Romans 11

[] Öyleyse soruyorum: Tanrı kendi halkından yüz mü çevirdi? Kesinlikle hayır! Ben de İbrahim soyundan, Benyamin oymağından bir İsrailli’yim.
تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے اپنی قوم کو رد کیا ہے؟ ہرگز نہیں! مَیں تو خود اسرائیلی ہوں۔ ابراہیم میرا بھی باپ ہے، اور مَیں بن یمین کے قبیلے کا ہوں۔
Tanrı önceden bildiği kendi halkından yüz çevirmedi. Yoksa İlyas’la ilgili bölümde Kutsal Yazı’nın ne dediğini, İlyas’ın Tanrı’ya nasıl İsrail’den yakındığını bilmez misiniz?
اللہ نے اپنی قوم کو پہلے سے چن لیا تھا۔ وہ کس طرح اُسے رد کرے گا! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ کلامِ مُقدّس میں الیاس نبی کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ الیاس نے اللہ کے سامنے اسرائیلی قوم کی شکایت کر کے کہا،
[] “Ya Rab, senin peygamberlerini öldürdüler, senin sunaklarını yıktılar. Yalnız ben kaldım. Beni de öldürmeye çalışıyorlar.”
”اے رب، اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کو گرا دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“
[] Tanrı’nın ona verdiği yanıt nedir? “Baal’ın önünde diz çökmemiş yedi bin kişiyi kendime ayırdım.”
اِس پر اللہ نے اُسے کیا جواب دیا؟ ”مَیں نے اپنے لئے 7,000 مردوں کو بچا لیا ہے جنہوں نے اپنے گھٹنے بعل دیوتا کے سامنے نہیں ٹیکے۔“
Aynı şekilde, şimdiki dönemde de Tanrı’nın lütfuyla seçilmiş küçük bir topluluk vardır.
آج بھی یہی حالت ہے۔ اسرائیل کا ایک چھوٹا حصہ بچ گیا ہے جسے اللہ نے اپنے فضل سے چن لیا ہے۔
Eğer bu, lütufla olmuşsa, iyi işlerle olmamış demektir. Yoksa lütuf artık lütuf olmaktan çıkar!
اور چونکہ یہ اللہ کے فضل سے ہوا ہے اِس لئے یہ اُن کی اپنی کوششوں سے نہیں ہوا۔ ورنہ فضل فضل ہی نہ رہتا۔
Sonuç ne? İsrail aradığına kavuşamadı, seçilmiş olanlar ise kavuştular. Geriye kalanlarınsa yürekleri nasırlaştırıldı.
غرض، جس چیز کی تلاش میں اسرائیل رہا وہ پوری قوم کو حاصل نہیں ہوئی بلکہ صرف اُس کے ایک چنے ہوئے حصے کو۔ باقی سب کو فضل کے بارے میں بےحس کر دیا گیا،
[] Yazılmış olduğu gibi: “Tanrı onlara uyuşukluk ruhu verdi; Bugüne dek görmeyen gözler, duymayan kulaklar verdi.”
جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”آج تک اللہ نے اُنہیں ایسی حالت میں رکھا ہے کہ اُن کی روح مدہوش ہے، اُن کی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں اور اُن کے کان سن نہیں سکتے۔“
[] Davut da şöyle diyor: “Sofraları onlara tuzak, Kapan, tökez ve ceza olsun.
اور داؤد فرماتا ہے، ”اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور جال بن جائے، اِس سے وہ ٹھوکر کھا کر اپنے غلط کاموں کا معاوضہ پائیں۔
Gözleri kararsın, göremesinler. Bellerini hep iki büklüm et!”
اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، اُن کی کمر ہمیشہ جھکی رہے۔“
Öyleyse soruyorum: İsrailliler, bir daha kalkmamak üzere mi sendeleyip düştüler? Kesinlikle hayır! Ama onların suçu yüzünden öteki uluslara kurtuluş verildi; öyle ki, İsrailliler onlara imrensin.
تو کیا اللہ کی قوم ٹھوکر کھا کر یوں گر گئی کہ کبھی بحال نہیں ہو گی؟ ہرگز نہیں! اُس کی خطاؤں کی وجہ سے اللہ نے غیریہودیوں کو نجات پانے کا موقع دیا تاکہ اسرائیلی غیرت کھائیں۔
Eğer İsrailliler’in suçu dünyaya zenginlik, bozgunu uluslara zenginlik getirdiyse, bütünlüğü çok daha büyük bir zenginlik getirecektir!
یوں یہودیوں کی خطائیں دنیا کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گئیں، اور اُن کا نقصان غیریہودیوں کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گیا۔ تو پھر یہ برکت کتنی اَور زیادہ ہو گی جب یہودیوں کی پوری تعداد اِس میں شامل ہو جائے گی!
Öteki uluslardan olan sizlere söylüyorum: Uluslara elçi olarak gönderildiğim için görevimi yüce sayarım.
