I Corinthians 10

بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ اِس بات سے ناواقف رہیں کہ ہمارے باپ دادا سب بادل کے نیچے تھے۔ وہ سب سمندر میں سے گزرے۔
فَإِنِّي لَسْتُ أُرِيدُ أَيُّهَا الإِخْوَةُ أَنْ تَجْهَلُوا أَنَّ آبَاءَنَا جَمِيعَهُمْ كَانُوا تَحْتَ السَّحَابَةِ، وَجَمِيعَهُمُ اجْتَازُوا فِي الْبَحْرِ،
اُن سب نے بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔
وَجَمِيعَهُمُ اعْتَمَدُوا لِمُوسَى فِي السَّحَابَةِ وَفِي الْبَحْرِ،
سب نے ایک ہی روحانی خوراک کھائی
وَجَمِيعَهُمْ أَكَلُوا طَعَامًا وَاحِدًا رُوحِيًّا،
اور سب نے ایک ہی روحانی پانی پیا۔ کیونکہ مسیح روحانی چٹان کی صورت میں اُن کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہی اُن سب کو پانی پلاتا رہا۔
وَجَمِيعَهُمْ شَرِبُوا شَرَابًا وَاحِدًا رُوحِيًّا، لأَنَّهُمْ كَانُوا يَشْرَبُونَ مِنْ صَخْرَةٍ رُوحِيَّةٍ تَابِعَتِهِمْ، وَالصَّخْرَةُ كَانَتِ الْمَسِيحَ.
اِس کے باوجود اُن میں سے بیشتر لوگ اللہ کو پسند نہ آئے، اِس لئے وہ ریگستان میں ہلاک ہو گئے۔
لكِنْ بِأَكْثَرِهِمْ لَمْ يُسَرَّ اللهُ، لأَنَّهُمْ طُرِحُوا فِي الْقَفْرِ.
یہ سب کچھ ہماری عبرت کے لئے واقع ہوا تاکہ ہم اُن لوگوں کی طرح بُری چیزوں کی ہَوَس نہ کریں۔
وَهذِهِ الأُمُورُ حَدَثَتْ مِثَالاً لَنَا، حَتَّى لاَ نَكُونَ نَحْنُ مُشْتَهِينَ شُرُورًا كَمَا اشْتَهَى أُولئِكَ.
اُن میں سے بعض کی طرح بُت پرست نہ بنیں، جیسے مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”لوگ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔“
فَلاَ تَكُونُوا عَبَدَةَ أَوْثَانٍ كَمَا كَانَ أُنَاسٌ مِنْهُمْ، كَمَا هُوَ مَكْتُوبٌ:«جَلَسَ الشَّعْبُ لِلأَكْلِ وَالشُّرْبِ، ثُمَّ قَامُوا لِلَّعِبِ».
ہم زنا بھی نہ کریں جیسے اُن میں سے بعض نے کیا اور نتیجے میں ایک ہی دن میں 23,000 افراد ڈھیر ہو گئے۔
وَلاَ نَزْنِ كَمَا زَنَى أُنَاسٌ مِنْهُمْ، فَسَقَطَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ ثَلاَثَةٌ وَعِشْرُونَ أَلْفًا.
ہم خداوند کی آزمائش بھی نہ کریں جس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور نتیجے میں سانپوں سے ہلاک ہوئے۔
وَلاَ نُجَرِّبِ الْمَسِيحَ كَمَا جَرَّبَ أَيْضًا أُنَاسٌ مِنْهُمْ، فَأَهْلَكَتْهُمُ الْحَيَّاتُ.
اور نہ بڑبڑائیں جس طرح اُن میں سے بعض بڑبڑانے لگے اور نتیجے میں ہلاک کرنے والے فرشتے کے ہاتھوں مارے گئے۔
وَلاَ تَتَذَمَّرُوا كَمَا تَذَمَّرَ أَيْضًا أُنَاسٌ مِنْهُمْ، فَأَهْلَكَهُمُ الْمُهْلِكُ.
یہ ماجرے عبرت کی خاطر اُن پر واقع ہوئے اور ہم اخیر زمانے میں رہنے والوں کی نصیحت کے لئے لکھے گئے۔
فَهذِهِ الأُمُورُ جَمِيعُهَا أَصَابَتْهُمْ مِثَالاً، وَكُتِبَتْ لإِنْذَارِنَا نَحْنُ الَّذِينَ انْتَهَتْ إِلَيْنَا أَوَاخِرُ الدُّهُورِ.
غرض جو سمجھتا ہے کہ وہ مضبوطی سے کھڑا ہے، خبردار رہے کہ گر نہ پڑے۔
إِذًا مَنْ يَظُنُّ أَنَّهُ قَائِمٌ، فَلْيَنْظُرْ أَنْ لاَ يَسْقُطَ.
