیں رب خود ہمیشہ تک اِن کا گواہ رہے۔“
وَأَمَّا الْكَلاَمُ الَّذِي تَكَلَّمْنَا بِهِ أَنَا وَأَنْتَ، فَهُوَذَا الرَّبُّ بَيْنِي وَبَيْنَكَ إِلَى الأَبَدِ».
چنانچہ داؤد کھلے میدان میں چھپ گیا۔ نئے چاند کی عید آئی تو بادشاہ ضیافت کے لئے بیٹھ گیا۔
فَاخْتَبَأَ دَاوُدُ فِي الْحَقْلِ. وَكَانَ الشَّهْرُ، فَجَلَسَ الْمَلِكُ عَلَى الطَّعَامِ لِيَأْكُلَ.
معمول کے مطابق وہ دیوار کے پاس بیٹھ گیا۔ ابنیر اُس کے ساتھ بیٹھا تھا اور یونتن اُس کے مقابل۔ لیکن داؤد کی جگہ خالی رہی۔
فَجَلَسَ الْمَلِكُ فِي مَوْضِعِهِ حَسَبَ كُلِّ مَرَّةٍ عَلَى مَجْلِسٍ عِنْدَ الْحَائِطِ. وَقَامَ يُونَاثَانُ وَجَلَسَ أَبْنَيْرُ إِلَى جَانِبِ شَاوُلَ، وَخَلاَ مَوْضِعُ دَاوُدَ.
اُس دن ساؤل نے بات نہ چھیڑی، کیونکہ اُس نے سوچا، ”داؤد کسی وجہ سے ناپاک ہو گیا ہو گا، اِس لئے نہیں آیا۔“
وَلَمْ يَقُلْ شَاوُلُ شَيْئًا فِي ذلِكَ الْيَوْمِ، لأَنَّهُ قَالَ: «لَعَلَّهُ عَارِضٌ. غَيْرُ طَاهِرٍ هُوَ. إِنَّهُ لَيْسَ طَاهِرًا».
لیکن اگلے دن جب داؤد کی جگہ پھر خالی رہی تو ساؤل نے یونتن سے پوچھا، ”یسّی کا بیٹا نہ تو کل، نہ آج ضیافت میں شریک ہوا ہے۔ کیا وجہ ہے؟“
وَكَانَ فِي الْغَدِ الثَّانِي مِنَ الشَّهْرِ أَنَّ مَوْضِعَ دَاوُدَ خَلاَ، فَقَالَ شَاوُلُ لِيُونَاثَانَ ابْنِهِ: «لِمَاذَا لَمْ يَأْتِ ابْنُ يَسَّى إِلَى الطَّعَامِ لاَ أَمْسِ وَلاَ الْيَوْمَ؟»
یونتن نے جواب دیا، ”داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے بیت لحم جانے کی اجازت مانگی۔
فَأَجَابَ يُونَاثَانُ شَاوُلَ: «إِنَّ دَاوُدَ طَلَبَ مِنِّي أَنْ يَذْهَبَ إِلَى بَيْتِ لَحْمٍ،
اُس نے کہا، ’مہربانی کر کے مجھے جانے دیں، کیونکہ میرا خاندان ایک خاص قربانی چڑھا رہا ہے، اور میرے بھائی نے مجھے آنے کا حکم دیا ہے۔ اگر آپ کو منظور ہو تو براہِ کرم مجھے اپنے بھائیوں کے پاس جانے کی اجازت دیں۔‘ یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی ضیافت میں شریک نہیں ہوا۔“
وَقَالَ: أَطْلِقْنِي لأَنَّ عِنْدَنَا ذَبِيحَةَ عَشِيرَةٍ فِي الْمَدِينَةِ، وَقَدْ أَوْصَانِي أَخِي بِذلِكَ. وَالآنَ إِنْ وَجَدْتُ نِعْمَةً فِي عَيْنَيْكَ فَدَعْنِي أُفْلِتُ وَأَرَى إِخْوَتِي. لِذلِكَ لَمْ يَأْتِ إِلَى مَائِدَةِ الْمَلِكِ».