آپ کو جو غیریہودی ہیں مَیں یہ بتاتا ہوں، اللہ نے مجھے غیریہودیوں کے لئے رسول بنایا ہے، اِس لئے مَیں اپنی اِس خدمت پر زور دیتا ہوں۔
Böylelikle belki soydaşlarımı imrendirip bazılarını kurtarırım.
کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ میری قوم کے لوگ یہ دیکھ کر غیرت کھائیں اور اُن میں سے کچھ بچ جائیں۔
Çünkü onların reddedilmesi dünyanın Tanrı’yla barışmasını sağladıysa, kabul edilmeleri ölümden yaşama geçiş değil de nedir?
جب اُنہیں رد کیا گیا تو باقی دنیا کی اللہ کے ساتھ صلح ہو گئی۔ تو پھر کیا ہو گا جب اُنہیں دوبارہ قبول کیا جائے گا؟ یہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر ہو گا!
Hamurun ilk parçası kutsalsa, tümü kutsaldır; kök kutsalsa, dallar da kutsaldır.
جب آپ فصل کے پہلے آٹے سے روٹی بنا کر اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کرتے ہیں تو باقی سارا آٹا بھی مخصوص و مُقدّس ہے۔ اور جب درخت کی جڑیں مُقدّس ہیں تو اُس کی شاخیں بھی مُقدّس ہیں۔
Ama zeytin ağacının bazı dalları kesildiyse ve sen yabanıl bir zeytin filiziyken onların yerine aşılanıp ağacın semiz köküne ortak oldunsa, o dallara karşı övünme. Eğer övünüyorsan, unutma ki, sen kökü taşımıyorsun, kök seni taşıyor.
زیتون کے درخت کی کچھ شاخیں توڑ دی گئی ہیں اور اُن کی جگہ جنگلی زیتون کے درخت کی ایک شاخ پیوند کی گئی ہے۔ آپ غیریہودی اِس جنگلی شاخ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ جس طرح یہ دوسرے درخت کی جڑ سے رس اور تقویت پاتی ہے اُسی طرح آپ بھی یہودی قوم کی روحانی جڑ سے تقویت پاتے ہیں۔
Ama zeytin ağacının bazı dalları kesildiyse ve sen yabanıl bir zeytin filiziyken onların yerine aşılanıp ağacın semiz köküne ortak oldunsa, o dallara karşı övünme. Eğer övünüyorsan, unutma ki, sen kökü taşımıyorsun, kök seni taşıyor.
چنانچہ آپ کا دوسری شاخوں کے سامنے شیخی مارنے کا حق نہیں۔ اور اگر آپ شیخی ماریں تو یہ خیال کریں کہ آپ جڑ کو قائم نہیں رکھتے بلکہ جڑ آپ کو۔
O zaman, “Ben aşılanayım diye dallar kesildi” diyeceksin.
شاید آپ اِس پر اعتراض کریں، ”ہاں، لیکن دوسری شاخیں توڑی گئیں تاکہ مَیں پیوند کیا جاؤں۔“
Doğru, onlar imansızlık yüzünden kesildiler. Sense imanla yerinde duruyorsun. Böbürlenme, kork!
بےشک، لیکن یاد رکھیں، دوسری شاخیں اِس لئے توڑی گئیں کہ وہ ایمان نہیں رکھتی تھیں اور آپ اِس لئے اُن کی جگہ لگے ہیں کہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔ چنانچہ اپنے آپ پر فخر نہ کریں بلکہ خوف رکھیں۔
Çünkü Tanrı asıl dalları esirgemediyse, seni de esirgemeyecektir.
اللہ نے اصلی شاخیں بچنے نہ دیں۔ اگر آپ اِس طرح کی حرکتیں کریں تو کیا وہ آپ کو چھوڑ دے گا؟
Onun için Tanrı’nın iyiliğini de sertliğini de gör. O, düşenlere karşı serttir; ama O’nun iyiliğine bağlı kalırsan, sana iyi davranır. Yoksa sen de kesilip atılırsın!
یہاں ہمیں اللہ کی مہربانی اور سختی نظر آتی ہے — جو گر گئے ہیں اُن کے سلسلے میں اُس کی سختی، لیکن آپ کے سلسلے میں اُس کی مہربانی۔ اور یہ مہربانی رہے گی جب تک آپ اُس کی مہربانی سے لپٹے رہیں گے۔ ورنہ آپ کو بھی درخت سے کاٹ ڈالا جائے گا۔
İmansızlıkta direnmezlerse, İsrailliler de öz ağaca aşılanacaklar. Çünkü Tanrı’nın onları eski yerlerine aşılamaya gücü vardır.
اور اگر یہودی اپنے کفر سے باز آئیں تو اُن کی پیوندکاری دوبارہ درخت کے ساتھ کی جائے گی، کیونکہ اللہ ایسا کرنے پر قادر ہے۔
Eğer sen doğal yapısı yabanıl zeytin ağacından kesilip doğaya aykırı olarak cins zeytin ağacına aşılandınsa, asıl dalların öz zeytin ağacına aşılanacakları çok daha kesindir!