آپ صرف ایسی آزمائشوں میں پڑے ہیں جو انسان کے لئے عام ہوتی ہیں۔ اور اللہ وفادار ہے۔ وہ آپ کو آپ کی طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا۔ جب آپ آزمائش میں پڑ جائیں گے تو وہ اُس میں سے نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ آپ اُسے برداشت کر سکیں۔
لَمْ تُصِبْكُمْ تَجْرِبَةٌ إِلاَّ بَشَرِيَّةٌ. وَلكِنَّ اللهَ أَمِينٌ، الَّذِي لاَ يَدَعُكُمْ تُجَرَّبُونَ فَوْقَ مَا تَسْتَطِيعُونَ، بَلْ سَيَجْعَلُ مَعَ التَّجْرِبَةِ أَيْضًا الْمَنْفَذَ، لِتَسْتَطِيعُوا أَنْ تَحْتَمِلُوا.
غرض میرے پیارو، بُت پرستی سے بھاگیں۔
لِذلِكَ يَا أَحِبَّائِي اهْرُبُوا مِنْ عِبَادَةِ الأَوْثَانِ.
مَیں آپ کو سمجھ دار جان کر بات کر رہا ہوں۔ آپ خود میری اِس بات کا فیصلہ کریں۔
أَقُولُ كَمَا لِلْحُكَمَاءِ: احْكُمُوا أَنْتُمْ فِي مَا أَقُولُ.
جب ہم عشائے ربانی کے موقع پر برکت کے پیالے کو برکت دے کر اُس میں سے پیتے ہیں تو کیا ہم یوں مسیح کے خون میں شریک نہیں ہوتے؟ اور جب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا مسیح کے بدن میں شریک نہیں ہوتے؟
كَأْسُ الْبَرَكَةِ الَّتِي نُبَارِكُهَا، أَلَيْسَتْ هِيَ شَرِكَةَ دَمِ الْمَسِيحِ؟ الْخُبْزُ الَّذِي نَكْسِرُهُ، أَلَيْسَ هُوَ شَرِكَةَ جَسَدِ الْمَسِيحِ؟
روٹی تو ایک ہی ہے، اِس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک ہی بدن ہیں، کیونکہ ہم سب ایک ہی روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔
فَإِنَّنَا نَحْنُ الْكَثِيرِينَ خُبْزٌ وَاحِدٌ، جَسَدٌ وَاحِدٌ، لأَنَّنَا جَمِيعَنَا نَشْتَرِكُ فِي الْخُبْزِ الْوَاحِدِ.
بنی اسرائیل پر غور کریں۔ کیا بیت المُقدّس میں قربانیاں کھانے والے قربان گاہ کی رفاقت میں شریک نہیں ہوتے؟
انْظُرُوا إِسْرَائِيلَ حَسَبَ الْجَسَدِ. أَلَيْسَ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الذَّبَائِحَ هُمْ شُرَكَاءَ الْمَذْبَحِ؟
کیا مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بُتوں کے چڑھاوے کی کوئی حیثیت ہے؟ یا کہ بُت کی کوئی حیثیت ہے؟ ہرگز نہیں۔
فَمَاذَا أَقُولُ؟ أَإِنَّ الْوَثَنَ شَيْءٌ، أَوْ إِنَّ مَا ذُبحَ لِلْوَثَنِ شَيْءٌ؟
مَیں یہ کہتا ہوں کہ جو قربانیاں وہ گزرانتے ہیں اللہ کو نہیں بلکہ شیاطین کو گزرانتے ہیں۔ اور مَیں نہیں چاہتا کہ آپ شیاطین کی رفاقت میں شریک ہوں۔
بَلْ إِنَّ مَا يَذْبَحُهُ الأُمَمُ فَإِنَّمَا يَذْبَحُونَهُ لِلشَّيَاطِينِ، لاَ ِللهِ. فَلَسْتُ أُرِيدُ أَنْ تَكُونُوا أَنْتُمْ شُرَكَاءَ الشَّيَاطِينِ.
آپ خداوند کے پیالے اور ساتھ ہی شیاطین کے پیالے سے نہیں پی سکتے۔ آپ خداوند کے رفاقتی کھانے اور ساتھ ہی شیاطین کے رفاقتی کھانے میں شریک نہیں ہو سکتے۔
لاَ تَقْدِرُونَ أَنْ تَشْرَبُوا كَأْسَ الرَّبِّ وَكَأْسَ شَيَاطِينَ. لاَ تَقْدِرُونَ أَنْ تَشْتَرِكُوا فِي مَائِدَةِ الرَّبِّ وَفِي مَائِدَةِ شَيَاطِينَ.