یہ سن کر ساؤل آپے سے باہر ہو گیا۔ وہ گرجا، ”حرام زادے! مجھے خوب معلوم ہے کہ تُو نے داؤد کا ساتھ دیا ہے۔ شرم کی بات ہے، تیرے لئے اور تیری ماں کے لئے۔
فَحَمِيَ غَضَبُ شَاوُلَ عَلَى يُونَاثَانَ وَقَالَ لَهُ: «يَا ابْنَ الْمُتَعَوِّجَةِ الْمُتَمَرِّدَةِ، أَمَا عَلِمْتُ أَنَّكَ قَدِ اخْتَرْتَ ابْنَ يَسَّى لِخِزْيِكَ وَخِزْيِ عَوْرَةِ أُمِّكَ؟
جب تک یسّی کا بیٹا زندہ ہے تب تک نہ تُو اور نہ تیری بادشاہت قائم رہے گی۔ اب جا، اُسے لے آ، کیونکہ اُسے مرنا ہی ہے۔“
لأَنَّهُ مَا دَامَ ابْنُ يَسَّى حَيًّا عَلَى الأَرْضِ لاَ تُثْبَتُ أَنْتَ وَلاَ مَمْلَكَتُكَ. وَالآنَ أَرْسِلْ وَأْتِ بِهِ إِلَيَّ لأَنَّهُ ابْنُ الْمَوْتِ هُوَ».
یونتن نے کہا، ”کیوں؟ اُس نے کیا کِیا جو سزائے موت کے لائق ہے؟“
فَأَجَابَ يُونَاثَانُ شَاوُلَ أَبَاهُ وَقَالَ لَهُ: «لِمَاذَا يُقْتَلُ؟ مَاذَا عَمِلَ؟».
جواب میں ساؤل نے اپنا نیزہ زور سے یونتن کی طرف پھینک دیا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ یہ دیکھ کر یونتن نے جان لیا کہ ساؤل داؤد کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔
فَصَابَى شَاوُلُ الرُّمْحَ نَحْوَهُ لِيَطْعَنَهُ، فَعَلِمَ يُونَاثَانُ أَنَّ أَبَاهُ قَدْ عَزَمَ عَلَى قَتْلِ دَاوُدَ.
بڑے غصے کے عالم میں وہ کھڑا ہوا اور چلا گیا۔ اُس دن اُس نے کھانا کھانے سے انکار کیا۔ اُسے بہت دُکھ تھا کہ میرا باپ داؤد کی اِتنی بےعزتی کر رہا ہے۔
فَقَامَ يُونَاثَانُ عَنِ الْمَائِدَةِ بِحُمُوِّ غَضَبٍ وَلَمْ يَأْكُلْ خُبْزًا فِي الْيَوْمِ الثَّانِي مِنَ الشَّهْرِ، لأَنَّهُ اغْتَمَّ عَلَى دَاوُدَ، لأَنَّ أَبَاهُ قَدْ أَخْزَاهُ.
اگلے دن یونتن صبح کے وقت گھر سے نکل کر کھلے میدان میں اُس جگہ آ گیا جہاں داؤد سے ملنا تھا۔ ایک لڑکا اُس کے ساتھ تھا۔
وَكَانَ فِي الصَّبَاحِ أَنَّ يُونَاثَانَ خَرَجَ إِلَى الْحَقْلِ إِلَى مِيعَادِ دَاوُدَ، وَغُلاَمٌ صَغِيرٌ مَعَهُ.
اُس نے لڑکے کو حکم دیا، ”چلو، اُس طرف بھاگنا شروع کرو جس طرف مَیں تیروں کو چلاؤں گا تاکہ تجھے معلوم ہو کہ وہ کہاں ہیں۔“ چنانچہ لڑکا دوڑنے لگا، اور یونتن نے تیر اِتنے زور سے چلایا کہ وہ اُس سے آگے کہیں دُور جا گرا۔
وَقَالَ لِغُلاَمِهِ: «ارْكُضِ الْتَقِطِ السِّهَامَ الَّتِي أَنَا رَامِيهَا». وَبَيْنَمَا الْغُلاَمُ رَاكِضٌ رَمَى السَّهْمَ حَتَّى جَاوَزَهُ.