آخر آپ خود قدرتی طور پر زیتون کے جنگلی درخت کی شاخ تھے جسے اللہ نے توڑ کر قدرتی قوانین کے خلاف زیتون کے اصل درخت پر لگایا۔ تو پھر وہ کتنی زیادہ آسانی سے یہودیوں کی توڑی گئی شاخیں دوبارہ اُن کے اپنے درخت میں لگا دے گا!
Kardeşler, bilgiçliğe kapılmamanız için şu sırdan habersiz kalmanızı istemem: İsrailliler’den bir bölümünün yüreği, öteki uluslardan kurtulacakların sayısı tamamlanıncaya dek duyarsız kalacaktır.
بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ آپ ایک بھید سے واقف ہو جائیں، کیونکہ یہ آپ کو اپنے آپ کو دانا سمجھنے سے باز رکھے گا۔ بھید یہ ہے کہ اسرائیل کا ایک حصہ اللہ کے فضل کے بارے میں بےحس ہو گیا ہے، اور اُس کی یہ حالت اُس وقت تک رہے گی جب تک غیریہودیوں کی پوری تعداد اللہ کی بادشاہی میں داخل نہ ہو جائے۔
[] Sonunda bütün İsrail kurtulacaktır. Yazılmış olduğu gibi: “Kurtarıcı Siyon’dan gelecek, Yakup’un soyundan tanrısızlığı uzaklaştıracak.
پھر پورا اسرائیل نجات پائے گا۔ یہ کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”چھڑانے والا صیون سے آئے گا۔ وہ بےدینی کو یعقوب سے ہٹا دے گا۔
Onların günahlarını kaldıracağım zaman Kendileriyle yapacağım antlaşma budur.”
اور یہ میرا اُن کے ساتھ عہد ہو گا جب مَیں اُن کے گناہوں کو اُن سے دُور کروں گا۔“
İsrailliler Müjde’yi reddederek sizin uğrunuza Tanrı’ya düşman oldular; ama Tanrı’nın seçimine göre, ataları sayesinde sevilmektedirler.
چونکہ یہودی اللہ کی خوش خبری قبول نہیں کرتے اِس لئے وہ اللہ کے دشمن ہیں، اور یہ بات آپ کے لئے فائدے کا باعث بن گئی ہے۔ توبھی وہ اللہ کو پیارے ہیں، اِس لئے کہ اُس نے اُن کے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو چن لیا تھا۔
Çünkü Tanrı’nın armağanları ve çağrısı geri alınamaz.
کیونکہ جب بھی اللہ کسی کو اپنی نعمتوں سے نواز کر بُلاتا ہے تو اُس کی یہ نعمتیں اور بُلاوے کبھی نہیں مٹنے کی۔
Bir zamanlar Tanrı’nın sözünü dinlemeyen sizler şimdi İsrailliler’in sözdinlemezliğinin sonucu merhamete kavuştunuz.
ماضی میں غیریہودی اللہ کے تابع نہیں تھے، لیکن اب اللہ نے آپ پر یہودیوں کی نافرمانی کی وجہ سے رحم کیا ہے۔
Bunun gibi, İsrailliler de, sizin kavuştuğunuz merhametle merhamete erişmek için şimdi söz dinlemez oldular.
اب اِس کےاُلٹ ہے کہ یہودی خود آپ پر کئے گئے رحم کی وجہ سے اللہ کے تابع نہیں ہیں، اور لازم ہے کہ اللہ اُن پر بھی رحم کرے۔
Çünkü Tanrı, merhametini herkese göstermek için herkesi sözdinlemezliğin tutsağı kıldı.
کیونکہ اُس نے سب کو نافرمانی کے قیدی بنا دیا ہے تاکہ سب پر رحم کرے۔
[] Tanrı’nın zenginliği ne büyük, bilgeliği ve bilgisi ne derindir! O’nun yargıları ne denli akıl ermez, yolları ne denli anlaşılmazdır!
واہ! اللہ کی دولت، حکمت اور علم کیا ہی گہرا ہے۔ کون اُس کے فیصلوں کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے! کون اُس کی راہوں کا کھوج لگا سکتا ہے!
[] “Rab’bin düşüncesini kim bilebildi? Ya da kim O’nun öğütçüsü olabildi?”
کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟ یا کون اِتنا علم رکھتا ہے کہ وہ اُسے مشورہ دے؟
[] “Kim Tanrı’ya bir şey verdi ki, Karşılığını O’ndan isteyebilsin?”
کیا کسی نے کبھی اُسے کچھ دیا کہ اُسے اِس کا معاوضہ دینا پڑے؟“
[] Her şeyin kaynağı O’dur; her şey O’nun aracılığıyla ve O’nun için var oldu. O’na sonsuza dek yücelik olsun! Amin.
کیونکہ سب کچھ اُسی نے پیدا کیا ہے، سب کچھ اُسی کے ذریعے اور اُسی کے جلال کے لئے قائم ہے۔ اُسی کی تمجید ابد تک ہوتی رہے! آمین۔