یا کیا ہم اللہ کی غیرت کو اُکسانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے طاقت ور ہیں؟
أَمْ نُغِيرُ الرَّبَّ؟ أَلَعَلَّنَا أَقْوَى مِنْهُ؟
سب کچھ روا تو ہے، لیکن سب کچھ مفید نہیں۔ سب کچھ جائز تو ہے، لیکن سب کچھ ہماری تعمیر و ترقی کا باعث نہیں ہوتا۔
«كُلُّ الأَشْيَاءِ تَحِلُّ لِي»، لكِنْ لَيْسَ كُلُّ الأَشْيَاءِ تُوَافِقُ. «كُلُّ الأَشْيَاءِ تَحِلُّ لِي»، وَلكِنْ لَيْسَ كُلُّ الأَشْيَاءِ تَبْنِي.
ہر کوئی اپنے ہی فائدے کی تلاش میں نہ رہے بلکہ دوسرے کے۔
لاَ يَطْلُبْ أَحَدٌ مَا هُوَ لِنَفْسِهِ، بَلْ كُلُّ وَاحِدٍ مَا هُوَ لِلآخَرِ.
بازار میں جو کچھ بِکتا ہے اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی خاطر پوچھ گچھ نہ کریں،
كُلُّ مَا يُبَاعُ فِي الْمَلْحَمَةِ كُلُوهُ غَيْرَ فَاحِصِينَ عَنْ شَيْءٍ، مِنْ أَجْلِ الضَّمِيرِ،
کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے۔“
لأَنَّ «لِلرَّبِّ الأَرْضَ وَمِلأَهَا».
اگر کوئی غیرایمان دار آپ کی دعوت کرے اور آپ اُس دعوت کو قبول کر لیں تو آپ کے سامنے جو کچھ بھی رکھا جائے اُسے کھائیں۔ اپنے ضمیر کے اطمینان کے لئے تفتیش نہ کریں۔
وَإِنْ كَانَ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِ الْمُؤْمِنِينَ يَدْعُوكُمْ، وَتُرِيدُونَ أَنْ تَذْهَبُوا، فَكُلُّ مَا يُقَدَّمُ لَكُمْ كُلُوا مِنْهُ غَيْرَ فَاحِصِينَ، مِنْ أَجْلِ الضَّمِيرِ.
لیکن اگر کوئی آپ کو بتا دے، ”یہ بُتوں کا چڑھاوا ہے“ تو پھر اُس شخص کی خاطر جس نے آپ کو آگاہ کیا ہے اور ضمیر کی خاطر اُسے نہ کھائیں۔
وَلكِنْ إِنْ قَالَ لَكُمْ أَحَدٌ:«هذَا مَذْبُوحٌ لِوَثَنٍ» فَلاَ تَأْكُلُوا مِنْ أَجْلِ ذَاكَ الَّذِي أَعْلَمَكُمْ، وَالضَّمِيرِ. لأَنَّ «لِلرَّبِّ الأَرْضَ وَمِلأَهَا»
مطلب ہے اپنے ضمیر کی خاطر نہیں بلکہ دوسرے کے ضمیر کی خاطر۔ کیونکہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے کا ضمیر میری آزادی کے بارے میں فیصلہ کرے؟
أَقُولُ «الضَّمِيرُ»، لَيْسَ ضَمِيرَكَ أَنْتَ، بَلْ ضَمِيرُ الآخَرِ. لأَنَّهُ لِمَاذَا يُحْكَمُ فِي حُرِّيَّتِي مِنْ ضَمِيرِ آخَرَ؟
اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کسی کھانے میں شریک ہوتا ہوں تو پھر مجھے کیوں بُرا کہا جائے؟ مَیں تو اُسے خدا کا شکر کر کے کھاتا ہوں۔
فَإِنْ كُنْتُ أَنَا أَتَنَاوَلُ بِشُكْرٍ، فَلِمَاذَا يُفْتَرَى عَلَيَّ لأَجْلِ مَا أَشْكُرُ عَلَيْهِ؟
چنانچہ سب کچھ اللہ کے جلال کی خاطر کریں، خواہ آپ کھائیں، پئیں یا اَور کچھ کریں۔
فَإِذَا كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ أَوْ تَشْرَبُونَ أَوْ تَفْعَلُونَ شَيْئًا، فَافْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ لِمَجْدِ اللهِ.
کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنیں، نہ یہودیوں کے لئے، نہ یونانیوں کے لئے اور نہ اللہ کی جماعت کے لئے۔
كُونُوا بِلاَ عَثْرَةٍ لِلْيَهُودِ وَلِلْيُونَانِيِّينَ وَلِكَنِيسَةِ اللهِ.
اِسی طرح مَیں بھی سب کو پسند آنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ مَیں اپنے ہی فائدے کے خیال میں نہیں رہتا بلکہ دوسروں کے تاکہ بہتیرے نجات پائیں۔
كَمَا أَنَا أَيْضًا أُرْضِي الْجَمِيعَ فِي كُلِّ شَيْءٍ، غَيْرَ طَالِبٍ مَا يُوَافِقُ نَفْسِي، بَلِ الْكَثِيرِينَ، لِكَيْ يَخْلُصُوا.