جب لڑکا تیر کے قریب پہنچ گیا تو یونتن نے آواز دی، ”تیر پرلی طرف ہے۔
وَلَمَّا جَاءَ الْغُلاَمُ إِلَى مَوْضِعِ السَّهْمِ الَّذِي رَمَاهُ يُونَاثَانُ، نَادَى يُونَاثَانُ وَرَاءَ الْغُلاَمِ وَقَالَ: «أَلَيْسَ السَّهْمُ دُونَكَ فَصَاعِدًا؟».
جلدی کرو، بھاگ کر آگے نکلو اور نہ رُکو!“ پھر لڑکا تیر کو اُٹھا کر اپنے مالک کے پاس واپس آ گیا۔
وَنَادَى يُونَاثَانُ وَرَاءَ الْغُلاَمِ قَائِلاً: «اعْجَلْ. أَسْرِعْ. لاَ تَقِفْ». فَالْتَقَطَ غُلاَمُ يُونَاثَانَ السَّهْمَ وَجَاءَ إِلَى سَيِّدِهِ.
وہ نہیں جانتا تھا کہ اِس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ صرف یونتن اور داؤد کو علم تھا۔
وَالْغُلاَمُ لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُ شَيْئًا، وَأَمَّا يُونَاثَانُ وَدَاوُدُ فَكَانَا يَعْلَمَانِ الأَمْرَ.
پھر یونتن نے کمان اور تیروں کو لڑکے کے سپرد کر کے اُسے حکم دیا، ”جاؤ، سامان لے کر شہر میں واپس چلے جاؤ۔“
فَأَعْطَى يُونَاثَانُ سِلاَحَهُ لِلْغُلاَمِ الَّذِي لَهُ وَقَالَ لَهُ: «اذْهَبِ. ادْخُلْ بِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ».
لڑکا چلا گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے جنوب سے نکل کر یونتن کے پاس آیا۔ تین مرتبہ وہ یونتن کے سامنے منہ کے بل جھک گیا۔ ایک دوسرے کو چوم کر دونوں خوب روئے، خاص کر داؤد۔
اَلْغُلاَمُ ذَهَبَ وَدَاوُدُ قَامَ مِنْ جَانِبِ الْجَنُوبِ وَسَقَطَ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى الأَرْضِ وَسَجَدَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ. وَقَبَّلَ كُلٌّ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، وَبَكَى كُلٌّ مِنْهُمَا مَعَ صَاحِبِهِ حَتَّى زَادَ دَاوُدُ.
پھر یونتن بولا، ”سلامتی سے جائیں! اور کبھی وہ وعدے نہ بھولیں جو ہم نے رب کی قَسم کھا کر ایک دوسرے سے کئے ہیں۔ یہ عہد آپ کے اور میرے اور آپ کی اور میری اولاد کے درمیان ہمیشہ قائم رہے۔ رب خود ہمارا گواہ ہے۔“ پھر داؤد روانہ ہوا، اور یونتن شہر کو واپس چلا گیا۔
فَقَالَ يُونَاثَانُ لِدَاوُدَ: «اذْهَبْ بِسَلاَمٍ لأَنَّنَا كِلَيْنَا قَدْ حَلَفْنَا بِاسْمِ الرَّبِّ قَائِلَيْنِ: الرَّبُّ يَكُونُ بَيْنِي وَبَيْنَكَ وَبَيْنَ نَسْلِي وَنَسْلِكَ إِلَى الأَبَدِ». فَقَامَ وَذَهَبَ، وَأَمَّا يُونَاثَانُ فَجَاءَ إِلَى الْمَدِينَةِ.