Proverbs 18

Geçimsiz kişi kendi çıkarı peşindedir, İyi öğüde hep karşı çıkar.
جو دوسروں سے الگ ہو جائے وہ اپنے ذاتی مقاصد پورے کرنا چاہتا اور سمجھ کی ہر بات پر جھگڑنے لگتا ہے۔
Akılsız kişi bir şey anlamaktan çok Kendi düşüncelerini açmaktan hoşlanır.
احمق سمجھ سے لطف اندوز نہیں ہوتا بلکہ صرف اپنے دل کی باتیں دوسروں پر ظاہر کرنے سے۔
Kötülüğü aşağılanma, Ayıbı utanç izler.
جہاں بےدین آئے وہاں حقارت بھی آ موجود ہوتی، اور جہاں رُسوائی ہو وہاں طعنہ زنی بھی ہوتی ہے۔
Bilge kişinin ağzından çıkan sözler derin sular gibidir, Bilgelik pınarı da coşkun bir akarsu.
انسان کے الفاظ گہرا پانی ہیں، حکمت کا سرچشمہ بہتی ہوئی ندی ہے۔
Kötüyü kayırmak da, Suçsuzdan adaleti esirgemek de iyi değildir.
بےدین کی جانب داری کر کے راست باز کا حق مارنا غلط ہے۔
Akılsızın dudakları çekişmeye yol açar, Ağzı da dayağı davet eder.
احمق کے ہونٹ لڑائی جھگڑا پیدا کرتے ہیں، اُس کا منہ زور سے پٹائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
Akılsızın ağzı kendisini mahveder, Dudakları da canına tuzaktır.
احمق کا منہ اُس کی تباہی کا باعث ہے، اُس کے ہونٹ ایسا پھندا ہیں جس میں اُس کی اپنی جان اُلجھ جاتی ہے۔
Dedikodu tatlı lokma gibidir, İnsanın ta içine işler.
تہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں کی مانند ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔
İşini savsaklayan kişi Yıkıcıya kardeştir.
جو اپنے کام میں ذرا بھی ڈھیلا ہو جائے، اُسے یاد رہے کہ ڈھیلے پن کا بھائی تباہی ہے۔
RAB’bin adı güçlü kuledir, Ona sığınan doğru kişi için korunaktır.
رب کا نام مضبوط بُرج ہے جس میں راست باز بھاگ کر محفوظ رہتا ہے۔
Zengin servetini bir kale, Aşılmaz bir sur sanır.
امیر سمجھتا ہے کہ میری دولت میرا قلعہ بند شہر اور میری اونچی چاردیواری ہے جس میں مَیں محفوظ ہوں۔
Yürekteki gururu düşüş, Alçakgönüllülüğü ise onur izler.
تباہ ہونے سے پہلے انسان کا دل مغرور ہو جاتا ہے، عزت ملنے سے پہلے لازم ہے کہ وہ فروتن ہو جائے۔
Dinlemeden yanıt vermek Ahmaklık ve utançtır.
دوسرے کی بات سننے سے پہلے جواب دینا حماقت ہے۔ جو ایسا کرے اُس کی رُسوائی ہو جائے گی۔
İnsanın ruhu hastalıkta ona destektir. Ama ezik ruh nasıl dayanabilir?
بیمار ہوتے وقت انسان کی روح جسم کی پرورش کرتی ہے، لیکن اگر روح شکستہ ہو تو پھر کون اُس کو سہارا دے گا؟
Akıllı kişi bilgiyi satın alır, Bilgenin kulağı da bilgi peşindedir.
سمجھ دار کا دل علم اپناتا اور دانش مند کا کان عرفان کا کھوج لگاتا رہتا ہے۔
Armağan, verenin yolunu açar Ve kendisini büyüklerin önüne çıkartır.
تحفہ راستہ کھول کر دینے والے کو بڑوں تک پہنچا دیتا ہے۔
Duruşmada ilk konuşan haklı görünür, Başkası çıkıp onu sorgulayana dek.
جو عدالت میں پہلے اپنا موقف پیش کرے وہ اُس وقت تک حق بجانب لگتا ہے جب تک دوسرا فریق سامنے آ کر اُس کی ہر بات کی تحقیق نہ کرے۔
Kura çekişmeleri sona erdirir, Güçlü rakipleri uzlaştırır.
قرعہ ڈالنے سے جھگڑے ختم ہو جاتے اور بڑوں کا ایک دوسرے سے لڑنے کا خطرہ دُور ہو جاتا ہے۔
Gücenmiş kardeş surlu kentten daha zor elde edilir. Çekişme sürgülü kale kapısı gibidir.
جس بھائی کو ایک دفعہ مایوس کر دیا جائے اُسے دوبارہ جیت لینا قلعہ بند شہر پر فتح پانے سے زیادہ دشوار ہے۔ جھگڑے حل کرنا بُرج کے کنڈے توڑنے کی طرح مشکل ہے۔
İnsanın karnı ağzının meyvesiyle, Dudaklarının ürünüyle doyar.
انسان اپنے منہ کے پھل سے سیر ہو جائے گا، وہ اپنے ہونٹوں کی پیداوار کو جی بھر کر کھائے گا۔
Dil ölüme de götürebilir, yaşama da; Konuşmayı seven, dilin meyvesine katlanmak zorundadır.
زبان کا زندگی اور موت پر اختیار ہے، جو اُسے پیار کرے وہ اُس کا پھل بھی کھائے گا۔
İyi bir eş bulan iyilik bulur Ve RAB’bin lütfuna erer.
جسے بیوی ملی اُسے اچھی نعمت ملی، اور اُسے رب کی منظوری حاصل ہوئی۔
Yoksul acınma dilenir, Zenginin yanıtıysa serttir.
غریب منت کرتے کرتے اپنا معاملہ پیش کرتا ہے، لیکن امیر کا جواب سخت ہوتا ہے۔
Yıkıma götüren dostlar vardır, Ama öyle dost var ki, kardeşten yakındır insana.
کئی دوست تجھے تباہ کرتے ہیں، لیکن ایسے بھی ہیں جو تجھ سے بھائی سے زیادہ لپٹے رہتے ہیں۔